سال دوہزار بارہ میں وفات پانے والے چند اہلِ قلم

۲۰۱۲؁ء ختم ہوا تو ادبی اُفق پر چمکنے والے بہت سے ستارے بھی اپنے ساتھ لے گیا۔سال دو ہزار بارہ میں وفات پانے والے پاکستانی اہلِ قلم کی تعداد یوں تو اسّی(۸۰) کے قریب ہے تاہم یہاں چند ایک معروف پاکستانی اہلِ قلم کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔
۱۔ کامریڈ سید ضامن علی حیدری:آپ بائیں بازو کے ممتاز شاعر،ادیب،صحافی اور مزدور کسان لیڈر تھے۔آپ۰ ۱۹۳؁ء میں پیدا ہوئے۔۱۹۴۶؁ء میں آپ عالمی مزدور پارٹی سے منسلک ہوئے اور عمر بھر جاگیردارانہ نظام کے خلاف لڑتے رہے۔امن عامہ آرڈینینس کے تحت چار مرتبہ آپ پر تحریر و تقریر کی پابندی لگائی گئی۔آپ نے ۲۸ جنوری ۲۰۱۲؁ء کو سرگودھا میں وفات پائی۔
۲۔ افضال شاہد:آپ اردو اور پنجابی کے نامور شاعر اور صحافی تھے۔آپ نے حالاتِ حاضرہ پر مبنی ٹی۔وی پروگرام کی میزبانی کے فرائض بھی انجام دیئے۔ایک پنجابی ادبی مجلے کے مدیر بھی رہے اور امرتا پریتم پر خصوصی نمبر بھی نکالا۔۴،فروری۲۰۱۲؁ء کو لاہور میں وفات پائی۔
۳۔ ڈاکٹر محمد عباس نجمی:آپ اردو اور پنجابی کے نامور شاعر وادیب ہونے کے علاوہ ٹی۔وی کے ایک مشہورکمپیئر بھی تھے۔آپ ۱۹۵۳؁ء میں دھارووال(وزیر آباد) میں پیدا ہوئے۔عملی زندگی کا آغاز پنجابی زبان کے لیکچرار کی حیثیت سے کیا۔آپ نے ایک اشاعتی ادارے کی بنیاد بھی رکھی۔ادارہ برائے زبان و ادب پنجاب کے ڈائریکٹر بھی رہے۔آپ پر فالج کا حملہ ہوا جس کی وجہ سے۱۴ ،فروری۲۰۱۲؁ءکو آپ نے لاہور میں وفات پائی۔
۴۔ اظہرجاوید:آپ اردو اور پنجابی زبان کے معروف شاعر،ادیب اور کالم نگار تھے۔آپ ۱۹۳۸؁ءمیں سرگودھا میں پیدا ہوئے۔آپ لاہورمنتقل ہوئے توشروع میں سیارہ ڈائجسٹ میں کام کیامگر بعدازاں۱۹۶۹؁ء میں اپنا ادبی پرچہ ماہنامہ’’تخلیق‘‘ نکالنا شروع کیا جو بغیر کسی تعطّل کے ان کی وفات تک جاری رہا۔آپ نے پنجابی زبان میں کہانیاں بھی لکھیں اور روزنامہ ’’امروز‘‘ لاہورمیں’’ محفل محفل ‘‘ کے عنوان کے تحت کالم بھی لکھتے رہے۔اسی سال آپ کو تمغہ برائے حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازا گیا۔آپ کا واحد شعری مجموعہ’’غمِ عشق گر نہ ہوتا‘‘کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔آپ نے۱۴، فروری ۲۰۱۲؁ءکو حرکتِ قلب بندہونے کی وجہ سے لاہور میں وفات پائی۔
۵۔ ضیاء جالندھری :آپ اردو زبان کے معروف شاعر وادیب تھے۔۱۹۲۳؁ءمیں جالندھر میں پیدا ہوئے ۔ادبی زندگی کا آغاز۱۹۴۸؁ء میں آل انڈیاریڈیوسے کیا۔آپ کا اصل نام سید نثار احمد ضیا تھا۔آپ نے سی ایس ایس کر کے ملازمت اختیار کی۔پی۔ٹی ۔وی کے ایم ڈی بھی رہے۔۱۹۵۵؁ء میں آپ کی پہلی کتاب شائع ہوئی۔بعدازاں تین کتب اکھٹی کر کے ’’ سرِ شام سے پسِ حرف تک‘‘ کے نام سے ۱۹۹۳؁ءمیں شائع ہوئیں۔آپ کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔۱۴ مارچ ۲۰۱۲؁ء کو اسلام آباد
