کم پانی پینے سے کیا ہوسکتا ہے؟

ہم جہاں بغیر خوراک کے ہفتوں اپنی زندگی کی جنگ لڑ سکتے ہیں وہیں پانی کے بغیر صرف تین یا زیادہ سے زیادہ پانچ روز تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

دیکھا جائے تو پانی ہماری پیاس بجھانے کے مقابلے میں ہمارے جسم میں نمی برقرار رکھنے کے لیے زیادہ ضروری ہے۔ جیسا کہ ایک اوسط انسانی جسم تقریباً 55 سے 60 فیصد تک پانی سے بنا ہوتا ہے مثلا ہمارا دل اور 'دماغ' تقریبا 75 فیصد پانی سے بنا ہوا ہے اور ہمارے پھپھڑوں میں 83 فیصد پانی ہے جبکہ ہماری خشک ہڈیاں بھی 31 فیصد پانی پر مشتمل ہوتی ہیں۔
 

image


اگرچہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کے لیے روزانہ آٹھ گلاس پانی پینے کی ہدایات پر عمل کرنا آسان نہیں ہے لیکن پانی پینے کے فائدوں کے مقابلے میں یہ اتنا مشکل بھی نہیں ہے۔

انسانی زندگی کے لیے پانی انتہائی اہمیت کا حامل ہے پانی جسم کے لیے اجزاء اور ہارمونز پہنچاتا ہے۔ پانی ہمارے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کو توانائی بخشتا ہے ، درجہ حرارت کو باقاعدہ رکھنے،جسم سے فاضل مادوں کے اخراج اور ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے کشن کا کام کرتا ہے اور ہماری آنکھوں کو چکنا رکھنے والی رطوبت فراہم کرتا ہے۔

دوسری طرف انسانی جسم سے ہر روز پسینے، سانس لینے اور پیشاب کے ذریعے تقریباً ڈیڑھ لیٹر پانی کا اخراج ہو جاتا ہے۔

پانی کی کمی ایک ایسا مسئلہ ہےجسے ہم شاید زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں، ہمیں ہر روز اس بات کا احساس تک نہیں ہوتا ہے کہ ہمارے جسم میں کتنی نمی ہے۔

حتیٰ کہ جسم میں جب پانی کی کمی ہو جائے تو اسے ہم مشروبات جن میں پانی شامل ہے مثلاً جوس، چائے، کافی پی کر بھی پورا نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ ہمارا دماغ اس تبدیلی کا پتا لگا لیتا ہے اور فوری طور پر پانی پینے کی خواہش پیدا کرتا ہے۔

ہمارے جسمانی افعال پانی پر انحصار کرتے ہیں اور 'ٹیڈ ایڈ' کی ایک وڈیو سے پتا چلتا ہے کہ جب ہم کم پانی پینے کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو جاتے ہیں تو ہمارے جسم کے اندر کیا ہوتا ہے اور ہمارا جسمانی نظام کس طرح بچاؤ کے لیےحرکت میں آتا ہے۔
 

image

جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو دماغ کے 'ہائیپو تھالامس' حصے میں حسی ریسپٹرس جنھیں پیاس کا مرکز کہا جاتا ہے 'اینٹی ڈائریٹیکٹ' Antidiuretic ہارمون کے اخراج کے لیے سگنلز بھیجتا ہے۔

یہ ہارمون گردوں تک پہنچتا ہے اور گردے میں موجود 'ایکوا پورنز' Aquaporins خلیات کو متحرک کرتا ہے۔ یہ خاص چینلز خون میں زیادہ پانی کو بچانے کا عمل شروع کرتا ہے اور آپ کے جسم کے لیے بہت کم پانی چھوڑتا ہے تاکہ جسم سے پانی کے اخراج کو روکا جاسکے۔

ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے اصل میں دماغ سکڑنے لگتا ہے اور اسے نم رکھنے والے دماغ کی طرح اپنے افعال برقرار رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ چاہے عارضی طور پر ہی صحیح، دماغ ایک شخص میں پانی کی کمی کے باعث پیدا ہونے والے اثرات سے نمٹنے میں مدد کرسکتا ہے۔

وڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتہائی پانی کی کمی ہونے کی صورت میں دماغ اپنے افعال کو برقرار رکھنے کے لیے 'برداشت کے نظام' یا Coping mechanismsکو چالو کرتا ہے۔

ہم دیکھتے ہیں کہ پانی کی کمی سے اس اہم عضو کے لیے خون کے بہاؤ میں نمایاں طور پر کمی آتی ہے لیکن ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ دماغ اس وقت خون میں سے زیادہ آکسیجن نکال لیتا ہے اور اپنے استعمال کی آکسیجن کو بچا کر رکھتا ہے تاکہ دماغ ٹھیک طرح سے کام کرتا رہے تاہم یہ عمل بھی زیادہ دیر تک کام نہیں کرسکتا ہے۔

ہم کب پانی کی کمی کے اثرات کو محسوس کرنا شروع کرتے ہیں اور یہ کونسے اثرات ہوں گے اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے ابتدائی طور پر جو علامات محسوس کی جاتی ہیں ان میں حلق کا بار بار خشک ہونا، تیز بدبو کے ساتھ پیشاب کا گہرا رنگ ہو جانا وغیرہ شامل ہیں جبکہ یہ وہ اشارے ہوتے ہیں جو آپ کو یہ بتاتے ہیں کہ جسم اپنے اندر پانی بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
 

image

پانی کی کمی جسم کے کئی حصوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے یہ تھکاوٹ، موڈ کے مسائل، بلڈ پریشر میں کمی اور جلد کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

اسی طرح طویل مدت کے منفی نتائج کی صورت میں پانی کی کمی ذیا بیطس، جلد کے مسائل، کولسٹرول، ہائی بلڈ پریشر، عمل انہضام کے مسائل، تھکاوٹ اور قبض جیسے عوارض کا باعث بن سکتی ہے۔

اور اگر آپ چند دنوں کے لیے پانی پینا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ کے جسم پر اس کے شدید اثرات ہو سکتے ہیں اور بالآخر موت واقع ہو سکتی ہے۔

ہمیں ہر روز کتنا پانی پینا چاہیئے اس کا انحصار ہماری جنس، وزن اور ماحول پر ہے تاہم وڈیو میں کہا گیا ہے کہ ہر روز تقریباً 2.5 لیٹر سے 3.7 لیٹر پانی مردوں کو اور 2 سے 2.7 لیٹر پانی عورتوں کو پینا چاہیئے۔

(بشکریہ: وائس آف امریکہ - لندن)

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

It is a well-known fact that drinking pure water is one of the crucial elements for optimal health. However, it is also a fact that there are many people who choose other fluids instead of pure water or don’t drink enough water and fluids during the day.