مغربی میڈیا کا پاکستان سے متعلق من گھڑت اور منفی پروپیگنڈا کیوں

غیر ملکی جرائد پاکستان سے متعلق ہر جھوٹ کو بھی سچ بنا کر پیش کر دیتے ہیں

اِس سے قطعاً انکار نہیں کہ مغربی میڈیا مسلم ممالک بالخصوص پاکستان سے متعلق اپنے تمام تر ذرائع منفی اور من گھڑت پروپیگنڈے کے لئے استعمال کر رہا ہے اور اِس کے ساتھ ہی اِس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ دنیا یہ جانتی ہوئے بھی کہ مغربی میڈیا پاکستان کے بارے میں جو بکواس کر رہا ہے وہ سب کا سب جھوٹ پر مبنی ہے اِس کا حقائق سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے مگر پھر بھی وہ اِس کے سارے جھوٹ کو حقیقت اور سچ جان کر اِس کی بات کا پورا یقین کرلیتی ہے کہ جو یہ(مغربی میڈیا)پاکستان سے متعلق کہہ رہا ہے وہ سچ ہے۔ یہاں مجھے اِس اَندھی، بہری اور گونگی دنیا سے یہ ضرور کہنا ہے کہ وہ پاکستان سے متعلق مغربی میڈیا کی کسی بات پر یقین کرنے اور کوئی غلط رائے قائم کرنے سے پہلے یہ ضرور جان لے کہ مغربی میڈیا جو بکواس کر رہا ہے کیا واقعی وہ سب کا سب حقائق پر مبنی ہے ....؟یا من گھڑت ہے....؟جبکہ دنیا کو مغربی میڈیا کی ایسی کسی ملک کی منفی پروپیگنڈہ مہم کی روشنی میں ماضی سے موازنہ کرتے وقت اِس بات کو بھی سامنے رکھنا ہوگا کہ اگر مغربی میڈیا کی کسی پروپیگنڈہ مہم کی صاف اور شفاف تحقیقات کی جائے تو حقائق یکدم اِس کے برعکس ہوتے ہیں کیونکہ دنیا کو آج بھی یہ بات جان کر خود بڑی شرمندگی محسوس ہورہی ہے کہ اِسی مغربی میڈیا اور ہاورڈ یونیورسٹی نے کچھ سال قبل عراق میں جوہری ہتھیاروں کے ذخائر سے متعلق ایسے ہی کچھ من گھڑت اور بے بیناد پروپیگنڈوں کا سہارا لے کر عراق سے متعلق جو غلط عالمی رائے عامہ ہموار کی تھی اور جس کے بعد مغرب کے ہی کچھ ممالک جو اپنے آپ کو دنیا میں امن کا بڑا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں اُنہوں نے ہی عراق کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر اپنا ایک ایسا اَن ٹوٹ(اَن بریک ایبل)اتحاد قائم کیا اور پھر اِس اپنے ایلائنس کی صُورت میں عراق پر چڑھائی کر کے اِس کا ستیاناس کردیا اور اِس کے بعد اِن کے لاکھ جتن کے باوجود بھی اِن کے ہاتھ کوئی ایسی چیز آج تک نہیں لگ سکی ہے جس کی عراق میں وافر مقدار میں موجودگی کا پروپیگنڈہ مغربی میڈیا کیا کرتا تھا۔ اور یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج ایک بار پھر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت یہی مغربی میڈیا حکومتِ پاکستان اور پاکستان کے حساس اداروں سے متعلق ایسے ایسے من گھڑت اور بے بیناد منفی پروپیگنڈوں میں مصروف ہے کہ جس کا حقیقت سے بھی دور کا کوئی واسطہ تو درکنار اِس کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا کہ ایسا بھی کبھی ہوسکتا ہے....؟جس کا کُھلم کُھلا اظہار مغربی میڈیا اپنی من گھڑت رپورٹوں میں کچھ یوں کر رہا ہے کہ جیسے پاکستان کے حساس اداروں کا طالبان سے رابطہ ہے اِس قسم کی رپورٹوں سے سوائے پاکستان کے حساس اداروں کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال حاصل ہونے والی کامیابیوں اور اِن اداروں سے وابستہ شہدا کی پیش کی جانے والی قربانیوں پر سوالیہ نشان لگانے کے سِوا اور کچھ نہیں ہے۔ جبکہ یہاں دنیا کو بھی یہ بات اچھی طرح سے جان اور سمجھ لینی چاہئے کہ پاکستان کے حساس ادارے کسی بھی صُورت میں ملک دشمن عناصر سے رابطہ نہیں رکھ سکتے کیونکہ ہمارے حساس اداروں کی تاریخ گواہ ہے کہ اُنہوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں اپنی جانوں سے بھی زیادہ اپنے وطن عزیز پاکستان کی سالمیت، استحکام اور بقا کو ہر چیز سے کہیں زیادہ مقدم رکھا ہے اور آج بھی ہمارے یہ حساس ادارے اپنے وطن کی زمین کے ایک ایک انچ کی حفاظت کے لئے ملک دشمن عناصر جو کسی بھی (خواہ طالبان کی) شکل میں ہوں اِن سے نبرد آزما ہیں اور اِنشااللہ وہ دن کوئی زیادہ دور نہیں کہ جب ہمارے حساس اداروں کے بہادر سپوتوں پر مشتمل ہمارے یہ حساس ادارے ملک کو ہر قسم کے دشمن سے پاک کرنے میں جلد کامیاب ہوجائیں گے۔ جبکہ یہ بات اَب ساری دنیا کو اچھی طرح سے ماننی پڑے گی کہ مغربی میڈیا پاکستان سے متعلق ایسے من گھڑت پروپیگنڈے کر کے پاکستان پر نفسیاتی دباؤ ڈال کر اپنی فورسز کے حصے کا کام بھی پاکستان کے حساس اداروں سے لینا چاہتا ہے۔ اور اِس کا کوئی مقصد اَب تک نظر نہیں آتا کہ وہ اپنے ایسے من گھڑت پروپیگنڈوں سے حکومت ِپاکستان اور پاکستان کے حساس اداروں کو بلیک میل کر کے اور کوئی مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جس طرح برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے کابل سے مائلز ایمورے کی ایک رپورٹ شائع کی ہے جس پر کسی بھی پاکستانی کو یقین نہیں آرہا ہے کہ کیا یہ رپورٹ حقیقت پر مبنی سکتی ہے...؟ جس میں مائلز ایمورے نے کُھلم کُھلا پاکستان پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان باغی طالبان کو اسلحہ فراہم کرتا ہے اور نہ صرف ایمورے نے اپنی رپورٹ میں یہ لکھا ہے بلکہ وہ پاکستان سے اپنی دشمنی کا ثبوت اِسی رپورٹ میں یہ تحریر کر کے یوں دے رہا ہے کہ پاکستان انہیں ٹارگٹ بھی بتاتا ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ مائلز ایمورے کی پاکستان سے بغض اور کینہ پروری کا یہ عالم ہے کہ اِس نے اپنی اِسی من گھڑت اور بے بیناد رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کر دیا ہے کہ صدر زرداری نے طالبان کے سیکنڈ اِن کمان ملاعبدالغنی برادر اور دیگر دو طالبان رہنماؤں سے بھی ملاقات کی جنہیں48گھنٹے کی حراست کے بعد رہا کرایا گیا۔ اَب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مغربی میڈیا پاکستان پر اِس قسم کے الزامات لگا کر دنیا کو کیا بتانا چاہتا ہے ....؟اور دوسرا سوال یہ کہ کیا مغربی میڈیا پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں ساری کامیابی کا سہرا اپنے ممالک کی افواج کے سر ڈالنا چاہتا ہے....؟اور کیا اِس طرح مغربی میڈیا اپنے من گھڑت رپورٹوں اور مفروضات سے پاکستان کے حساس اداروں کی کارکردگی کو سوائے داغدار کرنے کے اور کچھ نہیں حاصل کرنا چاہتا....؟ یہاں میرا اپنے حساس اداروں کے بہادر جوانوں سے یہ کہنا ہے کہ آپ اپنے حوصلے آسمانوں کی بلندیوں سے بھی زیادہ بلند رکھیں کیوں کہ آپ حق و سچ پر قائم ہیں یہ مغربی میڈیا کا من گھڑت پروپیگنڈہ آپ کے حوصلوں کو قطعاً پست نہیں کرسکتا۔ کیونکہ یہ آپ کی کامیابیوں سے خائف ہے اِسی لئے یہ حربہ استعمال کر رہا ہے۔ (ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 906388 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.