کراچی میں آگ برساتا سورج اور ہیٹ اسٹروک سے مرتے عوام
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
کراچی کے گرم موسم میں شہرِ قائد کے عوام کے تین بڑے مسئلے ہیٹ اسٹروک ،پینے کی پانی کی قلت اور بجلی کی لوڈشیڈنگ
|
|
آج میں اپنے شہرقائد کراچی میں قیامت خیز
پڑنے والی گرمی سے متعلق کرناچاہوں گاکہ اِن دِنوں میرے شہرِکراچی کے
بیچارے باسی پہلے ہی آگ برساتے سورج سے نکلنے والی مضرصحت شعاعوں اورہیٹ
اسٹروک کی زد میں ہیں اورزندہ درگورہوئے جارہے ہیں اوراُوپر سے کے الیکٹرک
والوں کی طویل لوڈشیڈنگ اور اِن کی آئے روز کی دیدہ ودانستہ برقی آلات میں
فنی خرابی کی ڈرامہ بازی سے ساراسارادن شہر کے بہت سے غریب علاقوں میں بجلی
کے بندش اورکراچی واٹربورڈ کی نااہل انتظامیہ کی ناقص حکمتِ عملی اور
فرسودہ منصوبہ بندی کی وجہ سے شہر کراچی میں پانی کی قلت کا مسئلہ
پیداہوگیاہے جس کی وجہ سے ِ کراچی کے لوگ پانی کی ایک ایک بوند سے محروم
ہیں آج بھی جب یہ سطورلکھی جارہی ہیں شہرِ قائد کے بے شمار علاقے ایسے ہیں
جہا ں پر شہری پانی کوترس رہے ہیں یوں کے الیکٹرک اور کراچی واٹربورڈ کی
انتظامیہ نے اپنی نااہلی کی وجہ سے کراچی کے غیوراور محنت کش شہریو ں کی
زندگیوں میں زہرگھول دیاہے۔
اِس صورتِ حال میں اربابِ اختیاریعنی کہ وفاق سے ن لیگ کی حکومت اور سندھ
میں پی پی پی کی صوبائی(نااہل) حکومت بھی کے الیکٹرک اورکراچی واٹربورڈ کی
انتظامیہ کی ہٹ دھرمی اور شہرمیں پانی کی قلت اور طویل لوڈشیڈنگ پر خاموش
تماشائی بنی بیٹھی ہے کیونکہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے آگے اِن سب کی بے
حسی اور لاچارگی کو دیکھتے کہنے والے تویہ تک کہتے ہیں کہ موجودہ کے
الیکٹرک کی انتظامیہ اور وفاقی اور صوبائی حکومت میں یہ طے پاگیاہے کہ کے
الیکٹرک کی انتظامیہ جس طرح سے بھی چاہئے اپنے ادارے کو ترقی دے، خواہ اِسے
جیسے بھی حربے استعمال کرنے پڑیں اِن کے استعمال سے بھی یہ دریغ نہ کرے،
اوراپنی سالانہ آمدنی کے اہداف جیسے چاہئے بڑھائے گو کہ ہماری وفاقی اور
سندھ کی صوبائی حکومتوں نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو فری ہینڈ دے رکھاہے
کہ یہ جس طرح سے بھی چاہئے اپنے ادارے کو مالی اعتبار سے مستحکم کرے اَب یہ
خواہ کراچی کے عوام کو بجلی بلاتعطل سپلائی کرکے یا نہ کرکے ،جزوقتی
لوڈشیڈنگ کرکے یا طویل بجلی کا تعطل پیدا کرکے ،فنی خرابی کا بہانہ
بناکربجلی کی سپلائی ساراسارادن بندرکھے یابرقی آلات کی مرمت کا ڈھونگ
رچاکرشہرِکراچی کے عوام کو پوراپورادن بجلی سے محروم رکھے مگر بل جیسا
چاہئے بڑھاکر دے اور اپنے صارفین کی گردنوں اور سینوں پر پاؤں رکھ کر بلوں
کی وصولی کرے ہم اِس کے معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے اِن دِنوں جس پر کے
الیکٹرک کی انتظامیہ ایمانداری سے کاربندہے اور سورج سے آگ برساتی گرمی اور
ہیٹ اسٹروک کی وباکے باوجود بھی شہرِ کراچی میں معمول سمیت برقی آلات کی
روزمرہ کی مرمت کے بہانے طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔
جس پرایسالگتاہے کہ جیسے اگلے آنے والے دِنوں میں بھی جب سورج سوانیزے پر
ہوگااور آگ برساکر شہرِ کراچی کے عوام کو جھلساکر بھون ڈال رہاہوگاتو تب
بھی کے الیکٹرک کی لالچی انتظامیہ شہرِ کراچی میں اپنے تیور طویل لوڈشیڈنگ
اور ساراسارادن بجلی بند کرکے دکھارہی ہوگی اور وزیراعظم پاکستان محمدنواز
شریف اورسابق صدراور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری
اور ادی اور وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اور گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت
العباد خان سے اپنے کارناموں پر اپنی گردنیں تان کر نشانِ جرات و ہمت جیسے
اعزازات اور انعامات بھی حاصل کررہی ہوگی۔
یہاں میں اپنے اربابِ اقتدارو اختیارسے یہ کہناچاہوں گاکہ قبل اِس کے کہ
مئی اور جون کا مہینہ شروع ہواور کراچی والوں کے سروں پر ماہِ رمضان
المبارک بھی آن پہنچے اورسورج سالِ گزشتہ کی طرح پھر اپنی آگ برسانے لگے
اور شہر کراچی کے غریب علاقوں کے بجلی سے محروم روزے دار گرمی اور ہیٹ
اسٹروک سے مرنے لگیں ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ذمہ داران کو کے
الیکٹرک کا قبلہ ضرور ٹھیک کرنے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے ورنہ اِس مرتبہ
پھر شہرکراچی میں ماہ ِ رمضان المبارک میں روزے دارہزاروں کی تعداد میں کے
الیکٹرک کی بجلی سے محرومی اور ہیٹ اسٹروک کے باعث قبرستان کا رخ کریں گے
تواِس مرتبہ شہرکراچی کے عوام اپنے اگلے پچھلے تمام مرنے والوں کا حساب
وزیراعظم نوازشریف سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اِن بہن اور زرداری
صاحب کے بچوں سمیت سندھ کے وزیراعلیٰ سیدقائم علی شاہ اور گورنرسندھ
ڈاکٹرعشرت العباد سے بھی لینے کا حق رکھتے ہیں کیونکہ کے الیکٹرک کی
انتظامیہ کو لگام دینے کاحق اِنہی لوگوں کو حاصل ہے اَب یہ اور بات ہے کہ
یہ لوگ بھی اپنی اِس ذمہ داری سے منہ چرائیں اوریہ اپنی اتنی سی بھی ذمہ
داری پوری نہ کریں تومُلک کو سب سے زیادہ ٹیکس اور کماکر دینے والے دنیاکے
انٹرنیشنل شہرکراچی اور اِس کے شہریوں کا تو اﷲ ہی حافظ ہے۔
اِس میں شک نہیں ہے کہ دورِ حکومت میں کراچی کو سونے کا انڈادینے والی مرغی
تو ضرورسمجھاگیاہے مگر افسوس ہے کہ اِس مرغی کی ضرورتوں کا کبھی بھی کسی نے
کچھ خیال نہیں کیا ہے جو جیسے بھی حکمرانی کی مسندپر بیٹھااُس نے کراچی کے
وسائل کو اپنے آباواجداد کی جاگیرسمجھ کر اپنی ذات اورسیاسی مقاصدکے لئے
استعمال کیااور جس کا جیسے بس چلااُس نے شہرِقائد کو کھوکھلاکرنے اور اِس
کا ستیاناس کرنے میں ذرابھی دیرنہیں کی ہے افسوس ہے کہ آج بھی شہرکراچی کو
لوٹ کھانے والے عناصر حکمرانوں، سیاستدانوں، صنعت کاروں ، تاجروں اور کے
الیکٹرک اور واٹربورڈ جیسے اداروں کی انتظامیہ کی شکل میں موجود ہیں۔(ختم
شُد) |
|