امریکاکا سعودی عرب کو بلیک میل کرنا بہت مہنگاپڑسکتاہے
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
امریکی سازش اورسعودی عرب. ..
اگرسعودی عرب نے 750ارب ڈالر کے اثاثے فروخت کردیئے تو امریکی معیشت دھول چاٹنے پر مجبورہوجائے گی....
|
|
لیجئے، وہی ہواناں جس کا بڑے
عرصے سے خدشہ تھااور ایساہی محسوس ہورہاتھاکہ اَب امریکااپنی دہشت گردانہ
خصلت اور اپنے مفادات کے خاطر کسی بھی لمحے اورکسی بھی بہانے سعودی عرب
کوبھی ڈسنے سے دریغ نہیں کرے گا، اور گزشتہ دِنوں تو دہشت گردِاعظم
امریکانے سعودی عرب کو بھی ڈسنے کے لئے ایک ایسی سازش تیارکرلی تھی جِسے
امریکی میڈیانے سعودی عرب اور اُمتِ مسلمہ سمیت ساری دنیا کے سامنے ایک
چونکا دینے والی خبردے کر کچھ یوں عیاں کردی ہے کہ’’ اوباما انتظامیہ
کانگریس ڈیموکریٹک اور ریپبلکن ارکان اور امریکی عدالت نے سعودی عرب کو
نائن الیون حملوں میں ملوث قراردے کر اِس کے امریکا میں موجود 750ارب ڈالر
یا اِس سے بھی زائدمالیت کے اثاثے ضبط کرنے کا منصوبہ بنالیاہے جو بہت
جلدسامنے آنے والاہے، جس سے امریکا اور سعودی عرب اور اُمتِ مسلمہ کے
درمیان قائم رابطے متاثرہوسکتے ہیں‘‘ یہ خبرآناََ فاناََ دنیابھرمیں جنگل
کی آگ کی طرح پھیل گئی جس نے سب کو حیران کردیا ،تو وہیں اِس خبر کے آتے
ہیں سعودی عرب اور اُمت مسلمہ میں امریکااور امریکی صدراوباما اور اِن کی
انتظامیہ کے خلاف غصے کی لہر بھی دوڑگئی اَب جس پر اپنی سُبکی مٹانے کے لئے
اوباماانتظامیہ کانگریس ڈیموکریٹک اورریپبلکن ارکان کو قائل کرنے اور سعودی
عرب کے خلاف کسی قسم کے بل آنے سے متعلق باز رکھنے کے لئے سرگرم ہے، اِس
حوالے سے آنے والے دِنوں میں سب واضح ہوجائے گاکہ آیاکہ سعودی عرب سے متعلق
امریکامیں جو سازش تیار کی گئی ہے اِسے روکنے کے لئے اوباماانتظامیہ کتنی
کامیاب یا ناکام ثابت ہوئی ہے؟؟
آج یہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ امریکادنیا میں اپنی بالادستی
اور چوہدراہٹ قائم کرناچاہتاہے اور اِس کی شدت سے ایک یہی خواہش ہے کہ ماضی
کی کچھ تاریخی مثالوں کی طرح اِس کی حکومت کا سورج بھی کبھی غروب نہ ہواَب
یہ اپنی اِس خواہش کی تکمیل کے لئے بڑی چالاکی اور عیاری سے ہر وہ حربے اور
طریقے استعمال کررہاہے جس سے صرف اِسے ہی فائدہ ہواِس کام میں بھلے سے کسی
کا کتناہی نقصان کیوں نہ ہوجائے اِس سے اِسے کوئی غرض اور مطلب نہیں ہے۔
یعنی کہ آج ابلیس کا چیلا امریکادنیامیں اپنی حاکمیت(ہماراتوبحیثیت مسلمان
یہ پکاعقیدہ اور ایمان ہے کہ ازل سے ابدتک کائنات کے ہر زرے زرے پر صرف اور
صرف ربِ کائنات اﷲ رب العزت کی ہی حاکمیت قائم ہے اور ہمیشہ ہی رہے گی اور
جو اِس کے باوجود بھی ایساسوچے تووہ شیطان کے سِوااور کوئی نہیں ہوسکتاہے)
قائم کرنے کے لئے بالخصوص مسلم اور عرب ممالک کے وسائل اور دولت کو اپنے
قبضے میں لینے کے لئے ایسی سازشیں بُن رہاہے جس سے خدشہ ہے کہ دنیا کا امن
