آپ اس کائنات کیلئے بہت اہم ہیں
(Malik Hamid Raza Qadri, )
یہ کائنات ہزاروں راز ہا سر بستہ سے بھری
پڑی ہے ۔اﷲ پا ک نے انسان کو دعوت دی ہے کہ میری اس کائنات میں غور و فکر
کرو تمھیں اس میں نشانیا ں نظر آئیں گی جس سے تمھیں اس کا ئنات کے بنانے
والے کا دراک حاصل ہو گا ۔
کچھ لوگ اپنے آپ کو کم تر سمجھنے کو اچھا سمجھتے ہیں ۔اپنے آپ کو کسی بڑی
کامیا بی یا بڑے مقام کے قابل نہیں سمجھتے ۔کہتے ہیں ہم اپنی اوقات میں
رہتے ہیں ۔ مگر میرا ایک سوال ہے اس انسان کی اوقات کیا ہو سکتی ہے جس
انسان کو اس کائنا ت کے مالک اور رب نے اپنا خلیفہ بنایا ہو ۔ جسکو اﷲ پاک
نے اشرف المخلوقات بنایا ہو ۔جسکو اﷲ پاک نے قرآن پاک میں مخاطب کر کے دعوت
دی ہو کہ اے انسان میری بنائی گئی کائنات میں غور و فکر کر ۔
انسان کو اﷲ پاک نے بہت بڑے مقصد کے لئے پیدا کیا ہے ۔ خدا تو فرماتا ہے کہ
میں نے ایک ذرہ بے مقصد پیدانہیں کیا توکیا ایک جیتا جاگتا انسان جو خدا کا
نائب ہے بے مقصد ہوسکتا ہے ۔
اپنا ذاتی احترام ہر عظیم کامیا بی کی بنیاد ہے اپنی عزت نفس اور ذاتی
احترام کو ترقی دئیے بغیر ہم اپنا وہ مقام حاصل نہیں کر سکتے جو اﷲ پاک ہم
کو دینا چاہتا ہے۔ جب ہم اپنے آپ کو کمتر سمجھتے ہیں جب ہم کہتے ہیں میری
اقا ت نہیں کہ میں یہ مقام حاصل کروں تو اپنے آپ کو بہت بڑا دھوکا دیتے ہیں
۔ہم اﷲ پاک کی نافرمانی کرتے ہیں ۔ ہم اﷲ پاک کی اس نعمت کا کفران کرتے ہیں
جو اس نے ہم کو اپنا خلیفہ بنا کر ہم پر کی ہے ۔وہ انسان جس کیلئے یہ کائنا
ت بنائی گئی۔جسکے لئے اس کائنا ت کو مسخر کردیا گیا ۔جسکو الہامی کتابیں دی
گئیں ۔جسکی تعلیم و تربیت کیلئے رب ذلجلال نے خود اہتمام فرمایا جب وہ ہی
اپنا مقصد دریافت نہ کریگا تو اس سے بڑی نادانی اور کیا ہو گی۔یہ کائنا ت
ایک مشین ہے اور ہر ایک جاندار نباتات و جمادات سمیت اس کے انتہائی اہم
پرزے ہیں اور انسان ان میں سے سب سے زیادہ اہم ہیں ہر انسان ایک منفر د
خصوصیت اور منفرد مقصد رکھتا ہے اسلئے اپنے مقصد سے غافل ہونا انتہائی بڑی
غفلت و نادانی ہو گی اور یہ اہم مقصد اپنے آپ کو عزت دئے بغیر ہرگز حاصل
نہیں ہو گا ۔ جب انسان یہ سمجھے گا کہ میں کتنا اہم ہوں مجھے تخلیق کر کے
میرا رب مجھ سے کچھ خاص چاہتا ہے۔ وہ مجھ سے مخاطب ہوتا ہے اور کہتا ہے اس
کائنات میں میری نشانیا ں ہیں انھیں تلاش کرو۔ تب ہی تو وہ محنت کرے گا
کوشش کرے گا اور اپنا ہدف حاصل کرے گا اسلئے خود کو انتہائی اہم ،قابل اور
ذہین سمجھنا بہت ضروری ہے ۔یہاں ایک اور بات کی وضاحت کرنا بہت ضروری ہے
۔وہ یہ کہ کچھ لوگ اس بات پہ خود پسندی کا لیبل لگا دیتے ہیں۔ اسکا جواب یہ
ہے کہ خود پسندی منفی جذبہ ہے اور اکسی تعریف یہ ہے کہ انسان اپنے آپ
کواچھا سمجھے اور دوسروں کو اپنے سے کمتر سمجھے ۔لیکن ذاتی احترام کا مطلب
یہ ہے کہ آپ ہر انسان کو اہم سمجھیں کسی کو اپنے سے کم ہر گز نہ سمجھیں مگر
اپنے آپ کو بھی قابل اور اہم سمجھیں یہ تو سو فیصد تعمیری جذبہ ہے۔ اور جو
بندہ اپنی ذات کو اہمیت دیتا ہے وہ دوسرے انسان کو کم تر ہرگز نہیں سمجھتا
۔دوسر وں کو کمتر سمجھنا تو دماغ کا فتور ہے جو مغرور انسان میں ہوتا ہے
اور یاد رکھیں مغرور انسان کبھی کامیا بی کا منہ بھی نہیں دیکھتا ۔
آپ سے گزا رش ہے کہ آپ کی اوقات بہت زیادہ ہے آپ اﷲ پاک کے چنے ہوئے خلیفہ
ہیں اسلئے سوچیں ،سمجھیں ا،پنا عظیم مقصد دریافت کریں اور اسکو حاصل
کریں۔اﷲ آپ کا مدد گار ہو ۔۔۔آمین
|
|