گزشتہ روز سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سز ایافتہ
مجرموں کی اپیلوں کی سماعت کے دوران پانچ افراد کے قاتل ضفر اقبال کی
پھانسی کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان
ظہیر انور جمالی کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک بدترین دہشت گردی کا شکار ہے آئے
روز افواج پاکستان کے جوان اپنی جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں کیا ان دہشت
گردوں کے ساتھ عام طریقے کا برتاؤ کیا جا سکتا ہے ۔۔۔؟ ہم نے یہ دیکھنا ہے
کہ سب سے زیادہ ملک کے ساتھ کون وفادار ہے۔۔۔؟وہ لوگ جو آئین کو ہی نہیں
مانتے بعد میں اسی آئین کا دفاع کو بطور استعمال بھی کرتے ہیں ۔۔۔۔؟یہ
قانونی پہلو کہ جو شخص ملک کے آئین اور قانون کو مانتا ہی نہیں ہے وہ اسی
آئین کے تحت انصاف مانگ سکتا ہے ۔۔۔؟ عام مقدمات میں شفاف ٹرائل اور قانونی
تقاضے پورے کرنے کے لئے ’’قانون شہادت‘‘ میں طریقہ درج ہے ملزم اورمجرموں
کا بے شک اس کے بنیادی انسانی حقوق ملنے چائیے مگر جو دہشت گرد ہمارے ملک
میں گھس کر ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو شہید کر رہے
ہیں اور ان پر حملے کر رہے ہیں ایسے میں عدالت آنکھیں کیسے بند کر سکتی ہے
،فاضل چیف جسٹس کا یہ کہنا درست ہے کہ جو لوگ آئین پاکستان کو نہیں مانتے
ان کے بنیادی حقوق کیسے دئیے جا سکتے ہیں بنیادی حقوقصرف اسی شخص کے ہوتے
ہیں جو ملکی آئین کو مانتا ہو ،پنجاب میں یہ تاثر عام تھا کہ پاک فوج اور
پنجاب حکومت ایک پیج پر نہیں ہے وہ اب پنجاب کے وزیراعلی اور وفاقی وزیر
داخلہ کی پاک فوج کے سربراہ سے ملاقات کے بعد اب یہ تاثر ختم ہو گیا ہے
سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حکم پر پنجاب
بھر میں پاک فوج ،رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں نے دہشت گردوں ،سہولت کاروں
کے خلاف باقاعدہ آپریشن شروع کر دیا ہے آپریشن کے دوران متعدد دہشت گردوں
اور سہولت کاروں کو پکڑ ا گیا جن سے بری تعداد میں اسلحہ گولہ بارود برآمد
کر لیا گیا ہے ،لاہور سمیت فیصل آباد ،ملتان ،سرگودھا وہاڑی،اور دیگر
علاقوں سے بڑی تعداد میں آپریشن کر کے کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کو
حراست میں لیا گیا ہے پنجاب میں پہلے آپریشن پولیس کی مدد سے کیا جارہا تھا
مگر اب اس کا طریقی تبدیل کر دیا گیا ہے اب براہ راست پاک فوج ،رینجرز
انٹیلی جنس اداروں کی مدد سے آپریشن شروع کر دیا ہے جس کا مطالبہ عوامی و
سیاسی پارٹیوں کی طرف سے کافی عرصے سے کیا جارہا تھا گلشن اقبال پارک کے
وقوعہ کے بعد پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی زیر صدرات ہونے والے
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب پنجاب سمیت پورے ملک میں آپریشن کو تیز کیا
جائے اور نیشنل ایکشن پلان میں اب کسی بھی رعایت یا زیرہ برداشت کا مظاہر ہ
کیا جائے گا ذرائع کے مطابق پنجاب بھر میں کریک ڈوان کیا گیا اور اس کریک
ڈوان میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں ،آرمی چیف کی طرف سے حکم دیا گیا کہ
دہشت گردی میں ملوث کسی بھی شخص سے رعایت نہ برتی جائے اور نہ ہی کسی بھی
اثر و رسوخ کو خاطر میں نہ لایا جائے ،سیکورٹی اداروں نے لاہور سے سات جبکہ
گوجرانوالہ سے 78مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے حساس اداروں نے جہلم
سے آپریشن شروع کر کے جس کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے گجرات
،گوجرانوالہ،کامونکی اور ناروال تک بڑھایا گیا بعد ازاں مظفرگڑھ،ملتان میں
بھی آپریشن کر کے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گئا ہے ،آرمی چیف کی زیر
نگرانی آپریشن میں تمام تر معلومات کورکمانڈر فور کور کو دی جارہی ہیں ،اس
سے قبل آرمی چیف کی زیر قیادت اجلاس میں جس میں ڈی جی آئی ایس آئی ،ڈی جی
ایم آئی شریک ہوئے اور پنجاب میں آپریشن کا جائزہ لیا گیا ،ایک بار پھر
دشمن نے گھات لگا کر وار کیا ہے ۔۔۔۔ایک بار پھر عسکری اور سول قیادت کا
دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری
