سرکاری فرشتے یا نااہلوں کی فوج ظفر موج

سرکار کی طرف سے عوام کے خیالات ' حالات اور وابستگیاں جاننے کیلئے "فرشتوں"کی بھرتی کاعمل مصر کی تاریخ کی سابقہ ادوار میں بھی ملتا ہے تقریبا پانچ ہزار سال قبل مصری حکمرانوں نے ایسے سرکاری لوگ بھرتی کئے تھے جو مختلف قبیلوں میں جا کر انہی کی طرح طرز معاشرت اختیار کرتے اور پھرہفتوں اور مہینوں کی بنیاد پر رپورٹیں حکمرانوں کو بھیجتے جس کی بنیاد پر پالیسیاں بنتی - شہریوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جاتے - لیکن یہ فرشتے اپنے کام میں مخلص ہوتے تھے اور ایسے لوگوں کو " فرشتہ"بنا دیا جاتا تھا جو سب سے زیادہ لائق و فائق ہوتا اسے مختلف تربیتی سیشن دئیے جاتے جس میں لکھنے سے لیکر جسمانی تربیت بھی ہوتی تھی- ان لوگوں کی خاصیت یہ بھی ہوتی تھی کہ وہ "ریاست"سے مخلص ہوتے انہیں کسی خاص شخصیت سے وابستگی نہیں ہوتی تھی-
کچھ عرصہ قبل کورٹس سے وابستہ تمام صحافی پشاور ہائیکورٹ کی بلڈنگ میں واقع چمن میں بیٹھ کر گپ شپ کررہے تھے کہ ایک صاحب جسے ہم " فرشتہ"کہہ کر پکارتے تھے - فرشتہ ہم اس کو اسی وجہ سے کہتے تھے کہ اس کا تعلق ایک سرکاری ڈیپارٹمنٹ سے تھا اور اس کی ڈیوٹی ان دنوں پشاور ہائیکورٹ میں ہوا کرتی تھی-اپنے ساتھ ایک باریش شخصیت کو لیکر آگئے سلام دعا کے بعد گپ شپ ہوئی- کچھ دیر بعداس باریش شخص نے کہا کہ اس کا مجھ سے کام ہے- میں علیحدگی میں اس سے مل لوں ' میں فرشتے کو ساتھ لیکر اس باریش شخص کے پاس گیا -سرکاری فرشتے نے باریش شخص کا مزید تعارف کرتے ہوئے کہا کہ یہ دوسرے ڈیپارٹمنٹ سے آنیوالا فرد ہے اس کے طریقوں و انداز سے پتہ چلا گیا کہ موصوف " بہت " بڑے ادارے کا فرشتہ ہے- ان صاحب نے مجھ سے کہا کہ بھائی آپ میرے ساتھ تعاون کرے اور جو خبر آپ دیتے ہیں ہمیں بھی دیا کریں اس سے ہمیں بھی آسانی ہوگی اور تگ و دو نہیں کرنی پڑیگی- میں نے سوال کیاکہ آپ کی تنخواہ کتنی ہے اس نے بتادی- میں نے جوابا کہہ دیا کہ آدھی تنخواہ تم مجھے دو گے تو تمھیں اپنی خبر دیا کرونگا- اس پر باریش شخصیت جو کہ فرشتہ تھا نے حیرانگی کا اظہار کیا اور کہا کہ بھائی سنا تھا کہ صحافی پیسے لیتے ہیں لیکن اتنی ڈھٹائی سے کوئی پیسے مانگتا ہے آج اندازہ ہوگیا- میں نے اس سے کہہ دیا کہ بھائی اگر آپ کی ڈیوٹی یہاں پرلگی ہیں تویہ آپ کا کام ہے کہ آپ اپنے ادارے کیلئے خبریں دیکھ لیا کرو - میرا آپ سے کوئی لین دین نہیں-ہاں اگر آپ کی جگہ میں ڈیوٹی کرو اور آپ آرام سے دفتر میں بیٹھ کر اپنے دوسرے کام کرو تو پھر آپ کی تنخواہ تو اسی طرح حلال ہوگی کیونکہ میں بھی آپ کو ہی خبروں دونگا اور آپ کی ڈیوٹی کرونگا-جس پر وہ صاحب ناراض ہو کر چلے گئے- کچھ دن بعد اسی شخصیت کو میں ہائیکورٹ میں دیکھتا ہی رہتا -وہ روز آتا لیکن دروازے پر بیٹھا رہتا جیسے ہی کورٹس رپورٹنگ کرنے والے صحافی کسی کے پیچھے جاتے یہ صحافی بھی جاتے اور قلم اور کاغذ لیکر کھڑے ہو جاتے کہ یہ کیا کررہے ہیں- تمام معلومات لینے کے بعد صحافی الگ ہوتے تو یہ صاحب پھر صحافیوں کے پیچھے لگ جاتے کہ اس میں آپ بتائو کہ "سٹوری "کیا ہے-یعنی یوسف اور زلیخا کی پوری کہانی سننے کے بعد بھی یہی پوچھتے کہ "زلیخا مرد ہے یا پھر عورت".

