راز زندگی

انسان بھی کیا عجیب مخلوق ہے، زندگی کے ستر اسی سال ، سال کے تین سو پینسٹھ دن ، دن کے چوبیس گھنٹے ..... ہمہ تن ، پوری جانفشانی ، تندہی اور جفا کشی سے جسم و جاں کے رشتے کو برقرار رکھنے میں کوشاں رہتا ہے .

گرمی ہو یا سردی ، بہار ہو یا خزاں ، آندھی ہو یا طوفان ... کوئ بھی موسم یا حالت اس کو اس فریضے کی ادائیگی سے نہ تو پیچھے ہٹا سکتی ہے اور نہ ہی تھکا سکتی ہے.

وہ چاہے تو چوبیس گھنٹوں سے اڑتالیس گھنٹوں کا کام کشید کرلے .....چاہے تو اماوس کی سیاہ راتوں کو ماہ تمام جیسا نور عطا کردے...

یہ سب اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ....

ہاں مگر کائنات میں ایک ایسا ریڈار بھی موجود ہے جو اس کی تمام تر فولادی صلاحیتوں کو بیک جنبش جام کردینے کی صلاحیت بدرجہ اتم رکھتا ہے.

اس کے بدن سے روح کھینچ کر تارتار کر دینے والا ، اس کے مضبوط اعضاء کو دیمک زدہ لکڑی کی طرح کھوکھلا کردینے والا ، اس کی دلنشیں مسکراہٹ کو زخمی کردینے والا ، ذہن و دماغ کو ہر پل ناگ کی طرح ڈنک مارنے والا ........

جو اس کے توانا بدن سے زندگی کی رعنائیاں یوں نچوڑ لے جیسے لاکھوں روپے مالیت سے خریدی جانے والی قیمتی گاڑی چند روپوں کے ارزاں ایندھن کے ختم ہوجانے پر جھٹکے سے رک جاتی ہے یا جیسے جان جیسی انمول نعمت چند سانسیں سلب ہوجانے پر ہی زندگی کی بازی ہار جائے.....

اور..... وہ ہے اپنوں کی اپنائیت کا کھو جانا ، رشتوں میں خلوص کا ختم ہوجانا ، ذہنی ہم آہنگی کا فقدان ، اعتماد کی کمی ، خلوص کی ناقدری ، تناو کی فضاء ........جو انسان کو بے موت مار ڈالنے کے لیے کافی ہے ، اس کی رگوں میں آہستہ آہستہ سرایت کرجانے والا سم قاتل !

تو...خدارا ! آئیے اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھتے ہیں کہ ہم اپنے پیاروں کی زندگی میں کیا کردار ادا کررہے ہیں ؟؟؟ کہیں خدانخواستہ .......
از قلم : بنت میر
 
Sadia Javed
About the Author: Sadia Javed Read More Articles by Sadia Javed: 5 Articles with 3733 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.