موجودہ حکمران آئین پاکستان کے تحت صادق اور امین نہیں رہے۔

الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے کہ ان سے متعلق اٹھنے والے معاملات کی چھان مین کر کے ان کی اہلیت کا تعین کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر کے ملک کو اس اٹھنے والے بحران سے بچا لے جس سے اس ملک میں احسن طریقہ سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے اور آئین کی پاسداری کا بھرم بھی قا ئم رہے گا۔

نواز شریف اس ملک میں الیکشن جیت کر اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کر کے وزیر اعظم کا قلمدان سنبھال کر پانچ سال تک حکمرانی کا اختیار حاصل کر چکے، الیکشن کمیشن کی یہ ذمہ داری بھی ہوتی ہے کہ وہ آیئن کے آرٹیکلز کے مطابق الیکشن میں حصہ لینے والوں کے متعلق معلومات اکٹھی کر کے ان کو الیکشن لڑنے کی اجازت بطور ممبر صوبائی یا قومی اسمبلی کے ان کی اہلیت کا تعین کر کے دے ، لیکن اگر ان معلومات کے غلط ہونے کے شواہد مل جائیں تو اسی الیکشن کمیشن کی زمہداری بھی ہوتی ہے کہ وہ اس ممبر کی بددیانتی کے بارے میں اس سے اپنی صفائی پیش کرے اور نہ کرنے کی صورت میں اس کی نا اہلیت کا نوٹیفیکیشن جاری کرے جو ان کے فرائض میں یہ شامل ہے۔

کیا الیکشن کمیشن کے اہلکار اپنے اختیارات سے نا انسافی کے مرتکب نہیں ہو رہے، اب جبکہ اس موجودہ حکمرانوں کے بیٹوں اور بیٹی کے نام پانامہ لیکس میں آنے اور ان کی ملکیت کے دعوے کرنے کے بعد ، وزیراعظم پر بد دیانتی کا الزام عائد ہوتا ہے ،جس میں انہوں نے پہلے غلط بیانی کی تھی۔

یہ انکشافات کسی پاکستانی سیاست دان نے نہیں کیے ہیں بلکہ یہ تو غیر ممالک کے میڈیا کی رپورٹس ہیں جو پورے ایک سال کی تحقیق کے بعد منظر عام پر آئے ہیں، چونکہ اس ملک کے نہ صرف سیاست دان ، بیوروکریٹس اور سابق اور موجودہ حکمرانوں کے نام بھی افشا کیے گئے ہیں، اب یہ تمام سابق اور موجودہ حکمران کسی صورت ایسے کسی اقدام کو کرنے میں رکاوٹیں ڈالیں گے جو ایسے کسی کمیشن، اور دیگر ممالک میں جمع پاکستانیوں کے اکاوئنٹس افشا کرنے کا باعث ہو سکتے ہوں، باقی سب ڈرامہ ہے لوگوں کو صرف بیوقوف بنانے میں جتے ہوئے ہیں، ماضی کے اکثر حکمران جو جمہریت کے نعرے لا کر اقتدار حاصل کرنے پر کرپشن اور لوٹ مار کے رکارڈ قائم کر کے دولت باہر خفیہ اکاؤنٹس میں جمع کرا دیتے ہیں، یہ تو صرف پانامہ لیکس دیر ممالک میں بھی بہت سارے خفیہ اکاوئنٹس ہیں اور یہ لو گ متحد ہو کر ان اکاوئنٹس کے افشا ہونے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے میں مشغول ہیں اور قوم اس سرکس کو بڑے تعجب سے دیکھ رہے ہیں۔

ان اثاثوں کے بارے میں نواز شریف نے کہا کہ یہ انکے نام نہیں ہیں اور اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ ان اثاثوں کے بارے میں اپنے جمع کرائے ہوئے کاغذات میں اپنے خاندان کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا تھا جبکہ جس وقت انہوں نے کاغذات جمع کرائے یہ اوارے ان کی اولاد کی ملکیت تھے، اں حوالے سے نواز شریف بدعنوانی اور غلط معلومات فراہم کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں اور اسی آئین کے تحت وہ صادق اور امین نہیں رہے اسی بنیاد پر ان کی رکنیت ختم ہوتی نظر آتی ہے۔

جبکہ نواز شریف بجائے اس کے کہ اپنے اوپر لگے الزامات کی صفائی پیش کر کے اپنے صادق اور امین ہونے کا ثبوت دیں ، جبکہ صرف ان سے یہ مطالبہ تو یہ ہے کہ وہ اپنی صفائی پیش کریں چونکہ ان کے اور انکے خاندان کے بیانات میں تضادات ہیں جو اس میں مزید ابہام پیدا کر رہے ہیں، ان کا اخلاقی فرض بنتا ہے کہ وہ از خودحکمرانی سے دستبردار ہو کر اپنی صفائی پیش کر یں اور ار وہ اس کے تسلی بخش جواب دے سکیں تو انہیں واپس اپنی پوزیشن واپس لینے کا اختیار ہو گا، اور اس ایکشن سے وہ اس آئین کا احترام کر کے اس کو مزید مضبوط کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں نہ کہ اسی آیئن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں۔

