کرپشن کنگز پر ہاتھ کون ڈالے گا؟

پاکستان میں کرپشن کی کہانیاں زدعام رہتی ہیں کبھی اندرون ملک تو کبھی بیرون ملک ہمارا پیارا پاکستان ایسا ملک ہے جس میں قدرت نے ہمیں سب کچھ عطاء کیا ،ہمارے سیاستدانوں،بااثر لوگوں نے اسے خوب،دل کھول کر لوٹا،رات دن لوٹا لیکن قدرت نے فراہمیٔ نعمتوں میں کمی نہ کی ،عوام کے مال کو مال مفت دل بے رحم کی طرح لوٹنے والے سیاسی بازی گروں نے اندرون ملک کیا کرپشن کی اس کی رپورٹس وقتاً فوقتاً منظر عام پر آتی رہتی ہیں ایک رپورٹ کے مطابق عوامی خدمت کے دعویدار پاکستانی جمہوریت کے علمبردارسیاستدان قومی خزانے ،عوام کے مال کو کس طرح بے دردی سے لوٹ رہے ہیں اس کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق اورنج ٹرین کے ٹھیکیدار عامر لطیف نے اعتراف جرم کرلیا اور 25کروڑادا کرنے پرتیار ہو گئے ۔سابق وزیراعلیٰ سرحد(کے پی کے)کے خلاف 2000 کرپشن کے الزامات کی انکوئری چل رہی ہے،میسرز شون گروپ کے خلاف ایک ارب 24کروڑ 50لاکھ کے الزامات کی انکوائری زیرالتوا ہے،میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے خلاف رائے ونڈ سڑک تعمیر کرنے کے ٹھیکہ میں 126 ملین کی مبینہ کرپشن کی انکوائری جاری ہے ،ایم سی بی نجکاری کیس میں بنک ایم سی بی کے ذمہ دار میاں منشاء اور 12ڈائریکٹر زکے خلاف100 ملین ڈالرکی انکوائری زیرسماعت ہے،میسرزیونس حبیب کے خلاف 3 ارب کی کرپشن کی انکوائری جاری ہے،سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی آصف ہاشمی کے خلاف 3 کیسوں کی انکوائری حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آصف ہاشمی کو دبئی سے گرفتار کرلیا گیا ہے،سابق جی ایم پاکستان ریلوے سعید پر 37لاکھ 80ہزار کی مبینہ کرپشن انکوائری التواء کا شکار،سابق ایم این اے نسیم الحق کے خلاف انکوائری2001 سے التوا ء کا شکار، بزنس مین عبدالقادر توکل کے خلاف 863 ملین کی کرپشن کی انکوائری زیر سماعت ہے،سابق سیکرٹری لینڈسندھ آفتاب میمن کے خلاف ساڑھے تین ارب مالیت ساڑھے تین ہزار ایکڑ اراضی فروخت کرنے کے جرم کی انکوائری زیرسماعت ہے،چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف2ارب 40لاکھ کی کرپشن کے الزام کی انکوائری زیرسماعت ،میزان بنک کے سابق چیف یونس حبیب کے خلاف 3ارب کی انکوائری 2000 سے زیرالتواء،ڈاکٹر امجد اور ڈاکٹر مرتضیٰ امجد ،وزیر تعلیم رانا مشہود کے خلاف فیوچر کنسرن کے مالک عاصم حسین سے رقم لینے ،ایل ڈی اے پلاٹ کیسوں اور یوتھ فیسٹیول کے کیسوں میں مالی بد عنوانی کے الزامات میں انکوائری حتمی مراحل میں ہے،ڈی ایچ اے اراضی سکینڈل کیس کے مرکزی ملزم حماد ارشد ،کامران کیلانی وغیرہ کے خلاف 16عرب کی کرپشن زیرسماعت ہے ،حق باہو شوگر مل کے مالک ملک ریاض قدیر کے خلاف ڈیڑھ ارب کی مبینہ کرپشن کی انکوائری شروع ،ڈائریکٹر جنرل سپورٹس بورڈ عثمان انور کے خلاف یوتھ فیٹیول میں کرپشن کی انکوائری جاری ہے۔

