پانامہ لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں
خاص کر پی ٹی آئی نے حکومت کے خلاف مہم کا آغاز کر دیا اور مختلف قسم کے
مطالبات کر نے شروع کر دیئے اور احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع کرنے کی
دھمکیاں دینے لگے۔ دوسری اپوزیشن جماعتوں نے قدرے میانہ روی اختیار کی مگر
پی ٹی آئی یعنی جناب عمران خان صاحب اس بار بھی جلد بازی سے کام لیااور
جذباتی ہوکر دھرنے کا اعلان کر دیا کہ یہ یہ مطالبات مانے جائیں ورنہ مسلم
لیگ کے گھر پر دھرنا دیا جائے گا ان کا خیال تھا کہ اس بار تمام اپوزیشن
پارٹیاں ان کا مکمل ساتھ دیں گی لیکن ان کا یہ خیال ہمیشہ کی طرح اس بار
بھی خام خیالی ثابت ہوا اور اپوزیشن کی دوسری جماعتوں نے پانامہ لیکس پر
حکومت کے خلاف آواز اٹھائی لیکن اس انداز سے کہ اعتدال کی صورت برقرار رہے
کہ اگر کل وزیر اعظم جناب نواز شریف صاحب پر اگر کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا
تو وہ پھر ان کے ساتھ دینے اور ان سے حمایت لینے کے قابل ہوں اور بعض
جماعتوں نے وزیر اعظم جناب نواز شریف کا مکمل اور ہر طرح کا ساتھ دینے کا
اعلان کیا۔ اب وزیر اعظم جناب نواز شریف نے پی ٹی آئی اور دوسری اپوزیشن
جماعتوں کے مطالبہ کو مانتے ہوئے سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کے لئے خط لکھ
دیا ہے اور اپنے آپ اور اپنے خاندان کو احتساب کے لئے پیش کر دیا ہے جو ایک
قابل تعریف عمل ہے چاہے یہ کام انھوں نے جنرل راحیل شریف کے اپنے بعض
افسران کے خلاف کاروائی کرنے کے بعد ہی کیا ہے پھر بھی قابل تعریف اور قابل
داد عمل ہے اب یہ تو سپریم کورٹ اور کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ عدل و انصاف
اور قانون کے تقاضے کس طرح پورے کرتے ہیں اور کس طرح تفتیش، تحقیقات اور
فیصلہ کرتے ہیں لیکن اب ایک بات طے ہے کہ فی الحال وزیر اعظم جناب نواز
شریف نے میدان مار لیا ہے اور پی ٹی آئی کے رائیونڈ کی طرف بڑھتے ہوئے قدم
روک دیئے ہیں جو کہ پہلے بھی اپوزیشن کی دوسری جماعتوں کے مکمل ساتھ نہ
دینے کی وجہ سے شروع ہونے سے پہلے ہی ناکامی کی طرف جا رہا تھا اب بہتر یہی
ہے کہ عمران خان صاحب احتجاج اور دھرنے کا غلط قدم ترک کر دیں اور کمیشن
بننے اور اس کی تحقیقات اور نتائج کا انتظار کریں ان کی جذباتی پن اور جلد
بازی سے پہلے ہی ان کی پارٹی کو کافی نقصان پہنچ چکا ہے وہ مزید نقصان کی
متحمل نہیں ہو سکتی ۔ |