عوام کا درد
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
پنجاب کے ایک گاؤں میں ایک زمیندار کا ایک
بیٹا تھا لیکن جو انتہائی نالائق ، کام چوراور نافرمان تھا ۔اس کی عادتوں
کی وجہ سے ان کے گھر والے تو اپنی جگہ پریشان تھے کہ محلے والے بھی اسے تنگ
تھے ۔اپنی بری عادتوں کی وجہ سے ایک دن وہ پولیس کے ہاتھوں چڑھا وہ بھی
پنجاب پولیس کے ہاتھوں جن کااپنا قانون و آئین ہے جو زیادہ تر کورٹ کے
فیصلے خود کرتے ہیں ۔ یہ قول سو فی صد پنجاب کے پولیس پر درست ہے کہ اﷲ
دشمن کو بھی پولیس سے بچائیں۔ والدین کا نافرن بچہ جب پولیس کے ہاتھوں چڑھا
توان کے والدین کو معلوم ہوا جس پر وہ پولیس اسٹیشن گئے تو پولیس والے ان
کی دھلائی کررہے تھے ۔ حوالات سے ان کی چیخوں کی آوازیں آرہی تھی جب ماں نے
دیکھا کہ ہر وار پر چیخ کے ساتھ بچہ ماں کو یاد کررہا ہے تو بچے کی ماں نے
تھانیدارکو کہا کہ صدقے جاؤں تھانیدارا تو نے بچے کو ماں یاد کرائی۔آج کل
ہماری حکومت کو بھی عمران خان نے ماں یاد کرائی ہے۔ جب سے پاناما لیکس
اسکینڈل سامنے آیا ہے تو حکومت کی پریشانی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔عمران خان
کی تحریک انصاف تو بنی ہی کرپشن کی روک تھام کیلئے تھی ۔ بیس سال سے وہ
مسلسل کہہ رہا تھا کہ ملک میں احتساب کا صحیح نظام ہونا چاہیے جن لوگوں کے
بیرونی ممالک اثاثے پڑے ہیں وہ واپس لانے چاہیے ۔ ملک میں جب تک کرپشن کا
خاتمہ نہیں ہوگا اس وقت تک غریب کی حالت تبدیل نہیں ہوسکتی ، کرپشن کا
خاتمہ اوپر سے ہی کیا جائے گا جہاں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوتی ہے جس میں
حکمران خود ملوث ہوتے ہیں۔عمران خان مسلسل میاں نواز شریف اور پیپلز پارٹی
کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے تھے ۔ میاں نواز شریف کو الیکشن کے وعدیں بھی
یاد دلاتے رہیں کہ پانچ سال تک پیپلز پارٹی کوکرپٹ کہنے والے احتساب کیوں
شروع نہیں کرتے ۔ عمران خان کا یہ بھی ماننا ہے کہ احتساب کا ایک ایسانظام
بنانا چاہیے جس کے آگے وزیراعظم بھی جوابدہ ہو جو بلاتفریق سب کا احتساب
کرے اور بیرونی ممالک میں پڑی پاکستانیوں کی دولت واپس لائے خاص کر حکمران
طبقہ کی دولت جنہوں نے کرپشن اور لوٹ مار کرکے پیسہ ملک سے باہربجھوایا ہے۔
عمران خان کی کرپشن کے خلاف ان باتوں کو زیادہ اہمت نہیں دی جاتی تھی لیکن
وقت کے ساتھ ساتھ اور عمران خان کے کرپشن کے خلاف جدوجہد نے عام آدمی کوبھی
شعور دیا کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہی ہے جب تک اس پر قابو نہیں
پایا جاتا اس وقت تک ملک میں ترقی یا عام آدمی کی زندگی تبدیل نہیں ہوسکتی
۔پاناما لیکس میں وزیر اعظم کے بیٹوں کا نام آنے اور ان کے بیرونی ممالک
میں کھربوں روپے ہونے کی وجہ سے عمران خان کے موقف کی جہاں پر تصدیق ہوئی
وہاں عام لوگوں پربھی واضح ہوگیا کہ وزیر اعظم اور ان کا خاندان ملک سے
