میڈیکل کیمپ،دارالصحت ہسپتال کراچی اور سردار اخترجان مینگل

 لگے تھے زخم ایسے، کبھی نہ بھرنے والے
پھرچلے آئے تھے تم وڈھ میری مسیحائی کو
26مارچ کو تحصیل وڈھ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستا ن و رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے رورل ہیلتھ سینٹر وڈھ میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ کا افتتاح کیا۔ سماجی تنظیم دردوارا ور دارالصحت ہسپتال کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد عالم ،وائس چیئرمین DSHکراچی ڈاکٹر علی فرحان ،دیگر ڈاکٹرز، سرجنزتیار ی کے ساتھ وڈھ میں مریضوں کا علاج و معائنہ کرنے ہسپتال کے مختلف وارڈ ز میں اوپی ڈی اٹینڈ کررہے تھے۔ ڈاکٹر علی،ڈاکٹر شہزاد اور ان کی ٹیم نے ہسپتال کے تمام شعبہ جات ، اوپی ڈی، ایکسرے روم، لیبارٹری،آپریشن تھیٹر، ایمرجنسی وارڈ،گائنی وارڈ ،فارمیسی سٹور سمیت پورے ہسپتال کا دورہ کرکے جائزہ لیتے ہوئے کیمپ کو کامیابی سے آگے لے جانے کیلئے سردار اخترجان مینگل کے شانہ بشانہ تیار کھڑے تھے۔ بی این پی کی سماجی تنظیم ’’دردوار، و دارالصحت ہسپتال کراچی‘‘کے زیر اہتمام آر ایچ سی وڈھ میں لگائے گئے تین روزہ فری میڈیکل کیمپ میں ایم پی اے میر حمل کلمتی، میر جہانزیب مینگل ، میر گورگین مینگل، سابق ایم پی میر محمد اکبر مینگل، چیئر مین میر امام بخش مینگل ، میر عبدالسلام مینگل کیمپ کے اُمور سرانجام دینے کیلئے صبح تا شام بنا آرام سرگرم عمل رہے ۔ میر جہانزیب مینگل اور سردار اخترجان مینگل کے صاحبزادے گورگین مینگل کیمپ کے دوران تمام سرگرمیوں سیکیورٹی، رضاکار ٹیم اور نگرانی کے کام خود سرانجام دینے علی الصبح RHCپہنچتے اور شام تک کھڑے نگرانی کرتے پھر رہے تھے۔ حتی کہ گورگین مینگل خود اسٹریچرز ہینڈل کرتے ہوئے مریضوں کی مدد بھی کیا کرتے تھے۔ کیمپ کی سرگرمیاں صبح آٹھ بجے سے بغیر کسی وقفے کے رات گئے تک جاری تھے، اسسٹنٹ کمشنر وڈھ عبدالقدوس اچکزئی کی قیادت میں سیکورٹی فورسز چاروں اطراف سے ہسپتال کو سیل کررکھا تھا۔سیکورٹی کیلئے خضدار سے بلوچستان کانسٹیبلری کی ایک پلاٹون لائی گئی تھی۔ رضاکاروں اور بوائے اسکاؤٹس کی جانب سے مریضوں کی رہنمائی و مدد کی جارہی تھی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آر ایچ سی وڈھ میں ’’سماجی تنظیم دردوارا ور دارالصحت‘‘ کی جانب سے لگائے گئے فری میڈی کیمپ کے پہلے روز ڈاکٹروں کی او پی ڈی ریکارڈ کے مطابق شام تک خواتین، مرد اور بچوں سمیت نو ہزار سے زائدافرادکی میڈیکل چیک اپ کی گئی اور معمولی نوعیت کے کیس کے مریضوں کو فوری طور پر دوائی دیکر فارغ کیا جاتا تھا ۔جبکہ بڑے اور سنگین کیسز کوسردار اخترجان مینگل کے ہدایت کے مطابق مزید علاج کیلئے کراچی لے جایا جائیگا ، پارٹی کی جانب سے درجنوں امدادی رضاکار ٹیمیں تشکیل دی گئی تھی ،کیمپ میں گورنمنٹ بوائز ہائی سکول وڈھ کے30طالب علموں پر مشتمل بوائے اسکاؤٹس دستہ نمایاں طور پرسرگرم تھے۔ جن کو گورنمنٹ ہائی سکول کے سینئر اساتذہ شمس الحق مینگل اور محمدرمضان لیڈکررہے تھے۔کیمپ میں بلوچستان کے مختلف علاقوں نوشکی، قلات ، خضدار، خاران، مستونگ،سوراب،کرخ،اورناچ، بیلہ اور نال سمیت دیگر علاقوں سے لوگ آئے تھے۔اسسٹنٹ کمشنر وڈھ عبدالقدوس اچکزئی ، رسالدار نوراﷲ مینگل پولیس ایچ او اپنے فورسز کے ہمراہ بھی ہسپتال میں موجود تھے ۔ ہسپتال کے مرکزی گیٹ پر واک تھرو گیٹ لگایا تھاتمام مریضوں اور عام لوگوں بھی اس واک تھرو گیٹ کے ذریعے مکمل اسکیننگ کے بعد اندار جانے کی اجازت دی جارہی تھی پرات گئے تک کیمپ جاری تھا۔
