پاکستانی سیاستدانوں کی سیاست کی
کیابات ہے۔سیاست کے میدان میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ سیاست دن اپنی کرسی کے
لیے کچھ کرگزرتے ہیں۔ اگر قیام پاکستان سے لیکر آج تک کی تاریخ کو پڑھا
جائے تو قائداعظم کے بعد ابھی تک کوئی ایسا سیاستدان نہیں گزرا جس کا دامن
پاک صاف ہو۔ اب تو سیاست میں داخل ہوکر ہرکوئی حکمرانی کا خواب دیکھتا ہے
خواہ اس کا خواب پورا ہویا نا ہو۔اگر یہ کہوں کے جس کے پاس چار پیسے ہوں تو
وہ سیاست کی طرف بھگتا ہے۔ اگر وہ سیاست میں نہ بھی آئے مگر سیاستدانوں سے
اس کے تعلق کافی قریبی بن جاتے ہیں۔ آج ریٹائرڈ آرمی چیف ، چیف جسٹس بھی
اپنی پارٹی بنا کر ملک کو دلدل سے نکلانا چاہتے ہیں مگر افسوس کہ وہ خود اس
دلدل میں پھنس جاتے ہیں۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ سیاست کے میدان میں
نہ تو کوئی غریب کامیاب ہوسکتا ہے اور نہ شریف انسان۔
ویسے تو پاکستان میں آئے روز کوئی نا کوئی ایشو سیاستدانوں کو سیاست کرنے
کے لیے ملتا رہتا ہے مگر اس بار پاناما لیکس نے کافی ہلچل مچائی ہوئی ہے۔
پانامہ لیکس کی ہلچل نے پاکستان کے علاوہ بہت سے ممالک کو بھی اپنی لپیٹ
میں لیا ہوا ہے۔ کئی ممالک کے سیاستدانوں کو اقتدار سے ہاتھ بھی دھونا
پڑگیا۔ بہت سے ممالک میں پاناما لیکس کی آگ بھڑک رہی ہے اور اس آگ میں
پھنسے لوگ اس کو بجھانے کے لیے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔
بقول تبصرہ نگاروں کے کہ پاناما لیکس کے بعد پاکستانی سیاست نازک موڑمیں
داخل ہوگئی ہے۔ شریف خاندان میں بھی ہلچل مچ گئی ہے۔ کوئی تو یہاں تک کہا
گیا کہ شریف برادران کی کشتی ہچکولے کھا رہی ہے۔ اپوزیشن (پیپلزپارٹی کے
علاوہ) جماعتیں ایک دوسرے سے ملاقات کرکے اس ایشو کے ذریعے اپنی سیاست کے
داؤ پیچ چلارہے ہیں۔ کوئی رائیونڈ دھرنے کی دھمکی دے رہا ہے تو کوئی پنجاب
اسمبلی کے سامنے بیٹھنے کی۔
سوال یہ ہے کہ کیا نوازشریف فیملی کے علاوہ پاناما لیکس میں کسی اور کا نام
شامل نہیں؟میری معلومات کے مطابق اس میں پاکستان بھر سے بہت سے لوگوں کے
نام شامل ہیں مگر توپوں کا رخ صرف شریف فیملی طرف کیوں؟ممکن ہے کہ شریف
فیملی اس جرم میں ملوث ہومگر ابھی ثابت تو نہیں ہوا۔اگرپاناما لیکس کا جرم
ان لوگوں پر ثابت ہوجائے تو پھر اس پاناما لیکس میں شامل تمام افرادکو
قانون کے مطابق سزادی جائے۔ مگر حقیقت اسکے برعکس ہے کچھ سیاسی لوگ ان کو
اقتدار سے ہٹا کر خود اقتدار میں آنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ان سیاستدانوں
میں کون گارنٹی دے گا کہ پانامہ لیکس میں ملوث لوگوں کو کیفرکردار تک
