پاکستان اور دوست ممالک

برطانیہ کی آزادی پوری دنیا میں کسی عجوبے سے کم نہیں کہ نہ تلوار چلی اور نہ گولی نہ ہی کوئی نعش گری بس ایک الگ ریاست قائم ہو گئی کیونکہ وہ بھی ایک عیسائی ملک تھا اور اس کے آس پاس کی باقی تمام سلطنتوں میں بھی عیسائیت رائج تھی یہ انگریزوں کا طرز ہے کہ لڑنا بھی نہ پڑے اور تخت بھی مل جا ئے اسی طرح انگریز جب برصغیر میں پہنچے تو انہوں نے اپنی پہچان ایسٹ انڈیا کمپنی کے نا م سے متعارف کروائی اور ساحل سمندر سے ہوتے ہوئے آہستہ آہستہ پور ے برصغیر پر انہوں نے قبضہ جما لیا اور دو صدی تک حکومت کی۔ حکومت بنانے کیلئے انکا ہتھیار مختلف طبقے کے لوگوں کیلئے مختلف تھا جو لوگ طاقتور تھے ان کے درمیان لڑائی کروا دینا جب وہ کمزور ہو جائیں تو خود انہیں روندنا اور جولوگ غریب تھے انکی مفلسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں سود پر قرض دے کر انہیں ہمیشہ کیلئے غلام بنا لینا ۔مسلمانوں کیلئے جب ایک الگ اسلامی ریاست کیلئے آواز بلند کی گئی تو ان کا جینا حرام کر دیا گیا نہ عبادت کی آزادی نہ رہنے سہنے کی آزادی بلکہ ان سے تمام وسائل چھین لئے گئے کہ یہ لوگ آزادی اور الگ ریاست کا نعرہ لگانے کی بجائے ہماری غلامی کریں لیکن پھر جب پاکستان آزاد ہوا تو کئی قربانیاں ہوئیں وہ قربانیاں کوئی کاروبار کرنے کیلئے نہیں بلکہ مذہبی آزادی کیلئے دی گئیں تھیں لیکن افسوس کہ اب ایسا کچھ پاکستان میں نظر نہیں آتا یوں لگتا ہے کہ جیسے پاکستان آزاد ہوا ہی نہیں کہ آج بھی ہمیں اپنے ملک کے فیصلے انگریزوں کی مرضی پر کرنے پڑتے ہیں اور انگریزوں نے بھی اپنی روایت ہمیشہ سے برقرار رکھی ہے کہ مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر کے خود ان پر حکومت کر رہا ہے امریکہ کو ہمیشہ سے پاکستان کی آزادی کی سوئی دل و دماغ میں چبھتی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی تو پاکستان کو دنیا کے نقشے سے ختم کر دیتا ہے اور کبھی پنجاب تک محدود کر دیتا ہے ۔پچھلے کئی دنوں سے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھ رہی ہے کہ جب سے ایران بارڈر پر انڈین ایجنسی ؛را؛کے ایجنٹ کی گرفتاری اور پھر پورے پاکستان سے اس انٹیلی جنس ایجنسی کے ایجنٹس پکڑے گئے ہیں اور ایران اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے پاکستان کے ساتھ بالکل تعاون کرنے سے گریزاں ہے ۔یہ بات تو یہیں اس کے علاوہ ایران میں دو دہشتگرد گروہوں کی پرورش و تربیت کی باتیں بھی سامنے آئیں ہیں جسکے بارے میں ایران نے کسی بھی قسم کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا ہے حالانکہ یہ گروہ ایران میں ہی ٹریننگ کرتے ہیں او ر شام ،عراق کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک میں دہشتگردانہ کاروائیاں کرتے ہیں اور چھ ماہ کی جنگ کے بعد واپس آ جاتے ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ واپس آتے ہیں انہیں پاکستان میں مخصوص سرگرمیوں اور مقاصد کیلئے بھیجا جاتا ہے یہ لوگ پاکستان اور افغانستان کی شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور ٹریننگ کے بعد با قاعدہ طور پر شام اور عراق میں مسلح افواج کے ساتھ جنگ میں مدد کرتے ہیں اور جب یہ مسلح جنگجو جنگ بندی کے بعد واپس آئیں گے تو انکا ٹھکانا پاکستان اور افغانستان ہی ہو گا اور شاید پھر یہ ان ممالک میں خانہ جنگی کو فروغ دیں ۔