٭ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا ہے میرا کیوں نہیں۔
ایان علی
ایان علی کا سوال بہت گہرا ہے۔ایان علی پر پیسوں کا ہیرا پھیرکا کیس
ہے،مشرف پر میاں صاحب کی حکومت پر قبضے کا کیس۔جرم دونوں کا بڑا ہے۔یہ تو
عدالتوں اور وکیلوں کا کام ہے کہ غیر آئینی کام کرنے والوں کو قابو میں
رکھیں۔مگر ایان علی کو پتہ ہونا چاہیئے کہ پہلا فرق یہ ہے کہ ایان علی
خاتون ہے ،جوان ہے اور ماڈل ہے اس لئے ہماری عوام ،ایان علی کو بار بار
مختلف سٹائل میں عدالتوں کا چکر لگاتے اور ملک میں ہی دیکھنا چاہتے ہیں،اس
لئے اسے باہر جانے کی بالکل اجازت نہیں مل سکتی۔مشرف مرد ہے اور بوڑھا
ہے۔مشرف کا اس عمرمیں کسی نے اچار ڈالنا ہے کیا؟اس عمر میں نہ تو وہ اپنے
آپ کو سنوار سکتا ہے اور نہ ہی کسی کا بگاڑ سکتا ہے۔بوڑھا آدمی ہے، اس کا
اگلے جہان کا ٹکٹ ویسے ہی کسی ٹائم، لگ سکتا ہے اس لئے سرکار کو اس کی موت
کا ذمہ لینے کی ہرگز ضرور ت نہیں۔
٭ عمران خان کی داڑھی میں تنکے ہیں۔ پرویز رشید
پرویز رشید بھلے آدمی ہیں،ان کی دور اندیشی اسی بیان سے ظاہر ہوتی ہے۔سب
عوام کو پتہ بھی چل گیا کہ عمران خان آخر داڑھی کیوں نہیں رکھتے۔اس کا مطلب
ہے ہرکلین شیو یا مونچھوں والے آدمی کی داڑھی دراصل داڑھی نہیں ہوتی۔اس میں
کوئی بے ایمانی ہوتی ہے جسے پرویز رشید صاحب نے تنکوں کا نام دے دیا۔اس لئے
خان صاحب جیسے افراد داڑھی نہیں رکھتے کہ کہیں بالوں کی جگہ داڑھی پر تنکے
نہ اگ پڑیں۔ٹی وی ،ریڈیو اور اخبار میں مہنگی مہنگی پی ٹی آئی پارٹی مہم
چلانے والے اور دوسروں کے جہازوں میں اڑانے بھرنے والے کا اپنا آڈٹ بھی بہت
ضروری ہے۔پرویز رشید صاحب ویسے داڑھی تو آپ نے بھی رکھی۔ کہیں خدانخواستہ
آپکی داڑھی میں بھی تنکے تو نہیں؟
٭ مزید آف شور کمپنیوں کے لئے ادارے بیچے جا رہے ہیں۔ بلاول زرداری
چھوڑو،بلاول بھائی،آپ تو معصوم ہو۔پرانے اخبارات پڑھ کے دیکھ لیں،ان کے
مطابق تو زرداری صاحب کے ادوار میں کیا سے کیا نہیں بکا۔ اس وملک کے لئے
زرداری اوران کی حکومت عوام کے لئے سب سے مہنگے ثابت ہوئے۔روٹی،کپڑا یا
مکان کا نعرہ متعارف کرانے والی پارٹی نے عوام نے تینوں(روٹی،کپڑا یا مکان)
چھین لیا۔ہمیں تو اخبارات سے ہی پتہ چلا زرداری صاحب کے گھوڑے بھی اصطبل
میں سیب کھاتے تھے۔سندھ میں پراپرٹی پر قبضے اور گھپلے ہوئے۔سندھ میں ڈاکو
راج چلتا رہا۔ایم کیو ایم سمیت آپکی الائیڈ پارٹیز ٹارگٹ کلنگ کرتی رہیں۔
ابھی سندھ کی حکومت دیکھیں ،لگتا ہے سندھ پر1947سے لیکراب تک قائم علی شاہ
کی حکومت ہے اور سندھ میں محکمہ تعلیم،صحت اور ترقی کا بیڑہ غرق ہو چکا
ہے۔خدا کے لئے کچھ کر لو بلاول بھائی کم از کم اب قائم علی شاہ کو ہی
ہسپتال داخل کرادو تاکہ اس کی صحت بہتر ہو سکے۔ اگر ملک بیچنے والے بھی
اداروں کے بکنے کی بات کریں تو دکھ لگتا ہے۔کیوں آپ کا کیا خیال ہے بلاول
