بہار میں شراب پر پابندی

بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور ان کے کابینہ کے ذریعے شراب پر مکمل پابندی لگاکر انسانی سماج کے لئے انتہائی اہم کام کیا ہے۔ یہ ایک ایسا مستحسن قدم ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔یہ قدم اٹھا کر نتیش کمار نے صرف اپنا وعدہ وفا نہیں کیا ہے بلکہ انسانی معاشرہ میں پیدا ہونے والی بیماریوں کا بھی سد باب کیا ہے ۔چونکہ شراب معاشرہ کے لئے ناسور کی حیثیت رکھتی ہے ۔ہندوستان کے تین ریاست میزورم ،نا گا لینڈ اور گجرات میں پہلے سے شراب پر مکمل پابندی عائد ہے۔اب بہار بھی اس میں شامل ہو گیا ہے ۔اس طرح ان ریاستوں میں شراب بیچنا ،رکھنا ،اور پینا جرم ہے ۔کیا ہی اچھا ہوتا اگر اسی طرز پر دہلی کے وزیر اعلی کجریوال بھی دہلی کو شراب جیسی لعنت سے نجات دلا کر انسانی معاشرہ کی بھلائی کے لئے قدم اٹھائیں تاکہ سڑکوں پر ہونے والے حادثات پر قابو پایا جاسکے ،شراب کی وجہ سے ہی بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا اتلاف ہو رہا ہے ۔بہار الیکشن کے دوران خواتین کی طرف سے نتیش کمار سے اپیل کی گئی تھی کہ اگر وہ اقتدار میں دوبارہ آئیں گے تو کیا وہ شراب پر پابندی لگائیں گے تو انہوں نے بر جستہ کہا تھا کہ ہاں اگر میں اقتدار میں دوبارہ آیا تو شراب پر مکمل پابندی لگادونگا ۔اور جب وہ اقتدار میں آئے تو مخالفین سے لیکر عوام تک نے مطالبہ کرنا شروع کر دیا تھا کہ کیا وہ اب شراب پر پابندی لگائیں گے ۔جب کہ نتیش کمار نے شراب پر پابندی لگانے کے لئے اپنا پورا لائحہ عمل تیار کر چکے تھے اور بہار حکومت اس سے کافی مالی نقصان ہو رہا ہے پھر بھی انہوں نے عوام کی بھلائی کے لئے اس نقصان کو برداشت کرنے کے لئے تیار ہو گئے اور انہوں نے کہا عوام مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔عوام کی بہتری کے لئے ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔جبکہ کے بہار میں گزشتہ یکم اپریل سے دیسی اور مصالحہ دار شراب پر مکمل طور پر پابندی لگائے جانے کو عوامی حمایت ملنے سے حوصلہ افزاء نتیش کمار حکومت نے شہری علاقے میں بھی ہندوستان میں بنی انگریزی شراب کی فروخت بہار اسٹیٹ بیوریج کارپوریشن لمیڈیڈ کے توسط سے کئے جانے کی اجازت کو آج منسوخ کر دیا ۔انہوں نے آج سے ہی ریاست میں مکمل شراب بندی نافذ کر دی ہے اور 1991کے نوٹی فکیشن کو نافذ کئے جانے کے ساتھ تاڑ سے بناے جانے والے ’نیرا‘کو بڑھا وا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔بہار اسمبلی کے دونوں ایوانوں کی طرف سے ریاست میں شراب بندی کو لے کر بہار مصنوعات ترمیمی بل 2016کو گزشتہ 30مارچ کو متفقہ طور پر منظور فراہم کر دئے جانے کے بعد بہار ریاستی کابینہ کے ریاست میں شراب بندی کو 31مارچ کو منظور ی دئے جانے اور اس کو لے کر مصنوعات اور منشیات روک تھام محکمہ کی طرف سے نو ٹی فکیشن جاری کر دئے جانے کے بعد ریاست میں گزشتہ یکم اپریل کی درمیانی رات سے شراب بندی نافذ ہو گئی ہے۔اس طرح نتیش کمار نے بہار کی عوام کیلئے شراب پر پابند لگا کر تاریح رقم کی ہے ۔ اگر تاریخ کے اوراق کو پلٹیں اور پچھلی قوموں کے بربادی کے اسباب پر نظر اٹھائیں تو ان کی معاشرتی اور اخلاقی بربادی کا عین سبب شراب نوشی ہے۔ ان گنت انسانیت اس ام الخبائث کی نظر ہوئے اور عمدہ اخلاق کے دریچے سے اس طرح گرے کہ ان کی ہستیاں ہی مٹادی گئیں۔ معاشرے میں زنا، حرمت کا خون ان سبب کی وجوہات ایک سبب شراب نوشی ہے۔ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح اور بیماریاں ہزاروں لوگوں کے گھروں کے ٹوٹنے کا سبب اور تباہ کاریوں کا واضح ثبوت ہے۔ اسلام نے چودہ سو سال پہلے شراب کو حرام قرار دیا ہے ۔شراب کے حرام ہونے کا حکم جیسے آیا شہر اور گاؤں کی گلیوں میں لوگوں نے شراب کو بہا دیا تھا ۔رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس گندی اور ام الخبائث شے سے اجتناب کا واضح حکم صادر فرمایا۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:’’شراب مت پیو، بے شک یہ ہر برائی کی چابی ہے‘‘۔احادیث مبارکہ نے واضح طور پر شراب کو حرام قرار دیا اور ان احادیث سے ہر وہ چیز بھی حرام ہوئی جو نشہ آور شے ہو۔ لہٰذا موجودہ سائنس نے اس پر ریسرچ کی ہے اور واضح کیا کہ شراب جو کئی امراض کی جڑ ہے جس سے انسان اخلاقی طور پر اور جسمانی طور پر تباہ اور برباد ہو جاتا ہے۔اسلام ہر اس چیز کو حرام قرار دیتا ہے جو سماج کے لئے نقصاندہ ہے اور ہر اس چیزکو حلال قرار دیتا ہے جو انسانیت اور سماج کے فائدہ مند ہو ۔اسلام ایک نظام حیات اور فطرت کے عین مطابق ہے ۔اس لئے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے اسلام سب سے موڈرن اور سماج کے لئے نعمت ہے ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101927 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.