کتنا مخلص ہے ؟جن کے کھربوں روپے بیرونی ملک پڑے ہیں ۔یہ رقم بیرونی ملک
کیسے گئی ، یہ رقم کیسی کمائی گئی ، اس پر کتنا ٹیکس دیا گیا ، یہ وہ
سوالات ہے جو وزیراعظم کو دینے ہیں جس پر تاحال وہ خاموش ہے لیکن اپوزیشن
اور میڈیا کے بھر پور احتجاج نے وزیراعظم کو مجبور کر دیا کہ وہ عوام کے
پاس جائے اور ترقیاتی منصوبوں اور عوامی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے اعلانات
کرے۔ وزیراعظم کے مختلف علاقوں میں جلاسوں سے خطابات اور تقاریر سے معلوم
ہورہاہے کہ وزیر اعظم نہ صرف پریشان ہے بلکہ لگ یہ رہاہے کہ شاید انتخابات
وقت سے پہلے ہونے والے ہیں۔ عوام تو اپنی جگہ خوش ہے کہ وزیراعظم ان کے پاس
جارہے ہیں اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات ہورہے ہیں ،( اس سے قطع
نظر کے بعض منصوبوں کا ماضی میں بھی افتتاح ہو چکاہے ) مسلم لیگ نون کے
وزراء اور پارٹی عہداران بھی خوش ہے کہ پانامالیکس کی وجہ سے وزیراعظم ان
سے بھی مل رہے ہیں اور ان کی بات سن رہے ہیں ۔
گزشتہ روز بنوں میں وزیراعظم کے اعلانات سے مولانا فضل الرحمن کے سارے
مطالبات بھی مانے گئے ہیں جس پر نہ صرف مولانا اور ان کی پارٹی خوش ہے بلکہ
سب دعاگو ہے کہ پاناما لیکس ہو یا کوئی آور لیکس اس طرح آنا چاہیے تاکہ
وزیراعظم کو ہم یا د رہے اور ہمارے کام چلتے رہیں ۔ ان اعلانات اور منصوبوں
پر کتنا عمل ہو تاہے جو وزیراعظم اپنے مختصر دوروں اور خطابات میں اربوں
روپے کے کرتے ہیں اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت کر یں گا کہ ماضی کی طرح صرف
اعلانات ہوتے ہیں یا اس پر عملی کام کا آغاز بھی ہوتا ہے ۔ہماری زیادہ تر
حکومتیں اعلانات اور منصوبوں کی افتتاح کرتے ہیں باقی پورا کر نا آنے والے
حکومت پر چھوڑ دیتے ہیں جس میں ماضی کے کئی اعلانات اور منصوبے شامل ہے ۔
ایک منصوبہ اور اعلان مولانا فضل الرحمن کی حکومت نے پشاور میں مفتی محمود
فلائی آور کا بھی کیا تھا جس پر کام کا آغاز عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت نے
شروع کیا جب کہ اس کو مکمل ایک سال پہلے تحریک انصاف کی حکومت نے کیا ۔ میر
ے خیال میں جو منصوبہ اسمبلی سے منظوری کیے بغیر شروع ہوجس کا حکومت صرف
اعلان کرے اورپورا نہ کریں تواس کاکریڈٹ اور تختی بھی دوسری حکومت کوختم
کرنا چاہیے۔ بحرکیف یہ بھی اچھا ہے کہ پاناما لیکس اور عمران خان کی وجہ سے
وزیراعظم کو تو عوام یاد آئے کہ عوام کا بھی درد ہوتا ہے ، عوام کے مسائل
بھی حل ہونے چاہیے جس کا ہم عمران خان کا اس ماں کی طرح شکرگذار ہے جس نے
تھانیدار کو کہہ تھا کہ صدقے جاؤں تھانیدار تو نے بچے کو ماں یاد دلائی جو
بچہ بھول گیا تھا۔ وزیراعظم عوام کو کیا اپنی وزراء اور پارٹی کے ایم این
اے ، ایم پی اے کوبھول گئے تھے جن کی وجہ سے وہ وزیراعظم بنے ہیں۔ |
|