بھائی آپ تو کم از کم آف شور کا شور نہ کرو۔جو کل آپ کو’’ بلو رانی‘‘ کہتے
تھے آج وہی آپ کو بلاول بناکر اپنی سیاست اپ کر رہے ہیں۔
٭ میاں صاحب بادشاہ بن کر بیٹھے ہیں۔ عمران خان
خان صاحب ناراض نہ ہونا، آپ نے ہی بادشاہ بننے کے لئے کروڑ پتی خاتون سے
شادی کی۔اسے مسلمان بنا کر مسلمان ہی رہنے دیتے تو آپ کا اگلا جہان بھی
اچھا ہوتا۔ٹی وی کی حمایت کے لئے ریحام خان کو دھرنے میں گھیر کر شادی کرنے
والے نے ہی بادشاہوں والا کام کیا۔بادشاہ عیاش ہوتے ہیں اور آپکی زندگی کی
تاریخ ہے جو بدل نہیں سکتی ،اصل سارے کام بادشاہوں والے تو آپ نے ہی کئے
ہیں۔پاکستانی کرکٹ ٹیم سے ملنے والی دولت اتنی بھی زیادہ نہیں تھی کہ آپ
بھی اتنے کروڑ پتی ہو جاتے اور دوسروں کو کرپٹ ثابت کرنے والے بھلا دوسروں
کے جہازوں پر سفر کیسے کر سکتے ہیں۔اصل بادشاہ تو آپ ہی جن کو پاکستانی
الیکشن پر خرچ شدہ پیسوں کو زرا بھی احساس نہیں۔آپ تو راتوں رات وزیراعظم
بننے کے لئے ہر روز پلاننگ کرتے رہتے ہیں۔پاناما لیکس کچھ بھی نہیں۔آپ سمیت
سب پر، جب یہ راز آشکار ہو گا، تو آپ کی آنکھیں کھلیں گی کہ پاکستانی ترقی
کی راہ میں رکاوٹ بننے اور چائنا پاکستان کے اشتراک کو ختم کرنے کے لئے
پانامالیکس جیسی سازش چلائی گئی تو بھی آپ کو شرم نہیں آئے گی۔آپ بادشاہ ہو
اور رہو گے ۔اصل بات یہ ہے کہ بادشاہ سوچ کا بھی بادشاہ ہوتا ہے کیوں خان
جی؟
بھائی جان آپ دھرنے اور جلسوں پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے کے پی کے کے
سکولوں ،ہسپتالوں پر پیسہ لگائیں۔وزیراعظم کے خلاف آپ کے پاس جو ثبوت ہیں
وہ عدالتوں میں جمع کرائیں اور وزیراعظم صاحب نے عدالتوں کو فری ہینڈ دیا
ہے وہ خود کلیئر ہوتے رہیں گے۔خان صاحب جعلسازی کوئی زندگی نہیں، فقط
شرمندگی ہے۔ہو سکے تو اصلی طریقہ سے دوسال بعد الیکشنوں میں مقابلہ کر
لیں۔وقت اور پیسہ برباد نہ کریں۔
٭ شکر ہے تما م میڈیکل رپورٹس کلیئر ہیں۔ وزیر اعظم
میاں صاحب! مان گئے، لگتا ہے آپ نے تسلی کر لی، پاناما لیکس کی تمام رپورٹس
کو کلیئر پایا ہے۔تبھی میڈیکل رپورٹس بھی کلیئر ہیں۔دھرنا پارٹی تو آپ کی
میڈیکل رپورٹس خراب دیکھنے اور دھرنا کامیاب دیکھنے کی تاڑ میں سر جوڑے
بیٹھے ہیں۔جن کو آپ نے الیکشن میں شکست دی ہے وہ اب آپکو دھڑام سے گرانے کی
مشقیں کر رہے ہیں۔اچھا ہوا آپ واپس آگئے،اس سے نہ صرف حکومت مستحکم ہو گی
بلکہ عوام کا اعتماد بھی آپ پر بحال ہوگا ورنہ جھوٹے ڈاکٹر عاصم نے آپ کے
واپس نہ آنے کی جھوٹی قسم اٹھا رکھی ہے۔میاں صاحب ہو سکے تو بقیہ حکمرانی
سالوں میں عوام سے کیا گیا بجلی بحالی کا وعدہ ،مہنگائی کنٹرول پروگرام اور
عوامی دروازوں پر سہولیات فراہمی کے فارمولے مکمل کریں ۔جتنا جلدی ممکن ہو
سکے اپنے آپکو اور اپنی فیملی کو ہر لحاظ سے کلیئر کریں، ملکی ترقی کے لئے
کام کریں۔ورنہ عوام اور اپوزیشن کل کلاں آپکو یہی طعنہ دے گی کہ ’’تیرا
صابن سلو ہے کیا؟ |