اور سکون تباہ وبرباد ہوسکتاہے۔
بہرحال ، آج دنیا پر حکمرانی کے جنون میں متبلانفسیاتی مریض امریکا کی ذہنی
کیفیات پر عالمی تبصرہ اور تجزیہ کاروں کا قوی خیال یہی ہے کہ اگر
امریکااپنی اِس سازش میں پوری طرح سے کامیاب ہوگیاتویقینی طور سے دنیا میں
عنقریب صلیبی جنگوں کی شروعات ہو جانے کو ہے اور جب ایسا حقیقی معنوں میں
ہوگیاتو پھردنیا کے اِس کونے سے اُس کونے تک کشت وخون کا ایک مثالی سمندر
بہہ نکلے گا جس میں فاتح اُمتِ مسلمہ قرار پائے گی اِس طرح صلیب کا نام
ونشان دنیا ہی سے نیست بابود ہوجائے گا جِسے عالمِ اِنسانیت نشانِ عبرت کے
طور پر یاد رکھے گی ایسے میں اکثر اہلِ دانش کا امریکا اِس کے اسرائیل جیسے
حواریوں کو مخاطب کرکے خبردارکرتے ہوئے یہ بھی کہنا ہے کہ قبل اِس کے کہ
ایسی نوبت آئے،دنیا میں اپنی بالادستی اور حکمرانی قائم کرنے والاامریکا
دنیا کو صلیب کی حرمت کا واسطہ دے کر دنیا کو ادیان کے مسلم اور غیر مسلم
بلاکس میں تقسیم کردے تو امریکا کو اپنی ایسی کسی سازش جو خالصتاََ اُمتِ
مسلمہ کے تیل و گیس کے ذخائر اور خزانوں اور دولت پر قبضے کے لئے ہواِس پر
اپنی طاقت کے گھمنڈ میں عمل کرنے سے پہلے اپنے ہواسے بھرے موٹے بازوؤں کو
ایک بارضرور ٹٹول لیناچاہئے کہ کہیں اِس کے ہوابھرے بازو اُمتِ مسلمہ کی
ایمانی اور روحانی طاقت کے سامنے گیس کے غبارے کی طرح پھس نہ ہوجائیں یکدم
اِسی طرح جیسے تاریخ میں اصحابِ فیل کا واقعہ پیش آیاتھاجس میں ابرہہ اور
اِس کے دیوہیکل ہاتھیوں کے لشکر کو ابابیلوں کے ذریعے کنکریاں برساکر تباہ
وبرباد کردیاگیااوراِنہیں اﷲ نے رہتی دنیاتک نشانِ عبرت بنادیاہے ۔
آج جہاں جدیدجنگی ہتھیاروں اور سازوسامان سے لیس(دہشت گردِ اعظم) امریکا
اپنی طاقت کے نشے میں دھت انتہائی چالاکی اور مکاری سے دنیامیں (مگربالخصوص
مسلم ممالک پر)اپنی حکمرانی قائم کرنے کے لئے بہت سی گھناؤنی سازشیں اور
منصوبے تیارکرچکاہے تو وہیں اِس کی مسلم اور عرب ممالک کی دولت اور قدرتی
وسائل کو ہتھیانے کی بھی ایک سب سے بڑی اور گہری منصوبہ بندی ہے آج جس پر
یہ تیزی سے عمل پیراہے اور اَب یہ جس تیزرفتاری سے مسلم ممالک کے وسائل جن
میں سرِ فہرست تیل اور گیس کے ذخائر اور اِن کی دولت ہے اِس پر آج یہ کیسے
قابض ہوگیاہے اور ہورہاہے ایسے میں یہی نظر آرہاہے کہ وہ اُمتِ مسلمہ کے
تیل اور گیس کے ذخائر اور اِس کی دولت پر بہت جلد قبضہ کرلے گااور اُمتِ
مسلمہ کی معیشت کاشیرازہ تہس نہس کردے گا جس کے لئے مسلم ممالک کے حکمرانوں
کو دہشت گردِ اعظم امریکا کی دوستی کی شکل میں جاری سازشوں کو
سمجھناہوگااور امریکاسے تعلقات قطع کرنے ہوں گے آج اگر اُمتِ مسلمہ نے ایسا
نہیں کیا تو پھر سمجھ لو کہ امریکا دوستی کی آڑ میں آستینوں میں پلتے اور
دودھ پیتے اُس سانپ کی طرح ثابت ہوگا جو موقع ملتے ہی ڈس لیتاہے۔
اِس میں شک نہیں ہے کہ آج دہشت گردِ اعظم امریکاکی نظر اپنے یہاں رکھے گئے