رکھنے پر اتفاق کے ساتھ ساتھ وزیر اعلی کی طرف سے تین روزہ سوگ کی ۔۔لاہور
سانحہ پر قومی پرچم سرنگوں رکھا گیا، سزائے موت کا عمل بھی اسی نیشنل ایکشن
پلان کا حصہ ہے جو اس وقت پورے ملک میں زور و شور سے جاری ہے ۔۔بلاشبہ
انسداد دہشت گردی فورس کو بڑے چیلنز کا سامنا ہے مذہبی دہشت گردی، انتہا
پسندی، اور دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرنا ہو گا اور اگر ادھورا چھوڑا گیا
تو کاونٹر اٹیکس کی وجہ سے خوفناک ردعمل سامنے آئے گا ،پنجاب اور پورا
پاکستان کو کمزرو کرنے والی دہشت گردی کسی صورت اور ملک کے کسی حصے میں بھی
قبول نہیں کی جائے گی،پاکستان پر حملہ ہے بے رحم بدلہ لیا جائے گا وہ وقت
دور نہیں جب دہشت گردوں کا مکمل صفایا ہو جائے گا،آرمی پبلک سکول کے سانحے
کے بعد ایک سال گزرنے کے بعد دہشت گردوں نے کاری وار کیا ہے ہمیں نیشنل
ایکشن پلان کے حوالے سے اور انٹیلی جنس شئیرنگ کو از سر نو منظم کرنے کی
ضرورت ہے ،پاکستان کی مسلح افواج ملکی سلامتی کی ضامن ہے جس کے بہادر فوجی
وطن پر اپنی جان نثار کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں ۔۔۔قوم جب سکون کی
نیند سوتی ہے تو یہ جوان سرحدوں کی حفاظت پر مامور رہتے پیں ۔۔اور مادروطن
کو اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔۔کراچی میں ابھی حالیہ آرمی
کی ملٹری پولیس کے جوان شہید کئے گئے ۔۔۔ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہر بڑی دہشت
گردی کی کاروائی کے بعد ہی بڑے فیصلے کیوں کئے جاتے ہیں۔۔؟ ہم اس کے لئے
اپنے آپ کو ایسی دہشت گردی سے نمبٹنے کے لئے پہلے سے کیوں نہیں تیار رہتے
ہیں ۔۔۔؟پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ کیپٹن محمد سرور،میجر محمد طفیل،میجر
عزیز بھٹی،پائلٹ آفیسر راشد منہاس،میجر شبیر شریف،سوار محمد حسین،میجر محمد
اکرم، میجر محمد محفوظ،کیپٹن شیر خان، اور لالک جان ـؒنشان حیدر ‘‘ سے سر
فرازاور ہزاروں نڈر اور بہادر شہیدوں سے بھری پڑی ہے ‘‘جس کی دینا میں کہیں
اور مشال نہیں ملتی ہے پاکستانی قوم کی ماؤں کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے
کہانہیوں نے ایسے بہادر سپوت پیدا کئے جو اپنے سینوں پر گولیاں کھا کر اور
بم باندھ کر وطن پر قربان ہوگئے ۔۔۔اور ہمارے آنے والے کل پر اپنا آج قربان
کر دیا۔۔۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا تعلق بھی شہیدوں کے خاندان سے ہے
جنکی والدہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کا بھائی میجر راجہ عزیز بھٹی شہید
اور ان کا بیٹا میجر شبیر شہید ؒنشان حیدر‘‘ سے سرفراز ہوئے۔۔۔۔۔میں جب
اپنے شہدا کا موازنہ بیرون ممالک سے کرتا ہوں تو حیران رہ جاتا ہوں مجھے
افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے شہید کو وہ مقام نہیں دیا جاتا ہے جس کا وہ مستحق
ہوتا ہے اور خاص طور پر ہمارا میڈیا کسی فوجی کی شہادت کی خبر کو اس طرح شہ
سرخیوں یا بریکنگ نیوز نہیں دیتا ہے بلکہ شہید فوجی کو محض ؒ فوجی اہلکار‘‘
قرار دیا جاتا ہے ۔جبکہ آپریشن ؒ ضرب عضب‘‘ میں شریک فوجی جوانوں کی سلامتی
و کامیابی کے لئے سعودی عرب کی طرح پاکستان کی مساجد میں دعایئں نہیں کی
جاتی ہمارے اخبارات بالی وڈ کی خبروں کے لئے تو صفحہ مختص کرتے ہیں مگر وطن
کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے ان شہیدا ؒنشان حیدر‘‘ کا اعزاز
رکھنے والے کی ’’برسیوں ‘‘پران کی سوانح عمری شائع کرنے کے لئے شاہد جگہ
نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔قدرتی آفات ہیں جان بحق ہونے والون کے لئے تو مالی امداد کا
اعلان ہوتا ہے مگر شہیدا کے لئے ایسا نہیں ہوتا ہے ۔۔۔۔جبکہ ہمارے سیاستدان
ذاتی مفادات کے حصول اور کرپشن ،اور جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے آئے دن
ہماری فوج کو بدنام اور تنقید کا نشانہ بناتے ہیں بلا جواز تنقید سے نہ صرف
شہیدا کے لواحقین کی دل آزاری ہوتی ہے بلکہ وہ سوچنے پر حق بجانب ہوتے ہیں
کہ ان کے پیاروں نے وطن پر جان قربان کر کے شاہد کوئی بڑی غلطی یا بے وقوفی
تو نہیں کی ہے ۔۔۔؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |