بھارتی جنگی جنون اور انسانیت کی تذلیل
(Muhammad Attique Ur Rehman, )
اسلحہ سازی اور دوسروں کو تباہ وبرباد کرنے
کے دنیا میں اس قدر ذخیرے لگ چکے ہیں کہ اب دنیا بھر کے گلاب بھی اکٹھے
کرلئے جائیں تو اس بارود کی بو کو دور نہیں کرسکیں گے ۔دنیا نے اس قدر
بارود کے انبار لگادئیے ہیں کہ پوری انسانیت کو 100بار مکمل تباہ کیاجاسکتا
ہے ۔کہیں انسانیت سسک رہی ہے تو کہیں بھوک سے مررہی ہے اور کہیں انسانیت
ٹھٹھر رہی ہے تو کہیں انسان ڈوب رہاہے لیکن حضرت انسان انسانیت کو مارنے کے
جدید سے جدید اور خطرناک ترین وسائل کو بروئے کار لارہاہے ۔دنیا پر حکمرانی
کرنے کے خواب نے ترقی یافتہ ممالک کو اسلحہ کے انبار لگانے اور جدید
ٹیکنالوجی پر قبضہ بنائے رکھنے کے لئے امن کی آڑ میں دنیا کو جنگ کے ترازو
میں تول رکھا ہے ۔زمین سے انسان کو ختم کرنے کے درپے دوسرے سیاروں پر زندگی
کے اثرات ڈھونڈ کر انسانیت کے ساتھ مذاق کررہے ہیں ۔2016ء میں دنیا کے
206ممالک کا مجموعی دفاعی بجٹ 1629ارب ڈالر ہے ۔صرف امریکا کا دفاعی بجٹ
581بلین ڈالر ہے ۔دنیا کے زرمبادلہ کا کثیر حصہ دفاعی بجٹ ،ایٹمی ہتھیاروں
اورمیزائلوں کی تیاری اور دیگر ہلاکت خیز تیاریوں میں خرچ ہوتا ہے ۔اگر یہی
وسائل غربت،صحت اور تعلیم وغیرہ پرخرچ ہوں تو خط غربت سے نیچے زندگی گذارنے
والوں کا میعارزندگی بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔دنیا ’’لٹل بوائے ‘‘ اور ’’فیٹ
مین‘‘ کی ہلاکت خیزیا ں دیکھنے کے باوجود اس ہلاکت کو خود تیار کررہی ہے
اور دن بدن اس میں اضافہ ہورہاہے ۔6اگست1945ء کو امریکیوں نے ہیروشیما پر
لٹل بوائے نامی پہلا ایٹم بم گرایا اس بم کی ہلاکت خیزی کا اندازہ اس بات
سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف 30سیکنڈز میں ایک لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے
گئے جبکہ 80ہزار افراد کے قریب لوگ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے معذور ہوگئے ۔امریکا
بہادر نے دوسرا ایٹم بم 9اگست کو ناگا ساکی پر فیٹ نامی گرایا جس سے 75ہزار
افراد کو نگل لیا۔1945ء میں جاپان کے پاس فوجی گاڑیاں بنانے اور فوج کے لئے
برقی آلات بنانے والی 2کمپنیاں تھیں ۔ ہنڈا ،نیسان اور ایسوزو جیسی کمپنیاں
فوجی ٹرک بناتی تھیں جبکہ ہٹاچی اور توشیبا بموں کے فیوز اور توپوں کے
ٹرائیگرز بنانے کا کام سرانجام دیتی تھیں ۔ٹوکیو میں مشین گن اور رائفلز
بنانے کے 21کارخانے تھے جن میں اس وقت کی جدید ترین اسلحہ سازی کی جاتی تھی
۔جاپانیوں نے اس وقت ایک عجیب فیصلہ کیا کہ ان سب کوگاڑیاں ،سلائی مشینیں ،کیمرے
،دوربینیں ،ریڈیو،ٹیلی ویژن اور گھڑیاں بنانے کے کارخانوں میں بدل دیا ۔
حکومت نے صرف ٹوکیو شہر میں 100بڑی یونیورسٹیوں اور تکنیکی کالجوں کی بنیاد
رکھ دی جو کہ آج 1000کے قریب پہنچ چکی ہے ۔جاپان نے گھڑیوں ،کیمروں ،ریڈیو،ٹی
وی ،گاڑیوں اور کمپیوٹروں میں امریکہ کو شکست دی ۔ ہارورڈ یونی ورسٹی کی
بجائے لوگ ٹوکیو یونی ورسٹی میں داخلہ لینے لگے اور یہاں تک ہوا کہ امریکی
صدر کے ٹائم پیس تک کے نیچے ’’میڈ ان جاپان ‘‘ کی مہرلگ گئی ۔یہ وہی جاپان
تھا جسے دوسری جنگ عظیم کے بعد 30لاکھ نعشیں اٹھا نا پڑی تھیں ۔جاپان نے
عجیب طریقے سے اپنی نفرت اورجذبے کا اظہار کیا اور انتقام لینے کے لئے ایک
ایسے حصے کو چنا جس وار سے مغرب کی شکست لازمی تھی ۔جاپانی قوم کے بارے میں
’’جنرل میک آرتھر ‘‘ نے کہا تھا کہ ’’ان کے غصے نے انھیں 35برس میں وہاں
پہنچادیا ہے جہاں امریکہ 2سوسال میں پہنچاتھا ‘‘۔
مارشل پلان کے تحت جرمنی اور جاپان پر فوجیں رکھنے پرپابندی عاید کردی گئی
اسی وجہ سے ایٹم بم کی راکھ سے دنیا کی عظیم معیشتیں بن کرابھر ی تھیں ۔مندرجہ
بالا جاپانی حقائق کو پڑھنے کے بعد ذہن میں جو خیال آتا ہے وہ پاک بھارت
ایٹمی دوڑ ہے ۔کسی بھی ملک کے دفاعی بجٹ پر اس کی معیشت ،پڑوسی ممالک سے
تعلقات کی نوعیت ،جغرافیائی محل وقوع اور علاقائی وعالمی معاملے میں اس کے
کردارکا ایک گہرا اثر ہوتاہے اور دفاعی بجٹ کی تشکیل بھی انہیں عناصر کے
زیرتشکیل ہوتی ہے۔ اسے علیحدہ کرکے کسی بھی ملک کے دفاعی بجٹ کو دیکھنا
سراسرزیادتی ہے ۔پاکستان کے عسکری اداروں کے لئے بھارت کے فوجی جنون سے
لاتعلق رہنا ناممکن ہے کیونکہ پاکستان کی سلامتی کو کسی اور سے خطرہ ہو نہ
ہو روایتی دشمن بھارت سے ہمہ وقت ہے ۔عالمی دفاعی ماہرین اس بات پر متفق
ہیں کہ مقبوضہ جموں وکشمیر ایسا ’’فلیش پوائنٹ ‘‘ ہے جو پلک جھپکنے میں
ایٹمی تصادم کی صورت اختیارکرسکتا ہے ۔بھارت اپنی تیاریوں کو چین کے ہم پلہ
ہونے کی کوشش قراردیتاہے اوربحرہند پر بحری تسلط کامہنگا شوق بھی پال رکھا
ہے ۔بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان کے بجٹ سے 5گنا زیادہ ہے ۔ پاکستان کی
21فیصد آبادی 1.25ڈالر روازانہ سے کم پر گذارا کررہی ہے جبکہ بھارت کی
41.6فیصد آبادی غیر انسانی حالات میں زندگی بسرکررہی ہے۔بھارت کی دفاعی
شاپنگ لسٹ طویل سے طویل ہوتی جارہی ہے جبکہ پاکستان کے سامنے مسائل زیادہ
اور وسائل کم ہیں ۔حقیقتاََ بھارتی اسلحہ سازی کے انبار کا کوئی اور مصرف
ہوہی نہیں سکتا ماسوائے پاکستان کے ۔ایسے میں پاکستان اپنے کم سے کم وسائل
میں اپنی بقا کے لئے اپنے دفاع میں سے مخصوص رقم خرچ کررہا ہے اور شاید
پاکستان میں یہ واحد رقم ہوگی جس میں کرپشن جیسے واقعات نہیں ہوتے ۔غربت کے
عالمی انڈیکس میں 130ویں اور 147ویں نمبر پرموجود ہیں لیکن دفاعی اخراجات
کے حوالے سے 8ویں اور 25ویں نمبر پر ہیں ۔اسٹاک ہوم میں واقع ’’انٹرنیشنل
پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ‘‘کے مطابق بھارت دنیا میں اسلحہ کا سب سے زیادہ
خریدار ہے وہ دنیا کی مجموعی برآمد کا 14فی صد خریدتاہے جو پاکستان اور چین
سے تین گنا زیادہ ہے ۔ تازہ ترین خریداری فرانس سے 36عدد رافیل طیارے ہیں ۔
روس سے خریدے گئے اسلحہ ،میزائل اور طیاروں کی ایک لمبی لسٹ ہے جو کہ