سعودی عرب کے 750ارب ڈالرکے اثاثوں پرلگی ہوئی ہے اَب جِسے اپنانے کے لئے
امریکامنصوبہ بندی کررہاہے اورکرابھی رہاہے جس کا ثبوت خود امریکی میڈیا نے
سعودی عرب اور دنیا کے سامنے کھلے عام پیش کردیاہے خبرہے کہ امریکی میڈیاکے
مطابق گزشتہ کئی ہفتوں سے امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹک اور ریپلکن ارکان
اور امریکی عدالت ایک دوسرے کی معاونت سے سعودی عرب کو نائن الیون حملوں
میں ملوث قراردے کرامریکا میں رکھے گئے 750ارب ڈالر کے اثاثے ضبط کرنے کا
منصوبہ تیار کرچکے ہیں ‘‘ اِس خبر کے آشکارہوتے ہیں سعودی عرب نے
اوباماانتظامیہ اور امریکی کانگریس کے ارکان کو خبردارکردیاہے کہ’’
اگراُنہوں (امریکا) نے کوئی ایساقانون یا بل منظورکیاجس کے تحت(محض مفروضوں
اور جھوٹ کی بنیاد پرسعودی عرب کے امریکا میں رکھے گئے 750ارب ڈالرپر قبضے
کے لئے) کوئی امریکی عدالت سعودی عرب کو گیارہ ستمبر کے حملوں کا ذمہ
دارقراردی سکتی ہے تو سعودی عرب ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیرامریکامیں
موجوداپنے اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کردے گا‘‘ ۔
یو ں امریکا کی سعودی عرب کو نائن الیون میں ملوث قراردینے کی سازش کے عیاں
ہوتے ہیں سعودی عرب کی جانب سے پاور فل اور درست موقف کے سامنے آتے ہی
اوباما انتظامیہ میں بلاکی کھلبلی مچ گئی ہے اوراَب اوباماانتظامیہ کو اپنی
معیشت زمین بوس ہوتی نظرآرہی ہے جس سے اِس کے چودہ طبق روشن ہوگئے ہیں آج
تب ہی جہاں اوباما انتظامیہ کانگریس کے ڈیموکریٹک اور ریپلکن ارکان کے
سامنے ہاتھ پاؤں جوڑتی معافیاں مانگتی اِنہیں اپنے مُلک کی معیشت کو تباہ
کونے سے بچانے کے لئے قائل کرنے پر اپنی تمام توانائیاں صرف کررہی ہے،تویہ
وہیں اپنے آزاد میڈیا سے بھی سخت ناراض ہے اوباما انتظامیہ کانگریس کے
ڈیموکریٹک اور ریپلکن ارکان اور امریکی عدالت کے اہم کرتادھرتا اراکین بھی
اپنے میڈیا پر برس رہے ہیں کہ قبل ازوقتِ اِسے اوباماانتظامیہ اور کانگریس
کے ڈیموکریٹک و ریپبلکن ارکان اور امریکی عدالت کے درمیان سعودی عرب کو
نائن الیون میں ملوث کئے جانے کے بعدامریکا میں رکھے گئے سعودی عرب کے
750ارب ڈالر کو ضبط کرنے سے متعلق کی جانے ایسی کسی منصوبہ بندی کو بے نقاب
کرنے کی کیا ضرورت تھی؟؟
جب اندر ہی اندر خاموشی سے سب کچھ ہوجاتاتو پھر خبرباہر نکلتی تو اور بات
تھی ؟؟ مگر اَب جبکہ ابھی کہچڑی پک ہی رہی تھی توامریکی میڈیاکو ایسی
خبرلیکس کرنے سے پہلے امریکی انتظامیہ سے رابطہ کرناچاہئے تھا،امریکی میڈیا
نے وقت سے پہلے خبر لگاکر جہاں امریکی انتظامیہ کی سازش عیاں کردی ہے تو
وہیں سعودی عرب کو بھی اپنا سخت موقت اپنانے پر مجبورکردیاہے اِس امریکی
سازش نے یقینی طور پرعالمِ اسلام کوسعودی عرب کے شانہ بشانہ لاکھڑاکیاہے۔
اگرچہ اُدھر جہاں امریکی انتظامیہ کانگریس کے ڈیموکریٹک اور ریپبلکن ارکان