میں انتقال کیااور ایچ ایٹ اسلام آباد کے قبرستان میں دفن ہوئے۔
۶۔ رشید نثار جعفری :آپ اردو زبان کے معروف شاعر تھے۔۲۳ مارچ ۱۹۶۷؁ء کو پیدا ہوئے۔ملتان سے تعلق تھا۔معروف ادبی تنظیم’’سخن سرائے‘‘ پاکستان کے صدر تھے۔آپ کا کوئی مجموعہ کلام شائع نہ ہو سکا۔حرکت قلب بند ہونے کے سبب۲۴ اپریل ۲۰۱۲؁ء کو وفات پائی۔
۷۔ ڈاکٹر سیّد شبیہہ الحسن ہاشمی : آپ اردو زبان کے معروف شاعر تھے۔آپ نے مرثیہ نگاری میں خوب نام کمایا ۔ ڈاکٹرشبیہہ الحسن ایک اچھے نقاد بھی تھے۔ آپ معروف شاعر و مرثیہ نگار سیّد وحید الحسن ہاشمی کے فرزند تھے۔ آپ۱۹ مئی ۲۰۱۲ء ؁کولاہور میں دہشت گردوں
کے ہاتھوں شہید کر دئیے گئے۔
۸۔ پروفیسر محمد آفاق احمد صدیقی آپ اردو اور سندھی زبان کے نابغہ روز گار شاعر، محقق ، نقاد، مترجم اور ماہر ِلسانیات تھے۔ آپ ۴ مئی ۱۹۲۸؁ء کو مین پوری (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں سے حاصل کی۔ بعد ازاں کمال گنج (بھارت) کے سرکاری مدرسے سے ورنیکلر فائنل کا امتحان ۱۹۴۲؁ء میں امتیازی حثیت سے پاس کیا اور علی گڑھ یونیورسٹی (بھارت) سے گریجویشن کی۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے خاندان کی رضامندی کے بغیر پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور اکیلے ہندوستان سے پاکستان ہجرت کی۔ پاکستان آ کر انہوں نے سندھی اور اردو زبان و ادب میں ایم ۔ اے کیا۔ پہلے کراچی میں مقیم ہوئے پھر سکھر جا کر درس و تدریس کے محکمے سے وابستہ ہو گئے۔ سینٹ میریز ہائی سکول سکھر میں بطور معلّم اردو تعینات ہوئے۔ آپ نے مسلم ایجوکیشن سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔ اس سوسائٹی نے ۱۴ (چودہ) مدارس کی بنیاد رکھی۔ آپ معلّم اردو سے ترقی پا کر کالج میں اردو کے لیکچرار مقرر ہوگئے۔ بعد ازاں گورنمنٹ کالج میر پور خاص (سندھ) سے بحیثیت پرنسپل ریٹائر ہوئے۔ آپ ریٹائرمنٹ کے بعد کراچی میں مستقل قیام پذیر ہو گئے اور وہیں آپ نے ’’اردو سندھی ادبی فاؤنڈیشن‘‘ قائم کی جس نے متعدد کتب شائع کیں۔آپ کی کتب میں ادب جھروکے (مضامین)، ارمغانِ عقیدت ، ادب زاویے، احوال سچّل (انتخاب کلام سچل سرمست) ، بابائے اردو وادیء مہران میں ، بوئے گل نالۂ دل (شیخ ایاز کا اردو کلام) بڑھائے جا قدم ابھی ، بساطِ ادب (تنقیدی مضامین) ، پیام ِ لطیف (شاہ عبداللطیف بھٹائی کا کلام) ، پاکستان ہمارا ہے (ملی نغمے) ، تاثرات(تنقیدی مضامین) ، جدید سندھی ادب کے اُردو تراجم(تحقیق)،ریگ زار کے موتی (شمالی سندھ کے شعراء)، ریزۂ جاں(شاعری) ، سیرۃالبشر (تہذیب کا سفر)، سُر لطیف(گیت)، شاہ عبداللطیف اور عصرِ حاضر، شخصیت ساز (مضامین)، شاعر حق نما( سچل سر مست شاعری و شخصیت) ، شاہ جورسالو منظوم اردو ترجمہ، صبح کرنا شام کا (خود نوشت) ،عکسِ لطیف (شاہ لطیف کی شاعری و شخصیت) ،قلب سراپا(شاعری) ، کوثر و تسنیم(حمدو نعت) کلاسیکی ادب ایک مطالعہ، شاہ عبداللطیف کی شاعری اور شخصیت (تحقیق) اور شکیلہ رفیق فن اور شخصیت (تنقید) شامل
ہیں۔ آپ نے طویل علالت کے بعد ۱۷ جون ۲۰۱۲؁ء کو وفات پائی ۔ آپ کو سخی حسن قبرستان کراچی میں دفن کیا گیا۔
۹۔ بشیر حسین ناظم : آپ پنجابی اور اُردو زبان کے معروف شاعر اور ادیب تھے ۔ آپ ۱۹۳۷؁ءمیں پیدا ئے۔ کچھ عرصہ وزارت مذہبی امور سے منسلک رہے۔ ریڈیو اور ٹی وی پر نعت خوانی کے جوہر دکھائے۔ آپ نے پنجابی اور اردو میں خوبصورت نعتیں تخلیق کیں۔بشیر حسین ناظم کئی کتب کے مصنف تھے ۔ آپ کو ۱۹۷۵؁ءمیں صدارتی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی عطاکیاگیا۔۱۸ جون ۲۰۱۲؁ ء کو آپ کو دل کادورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا ۔ آ پ کوایچ الیون اسلام آباد کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔
۱۰۔ عبیداﷲ بیگ : آپ ایک معروف دانشور، ادیب اور ناول نگار تھے۔ آپ نے کئی دستاویزی فلمیں بھی بنائیں ۔ آپ کی وجہ شہرت معلوماتی پروگرام کسوٹی تھاجسے آپ نے ۱۹۷۰؁ءمیں افتخار عارف کے ساتھ اور بعد ازاں ۱۹۹۰؁ءمیں غازی صلاح الدین کے ساتھ شروع کیا۔ عبید اﷲ بیگ رام پور (انڈیا) میں یکم اکتوبر ۱۹۳۶؁ءکو پیدا ہوئے مگر تقسیم ہند کے بعد ۱۹۵۰؁ءمیں آپ اپنے خاندان کے ساتھ کراچی منتقل ہوگئے ۔ کراچی میں رہتے ہوئے آپ نے علم و ادب کی دنیامیں خوب نام کمایا۔ ۱۴ اگست ۲۰۰۸؁ءمیں آپ کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازا گیا۔ آپ کی زوجہ سلمی بیگ نے پی ٹی وی اور محکمہ تعلیم میں اپنی خدمات کی وجہ سے شہرت پائی ۔ عبیداﷲ بیگ ۲۲ جون ۲۰۱۲؁ءکو خالق حقیقی سے جاملے ۔ انہیں کراچی میں دفن کیاگیا۔

۱۱۔ شہزاداحمد: آپ اردو اور پنجابی زبان کے ممتاز شاعر،ادیب اور دانشور تھے۔۱۶ ،اپریل ۱۹۳۲؁ء کو امرتسر میں پیداہوئے۔آپ کے والد ڈاکٹر محمد بشیر طب کی کئی کتب کے مصنف تھے۔آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے نفسیات(۱۹۵۲؁) اور فلسفے (۱۹۵۵؁)میں ایم اے کیا۔۱۹۵۸؁ء میں تھل ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعلقات عامہ تعینات ہوئے۔بعدازاں پی۔ٹی۔وی پرسکرپٹس کے شعبے کے سربراہ رہے۔