یہ کیمپ میڈیکل کیمپ بنیادی طورپر تحصیل وڈھ کا سب سے بڑا اور تاریخی کیمپ تھا جو جناب سردار اخترجان مینگل کی انتہائی محنت اور ذاتی دلچسپی کی بدولت منعقد کیا جاسکا۔ کیمپ کے دوران سردار اخترجان مینگل ہرجگہ جائزہ لیتے ہوئے خود مریضوں سے مسائل سنتے ۔ نگرانی کرتے ، انتظامات پر نظر رکھتے رہے جس کی بدولت کسی بھی ناخوشگوار واقع یا بدنظمی پیش نہیں آیا۔ ــافتتاح کے موقع پر انہوں نے کہا کہ بنیادی سہولت فراہم کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے لیکن پھر بھی ہمارا حق بنتا ہے علاقائی نمائندہ کی حیثیت سے لوگوں کی مدد کرسکیں۔ ہم نے لوگوں کی بدحالی اور ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایک کوشش کی ہے اگرچہ یہ کوشش آٹے میں نمک کے برابر ضرورہے مگر پھربھی ہماری پوری کوشش ہوگی کہ لوگوں کی مناسب طور پر علاج ہوسکے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے ہمیں کافی مقدار میں دوائی فراہم کی گئی ہے ہماری پوری کوشش ہوگی کہ جن جن علاقوں سے جو لوگ یہاں آئے ہیں ان تین دنوں میں ان کی علاج ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی علاقائی پابندی نہیں ہے بلوچستان کے جن جن علاقوں سے لوگ آئے ہیں ان کے علاج کی بہتر رہنمائی ہوگی اور وہ ناامید واپس نہیں لوٹیں گے۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں اربوں روپے کی جو فنڈز ہیں اگر یہ فنڈزغلط استعمال اور کرپشن کی نظر نہیں ہوتے تو لوگوں کو مشکلات درپیش نہیں ہوتیں۔تین روز میں 16000ہزار مریضوں کا معائنہ و علاج و معالجہ کسی معجزے سے کم نہیں۔ دارالصحت کے ڈاکٹروں ،مالکان،سرجنز،لوئر اسٹاف اور علاقائی لوگوں اور مقامی انتظامیہ، محکمہ صحت خضدار کے ذمہ داروں کا مشکور ہوں ان سب کے تعاون کی وجہ سے وڈھ میں تین روزہ فری میڈیکل کیمپ کامیاب رہا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیمپ کے آخری روز وڈھ میں بی این پی کی سماجی تنظیم ’’دردوار، و دارالصحت ہسپتال کراچی کی جانب سے لگائے گئے فری میڈیکل کیمپ کے اختتام کے موقع پر کیا۔اس موقع پر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر، ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد اسماعیل باجوئی،دارالصحت ہسپتال کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد عالم ، ڈاکٹر شرجیل،ڈاکٹر عزیز بلوچ، سماجی تنظیم دردوار کے جنرل سیکرٹری ملک عبدالرحمٰن بی این پی وڈھ کے صدر مجاہد عمرانی، اسسٹنٹ کمشنر وڈھ عبدالقدوس اچکزئی موجود تھے ۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ان تین دنوں میں سو فیصد لوگوں کی بیماریوں کا تدارک ہوگا لیکن ہم نے لوگوں کی غربت ، بدحالی کو محسوس کرکے یہ کوشش کی۔ ان تین دنوں میں 16000ہزارلوگوں کی او پی ڈی ہوچکی ہے جن میں 80آنکھوں کے آپریشن ،24 دیگرسرجری کیس،13گائینی کیس ہیں اور 80ہائی پروفائل کیس ہیں جن کو کراچی ریفر کیا گیا ہے جن میں سیرئیس نوعیت کے کیس ہیں ا ن کو فوری طور پرکراچی شفٹ کرینگے ۔باقیوں کو 5,5کے گروپ بناکر کراچی لے جاکر مختلف ہسپتالوں میں علاج کروائیں گے۔ صرف نام وڈھ کا تھا لیکن کیمپ میں بلوچستان کے مختلف علاقوں نوشکی، قلات ، خضدار، خاران، مستونگ، سوراب، کرخ، اورناچ، بیلہ اور نال سمیت دیگر علاقوں سے لوگ آئے تھے ان تین دنوں میں جتنا ہمارے بس میں تھا لوگوں کو ریلیف دینے کی کوشش کی اس کے علاوہ ہم پلاننگ کررہے ہیں کہ آئندہ ایک آنکھوں کا فری میڈیکل کیمپ لگایا جائے گا جس میں صرف آنکھوں کا علاج اور آپریشن کیا جائیگا ۔ حالیہ کیمپ میں لینس کی کمی اور آنکھوں کے مریضوں کی زیادہ ہونے کی وجہ سے کافی لوگ رہ گئے۔ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں اربوں روپے کی جو فنڈز ہیں اگر یہ فنڈغلط استعمال اور کرپشن کی نظر نہیں ہوتے تو لوگ اتنی بڑی تعداد میں یہاں جمع نہیں ہوتے۔