’’ دال میں کچھ کالا ‘‘ یا ’’ سیاسی کھچڑی ‘‘

پاکستان کو آزاد ہوئے تقریبا ستر (70) سال ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک کہنے کو تو یہ خود مختار اور آزاد ملک ہے لیکن حقیقتا ایسا مکمل طور پر درست نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی آزاد اور خود مختا ر ملک اور ریاست اپنی داخلہ اور خارجہ پالیسی بنانے میں مکمل آزاد اور خود مختار ہوتی ہے اور ملک و قومی کی بقاء اور سلامتی اور اپنے قومی و اجتماعی مفادات کو مد نظر رکھ کر داخلہ اور خارجہ پالیسیاں بناتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے معاملے میں ایسا کہنا حقیقت کے منافی ہوگا کیونکہ پاکستان کی نہ صرف خارجہ بلکہ داخلہ پالیسیاں بھی بعض ممالک کے کہنے پر بنتی اور تبدیل ہوتی ہیں کبھی کسی جنگ میں زبردستی دھکیل دیا جاتا ہے اور آخر وہ دوسروں کی بجائے اپنی جنگ کی صورت اختیار کر جاتی ہے کبھی کسی ملک سے کوئی معاہدہ کرنے سے روکا جاتا ہے ، کبھی ملک میں کسی خاص گروہ یا جماعت کے خلاف کاروائی شروع کر دی جاتی ہے اور کبھی ملک میں حکومت تبدیل کر دی جاتی ہے۔ پاکستان کے بارے اکثر کہا جاتا ہے اور پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے کہ پاکستان کے سیا سی نظام کو باہر سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس کی حکومتیں دوسرے ممالک کے اشارے پر بنتی اور ٹوٹتی ہیں اس میں کس حد تک سچائی ہے یہ ہم پوری طرح یقین سے نہیں کہ سکتے ہیں لیکن پوری طرح نہ سہی کچھ نہ کچھ حقیقت تو ہے۔

بہر حال اب سیاسی میدان میں ’’ پانامہ لیکس ‘‘ کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک ہلچل مچ گئی ہے اسی طرح پاکستان میں بھی سیاسی ہنگامہ بر پا ہوگیا ہے اور حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں ایک سرد جنگ چھڑی ہوئی ہے چند دن پہلے پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کی علاج کی خاطر بیرون ملک جانے کی خبریں چل رہی تھیں لیکن کسی اور سیاسی شخصیت کی بیرون ملک جانے یا ایک ساتھ جانے کی خبر نہ پرنٹ میڈیا پر تھی اور نہ ہی الیکٹرانک میڈیا پر۔ اچانک صرف ایک ہی دن قبل بعض سیاسی شخصیات کی بیرون ملک جانے کی خبر ملتی ہے اور ایک دن بعد وہ تمام سیاسی شخصیت بیرون ملک روانہ ہوجاتی ہیں ان شخصیات میں پی ٹی آئی کے عمران خان ، علیم خان ، جہانگیر ترین اور عون چودھری ، پی پی پی کے پیر مظہر الحق ، مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اور ان کی اہل خانہ ، وزیر اعلی شہباز شریف کا خاندان اور وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف بیرون ملک پہنچ چکے ہیں اس کے علاوہ بعض سیاسی جماعتوں کے رہنما پہلے ہی بیرون ملک مقیم ہیں۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ سب اچانک بیرون ملک کیوں گئے ہیں ہر کسی نے اپنی اپنی وجہ بیان کی ہے لیکن اس میں کتنی حقیقت ہے یہ تو وہ خود جانیں یا اللہ تعالی جانے۔ لیکن ان کو ایسی کون سی ایمرجنسی تھی کہ سب کو ایک ساتھ جانا پڑا ، یعنی جب دوسرے باہر موجود ہیں کیا ان کی واپسی کا انتظار نہیں ہو سکتا تھا، کیا ایک ہی ملک میں علاج اور فنڈز کے لئے جانا ضروری تھا کوئی اور ملک بھی تو جاسکتے تھے۔ ان تمام سیاسی لیڈروں کا ایک ہی ملک میں یو ں اکٹھا ہونا ’’ دال میں کچھ کالا ‘‘ یا ’’ سیاسی کھچڑی ‘‘ کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے ۔ کیا انہیں باہر سے کسی نے کال کی ہے یا کسی کے کہنے پر وہاں اکٹھے ہوئے ہیں کہ باہر بیٹھ کر ہی میل ملاپ کرکے ملک کے سیاسی مستقبل کا فیصلہکر لیں۔ یا پی ٹی آئی نے حکومت کے خلاف جو احتجاج اور دھرنے کی دھمکی دی ہوئی ہے اس پر بات چیت کرنی ہے یا تمام سیاسی جماعتوں کو حکومت کے خلاف اقدامات کرنے اور بولنے سے روکنے سے منع کرنے کے لئے بلایا ہے یا پھر حکومت کو آئینی طریقے سے ختم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ان میں سے اگر ایک بھی بات درست ہے تویہ بہت بدقسمتی کی بات ہو گی اور اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں رہے گا کہ پاکستان کے سیا سی نظام کو باہر سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس کی حکومتیں دوسرے ممالک کے اشارے پر بنتی اور ٹوٹتی ہیں
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 168939 views I live in Piplan District Miawnali... View More