۱۹۹۷؁ء میں آپ کو صدارتی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔آپ کی شعری کتب میں صدف،جلتی بجھتی آنکھیں،ادھ کھلا دریچہ،خالی آسمان،بکھرجانے کی رُت،دیوار پردستک،ٹوٹا ہوا پل،کون اسے جاتا دیکھے،پیشانی میں سورج،جاگن والی رُت(پنجابی)،اُترے مری خاک پر ستارہ اوراربوں سال کی دُوری(زیرترتیب)شامل ہیں۔آپ کی نثری کتب میں مذہب تہذیب ا ور موت،ذہن انسانی کا حیاتیاتی پس منظر،تیسری دنیا کے مسائل اور سائنسی انقلاب،دوسرا رُخ اور فرائیڈ کی نفسیات کے دو دور،شامل
ہیں۔آپ حرکت ِقلب بند ہونے کی وجہ سے یکم اگست ۲۰۱۲؁ء کو لاہورمیں انتقال کرگئے۔
۱۲۔ سروسہارنپوری:آپ کا اصل نام سید محموداحمد تھا۔ آپ ایک بلند پایہ شاعر و ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اعلی پائے کے طبیب اور خطیب بھی تھے ۔ آپ سینئر صحافی سعود ساحر کے بھائی تھے ۔ آپ طویل عرصہ جماعت اسلامی سے وابستہ رہے تا ہم ۱۹۹۳؁ءمیں جماعت اسلامی سے الگ ہو کر تحریک اسلامی میں شامل ہوگئے۔ آپ طویل عرصہ سے بیمار تھے اور ۲،اگست ۲۰۱۲؁ ء کو راولپنڈی میں انتقال
کر گئے۔ ۳،اگست ۲۰۱۲؁ء کو مرکزی عید گاہ میں آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور راولپنڈی میں دفن کیاگیا۔
۱۳۔ شمشیرالحیدری :آپ اردو زبان کے مشہور شاعر، صحافی، ڈرامہ نگار اور براڈ کاسٹر تھے۔ آپ ۱۹۳۲؁ء میں پیدا ہوئے۔ دس سال تک سندھی ادبی بورڈ کے سیکرٹری رہے اور اس دوران انھوں نے پونے دو سو سے زائد کتابوں کی تدوین اور ترجمعہ کرایا۔ وہ سندھ میں ادیبوں کی سب سے بڑی تنظیم سندھی ادب سنگت کے بانی تھے۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان میں ٹیلیویژن کے اوـلین سندھی اینکر ، سکرپٹ
رائٹر اور ڈرامہ نگار بھی تھے۔ آپ نے ۱۱،اگست ۲۰۱۲؁ء کوکراچی میں وفات پائی۔انہیں کراچی کے چوکنڈی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔
۱۴۔ ہاجرہ مسرور :آپ اُردو زبان کی معروف افسانہ نگار تھیں ۔ ۱۷ جنوری ۱۹۳۰؁ کو لکھنو میں پیدا ہوئیں ۔ آپ معروف لکھاری خدیجہ مستور کی چھوٹی بہن تھیں ۔ قیامِ پاکستان کے وقت دونوں بہنیں لاہور آئیں اور علم و ادب سے وابستہ ہوگئیں ۔۱۹۷۳؁ میں آپ کیشادی روزنامہ ڈان کے ایڈیٹر احمد علی خان سے ہو ئی ۔آپ نے ماہنامہ نقوش کی ادارت بھی کی ۔ ۱۹۹۵؁ میں آپ کو پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔ آپ کو نگار ایوارڈ اور عالمی فروغِ ادب ایوارڈ بھی دیاگیا۔آپ کی کتب میں چاند کی دوسری طرف ، تیسری منزل ، اندھیرے
اُ جالے ، چور ی چھپے ، ہائے اﷲ،چرکے اور وہ لوگ شامل ہیں ۔آ پ نے ۱۵ ستمبر ۲۰۱۲ء ؁کو کراچی میں وفات پائی ۔