کچھ دن قبل تمام مسلم ممالک کا ایک اجلاس ہوا جسمیں تمام مسلم ممالک کے مختلف اعلیٰ منصب پر فائز افراد نے شرکت کی اور اس میں سعودی عرب نے اپنا مؤقف بیان کیا کہ ایران تمام پڑوسی اور مسلم ممالک میں امن و امان کی صورتحال کو تباہ کرنے کیلئے سرگرمیاں کر رہا ہے اور تمام ممالک نے ایرانی نمائندہ کی سرزنش بھی کی کہ وہ ایسے کاموں سے بعض آ جائے یہ باتیں اس سے بھی پہلے سامنے آئیں کہ جب ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کافی حد تک بڑھ چکی تھی اور پاکستان نے اس کیلئے ثالثی کی پیش کش بھی کی تھی لیکن ساتھ ہی ایسے حالات پیدا کر دئیے گئے کہ پاکستان کو دبانے کی کوشش کی گئی اور سعودی حکومت نے بھی پاکستان کو ثالثی کرنے سے روک دیا ۔جب پاکستان اس معاملے سے باز رہا تو سعوی عرب نے بھی انڈیا کے وزیر اعظم مودی کو بلا کر اپنے سب سے بڑے سول اعزار سے نوازا اور اس کے ساتھ کچھ عہد وفا بھی کر ڈالے اور پاکستان کو یہ دکھا دیا کہ اگر پاکستا ن اسکے دشمن کا ساتھ دے سکتا ہے تو وہ بھی ہمارے دشمن کو اپنا دوست بنا سکتا ہے۔امریکہ کی افغانستان کے ساتھ جنگ میں پہلے ہی پاکستان افغانستان کی مخالفت کر چکا ہے جسکی وجہ سے افغانستان کبھی بھی پاکستان کے حق میں نہیں رہے گا اور اوپر سے ایران کی جانب سے بھی پاکستان کے خلاف سازشیں سامنے آ رہی ہیں کہ کس طرح ایران بلوچستان کو ہتھیانے کیلئے پاکستان کی سر زمین پر فسادات کر رہا ہے ۔دوسری جانب انڈیا تو پاکستان کا شروع سے دشمن ہے مطلب کہ پاکستان کی سرحد صرف چین کی جانب سے محفوظ ہے باقی تمام اطراف سے خطرہ نظر آ رہا ہے دوسری جانب ملک میں موجود ملک کا کھانے والے ہی ملک کو نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہیں کبھی پاک آرمی کو ضرب عضب کا آپریشن کرنا پڑتا ہے تو کبھی ضرب آہن کا یوں کہا جا سکتا ہے کہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے ، پاکستان کے اپنے لوگ ہی اس سرزمین کے ساتھ مخلص نہیں یہی تو ایک وجہ ہے کہ ملک دشمن عناصر آسانی سے پاکستان میں داخل ہو کر ملکی سالمیت کے خلاف پراپیگنڈے کرتے ہیں اور ملک میں مختلف لسانی اور فرقہ وارانہ تعصب پھیلا کر امن و امان کی صورتحال کو تباہ کرتے ہیں اور اوپر سے افغان صدر کی ہرزہ سرائی تو دیکھیں کہ اپنے پارلیمنٹ کے اجلاس میں پاکستان پر امن مذاکرات کی ناکامی کا الزام لگایا جسکے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی کوئی کثر اٹھا نہیں رکھی اور فراخدلی کیساتھ کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کیلئے ہی سود مند ہے اور سب سے پہلے افغانستان کو مذاکرات کیلئے ہم نے ہی پیش کش کی تھی جس پر ابھی تک ایران کی جانب سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔امریکہ نے ایران کو چمچماتے باغ والے خواب دکھا کر اسکے منہ میں ایٹمی صلاحیت بڑھانے کا لولی پاپ دے رکھا ہے لیکن ایران یہ نہ بھولے کہ پاکستان بھی ایک اسلامی ریاست ہے اور ایران بھی اسی لئے جب بھی مشکل وقت آن پڑے گا تو مسلمان ہی ایک دوسرے کے کام آتے ہیں اسی لئے اسے چاہئے کہ ایٹمی پاور والا لولی پاپ منہ میں سے نکال کر غیرت مندی کا ثبوت دیتے ہوئے اسلامی ریاستوں کی سلامتی اپنے ملک کی سلامتی کی طرح ہی سمجھے۔

Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 190912 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More