نیوکلیئر سب میرین ،ائیرکرافٹ کرئیر کے علاوہ ہیں جن کے سودے تقریبا َ
ہوچکے ہیں ۔سائبر اور خلائی پروگرام پربھی بھارت بڑی تیزی عمل کررہاہے ۔بھارت
اگلے دس برسوں میں ہتھیاروں ،میزائلوں وغیرہ کی خریداری پر سو بلین ڈالر
خرچ کرنے کا ارادہ رکھتاہے ۔ جبکہ خلائی برتری کے لئے اسپیس وار فئیر بھارت
کے توسیع پسندانہ عزائم میں سرفہرست ہے ۔
دنیامیں اس وقت ہرروز آٹھ ہزار بچے دوران زچگی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو
بیٹھتے ہیں اور بھارت میں تیس کروڑ افراد قحط وفاقو ں کا سامنا کررہے ہیں
۔ناسا جیسا ادارہ ہرسال تحقیق پراربوں ڈالر خرچ کرکے مریخ پر انسان کے زندہ
رہنے کے سوال کا جواب ڈھونڈ رہاہے ۔جو لوگ ناسا جیسے اداروں کو فنڈ فراہم
کرتے ہیں وہ زمین سے زندگی کے آثار مٹانے کے درپے ہیں ۔اسی زمین پر جنگ کے
وہ مہلک بیج بوئے اور کاٹے جاچکے ہیں کہ انسانیت پرزندگی کا دائرہ مختصر سے
مختصر ہوتا جارہاہے ۔دوجنگوں میں کروڑوں لوگ مرے۔جنگ اول پر چار ہزار پانچ
سوبلین ڈالر خرچ ہوئے اور دوم پر تیرہ بلین ڈالر خرچ کئے گئے ۔بھارت کے
80فیصد میزائلوں اور دیگر آلات حرب کا رخ پاکستان کی جانب ہے جبکہ 90فیصد
سے زائد’’ ملٹری کمانڈ اینڈ کنٹرول‘‘ پاکستان کے گرد حصار بنائے ہوئے ہے
۔’’کولڈسٹارٹ‘‘ اور’’ پروایکٹو آپریشن‘‘ جیسے مہلک خیالات کااظہار بھی
بھارت کی طرف سے گاہے بگاہے ملتارہتا ہے ۔پاکستان میں بلوچستان،فاٹا،کراچی
اور دیگر شہروں میں بھارتی تخریبی کاروائیاں اب ایک’’ اوپن سیکرٹ‘‘ بن چکی
ہیں ۔پاکستان کے لئے اس پاگل پن دوڑ میں دوڑنا ممکن نہیں لیکن اس سے آنکھیں
بند کرنا پاکستان کی موت ہے ۔بیرونی خطرات کے ساتھ ساتھ پاکستان کو
انتہاپسندی اور دہشت گردی جیسے مہیب خطرات کا بھی سامنا ہے ۔ایسے میں
پاکستان نے بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے کم سے کم مقدار میں اعلیٰ معیار کو
قائم رکھتے ہوئے اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھانا ہے ۔بھارت جیسے ملک کے مقابلے
میں مختصر مگر ’’سرعت الحرکتی‘‘ فوج تیار رکھنی ہے ۔پاکستانی سپیشل سروسز
گروپ کا شمار دنیا کی بہترین خصوصی افواج میں ہوتا ہے ۔پاکستان میں بھارتی
ایجنٹس کا پکڑا جانا بھی بھارتی ذہنیت کو آشکا ر کرتاہے کہ بھارت پاکستا ن
کے خلاف کس طرح کے عزائم رکھتاہے ۔پاکستان اس وقت بھی کشمیر جیسے مسئلہ کو
اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن بھارت کی
طرف سے مسلسل حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔بھارت کو چاہئے کہ
حالات کو سمجھتے ہوئے ہوش کے ناخن لے اور اس زمین کو انسانیت کے لئے زندہ
رہنے دے ورنہ جس طر ح سے وہ ہتھیاروں کی کھیپ اکٹھی کررہاہے وہ جتنی
پاکستان کے لئے خطرناک ہے اس سے کہیں زیادہ بھارت کے لئے اس کا خطرہ موجود
ہے کیونکہ بھارت میں انتہاپسندی اپنے عروج پر ہے ۔کسی بھی قوم پر ڈنڈے کے
زور سے زیادہ دیر تک حکومت نہیں کی جاسکتی ۔ |
|