۱۵۔ انجم شادانی:آپ کا اصل نام فضل الرحمان تھا ۔ آپ اردو کے معروف سخن ور تھے۔ آپ ۱۲ فرور ی ۱۹۲۰؁ کو رام پور یوپی (ہندوستان ) میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد سر خوش شادانی بھی صاحب دیوان شاعر تھے جو داغ دہلو ی کے شاگر د تھے ۔انجم شادانی تحریکِ پاکستان کے سر گرم رکن تھے۔ادبی معرکوں کے علاوہ ہاکی کے کھیل میں بھی آپ نے کار ہائے نمایاں سر انجام دیئے۔آپ’’ہائیکو انٹرنیشنل‘‘کے مدیر بھی رہے۔آپ نے۲۹ ستمبر۲۰۱۲؁ءکو وفات پائی۔
۱۶۔ رضیہ بٹ :آپ اردو زبان کی ایک معروف ناول و افسانہ نگار تھیں ۔ آپ کا اصل نام رضیہ نیاز تھا ۔ آپ ۱۹ مئی ۱۹۲۴؁ءکو راولپنڈی میں پیداہوئیں ۔ آپ نے پچاس سے زائد ناول اور ساڑھے تین سو افسانے تخلیق کئے۔ آ پ نے ’’بے چارے لمحے ‘‘ کے نام سے آ پ بیتی بھی تحریر کی۔رضیہ بٹ نے ۱۴ ،اکتوبر ۲۰۱۲ء ؁کو لاہور میں وفات پائی ۔
۱۷۔ ثمینہ راجہ:آپ اُردو زبان کی نامور شاعرہ ، ایڈیٹر ، مترجم اور ما ہر تعلیم تھیں۔ آپ ۱۱ ستمبر ۱۹۶۱ء ؁کو رحیم یارخان میں پیدا ہوئیں ۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اُردو کیا اورعلم و ادب کی دنیا سے وابستہ ہو گئیں۔ ۱۹۹۸ ؁ءکو نیشنل بک فاؤنڈیشن سے منسلک ہوئیں۔ ماہنامہ کتاب ، ماہنامہ مستقبل ،ماہنامہ آثاراور خواب گر کی ادارت کی ۔ آپ کی کتب میں ہویدا(۱۹۹۵) ، شہر صبا (۱۹۹۷) ، اور وصال (۱۹۹۸) ، خوابنائے (۱۹۹۸) ، باغِ شب (۱۹۹۹)، بازِدید (۲۰۰۰) ، ہفت آسماں (۲۰۰۱) ، پر ی خانہ (۲۰۰۲) ، عدن کے راستے پر (۲۰۰۳) ، دلِ لیلٰی (۲۰۰۴)، عشق آباد (۲۰۰۶) اور ہجر نما (۲۰۰۸) شامل ہیں ۔ آپ کی دو کلیات کتا بِ خواب (۲۰۰۴) اور کتابِ جان (۲۰۰۵) اور ایک انتخاب ــــ’’وہ شام ذرا سی گہری تھی‘‘ (۲۰۰۵ ) بھی شائع ہوچکی ہیں ۔آ پ نے۳۰ اکتوبر ۲۰۱۲؁ءکوراولپنڈی میں وفات پائی۔
۱۸۔ سیّدسجاد نقوی:آپ اُردو کے نامور ادیب اور ماہنامہ اوراق کے شریک مدیر تھے۔ معروف افسانہ نگار غلام الثقلین نقوی ان کے بڑے بھائی تھے۔ سیالکوٹ میں لائبریرین کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا بعد ازاں محکمہ تعلیم سے وابستہ ہوئے اور گورنمنٹ کالج جھنگ اور سرگودھا میں تدریسی خدمات سرانجام دیں ۔ ’’کچھ دیر پہلے نیند سے ‘‘آپ کی تصنیف ہے ۔آپ کینسر کے مریض تھے۔ ۹ نومبر ۲۰۱۲ ؁ءکو آ پ نے وفات پائی آپ کو آبائی گاؤں بیڑ (سیالکوٹ ) میں دفن کیا گیا۔
۱۹۔ اطہر ناسک :آپ مشہور شاعر اور صحافی تھے ۔ آپ کا اصل نام سید اطہر رضا تھا ۔ آپ ۷ اکتوبر۱۹۵۹؁ءکو ملتان میں پیدا ہوئے۔ لاہور کے مختلف اخبارات سے منسلک رہے اور محکمہ تعلیم سے بھی وابستگی رہی۔ آپ ایک عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلاتھے ۔ ۱۱ نومبر ۲۰۱۲ ؁ءکو آپ نے لاہور کے میو ہسپتال میں وفات پائی ۔ آ پ کو قدیر آباد ملتان میں دفن کیا گیا۔
