ڈاکو غلام رسول کا چھوٹو گینگ وار
(Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed, Karachi)
راجن پور میں ڈاکووٗں کا
ایک منظم گروہ سالو ں سے سر گرمِ عمل ہے۔تین چار مرتبہ پولیس نے اس گینگ پر
ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تو ہمیشہ اس کے نتایج منفی رُخ اختیار کر لیتے تھے۔
جس کی وجہ سے پولیس کو ہی اُلٹا جانی و مالی نقصانات برداشت کرنا پڑ جاتے
رہے تھے۔غلام رسول عرف چھوٹوکا ایک ڈکیت گینگ پولیس کی نا کامی پر اور اپنی
کامیابیوں پر یہ چھوٹو گینگ سے بڑو گینگ میں تبدیل ہوتا چلا گیا۔ لوگوں کا
کہنا ہے کہ غلام رسول چھوٹو کو علاقے کے تقریباََتمام ہی بڑوں کی مکمل
آشیرواد حاصل رہی ہے ۔پھر گنگا نہائے پولیس اہلکار بھی کسی سے کیوں پیچھے
رہتے؟یہی وجہ تھی کہ چھوٹو اور اس کے گماشتوں کا اثر و نفوذ علاقے سے کم
ہونے کے بجائے بڑھتا ہی چلا جاتا رہا تھا۔یہ بھی سب ہی جانتے ہیں سرکاری
خرچ پر بار بار کئی آپریشن بھی لاؤنج کئے گئے ہر مرتبہ پولیس اہلکار یرغمال
بنتے اورآپریشن کی بجائے ڈپریشن دیکھا جاتا،اور نتیجہ وہ ہی ڈھاک کے تین
پات ہی نکلتا!
اب کی مرتبہ بھی موجودہ آپریشن تین ہفتوں پہلے چھوٹو گینگ کے خلاف شروع کیا
گیا،اس مرتبہ بھی نتیجہ ماضی سے کچھ مختلف نہ تھا۔روجہان اور رحیم یار خاں
کے درمیان دریائے سندھ کا 30 ،کلومیٹر کا جزیر ہ نماں علاقہ ہے۔جہاں 200،سے
زائد جرائم پیشہ افراد جدید ترین اسلحے سے لیس اس علاقے کو مدتوں سے نو گو
ایریا بنائے ہوئے تھے۔چھوٹو گینگ کے ڈاکوؤں نے پولیس آپریشن کی اطلاعات
شروع ہونے سے پہلے ہی اپنے مخبروں سے حاصل کی ہوئی تھی ۔یہ ہی وجہ تھی جیسے
ہی آپریشن کی شروعات ہوئیں اسنے پولیس کی بھاری نفری کو اپنا بندی بنا لیا
،اور قریباَ دس پولیس والے اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔جنکو کو بعد
میں پولیس کے حولے مردہ حالت میں کیا ۔ہوا یوں تھا کہ راجن پور میں ڈاکوؤں
کے چھوٹو گینگ نے آپریشن کی غرض سے آنیوالی دو کشتیاں جن میں کم و بیش
42،پولیس اہلکاروں کو لے کرجو ڈاکوؤں کے چھوٹو گینگ کی کمین گاہ کی طر ف
بڑھ رہی تھی ۔ جس کی اطلاع رسول بخش کو اور اس کے ساتھیوں کو پہلے ہی
مخبروں کے ذریعے مل چکی تھی۔تفصیلات کے مطابق راجن پور اور رحیم یار خاں کے
کچے کے علاقے میں موقعہ پاکر اچانک پولیس کی کشتیوں پر فائرنگ کر کے پولیس
کو بے دست و پا کر کے رکھدیا ،اور دونوں کشتیوں میں سوار اہلکاروں پر حملے
کے نتیجے میں پولیس کو 10، قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو کر سات اہلکارزخمی کرا
کے 25 ، اہلکار وں کو یرغما ل بنانے میں ڈاکوؤں کوذرا بھی دشواری نہ ہوئی۔
ان کا تمام کا سلحہ اور دیگر ایکوپمننٹس بھی اس گینگ کے ہاتھ لگ گیا۔ جس کے
نتیجے میں پولیس کو فوری طور پر اس آپریشن کو روکنا پڑ گیا۔ اس طرح پولیس
چوتھی مرتبہ ناکامی کا منہ دیکھ رہی تھی اوراس کو آپریشن بند کرنا پڑ
گیا۔اس کی وجہ شائد یہ بھی تھی کہ گھنے جنگل اور دریائے سندھ کے پانی میں
اضافے کی وجہ سے پولیس اور رینجرز کو آپریشن میں خاصی دشواریو ں کا سامنا
کرنا پڑ رہا تھا۔
پولیس کی ناکامیوں کے بعد آپریشن کو فیصلہ کن بنانے کی غرض سے صوبائی حکومت
نے فوجی دستوں کی مدد طلب کرلی۔جس میں ملٹری کمانڈوز کے دستے اور فضائی
کاروائی کے لئے فوجی مدد طلب کرلیگئی۔ اب پنجاب حکومت ان ڈاکوؤں کا قلع قمع
کرنے کا مصمم ارادہ کر چکی ہے۔چھوٹو گینگ کے سربراہ نے یرغمالی پولیس