وڈھ ہسپتا ل کے اپگریڈیشن اور اسٹاف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہسپتال سے متعلق ہماری ایک میٹنگ ہوئی ہے جس میں فوری طور پر دو میڈیکل آفیسر وں کا تبادلہ کروایا جائیگا اور ہسپتال کو میں خو د(اختر مینگل)،اسسٹنٹ کمشنر وڈھ اور چیئر مین وڈھ نگرانی کرینگے ۔ہسپتال کے حوالے سے کچھ ایسی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے مقامی ڈاکٹر ز یہاں کام کرنے سے گریزاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھی ہمیں بڑی مقدار میں دوائی فراہم کی گئی ا س کے علاوہ خضدار ہیلتھ ڈپارٹمنٹ ، علاقائی لوگوں ۔ مقامی انتظامیہ کا تعاون رہا ہے ان کے تعاون سے کیمپ کامیاب رہا ۔دریں اثنا ء کیمپ کے تیسرے روز بھی لوگوں کا کافی ہجوم رہا ، سردار اخترجان مینگل ،میر گورگین مینگل ، میر جہانذیب مینگل بھی صبح سے شام تک مسلسل کھڑے ہوکرکیمپ کی نگرانی کرتے رہے،اسسٹنٹ کمشنر وڈھ عبدالقدوس اچکزئی نے کہا کہ ہم نے ایک ہفتہ قبل کیمپ کی سیکورٹی کیلئے پلاننگ کی تھی اس میں بلوچستان کانسٹیبلری کا ایک مکمل پلٹون،بم ڈسپوزل اسکواڈ، لیویز ، پولیس ، کو بھی چوکنا رکھا گیا تھا ۔ ہسپتال کے چاروں اطراف سیکورٹی کے اہلکار تعینات تھے مرکزی گیٹ پر واک تھرو گیٹ اور سوئیپنگ کا مکمل نظام تھا ہمیں اس بات پر بڑی خوشی ہے کہ ان تین دنوں میں 16000سے زائد لوگوں کے ہجوم میں بھی کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا اور یہ مرحلہ مکمل خیر وخوشی سے اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔

وڈھ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں صحت عامہ کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں رورل ہیلتھ سینٹر وڈھ حکومت کی جانب سے بالکل نظر انداز ہے ماہانہ ادویات کا کوٹہ اتنا کم ہے کہ بمشکل ایک آدھ ہفتہ چل سکیں۔ میڈیکل آفیسر کی پوسٹ گزشتہ چار سالوں سے خالی ہیں ۔ اس علاقے میں لوگوں کی 75%سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔جن کیلئے پرائیویٹ بنیادوں پر علاج و معالجہ کافی حد تک ناممکنات میں سے ہے۔ یہاں کے لوگوں کو صحت جیسے سہولیات کی فراہمی میں حکومت کبھی سنجیدہ نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی کوئی کیمپ لگانے کی خواہش ظاہر کی۔ اس مرتبہ سردار اخترجان مینگل نے لوگوں کی بدحالی اور مشکلات کو دیکھ کر انتہائی بڑی کوشش کے بعد وڈھ میں فری میڈیکل کیمپ لگوادیا۔ انہوں نے اس کیمپ کیلئے دردوار بلوچستان، دارالصحت ہسپتال کراچی اور حکومت بلوچستان سے تعاون لینے کے ساتھ ساتھ اپنے پارٹی کے ڈاکٹروں، ورکروں اور دیگر افرادی قوت کو کیمپ میں سرگرم عمل رکھا ۔ تمام اخراجات کو خود برداشت کیا جن میں ڈاکٹروں اور دیگر عملہ کو کراچی سے لانا ، میڈیکل کے آلات اور بیڈز و دیگر سامان کا کراچی سے لانے اور لے جانے کا کرایہ حتی کہ عوام کے کھانے پینے تک کا انتظام بھی برداشت کرکے ایک کار خیر اور عظیم قربانی کی تاریخ رقم کی۔ کہنے کو ایسے ایونٹ یا کیمپ آسان بات ہے مگر ایک کیمپ جس میں 3روز میں 16ہزار مریضوں کا علاج و معائنہ لاکھوں روپے کے ادویات کی بندوبست یہ ساری چیزیں مذاق نہیں ہیں ۔ ان سب کیلئے سردار اختر جان مینگل نے جس خلوص نیت سے دن رات کام کرکے جس مسیحائی کا کردار ادا کیا اس کیلئے میں صرف اتنا کہوں گا۔

ہم سخن ساز کہاں، ہم کو یہ دعویٰ کب ہے؟
ہم تو احساس کو اندازِبیاں دیتے ہیں۔۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Amin Baloch
About the Author: Amin Baloch Read More Articles by Amin Baloch: 7 Articles with 7628 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.