گذشتہ پندرہ سولہ سالوں سے عالمی سطح صحافت نے نئے انکشافات کرنے کیلئے ایک نیا انداز اختیار کیا ہے وہ" لیکس" کے نام سے جاری کئے جاتے ہیں آج تک جاری ہونے والے لیکسز میں کوئی نہ کوئی حقیقت ضرور ہوتی ہے اس کا عام دنیا کو باخبر ہونے کے ساتھ اوربہت فائدہ ہوا ہے ۔پرفیسر عبدالواحد سجاد کی مطابق آف شور کمپنیوں (ٹیکس سے بچنے کی خاطر خفیہ طریقے سے دولت بنانے والی کمپنیوں )میں کتنی دولت کھپائی جا سکتی اس کیلئے فی الفور مکمل اعداد وشمار میسر نہیں ،مگر 2012 ء میں ٹیکس چوری کے خاتمے کی عالمی تنظیم ٹیکس جسٹس نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق اس بزنس میں 32ہزار ارب ڈالر تک ٹیکس بچاؤ کے لئے انویسٹ ہے ۔یہ کمپنیاں مختلف ممالک کے حکمرانوں ،سیاسی ،راہنماؤں ،صنعت کاروں اور بزنس مینوں کوموقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ کرپشن اور کالا دھن کی پیسہ مختلف بزنس میں لگائیں اور جائیدادیں بنائیں ۔ وکی لیکس کی طرح ایک اور پانامہ لیکس سامنے آگیا ہے جس نے ساری دنیا میں ہلچل مچا دی ۔دنیا کی 143اہم شخصیات اور 12 اعلیٰ حکومتی شخصیات اور اس خاندان ،دوست احباب اس کی کی زد میں آگئے ہیں برطانیہ کے وزیراعظم کے والد بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ اس کی زد میں پاکستان کی نامور شخصیات بھی آگئی ہیں پانامہ لیکس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی بااثر شخصیات نے بیرون ملک دولت بنانے اور ٹیکس چوری کا ارتکاب کیا ہے ۔پانامہ کی جانب سے دو نمبرلوگوں کی ایک طویل فہرست سامنے آئی ہے ۔جو خفیہ فائلیں سامنے آئی ہیں ان کی تعداد ایک کروڑ پپندرہ لاکھ بتائی جا رہی ہے،اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد آئس لینڈ کے وزیراعظم سگمنڈرڈ یوڈگن مستعفی ہو گئے ہیں۔ بیرون ملک دولت بنانے والوں میں وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف فیملی کے حسن نواز اور حسین نواز کے نام بھی سامنے آئے ہیں وزیراعظم نے اس پر عدالتی تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے جس کی سربراہی ممکنہ طورپرجسٹس (ر) تصدق حسین ،جسٹس (ر)ناصر الملک کریں گے تازہ ترین معلومات کے مطابق ملک پاکستان کی 250 شخصیات سے اس کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔ وزیراعظم کے عدالتی کمیشن کے اعلان پر تحفظات ظاہر کئے جارہے ہیں کہا جارہا ہے کہ جس کمیشن کے سربراہ وزیراعظم خود ہوں گے تو یہ کمیشن کس طرح میرٹ پر فیصلہ کر سکے گا ؟پانامہ لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم کو چاہیے تھا کہ آئس لینڈ کے وزیراعظم کی طرح استعفیٰ دے دیتے مگر ایسا نہ ہوسکا یہ ہماری قوم کی بد قسمتی ہے کہ چور خود منصف بن کر فیصلہ کرنا چاہتا ہے ۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے ہوتے ہوئے یہ کمیشن آزادنہ کام کر سکے ؟اس کمیشن پر تجزیہ کاروں اور قوم نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔

پانامہ لیکس منظر عام پر آنے کے بعد عوام کو اب علم ہوجانا چاہیے کہ جو چہرے ہمیں اپنا وفادار ہونے کا یقین صبح وشام دلاتے ہیں ان کی حقیقت کیا ہے ؟ملک قوم کی ترقی کے دعویدار سیاستدانوں کے اصل چہرے اب قوم کے سامنے ہیں اور قوم ان سے سوال کر رہی ہے کہ آپ پاکستان کے کیسے محب ہو کہ تمہاری کثیر خفیہ دولت ملک سے باہر ہے ؟کیا یہ ملک سے وفاداری ہے؟ تمہارے دہرے معیار کا یہ عالم ہے کہ ایک طرف تم بیرون ملک دورے کرکے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہو جبکہ اپنا کاروبار اور دولت اس ملک سے باہر رکھتے ہو۔ جس ملک نے تم کو اقتدار ،عزت ووقار سے نوازا اس کے ساتھ بے وفائی،بے رخی کیا یہ ہے آپ کی وطن سے وفاداری؟اگر بیرون ملک دولت ملک میں آجاتی ہے تو ملک دنوں میں ترقی کر سکتا ہے باالفاظ دیگر ہمارے حکمران ہی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہیں۔ حکمرانوں اور سیاست دانوں کو جواب دینا ہوگا کہ قوم قرضوں تلے دبی جا رہی ہے جبکہ تمہارے اثاثے روز بروز بڑھتے ہی جا رہے ہیں جن کا شمار تمہارے لئے بھی ممکن نہیں ،یہ ترقی کیسے ہو رہی ہے؟عوامی خدمت کے نام پر دنیا سے قرضے لیکر عیاشی کرنے والے سیاستدان اپنی پوزیشن واضح کریں،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان کا کمیشن قائم کردینا ناکافی ہے آج میں جتنے بھی کمیشن بنے ان کا کوئی نتیجہ برامد نہیں ہو سکا ۔اگر یہ تحقیق کسی کمیشن کی بجائے آزادی ادارے کے سپرد کی جاتی تو اس کے نتائج بہتر سے بہتر نکل سکتے تھے لیکن شائد میاں صاحبان ایسا ارادۃً نہیں چاہتے کیونکہ ان کے اپنے جگر گوشے پانامہ لیکس کی زدمیں آگئے ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہونے پر سیاست ترک کرنے کا اعلان کرنے والے سیاست دانوں کیلئے سیاست میں رہنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جائے گا یقینا میاں صاحبان کا خیال ہوگا کہ ہم ہی اصل سیاست دان ہیں اگر ہم ہی نکل گئے تو سیاست سیاست نہیں رہے گی۔اس رپورٹ کے بعد عمران خان کا سڑکوں پر نہ آنا بھی لمحہ فکریہ ہے ۔ اگر عمران خان نہیں باہر نکلتے تو کرپشن فری پاکستان کا نعرہ لگانے والے سراج الحق ہی میدان میں اپنی جماعت کر ساتھ اتریں یہ وقت ہے قوم کو انصاف دلانے کے لئے۔۔۔۔۔

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269527 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.