انہوں نے خود کی شفافیت ثابت کرنے کی بجائے ایک ایسا کمیشن بنا دیا کہ پورے پچھلے تمام کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرنے کا ٹاسک دیا کہ وہ تمام لوگوں کے بارے میں چھان بین کرے اور ان کی بھی تحقیقیات کریں اور اگر وہ اس میں مجرم ثابت ہو جائیں تووہ گھر چلے، مسئلہ پانامہ کا ہے لیکن اسے تمام غلط کاموں کا افشا کرنے کے لئے کمیشن بنا کر اسے تحقیقات شروع کرانے کا خط سپریم کورٹ کو لکھ دیا ہے لیکن حیرت انگیاز بات تو یہ ہے کہ وفاقی حکومت سارے کام پس پشت ڈال کر نواز شریف کی صفائی میں لگے ہوئے ہیں جبکہ یہ نواز شریف اور ان کا ذاتی معاملہ ہے اس پر دیگر وزراع کا مداخلت اپنے حلف سے غداری کے زمرے میں آتا ہے ان کا کام قوم کی خدمت کرنا ہے نہ کہ نواز شریف کے چاکری کرناہے نواز شریف اپنے اقتدار کی معیاد پوری کرنے کے اقدامات کرنے میں لگے ہیں ، جسے قوم کسی طور قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس طرح ملک میں ایک افراتفری پھیل جائے گی اور پاکستان دشمن قوتوں کو اپنے مقاصد حاصل کرنے کے بہترین مواقع میسر ہو جا ئیں گے جو اس ملک کی سلامتی کے لئے زہر ثابت ہو سکتے ہیں۔
ا ن حالات میں اس ملک میں صرف اور صرف فوج ہی باقی رہ جاتی ہے جو جن کرپٹ عناصر کو دیوار سے لگا کر بلا تفریق کاروائیاں کر کے اس ملک سے کرپٹ عناصر اور کرپشن کی نرسریوں کا خاتمہ کر سکتی ہیں تا کہ ملک میں موجود عام لوگوں کو انصاف اور صحیح حقوق مل سکیں، لیکن اس کے لئے فوج کی نگرانی میں موجود نہایت ایماندار اور صاف ستھرے لوگوں کو استعمال کر کے ملک کی حالت سدھارنے کا کام لیا جانا چاہیئے ۔ اور مکمل صفائی ہونے کے بعد ملک اچھے لوگوں کے حوالے کر کے اقتدات منتقل کیا جانا چاہیئے لیکن اس خدشے کا اظہار اس لئے کیا جا رہا ہے کہ آپ فوج میں موجود لوگوں پر بھی آنکھ بند کر کے اعتماد نہیں کر سکتے مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں۔

شاید فوج میں موجود لوگ خود کو اس ملک کا محافظ سمجھتے ہوئے اس دور کی تمام دولت اور عمارات بنانے کا حق دار سمجھتے ہیں اور کسی ضابطے اور قانون کی پابندی سے خود کو پابند نہیں کرتے اب ایسے لوگ جو اس ملک میں خون سے حلف دے کر بھی غلط کام کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوئے ہیں، جنرل اکبر کی مثال حالیہ سامنے ہے باقی پھر کیا باقی رہ جاتا ہے۔

لیکن اب وہ وقت آ یا ہے کہ ان سیاسی جوکروں کو بے نقاب کر کے اس سیاسی سرکس کے جوکروں کو ان کی اصل جگہ تک پہنچا دیا جائے، دیر اس ملک کی بربادی کا پیش خیمہ ہو گی چونکہ یہ سیاسی جوکر فوج کو آنکھیں دکھا کر اس ملک کے خاتمہ کی دھمکیاں دے کر ڈرا دھمکا رہے ہیں، کیا فوج ایسی دھمکیوں سے مرعوب ہو کر ان سیاسی بازیگروں سے مرعوب ہو کر قوم کو ایک بہتر پاکستان کی تعمیر سے روگردانی کرے گی۔

نواز شریف کو حکمرانی سے علیحدہ کر کے ایک عبوری حکومت تشکیل دے کر ملک کو اس گند ے لوگوں سے صاف کر کے تمام لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے اور ملک کے تمام اداروں کو فعال بنا کر الیکشن کے لئے اسی آئین کے تحت الیکشن کمیشن تمام الیکشن میں حصہ لینے والوں کی مکمل چھان بین کر کے انہیں الیکشن کے لئے اہل قرار دے ، اور ناکامی کی صورت میں الیشن کمیشن کو زمہ دار قرار دے کر قرار واقعی سزا دی جائے چونکہ ملک اس تماشے کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82031 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More