سلطان العارفین سلطان باھو کے کلام کا آسان اردو ترجمہ

 بقلم ِمحبوب حسن
الف اﷲ چنبےّ دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہو
نفی اثبات دا پانی ملیا،ہررگے ہرجائی ہو
اندر بوٹی مشک مچایا جاں پھلاں تے آئی ہو
جیوے مرشد کامل باہو جیں ایہ بوٹی لائی ہو
جب اﷲ تعالیٰ کی توفیق شامل ِحال ہوئی تو میرے مرشد نے میرے دل کے اندر ایک ایسی جوت لگائی جو مانند چنبے(چنبیلی،پنجاب کا سدا بہار پھول)کے خوبصورت پودے کی تھی۔پھر جب اس (من کے )پودے کو نفی(یعنی لا الہہ)اور اثبات(یعنی الا اﷲ)کا پانی دیا گیاتو من کا یہ پودا چنبیلی کی مانند کھِل اٹھااور دل کے اندر موجود تمام میل کچیل نفی کے پانی سے صاف ہو کر اثبات کے پانی سے پھلنے پھولنے لگا ۔ جب موسم ِعشق عروج پر پہنچا تو چنبیلی کے پھول کی طرح اس کی خوشبو ہر رگ و ریشے میں سما گئی اور اس نے پورے تن(وجود)کو اس خوشبو ِالہیٰ سے معطرکر دیا۔اے باہو!میرا مرشد جو کامل اور اکمل ہے اس کا مبارک سایہ سدا میرے اوپر قائم رہے جس نے میرے اندر اﷲ تعالیٰ کی جوت کا پودا چنبیلی کے پھول کی طرح لگاتے ہوئے مجھ کمتر کو اس نعمت ِ الہیٰ کے قابل سمجھااور اپنی نظر ِکیمیا سے میرے اندر کی دنیا ہی بدل ڈالی ۔اسی بات کو بلھے شاہ اس طرح فرماتے ہیں،
اﷲ رتا دل میرا ،مینوں رب دی خبر نہ کوئی(یعنی جب من کے اندر اﷲ ہی اﷲ سمایا ہو تو پھر انسان اس خوشبو کے اندر مست و الست ہو کر ہر شے بھول جاتا ہے)
اﷲ پڑھیوں،حافظ ہویوں،نہ گیا تیرا پردا ہو
پڑھ پڑھ عالم فاضل ہویوں،طالب ہویوں زردا ہو
لکھ ہزار کتاباں پڑھیاں،ظالم نفس نہ مردا ہو
باجھ فقیراں کوئی نہ مارے ایو چور اندر دا ہو
حضرت سلطان باھو فرماتے ہیں کہ صرف اﷲ اﷲ پکارنے سے تو اس کا عاشق نہیں بن سکتا اور نہ ہی اس کے دیدار سے مستفید ہو سکتا ہے بلکہ اس سے بجائے عجز و انکساری پیدا ہونے کے انسان کے اندر ایک قسم کا غرور و تکبر پیدا ہو جاتا ہے اور ایسا انسان اس خیال میں گم ہو جاتا ہے کہ اسے ہر علم پر مکمل دسترس حاصل ہو گئی ہے حالانکہ اس کے حجابات ابھی تک دور نہیں ہوئے ہوتے اس کا نفس ِامارہ(اندر کا نفس)اسے گمراہ کر رہا ہوتا ہے اور وہ(نفس ِامارہ)مرنے کی بجائے زندہ ہوتا ہے۔باھو صاحب فرماتے ہیں کہ یاد رکھ جب تک کامل و اکمل مرشد کی نگاہِ خاص نہ ہو اندر کا یہ چور(نفس امارہ)کبھی بھی نہیں مرتا اور بندہ کو مقام عشق الہیٰ سے دور لے جاتا ہے اور بندہ خالی کا خالی ہی رہ جاتا ہے ایسے میں لاکھوں کتابوں کا پڑھا ہوا علم بھی رائیگاں (بیکار)جاتا ہے۔
Mehboob Hassan
About the Author: Mehboob Hassan Read More Articles by Mehboob Hassan: 36 Articles with 64654 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.