۲۰۔ اصغربٹ: آپ اردو زبان کے معروف ادیب،صحافی اور ڈرامہ نویس تھے تاہم آپ نے انگریزی زبان میں بھی بہت سے کالم لکھے۔آپ ۱۹۲۱؁ء میں پیدا ہوئے۔۱۹۵۱؁ء میں عملی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کیا۔بعد ازاں ریڈیو پاکستان کراچی کی قومی نشریاتی سروس کے ڈائریکٹربھی رہے۔آپ نے انگریزی روزنامہ’’دی نیشن‘‘ میں ڈپٹی ایڈیٹرایڈیٹوریل کی حیثیت سے بھی کام کیا ۔ انگریزی روزنامہ’’پاکستان ٹائمز‘‘ کیلئے کالم نگاری بھی کیاور اس کے ایڈیٹر بھی رہے۔آپ وزارتِ سیاحت وثقافت میں جوائنٹ سیکریٹری کے عہدے پربھی فائزرہے۔آ پ نے کئی یاد گارڈرامے تخلیق کئے۔آپ کی تصنیف’’ٹوٹی کہاں کمند‘‘ نے اہلِ علم و فن سے خوب داد وصول کی۔آپ نے۱۳ نومبر۲۰۱۲؁ء کو لاہور میں وفات پائی اور میانی صاحب میں دفن ہوئے۔
۲۱۔ ڈاکٹر اعظم اعظم: آپ اُردو اور پشتوزبان کے معروف شاعر،ادیب،ڈرامہ نویس اور نقاد تھے۔آپ۲۱دسمبر۱۹۴۰؁ء کوگاؤں رجڑ(چارسدہ) کے ایک متمول گھرانے میں پیدا ہوئے۔پشاور میں بحیثیت لیکچرار عملی زندگی کا آغازکیا۔پاکستان ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والا پشتوزبان کا پہلا ڈراما آپ کا تخلیق کردہ تھا۔۱۹۶۳؁ء میں آپ کوپاکستان رائٹر گلڈز کی طرف سے بہترین شاعر کا ایوارڈ ملا۔۱۹۸۷؁ء میں آپ نے پی۔ایچ۔ڈی کی اوراسلامیہ کالج پشاور میں پہلے چیئرمین اور بعدازاں ۹ سال تک ڈین رہے۔نیشنل کالج آف آرٹ،لوک ورثہ،سنسر کاپی رائٹ اور پاک سٹڈی سنٹرکے بورڈ آف گورنرکے ممبر رہے۔ ۱۹۹۰؁ءمیں آپ کو تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔آپ اکادمی ادبیات پشاور کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر بھی رہے۔آپ ۱۶نومبر۲۰۱۲؁ء کو پشاور میں فوت ہوئے۔آپ کو آبائی گاؤں
رجڑ میں سپردِخاک کیا گیا۔
۲۲۔ خلش مظفر:آپ اردو زبان کے معروف شاعر تھے۔۱۹۲۱؁ءمیں پیداہوئے۔حیدر آباد میں طویل عرصہ قیام کیااور آخری اےّام نہایت کسمپرسی کی حالت میں گزارے۔آپ نے کئی عالمی مشاعروں میں شرکت کی۔آپ دندان سازی کا کام بھی جانتے تھے۔خلش مظفر
طویل عرصے سے یرقان کے مرض میں مبتلا تھے۔آپ نے۱۶نومبر۲۰۱۲؁ء کو حیدرآباد میں وفات پائی۔
۲۳۔ شفقت تنویر مرزا :آپ ایک ناومور صحافی ، ادیب اور مترجم تھے ۔ ۶ فرور ی ۱۹۳۲ ء ؁کو ڈومیلی ضلع جہلم میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے لئے چکوال ، خوشاب ، وزیرآباد ، اٹک اور بہاولنگر میں قیام کیا ۔ گارڈن کالج راولپنڈی میں بھی زیرِتعلیم رہے ۔ عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور روزنامہ تعمیر راولپنڈی ، روزنامہ ہلال راولپنڈی ، روزنامہ مساوات اور روزنامہ امروزسے منسلک رہے۔انگریزی
