تمہاری اولاد اور دولت تمہارے لئے آزمائش
ہے۔
سورہ ال انفال ، آئت نمبر اٹھائیس
مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو دہائیاں گزر گئی ہیں لیکن بھٹو تو آج
بھی زندہ ہے چاہے تھر کے سارے بچے شہید ہو جائے ، معصوم بسمہ پروٹوکول کی
نظر ہی کیو ں نہ ہو جائے ،ملک کا صدر دولت لوٹ کر سوس بنکوں میں لے جائے،
ڈاکٹر عاصم دہشتگردوں کا سہولت کار ہوں ، ایان علی کا وکیل آپ کے صوبے کا
گورنر ہی کیوں نہ ہو، وہ پاکستان جس کا بانی قائد اعظم محمد علی جناح ہو
اسکے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ رینٹل جیسے نا اہل لوگ ہی کیوں نہ
ہوں چاہے سارا پاکستان تباہ و برباد ہو جائے چور ڈاکو لٹیرے لوٹ کے کھا
جائے لیکن پھر بھی بھٹو تو زندہ ہے اور زندہ ہی رہے گا اور بھٹو کیوں آج تک
زندہ ہے یہ میں آپ کو آخر میں بتاؤں گا۔
اب ہم تھوڑی بات کرے گے بدلہ ہے پنجاب اور بدلے گے پاکستان کی ۔میری آنکھوں
کے سامنے آج وہ اشتہار آ رہا ہے جو ابر الحق نے 2013 کے الیکشن میں نارووال
میں لگایا تھا جس پرمسلم لیگ ن کے بارے میں لکھا تھا کہ بدلا لیا ہے پنجاب
سے اب بدلا لے گے پاکستان سے-
یہ بات تو واضح نظر آرہی ہے کہ یہ تجربہ کار ٹیم ملک سے بدلا لے رہی ہے
چاہے پاناما لیکس میں وزیراعظم کے پورے خاندان کا نام سامنے آجائے ، اور
وزیر اعظم ایک چھوٹی سی 2 مرلے کی دوکان کو اتفاق فاؤنڈری کا نام دیکر یہ
بتائے کہ یہ تو صدیوں پہلے میر ے باپ دادا نے شروع کی تھی چاہے وزیر اعظم
کے بیٹے سے کاروبار کی تفصیل پوچھنے پر جواب ملے کہ یہ غیر اخلاقی سوال ہے
آپ کو ایسا کوئی سوال نہیں پوچھنا چاہیے۔ چاہے مریم نواز اور حسین نواز کا
جھوٹ ثابت ہو جائے، چاہے میٹرو بس پروجیکٹ میں منشیات فروش حنیف عباسی عربو
ں ڈھکار جائے، چاہے دودھ ، انڈے اور پولٹری کے کاروبار پر حمزہ شہباز کا
قبضہ ہو لیکن کیا فائدہ پٹواری ، درباری ، اور چاپلوسی کرنے والے تو اب بھی
یہی کہتے ہیں کہ
دیکھو دیکھو کون آیا۔ شیر آیا شیر آیا
حالانکہ وہ شیر اسوقت ایک خونی درندہ بن چکا ہے۔
اب آتے ہیں تحریک انصاف پر۔ عمران خان صاحب اکثر اپنے جلسے اور پریس
کانفرنس میں کہتے ہیں کہ میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کارکنا ن سے کہتا
ہوں کہ وہ اپنے لیڈرز سے سوال کیوں نہیں پوچھتے کہ انہوں نے غلط کیا ہے یا
وہ کرپشن کر رہے ہیں اور انکے کارکنان کو چاہیے کہ وہ حق اور سچ کا ساتھ
دیں نا کہ آنکھیں بند کر کے انکے پیچھے چلتے رہیں۔ یہاں بنیادی سوال پیدا
ہوتا ہے کہ کیا یہی بات انکی اپنی جماعت کے کارکنان پر بھی لاگو ہوتی ہے
اگر عمران خان صاحب یا کوئی اور پارٹی رہنماء کوئی غلط فیصلہ کرے تو انکی