پہنچائیں گے۔ ابھی تک ان سیاستدانوں نے باقی لوگوں کے خلاف آواز کیوں نہیں
اٹھائی؟ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ شریف فیملی کے ساتھ ساتھ پانامہ لیکس کے
رپورٹ میں شامل تمام لوگوں کو بھی ان کے انجام تک پہچانے کی حکمت عملی واضح
کی جاتی مگر ادھر تو صرف کرسی کے چکر میں ایک ہی آواز گونج رہی ہے۔ــ’’گو
نواز گو‘‘
شادی کی محفل میں ایک دوست نے سوال کیا کہ پانامہ لیکس کا کیابنے گا؟ تو
جواب ملا کہ وہی بنے گا جو اس سے پہلے ہونے والی لیکس کا بنا تھا۔آج تک کسی
بھی سیاستدان کو کرپشن میں سزا ہوئی؟ حال ہی میں ایک اداکارہ کو رنگے
ہاتھوں پکڑے جانے کے باوجود جوہ کچھ ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ اگر غریب
بندہ ایک روٹی کا لقمہ بھی چرا لے تو اس کے لیے قانون سزا رکھتا ہے مگر
امیر آدمی تو گھر بیٹھے سب کچھ کرالیتا ہے۔کیا کوئی بتائے سکتا ہے کہ پیسہ
پاکستان سے باہر کیسے گیایا پاکستانیوں نے باہر جاکر پیسہ کیسے بنایا؟اس کا
جواب کوئی نہیں دے گا کیونکہ باہر پیسہ کمانے اور پیسہ لے جانے والے اندر
سے سب ایک ہیں۔
اب لوگوں کے ذہن میں ایک سوال اٹھ رہا ہے کہ پاناما لیکس رپورٹ کے بعد
پاکستانی سیاستدان لند ن کا طواف کرنے کیوں جارہے ہیں؟ کیا ہمارے
سیاستدانوں کا کعبہ لندن ہے جہاں جاکر سارے گنا ہ معاف ہوجاتے ہیں۔ میڈیا
کے ذرائع کے مطابق میاں نوازشریف ، عمران خان اور چوہدری نثارلندن پہنچ گئے
ہیں۔آصف زرداری اور الطاف حسین پہلے ہی لندن میں موجود ہیں۔ ہر پارٹی اپنے
اپنے لیڈران کے لندن میں جمع ہونے کی وجوہا ت بیان کررہی ہے ۔سوچنے کی بات
یہ ہے کہ جب ملک میں پانامالیکس نے جو طوفان اٹھا رکھا ہے اس کے تھمنے کا
انتظار کیے بغیر لندن میں جمع ہونے کا کیا مقصد ہے؟ وزیراعظم ہاؤس کے
ترجمان کے مطابق نواز شریف طبی معائنہ کے لیے گئے ہیں تو اس کامطلب یہ ہوا
کہ پاکستان میں کوئی ڈاکٹر اس قابل نہیں جو چیک اپ کرسکے۔ ذرائع کے مطابق
عمران خان اپنی اولاد سے ملنے لند ن پہنچ گئے کوئی ان سے پوچھے کہ ایک طرف
تم رائیونڈ پر چڑھائی کررہے ہو اور دوسری طرف لندن یاتر ا کرگئے۔ خان صاحب
پہلے ان کرپٹ لوگوں کو تو کیفر کردار تک پہنچاجاتے۔ پیپلزپارٹی والے بول
رہے ہیں کہ نوازشریف زرداری سے مدد لینے گئے ہیں۔ تو پھر اب عوام جو سوچ
رہی ہے وہ سچ ہے ناکہ یہ سب ایک ہیں ۔ ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔ جب
کوئی کسی کی مدد کرتا ہے تو پھر لوگ اسی کو پکارتے ہیں اور یہ سب ایک دوسرے
کا مداواکرتے رہتے ہیں۔ پاکستان کی پرواہ سیاستدان
|