ہفت روزہ ویو پوائنٹ اور انگریزی روزنامہ ڈان سے بھی وابستگی رہی۔ ریڈیو پاکستان راولپنڈی سے بھی وابستہ رہے۔ آپ کی کتب میں تحریکِ آزادی وچ پنجاب دا حصہ (پنجابی) ادب راہیں پنجاب دی تاریخ (پنجابی) شاہ حسین سوانح عمری (اردو)
Resistence Themes in Punjabi Literature اور Making a Nation شامل ہیں ۔ آپ کے تراجم میں لہوسہاگ(Blood weeding by spanish writer Garcial Lorca)بوہے کوئی ناں
(No exit by French writer by Jeam Jeam paul sartre) اورآکھیا سچل سر مست نے( سرائیکی کلام سچل سرمست )شامل ہیں ۔ آ پ صحافیوں کی انجمن کے سربراہ بھی رہے اور دو مرتبہ جیل بھی کاٹی ۔ ۲۰۰۵ ؁ میں آ پ کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی کے اعزاز سے نوازا گیا ۔آپ نے ۲۰ نومبر ۲۰۱۲ء ؁کو وفات پائی ۔ آ پ کو ڈی ایچ اے لاہور میں دفن کیا گیا۔
۲۴۔ ارد شیر کاؤس جی:آپ اُردو اور انگریزی زبان کے ایک معروف کالم نگارتھے۔ یکم اپریل ۱۹۲۶؁ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق پارسی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد معروف کاروباری شخصیت رستم فقیر کاؤس جہاز رانی کے شعبہ سے وابستہ تھے۔ ارد شیر کاؤس جی نے ــ بی وی ایس پارسی ہائی سکولـ اور ڈی جے سائنس کالج سے تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں وہ اپنے والد کے کاروبار سے منسلک ہو گئے۔ ۱۹۵۳؁ء میں ان کی شادی نینسی ڈنشا سے ہوئی۔ان کی اولاد میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ کاؤس جی انگریزی اور اردو روزناموں میں کم و بیش بیس سال تک کالم لکھتے رہے ۔ ۲۵ دسمبر ۲۰۱۱؁ء کو انہوں نے اپنا آخری کالم تحریر کیا اور اپنے قارئین کو الوداع کہا۔ وہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی تنظیم ’’شہری‘‘ کے سرپرست بھی تھے۔اس کے علاوہ انہیں پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو نے اپنے دور حکومت ۱۹۷۳؁ء میں پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا سربراہ مقرر کیا مگر بعد ازاں وہ اس عہدے سے فارغ ہو گئے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ انہوں نے بھٹو دور یعنی ۱۹۷۶؁ء میں ۷۲ دن جیل میں بھی گزارے کیونکہ ان کا ذوالفقار علی بھٹو کی پالیسیوں سے اختلاف ہو گیا اور انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف کالم لکھنے شروع کر دیے۔ کاؤس جی علیل ہونے کی بنا پرطویل عرصہ ہسپتال میں زیرِعلاج رہے۔ ۲۴ نومبر۲۰۱۲؁ءکووہ کراچی میں انتقال کر گئے۔ کاؤس جی کی آخری مذہبی رسومات ان کی رہائش گاہ ۱۰ میری روڈ باتھا آئی لینڈ میں ادا کی گئیں اور بعد ازاں جسدِخاکی کو مذہبی عقائد کے مطابق محمودآباد روڈ پر واقع ٹاور آف سائلنس لے جایاگیا۔
