بد مست شرابی

بیان کیا جاتا ہے۔ ایک مرد دانا کہیں جا رہا تھا۔ راستے میں اس نے ایک جگہ ایک شرابی کو دیکھا جو زمیں پر بے سدھ پڑا تھا۔ اسے اس حالت میں دیکھ کر وہ شخص بہت متاسف ہوا اور اس کے قریب رک کر اسے نفرت بھری نظروں سے دیکھنے لگا۔

اتفاق سے اس وقت وہ بد مست بھی کسی قدر ہوش میں آیا۔ ایک شخص کو اپنی طرف نفرت سے دیکھتے پایا تو بولا (جب وہ کسی ایسے مقام سے گزرتے ہیں جہاں بے ہودگی کی کوئی بات ہو تو دامن بچا کر شائستگی سے گزر جاتے ہیں) ؎
تو جو اچھا ہے تو نفرت سے نہ دیکھ ان کو
کبھی اپنی جانوں پہ کیا کرتے ہیں جو ظلم مدام
فرض تو یہ ہے کہ ایسوں کی کرے کچھ امداد
یہ نہ ممکن ہو تو کر دور سے تو ان کو سلام

وضاحت:حضرت سعدی علیہ الرحمہ نے اس حکایت میں معاشرے کی اصلاح اور بری عادتوں میں مبتلا لوگوں کو راہ راست پر لانے کا بہت ہی گہرا اصول بتایا ہے۔ وہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی برائی میں گرفتار نظر آئے تو اس طبیب کی طرح جو مریض سے نہیں ایسے لوگوں کو برا بھلا کہتا اور لعن طعن کرتا جو انھیں برائیوں میں اور پختہ کر دیتا ہے اس کے مقابلے میں حسن سلوک ان پر شرمندگی کی کیفیت طاری کر دیتا ہے جو پانی حالت کو اچھا بنانے کے عزم کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ ٭٭٭٭
 
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 647199 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More