ملک میں خشک سالی کے حالات
(Falah Uddin Falahi, India)
ویسے تو خشک سالی کے خطرات پورے
ملک میں منڈلا رہے ہیں اور ملک میں کساد بازادی جیسے سنگین مسائل پید ا ہو
رہے ہیں اور ہونے کا اندیشہ بھی ہے ۔جس طرح سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ متوسط طبقے اس سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور ان
کیلئے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہو رہا ہے ۔ویسے تو کچھ اور سماج
میں صرف نچلے طبقے کو روٹی کا محتاج دیکھا گیا ہے اور معاشرتی اعتبار سے
بالکل پسماندہ ہیں ۔یعنی نا ان کے پاس تعلیم ہے اور نا روزی روٹی کو کوئی
معقول بندوبست ۔لیکن آج حالات وہ ہو رہے ہیں کہ ہنر مند طبقہ سے لیکر تعلیم
یافتہ اور مہذب طبقے تک کو روزی روٹی کے لئے کافی جدو جہد کا سامنا کرنا
پڑرہا ہے ۔کہاں تو موجودہ سرکار مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف نعروں کے
ساتھ بر سر اقتدار آئی تھی اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کے پر فریب نعروں سے
پورا ہندوستان گونج رہا ہے ۔جس کے مہا نائک پر چارک پرشانت کشور نے ایسے
ایسے ہوڈنگ تیار کئے کہ ملک کا با شعور طبقہ دام فریب میں آگیا ۔لیکن ملک
میں جہاں بے روزگاری اور مہنگائی جیسے چیلنج ہیں وہیں مختلف طرح کے ایسے
فضول باتیں بھی ہو رہی ہیں جس سے ملک کو کافی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے ۔ان
معاملات کو دیکھتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی بنانے کی ضرورت ہے نہیں تو ملک
خشک سالی سمیت کئی طرح کے معاملات سے دوچار ہو کر پریشان کن مرحلہ میں داخل
ہو سکتا ہے ۔سپریم کورٹ نے ۱۲؍ریاستوں میں خشک سالی جیسے حالات پر دائر
پٹیشن پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت سے پوچھا کہ کتنی ریاستوں میں خشک
سالی مینجمنٹ سیل اور ڈسٹرکٹ ڈیزسٹر مینجمنٹ اتھارٹی قائم ہے ۔دراصل
درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے آج کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ ملک
کی کئی ریاستوں اب بھی خشک سالی مینجمنٹ سیل اور ڈسٹرکٹ ڈیزجسٹر مینجمنٹ
اتھارٹی نہیں بنی ہیں۔وہیں وکیل پرشانت بھوشن نے ہریانہ حکومت پر الزام
لگاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے کورٹ کو گمراہ کیا ہے،بارش کا جو
ڈیٹاریاستی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال کا پیش کیا گیا وہ صرف دو ماہ کا
تھا،جبکہ اصول کے مطابق اگر پورے مانسون میں ۷۵فیصد سے کم بارش ہوتی ہے تو
اس حصے کو خشکی سے دوچار قرار دیا جاتا ہے،لیکن ریاستی حکومت نے صرف دو ماہ
کا ڈیٹا پیش کر کے یہ بتانے کی کوشش کی کہ ریاست میں خشک سالی کے حالات
نہیں ہیں اس لئے خشک سالی کا اعلان نہیں کر سکتے ۔جبکہ ہریانہ میں کئی ایسے
اضلاع ہیں جہاں ساٹھ فیصد سے بھی کم بارش ہوئی ہے،حکومت نے پورا ڈیٹا نہ دے
کر کورٹ کو گمراہ کیا ہے۔سماعت ابھی جاری ہے۔کل ملک کی ۱۲؍ریاستوں میں خشک
سالی کے حالات کے تعلق سے دائر عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے چند
سوالات قائم کئے ہیں۔عدالت عظمی نے پوچھا ہے کہ کیا مرکزی حکومت ریاستی
حکومت کو یہ حکم دے سکتی ہے کہ آپ ریاست کے اس حصے کو خشک سالی سے متاثر
ہونے کا اعلان کریں اور کیا ریاستی حکومت اس کو ماننے کی پابند ہے؟اس
معاملے میں درخواست گزار نے کہا کہ جن کسانوں نے زیادہ لون لیا ہے انہیں
لون ادا کرنے کی مہلت ایک سال تک بڑھا دی جائے ۔اس کے علاوہ خشک سالی
متاثرہ لوگوں کو ضرورت کی اشیا دی جائیں۔اس معاملے کی سماعت جمعرات کو بھی
جاری رہے گی۔بتایا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ سوراج مہم کی درخواست پر سماعت کر
رہا ہے ۔درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک کی ۱۲ریاست شدید خشک سالی کی
ذد میں ہیں اور ایسے میں لوگوں کو خشک سالی سے نجات دلانے کے لئے ریاستوں
کے ساتھ مرکزی حکومت کو بھی مناسب کارروائی کرنے کا حکم دیا جانا چاہئے ۔
|
|