۲۵۔صفیہ صدیقی :آپ اردو زبان کی ممتاز افسانہ وناول نگار تھیں۔ یکم جنوری ۱۹۳۵؁ء کو،نگرام ،ضلع لکھنو(بھارت) میں پیدا ہوئیں۔آپ کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔نامور ادیب ابن صفی کی اہلیہ صفیہ کی سگی بہن تھیں۔شاعر احسن کلیم آپ کے بھائی تھے۔صفیہ صدیقی نے ۲۸نومبر۲۰۱۲؁ء کو لندن میں وفات پائی۔آپ کی مطبوعہ تصانیف میں پہلی نسل کا گناہ (افسانے)،چاند کی تلاش (افسانے)،چھوٹی سی بات (افسانے)،بدلتے زمانے (افسانے)،وادیٔ غربت (ناول)شامل ہیں۔
۲۵۔ محمد مظفر مرزا :آپ معروف دانشور ، ماہر اقبالیات اور کالم نگار تھے۔ بزمِ اقبال پنجاب کے کنسلٹنٹ تھے۔ آ پ نظریہ پاکستان فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ریسرچ بھی رہے۔ ایک طویل عرصہ آپ محکمہ تعلیم سے وابستہ رہے۔ آپ نے پاکستان موومنٹ سیل میں بطور انڈر سیکرٹری خدمات سر انجام دیں اور کارکنانِ تحریک پاکستان کے کوائف جمع کئے جو ایک تاریخی دستاویز ہے۔ آپ ۶۰ (ساٹھ) سے زائد کتب کے مصنف تھے ۔ آپ کی کتب کے مو ضوعات قائد اعظم ، علامہ اقبال اور نظریہ پاکستان کے متعلق تھے۔ آپ نے ۸ د سمبر ۲۰۱۲ء ؁ کو لاہورمیں وفات پائی۔
۲۶۔ پروفیسر غفور احمد :آپ ایک اچھے ادیب اور معروف سیاست دان تھے۔آپ ۱۹۵۰؁ء میں جماعت اسلامی سے منسلک ہوئے اور جماعت اسلامی کے نائب امیر کے عہدے پر فائز رہے۔ آپ ۲۶جون۱۹۲۷؁ءمیں بریلی (انڈیا ) میں پیداہوئے ۔لکھنویونیورسٹی سے
ایم ۔اے۔معاشیات کیا۔ ۱۹۷۰؁ء کے الیکشن میں پہلی بارجماعت اسلامی کی نشست سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے اور ۱۹۷۸؁ء میں وفاقی وزیر صنعت بھی رہے۔ آپ کئی تعلیمی اداروں سے منسلک رہے۔ آپ کی کتب میں پھر مارشل لاء آ گیا،بے نظیر حکومت کا عروج و زوال،اور الیکشن نہ ہو سکے،بینظیربھٹو کا پہلا دورِ حکومت ،پرویز مشرف آرمی ہاؤس سے ایوانِ صدر تک اور نواز شریف اقتدار سے عتاب تک شامل ہیں۔آپ طویل علالت کے بعد کراچی کے پٹیل ہسپتال میں ۲۶دسمبر ۲۰۱۲؁ء کو وفات پا ئی۔آپ کی نمازِ جنازہ۲۷ دسمبرکوادارہ نورِ
حق کراچی کے سامنے ادا کی گئی اور آپ کی تدفین سخی حسن قبرستان کراچی میں ہوئی۔
 

Khalid Mustafa
About the Author: Khalid Mustafa Read More Articles by Khalid Mustafa: 22 Articles with 51155 views Actual Name. Khalid Mehmood
Literary Name. Khalid Mustafa
Qualification. MA Urdu , MSc Mass Comm
Publications. شعری مجموعہ : خواب لہلہانے لگے
تحق
.. View More