مخالفت اور تنقید کرنی چاہیے۔ کچھ دنوں میں لندن کے مئیر کے انتخابات ہونے
جا رہے ہیں جس پر خان صاحب زیک گولڈ سمتھ جو کہ حکومتی جماعت کا امیدوار ہے
کے حق میں ٹویٹ بھی کئے۔ جس پر نہ صرف پاکستانی کمیونٹی بلکہ پی ٹی آئی
برطانیہ کے سر گرم لوگوں میں بھی بے چینی پھیل گئی اور نجی محفلوں میں خان
صاحب کے فیصلے پر تنقید بھی شروع ہو گئی اسکی بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ انکے
مد مقابل ایک پاکستانی نزاد بر طانوی شہری صادق خان تھا اور برطانیہ میں
لیبر پارٹی کا عمومی طور پر تاثر یہ بھی ہے کہ وہ امیگرینٹس کے لئے نرم
گوشہ رکھتی ہے لوگو ں نے طرح طرح کی مثالیں دی ایک صاحب نے کہا کہ میں تو
لیبر پارٹی میں شامل بھی صادق خان کی وجہ سے ہوا تھا جس طرح اوباما کے آنے
سے وہاں پر سیاہ فام اور گوروں کا تعصب ختم نہیں ہوا لیکن اوباما کی وجہ سے
اب انکے لئے قومی دارے میں آنے کا رستہ صاف ہو گیا ہے اور معملات پہلے سے
بہت بہتر ہیں اسی طرح اگر صادق خان لندن کا مئیر بن جاتا ہے تو مسلمانوں کا
بھی راہ ہموار ہو جاتا ہے۔ خان صاحب نے خود کہا کہ لیبر پارٹی کا نیا
سربراہ جیرمی کوربن ایک اچھا لیڈر ہے جو کھل کر بات کرتا ہے یہ ایسے ہی ہے
کہ خان صاحب کہیں کہ وزیر اعظم تو میں اچھا ہوں لیکن وزیر اعلی پنجاب کا
اچھا ہے سوال یہ اٹھتا ہے کہ پرویز خٹک بھی تو پھر آپکی ہی جماعت اور آپ کا
منتخب کیا ہوا ہے ۔
میں ان لوگوں کو داد دیتا ہوں جن لوگوں نے اس پر ایکشن لیا اور خان صاحب کو
بھی پیغام پہنچایا کہ آپ اس پر اپنا فیصلہ واپس لے لیکن افسوس تو ان لوگوں
پر ہے جو صرف ایک پیغام پر نا چاہتے ہوئے بھی پٹواری کی طرح بنا سوچے سمجھے
بھاگتے ہوئے خان صاحب کے بڑے بیٹے سلیمان کے کیمپ میں ہاتھ باندھ کر کھڑے
ہو گئے جو کہ اپنے ماموں کی انتخابی مہم میں حصہ لے رہا تھا اور سوشل میڈیا
پر اسکے ساتھ تصویریں لگانے لگے اور لکھا ہوتا کہ عمران خان کے بیٹے کے
ساتھ۔یہ وہی غلامانہ سوچ ہے جو بلاول بھٹو اور حمزہ یا مریم نواز کے معاملے
میں نظر آتی ہے جس کو یہ لوگ پٹواری کا نام دیتے ہیں ان پر افسوس اس لئے
ہوا کہ برطانیہ میں رہتے ہوئے بھی ہماری سوچ تبدیل نہ ہو سکی۔
حامد میر کے پروگرام میں خان صاحب نے کہا ہے کہ وہ اپنی ذات تک اسکی حمائت
کر رہے ہیں حالانکہ حقیقت کچھ اور ہی ہے جو بیان نہیں کر سکتا اتنا ہی کہوں
گا کہ خان صاحب جو برطانیہ آ رہے ہیں اسکی ایک وجہ لندن مئیر کا الیکشن بھی
ہے ۔
اللہ تعالی قرآن میں متعدد بار فرماتے ہیں کہ ۔
تمہاری اولاد اور دولت تمہارے لئے آزمائش ہے
لگتا ہے اس بار خان صاحب اولاد کے ہاتھوں مجبور ہو گئے۔ |