جلسے میں عوام کی تعداد قابل دید تھی۔ دار الحکومت میں
ایک بار پھر سیاسی طاقت کا عملی مظاہرہ کیا گیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف
کے بیسویں یوم تاسیس کے موقع پر اسلام آباد کے ایف ناین پارک میں عوام کا
ٹھاٹھے مارتا ہوا سمندر اس بات کی عقاسی کر رہا تھا کہ لوگ اب بھی خان صاحب
کے موقف کی حمایت کرتے ھیں۔ آزاد ذرائع کے مطابق جلسے میں شرکا کی تعداد ٥٠
سے ٦٠ ہزاد تک تھی۔ ملکی سیاست میں چھڑی پینامہ پیپرز کی بحث نے سیاسی درجہ
حرارت بڑھا دیا تھا۔ خان صاحب کے مطالبات میں بھی وقت گزرنے کے ساتھ شدت آ
رھی تھی۔ پہلے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ ہوا تو میاں صاحب نے بھی وقت
کو غنیمت جانا اور قوم سے خطاب میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا۔
عمران خان صاحب نے بنی گالہ سے برہراست قوم سے خطاب میں جوڈیشل کمیشن کی
سربراہی چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو دینے کا نیا مطالبہ کیا جسے حکومت وقت
نے قبول کیا۔ پھر بھی پاکستان تحریک انصاف سمیت باقی سیاسی جماتیں حکومتی
اعلان پر رضامند نہیں ہویی۔ جمات اسلامی نے لاہور میں حکومت کے خلاف
احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تو پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بیسویں یوم
تاسیس کے موقع پر اگلا لایے عمل بتانے کا اعلان کیا اور یہ عندیہ بھی دے
ڈالہ کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گیے تو اگلا دھرنا جاتی عمرہ لاہور میں
ھو گا۔ اس حوالے سے جلسے میں خان صاحب کی تقریر اہمیت اختیار کر گیی تھی۔سب
کو انتظار تھا کہ کب خان صاحب اپنی تقریر کا آّغاز کرتے ھیں۔ فیصل جاوید نے
جب اپنے مخصوص انداز میں خان صاحب کا تعرف کرایا تو شرکا میں خوشی کی لہر
دوڑ گئی۔
خان صاحب کی تقریر میں توپوں کا رخ میاں صاحب کی جانب تھا۔ خان صاحب نے
اپنی اور پارٹی کی ٢٠ سالہ سیاسی جدوجہد پر تو بھرپور روشنی ڈالی، سردار
سوہن سنگھ کی المناک موت پر بھی گہرے دکھ و رنج کا اظہار کیا مگر آنے والے
عیام کے لیے کویی خاص حکمت علمی دینے سے قاصر رھے۔ بس اتنا کہ کر تقریر کو
اختتام کیا کہ اگلا جلسہ زندہ دلان لاہوریوں کو تیار کرنے کے لیے لاہور میں
ہو گا۔
آنے والے دنوں میں پاکستانی سیاست کیا رخ اختیار کرتی ھے یہ تو آنے والا
وقت ھی بتایے گا مگر ایک بات حتمی ھے اور وہ یہ کہ خان صاحب اپنے مطالیہ سے
دسبردار ہونے والے نہیں۔ فیصلہ حکومت نے کرنا ھے کہ معاملے کو افہام و
تفہیم سے حل کر لے یا تو پھر دھرنا سیاست کے حصہ دوہم کے لیے کمر بستہ ھو
جایے۔ |