اہلکاروں سے چھینے گئے وائرلیس سیٹ پر ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ غازیخان سے
رابطہ کر کے یہ مطالبہ پیش کیا کہ فورسز 24 ،گھنٹوں میں کچے کے تمام علاقوں
کو خالیکر کے پولیس چوکیاں ہٹا کر محاصرہ ختم کریں ۔اگر مطالبات نہ مانے
گئے تو اہلکاروں کو قتل کر کے دریائے سندھ میں پھینک دیں گے۔
راجن پور میں چھوٹو گینگ وار کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کے لئے فوجی کمانڈرز
اور 6 ،ہیلی کاپٹر ز کچے کے علاقے میں پہنچادیئے گئے ہیں۔ضرار کمپنی
کے280،کمانڈوز نے کچہ سونمیانی میں آپریشن کو حتمی شکل دے کر ابتدائی مرحلے
میں فضائی جائزہ اور سرچنگ مکمل کرکے رات کی تاریکی میں آپریشن شروع کرنے
کے فیصلے کو حتمی شکل دیدی۔ان کمانڈوز کے پاس انتہائی جدید اسلحہ موجود ہے۔
ایس ای جی کمانڈ وز نے کچے میں پہنچتے ہی فضائی جائزے کے بعد آپریشن کو
حتمی شکل دے کر اپنی کاروائیوں کا آغازکر دیا ہے۔دوسری جانب پولیس نے کچی
جمال میں داخل ہو کر چھوٹو گینگ سے ایک مقابلے کے بعد چھوٹو کے جوان بیٹے
مجید جاکھرانی۔ سمیت 7، ڈاکوٗوں کو ہلاک اور دس کو زخمی کرنے کادعویٰ کیا
ہے۔چھوٹوگینگ کے ٹھکانوں پر فوجی ہیل کاپٹروں نے شیلنگ کے ساتھ فائرنگ بھی
کی جس سے ڈاکوؤں کی کئی کمین گاہیں بھی تباہ ہو گئیں۔علاقے میں کرفیو نافذ
کر کے ڈاکوؤں کے خلاف بڑی کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔جب کہ کئی آبادی
والے علاقوں کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے۔گینگ کے 40،کے قریب اشتہاریوں نے
کچے میں پاک فوج کے گرینڈ آپریشن سے پہلے ہی جمعہ کے دن غیر مشروط طور پر
ہتھیار پھینک دیئے۔جبکہ کہ فوسز نے ڈاکوؤں کے زیرِ تسلط 27 ،پولیس کی
چوکیوں پر بھی قبضہ کر لیا۔اس آپریشن میں 1500، فوجی جوان 300،رینجرزاہلکار
اور 1600، پولیس اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔چھوٹو گینگ کے فرار کے تمام راستے
بند کردیئے گئے ہیں جنکا 24، سے 48، گھنٹوں میں انشاء اﷲ صفایا کر دینے
کاعندیہ بھی دیا گاہے۔
دوسری جانب خیر پور سادت سندھ پار کچے کے علا قے میں ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں
مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہیں۔جبکہ شاہ پور ،مڈ سونہارے، شاہ بیٹ ،باغ شاہ
بیٹ دیوان محل،کالو بستی اور کشکوری میں پولیس نے مکمل کنٹرول حاصل کر لیا
ہے کچی جمال میں موجود مورچہ بند ڈاکوؤں کی انتہائی محفوظ پنا گاہ جو چاروں
جانب سے میلوں پانی میں گھری ہے جہاں ان کے گھنے جنگلوں سے ڈھکے ان کے
محفوظ ترین بنکرزبھی موجود ہیں۔ دوسر جانب چھوٹو کے ساتھیوں نے اندھیرے کا
فائدہ اٹھاتے ہوئے کشتی کے ذریعے فرار کی کوشش تو کی مگر فورسز نے فائرنگ
کر کے اسے ناکام بنا دیا۔ اس کے ساتھ ہی چھوٹو کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کر
دیا گیا۔ انتہائی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹو مغوی پولیس اہلکاروں کو
رہا کرنے پر آمادہ تو ہوگیا ہے مگر اپنے لئے محفوظ راستے کا مطالبہ کر رہا
ہے جس کو حکام نے مسترد کر دیا ہے۔مگر یہ بات یقینی ہے کہ اب یہ گینگ بچ
نہیں سکے گا۔جس نے ایک عرسہ سے پنجاب حکومت کو یرغمال بننے کی کوششیں جاری
رکھی ہوئی تھیں۔ملکمیں امن سکون اور خوشحالی کی غرض سے اس قسم کے تمام
گروہوں اور گینگز کا خاتمہ ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہیئے تاکہ ملک
و قوم سکون کا سانس لے سکے۔ |
|