کو سعودی عرب سے متعلق کسی سخت رویے کو اپنانے سے بازرکھنے کے لئے دن رات
ایک کئے ہوئے ہے تو اِسی کے ساتھ ہی جس کی ایک یہ بھی خواہش ہے کہ وہ
کانگریس میں اِس قسم کے بل کو روکنے کی کوشش کریں جبکہ ایک خبریہ بھی ہے کہ
سعودی عرب سے متعلق خبرلیکس ہونے پر امریکی دفترخارجہ اوروزارت دفاع کے
حکام اور کانگریس کے درمیان بھی بہت لے دے ہورہی ہے اور اِ س کے ساتھ ہی
کچھ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ’’ خارجہ اور دفاعی اُمور کے سینیئرحکام بھی
حرکت میں آچکے ہیں جن گزشتہ دِنوں اہم ترین ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں اور اِس
دوران فیصلہ یہ کیاگیاکہ وقت سے پہلے ساری سازش سامنے آجانے کے بعداَب جس
قدر جلدممکن ہوسکے اِس مسئلے کو یہیں دبادیاجائے یوں خارجہ اور دفاعی
اُمورکے سینیئرحکام نے دونوں جماعتوں کے اراکین سینٹ کو خبردارکیا کہ آج
اگر سعودی عرب کے خلاف کسی قسم کی قانون سازی ہوتی ہے تو امریکاکے لئے
سفارتی اور معاشی حوالوں سے بہت سے منفی اثرات مرتبہ ہوسکتے ہیں اَب جس کے
لئے یقینی طور پر امریکا کو اپنے بگڑے ہوؤں اور نہ صرف امریکا سعودی عرب
تعلقات کے حوالے سے بلکہ اُمت مسلمہ سے بہتر خواہش اور رابطے استواررکھنے
والی اوباماانتظامیہ کو سعودی عرب سے متعلق کسی کو سازش بنانے سے بازرکھنا
ہوگاورنہ امریکا معاشی اور اخلاقی طور پر اُمت مسلمہ میں اپنا رہاسہا وقار
بھی خاک میں ملادے گا۔
اِس سارے منظر اور پس منظر میں اِس امریکی سازش کاپردہ چاک ہوتے ہیں نہ صرف
سعودی عرب بلکہ عالمِ اسلام میں بھی امریکاکے خلاف سخت نفرت کی آگ میں
اضافہ ہوگیاہے اور ساری اُمتِ مسلمہ یہ سوچ رہی ہے کہ 1991ء میں عراق اور
لیباجنگ کے دوران (آج جو امریکاکی اپنی ہی سازش کا نتیجہ قراردی جارہی ہے)
جس طرح امریکا سعودی عرب کی حفاظت کی غرض سے سعودی عرب میں داخل ہواتھا یہ
نکتہ تب بھی ایک بہت بڑاسوالیہ نشان تھایوں اُس وقت امریکا کی سعودی عرب
میں آنے اور یہاں اپنے قدم جمانے اور اِس کے تیل و گیس کے ذخائر اور اِس کی
معیشت اور دولت کا تفصیلی جائزہ لینی کی سازش تھی تب سے اَب تک امریکا
سعودی عرب میں اپنے ناپاک قدم جمائے ہوئے ہے اور اَب یہ آہستہ آہستہ وہی
کچھ سعودی عرب کے ساتھ بھی کرنے پہ تُلا بیٹھاہے جیسا کہ یہ دیگر عرب اور
مسلم ممالک کے ساتھ بُراکرتاآیاہے۔
کچھ بھی ہے مگر اتناضرور ہے کہ اِنشاء اﷲ امریکا سعودی عرب کے معاملے میں
اپنی کسی بھی ایسی گھناؤنی سازش میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوپائے گا جس سے
مقدسِ سرزمین کے حامل مُلکِ عظیم سعودی عرب کو امریکایا اِس جیساکوئی دہشت
گردِ اعظم ملک نقصان پہنچانے کے لئے تیارکرے کیونکہ سعودی عرب پر اﷲ اور
اِس کے پیارے حبیب حضرت محمدمصطفیﷺ کا سایہء رحمت ہے اورپاکستان سمیت ساری
اُمتِ مسلمہ سرزمینِ مقدس سعودی عرب کی حفاظت کے لئے ہمیشہ تیاررہتی ہے ۔ |
|