موسم پاکستاان میں دو طرح کے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک
کم لوڈ شیڈنگ والا اور دوسرا ذیادہ لوڈ شیڈنگ والا۔
اسی طرح مردوں کے موڈ بھی دو طرح کے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک ذیادہ غصے
والا اور ایک کم غصے والا
خاص طور پر بیویوں کے موڈ بھی دو ططرح کے ہی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک
کم شاپنگ والا دوسرا ذیادہ شاپنگ والا
ہمارے ہاں بھی دنیا کی تیزی سے ہوتی ترقی اور دن بہ دن رنگ بدلتے زمانے کے
اثرات آرہے ہیں۔ کچھ سالوں پہلے تک جوانوں اور بچوں کے روہیوں میں بھی
اسطرح کے مسائل نہیں تھے۔ مگر اب عمر و جنس کی تفریق کے بغیر چھوٹے موٹے
رویوں کے مسائل قریب قریب ہر انسان کے ساتھ در پیش ہیں۔
جو لوگ بے حد شدید قسم کے ذہنی اور رویوں کے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
جنکو ہمارا معاشرہ پاگل سائیں اور اسطرح کے دیگرناموں سے پکارنا ضروری
سمجھتا ہے۔ اسطرح کے لوگوں کو شید نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے کی بنا پر
علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ انکو ماہر نفسیات کو دکھانا از حد ضروری ہوتا ہے
تاکہ وہ انکی بیماری کی سٹیج اور قسم کو سمجھتے ہوئے علاج کرے۔
اب تو قریب قریب ہر بڑے سرکاری ہسپتال تک میں بھی آپکو شعبہ نفسیات ضرور
نظر آئے گا۔ سب سے بڑھ کر لوگ ابھی بھی نفسیات کا علاج کروانا ایک انتہائی
شمناک بات سمجھتے ہیں۔ بہت پڑھے لکھے اور با شعور لوگ بھی اول تو اہمیت
سمجھتے نہیں اگر سمجھ بھی لیں تو گھر کے کم پڑھے لکھے افراد کے دباؤ کے
سامنے وہ نفسیاتی ڈاکٹر کے پاس نہ جاسکتے ہیں لیجانے کی ضرورت پڑے تو لیجا
بھی نہیں سکتے۔
جب تک مریض کا ٹھیک ٹھاک بیڑہ غرق ہو جائے پھر نیم حکیموں پر سے اعتماد
اٹھتا ہےاور لوگ ںفسیاتی علاج کے لئے لے جانا چاہتے ہیں۔ جبکہ اسکے لئے بھی
کام اور مشکل ہو گیا ہوتا ہے۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ اب چاہے خاصی کم تعداد مگر پھر بھی لوگ اپنے مریض کو
لے کر جانے کے لئے پر اعتماد نظر آتے ہیں اور بعد میں جو زندگی پرر مثبت
نتائج مرتب ہوتے ہیں اسس پر ننظر رکھتے ہیں۔
نفسیات دان تو آپکو شدید علاج کے لئے چاہئے ہوتے ہیں۔ جبکہ درمیانی نوعیت
کے مسائل کے حل کا کام "کاؤنسلر" بھی کر سکتا
ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خیال رہے کہ یہ سڑکیں اور نلکے لگوانے والے
کونسلر کی بات نہیں ہو رہی
کاؤنسلر ہوتا کیا ہے؟
"کاؤنسلر" ہلکی پھلکی ٹائپ کا نفسیات دان ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپکو
مشورے دینے کے کام آتا ہے صرف نفسیاتی مسائل سے متعلق نہیں زندگی کے بہت سے
ہہلکے پھلکے شعبے جو کہ اتنے اہم نظر نہیں آتے مگر ان میں کم ہونا یا گڑبڑ
ہونا بعض اوقات آپکو دوسرے مسائل سے دوچار کر دیتا ہے۔
کاؤنسلر کس کس شعبے میں کام آسکتا ہے؟
بچہ بات نہیں مانتا، اعتماد کم ہے. آپ بولنے میں ہچکچا رہے ہیں، انٹرویو
دینا موت ہے، لوگوں کے ساتھ نبھا بالکل نہیں سکتے، بات بات پر مرنا مارنا
آپکی عادت ہے۔ بیوی آپکی نہیں مانتی، خاوند قابو سے باہر ہے، نیند روٹھ
گئی، گرل فرینڈ چھوٹ گئی،
اسطرح کے بے شمار مسائل کاؤنسلر کے حل کرنے کے زمرےمیں آتے ہیں۔ لگتے یہ
چھوٹے سے ہیں جبکہ حقیقت میں جن کے ساتھ یہ مسائل پیدا ہو جائیں انکے لئے
زندگی کا روگ بن جاتے ہیں۔
کاؤنسلر سے رابطہ کرنے کی ضرورت کب ہوتی ہے؟
کوئی سا بھی شخصی مسئلہ آپکا اپنا یا آپکے پیارے کا جو کہ ایک طویل مدت سے
آپکا معمول زندگی متاثر کرنے لگے۔ اسکوحل کرنے کی اپنی سی سر توڑ کو ششیں
کی جائیں مگر سمجھ نہ آئے تو تب وقت ہوتا ہے کہ آُپ اب کاؤنسلر سے رابطہ
کرلیں۔
اگر آپ زندگی کو مسئلے سے نجات کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں تو اب وقت ہے کہ
آپ اب آگے بڑھیں اور کچھ عملی قدم اٹھائیں جو سئلہ بگاڑے نہیں سنوارے۔ اسی
لئے اب آپ مل لیں اپنے علاقے کے آس پاس موجود کاؤنسلر سے۔
کاؤنسلر سے رابطہ کون کرے؟
اکثر تو کاؤنسلر سے رابطہ مریض کا کرنا بھی ضروری نہیں
ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخر کو جس کے ساتھ واقعی مسئلہ ہوتا ہے وہ بہت کم اس
بات کے لئے نفسیاتی طور پربھی تیار ہوتا ہے کہ مسئلے کو قبول کرے اور حل
کرنا چاہے۔ اسی لئے اگر قریب قریب ہر مسئلہ نہیں بھی تو بھی بے شمار مسائل
ایسے ہیں جنکے لئے قریبی عزیز راابطہ کرتا ہے ایک کاؤنسلر سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ایسی مہارتیں سسیکھ کر آتا ہے جو استعمال بھی
وہ خود کرتا ہے مگر انکا جادو ایسا کہ متاثرہ شخص بھی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
بالکل کسی عامل بابا کے جادو جیسا
|