یہ ہے ایک بہت بڑے سرکاری ادارے کا فرشتے ' جسے عرف عام میں سپیشل برانچ کہا جاتاہے-سفید کپڑوں میں ملبوس سیکورٹی اداروں میںمیں تعینات ان اہلکاروںکی ڈیوٹی ہر جگہ ہوتی ہیں جہاں پر کسی بڑی شخصیت ' ادارے کی آمد متوقع ہو یا پھر مخصوص اداروں میں جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں وہاں پر یہ لوگ آکر ڈائری لکھتے ہیں کہ" فلاں" نے یہ کہا اور فلاں یہ کہہ رہاہے-کسی زمانے میں یہ کام صرف پولیس ڈیپارٹمنٹ تک محدود ہوا کرتا تھا لیکن اللہ بھلا کرے ہمارے کچھ سیاستدان ' حکمرانوں کا جو اب خود تو مٹی ہوگئے لیکن اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہر جگہ یاد ہوتے ہیں انہی کی وجہ سے اب مختلف اداروں کے اہلکار "جاسوس" جسے ہم محبت میں فرشتے کہتے ہیںہر جگہ پر دکھائی دئیے جاتے ہیں اور دکھائی بھی ایسے دیتے ہیں کہ "انہیں چھپنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی" کیونکہ ان کا نشہ ' قلقلا خانی اور اپنے آپ کو "بڑی شے" سمجھنے کی عادت انہیں ہر جگہ پر نمایاں کردیتی ہیں- یہ الگ بات کہ ان کی ڈیوٹی ایسی ہوتی ہیں کہ انہیں چھپا کر کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہیں لیکن برعکس اس کے ........

سرکار کی طرف سے عوام کے خیالات ' حالات اور وابستگیاں جاننے کیلئے "فرشتوں"کی بھرتی کاعمل مصر کی تاریخ کی سابقہ ادوار میں بھی ملتا ہے تقریبا پانچ ہزار سال قبل مصری حکمرانوں نے ایسے سرکاری لوگ بھرتی کئے تھے جو مختلف قبیلوں میں جا کر انہی کی طرح طرز معاشرت اختیار کرتے اور پھرہفتوں اور مہینوں کی بنیاد پر رپورٹیں حکمرانوں کو بھیجتے جس کی بنیاد پر پالیسیاں بنتی - شہریوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جاتے - لیکن یہ فرشتے اپنے کام میں مخلص ہوتے تھے اور ایسے لوگوں کو " فرشتہ"بنا دیا جاتا تھا جو سب سے زیادہ لائق و فائق ہوتا اسے مختلف تربیتی سیشن دئیے جاتے جس میں لکھنے سے لیکر جسمانی تربیت بھی ہوتی تھی- ان لوگوں کی خاصیت یہ بھی ہوتی تھی کہ وہ "ریاست"سے مخلص ہوتے انہیں کسی خاص شخصیت سے وابستگی نہیں ہوتی تھی-

لیکن اب تو سویلین"فرشتوں "کیساتھ " ملٹری فرشتے " بھی آگئے ہیں لیکن حال یہ ہے کہ چودہ سال بعد ہم "را"کے ایجنٹ کو اس وقت پکڑتے ہیں جب وہ اپنا پورا گینگ بنا چکا ہوتا ہے یہ فرشتوں اور ان تمام اداروں کی ناکامی نہیں جوسرکار میں بیٹھے ہیں اور عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ملنے والے ٹیکسوں سے تنخواہ لیتے ہیں کیا ان کی تنخواہ حلال ہے کیا وہ اپنے ریاست کیساتھ مخلص ہے -اگر مخلص ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم "کہنے"کی حد تک تو کاغذوں میں"تیس مار خان" ہیں لیکن عملی طور پر"زیرو"ہیں-یہ ایک را کے ایجنٹ کا قصہ نہیں ہر فرشتوں والے ادارے نے اپنے مخصوص فرشتے ہر ڈیپارٹمنٹ و جگہ پر گھسا دئیے ہیں لیکن وہ کر کیا رہے ہیں کیا وہ "سچ لکھتے ہیں" یا پھر محض"ڈائریاں" کالی کررہے ہیں-

خیبر پختونخواہ میں تنازعات ' بم دھماکوں والے جگہوں پر جہاں مختلف سیکورٹی اداروں بشمول پولیس کی بھاری تعداد موقع پر پہنچتی ہیں وہیں پر یہ"فرشتے"بھی آتے ہیں ان میں ایسے "فرشتے" بھی ہیں جنہیںانگریزی سن کر "دست "آنے لگتے ہیں- کئی دہائیوں سے مخصوص جگہوں پر ڈیوٹی کرتے کرتے اب یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ "یار اب تو باعزت ریٹائرمنٹ " کی خواہش ہے-ان فرشتوں کی کمپیوٹر سے وابستگی اتنی ہی ہے جتنی کے پاکستان کے حکمرانوں کو "عوام اور ان کے مفاد"سے ہیں - آج بھی ان کا سارا کام"مینوئل "ہوتا ہے-مخصوص اداروں کی جانب سے مختلف علاقوں میں ڈیوٹیاںکرنے والے ان فرشتوں کا زیادہ تر عمل دخل اب "پولیس"پر زیادہ ہے کیونکہ پولیس والے ان سے ڈرتے ہیں اورمخصوص مفادات کیلئے یہ فرشتے پولیس کی"سب اچھا ہے"کی رپورٹ اوپر بھجوا دیتے ہیں-یہی وجہ ہے کہ ملک کا بیڑا غرق ہے تاہم ان کے کاغذات میں " سب اچھا"ہے چل رہا ہے- چونکہ ان پر تعینات ان کے "افسران"بھی انہی کی طرح "لائق و فائق"ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کبھی غلطی سے وہ فیلڈ میں آتے ہی نہیں نہ ہی ذرا ہٹ کر سوچتے ہیں کیونکہ ان کے ذہن میں دو او ر دو چار ہوتا ہے حالانکہ کبھی کھبار دو اور دو بائیس بھی بن جاتے ہیں-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 497861 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More