اتفاق دیکھیں کہ معدنی ذخائر بھی غریب
ملکوں ہی میں نکل آتے ہیں۔ جو پہلے ہی روزی روٹی کی فکر میں غلطاں ہوتے ہیں۔
دیکھتے ہی دیکھتے یہ مغربی ممالک کی کمپنیاں وہاں ٹوٹ پڑتی ہیں اور ہر صورت
اس زخیرے پر اپنا قبضہ کرنے میں حکومتی اہلکاروں کے بینک اکاؤنٹوں کو بھر
کر اپنی مرضی کے معاہدوں میں جکڑ کر اس ملک کے عوام کا خون چوسنے میں مصروف
عمل ہوجاتی ہیں غریب اپنی آدھی پونی روٹی بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔
اگر کوئی حکومت ان کمپنیوں کی من مانی پر ان کے غیر منصفانہ معاہدوں پر
تجدید یا ردوبدل کرنے کا مطالبہ کرتی ہے تو مغربی حکومتیں اپنے مفادات کے
نام پر ان کمپنیوں کا تحفظ کرتی ہیں۔
اگر کوئی حکومت نہ مانے تو سی آئی اے کی مدد سےاس ملک میں گڑبڑ پھیلا کر
حکومت کی تبدیلی کے اقدامات کر کے اپنے مفادات کا تحفظ کر لیا جاتا ہے۔
جیسے ایران میں مصدق حسین کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر پورا کیا گیا۔
ہمارے لیاقت علی خان بھی ان مفادات کی بھینٹ چڑھ گئے۔
اس ملک کے عوام اور اس ملک کی حالت سے انکو کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ ملک رہے
یا ٹوٹے لوگ رہیں یا قتل کر دئے جائیں ان کے مفادات محفوظ ۔
تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ نوآبادی کا سلسلہ پندھرویں صدی میں شروع ہوا جب
پرتگال نے افریقن کوسٹ کو دریافت کر کے اپنی نوآبادی میں شامل کر لیا۔ پھر
اس کی دیکھا دیکھی مغربی یورپی ممالک فرانس بیلجیم جرمن پرتگیز اور انگریز
چند علاقوں کو چھوڑ کر سارےافریقہ اور ایشیا کو اپنی نوآبادی میں شامل کرنے
میں کامیاب ہوئے۔ اور اس اقتدار پر سو سال متمکن رہے۔
افریقہ دنیا کا امیر ترین معدنیات سے مالا مال خطہ ہے جہاں پٹرولیم کے
علاوہ ہیرے سونے چاندی فولاد اور تانبے کے وسیع ذخائر ہیں جس کی معدنیات سے
بین الاقوامی کمپنیاں مستفید ہو رہی ہیں اور افریقہ کی قوم خانہ جنگی بھوک
افلاس۔ نسلی فساد۔ نقل مکانی۔ منشیات اور ایڈز سے پریشان ہے انکی معدنیات
انکے حالات بدلنے میں کام نہیں آتیں۔اور غیر ملکی کمپنیاں محفوظ اور مضبوط
آہنی ہاتھوں سے انکی قیمتی معدنیات لوٹنے میں مصروف عمل رہتی ہیں۔
سعودی فرمارواں نے تیل کی سپلائی صرف کم ہی کی تھی تو شاہ صاحب قتل کر دیے
گئے ادھر بھٹو نے تیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کا مشورہ دیا تھا انہیں
مرد مومن نے پھانسی چڑھا دیا۔ اور سعودی تیل کی تنصیبات محفوظ ہاتھوں میں
لے لی گئیں کہ سعودیوں کا کنٹرول ہی ختم کر دیا گیا سعودی تیل پر امریکہ کی
مکمل گرفت ہے۔
آل سعود اور امریکہ میں یہ معاہدہ ہے کہ جب تک تیل کی سپلائی بلا تعطل ملتی
بھی رہے گی آپ کی ریاست کی ضمانت بھی رہے گی معطلی کی صورت میں ہم آپ کی
ملک کی ضمانت سے ہاتھ اٹھا لینگے۔ یہی خوف انہوں نے دیگر ممالک پر بھی سوار
کیا ہوا ہے۔
جنگ عظیم دوم کے بعد ان نوآبادیات کی آزادی مغربی طاقتوں کے لئے بہت تکلیف
دہ تھی بہرحال یہ سلسلہ چھیالیس سے شروع ہو کر نوے تک مکمل ہوا۔ لیکن غلامی
کا طوق مخمل میں لپیٹ کر آزادی کا ایسا سسٹم بنا کر دیا کہ ان نوآبادیوں
میں انکے پالے ہوے مقامی گرگے حکمران بن گئےاسطرح انکے مفادات پر کوئی آنچ
نہ آئی اور عوام جیسے کنویں سے نکال کر کھائی میں ڈال دئے گئے۔
اب افغانستان میں بہت بڑے معدنی ذخائر پر نظر ہے۔ جبکہ بقول بی بی سی کے ان
ذخائر کی موجوگی تو اسی کی دھائی ہی سے روسیوں کو ہوگئی تھی مغرب اور
امریکی بھی اس سے آگاہ تھے۔ ذخائر کی نوعیت کا اندازہ زمینی اور فضائی سروے
سے کر لیا گیا تھا۔ اب اس پر دسترس کا طریقہ بڑا ہی بھیانک اور ہولناک
ڈھونڈا گیا۔
پہلے نائن الیون کا الزام طالبان اور عرب ممالک کے لوگوں پر لگایا گیا ثبوت
آج تک نہیں ملا رپورٹیں مشکوک ہیں عرب ممالک نے الزامات کے جواب دیے تو
معذرت کر لی لیکن طالبان کی حکومت پر اس الزام کو تھوپ کر القاعدہ کا حوا
کھڑا کر کے وہاں کی عوام پر دن رات دہشت ناک بمباری کر کے خاک اور خون میں
نہلا دیا۔ یہ وہ سزا تھی جو بلا جرم افغانوں کو دی گئی۔
پھر پاکستان کے ناعاقبت اندیش لوگوں کو ساتھ ملا کر طالبان کی حکومت کو
اقتدار سے باہر کردیا۔ اور ایک کٹھ پتلی عبوری حکومت بہت شاطرانہ انداز میں
قائم کر دی طالبان کی حکومت زیر زمین چلی گئی اور مسلسل ان قوتوں کے خلاف
برسر پیکار ہے۔ یہ کثیر ملکی فوج ان مٹھی بھر لوگوں پر تمام ترین حربے
استعمال کر کے بھی اب تک مقصد کے حصول سے بہت دور ہیں تو اب مذاکرات کا
ڈھونگ رچایا جا رہا ہے۔ مقصد ہر صورت معدنی وسائل پر دسترس حاصل کرنا ہے۔
اپنی من مانی اور لوٹ مار کرنے کے لئےضروری ہے کہ ہر ممکنہ مخالف قوت کا
خاتمہ کر دیا جائے جو ان کی راہ میں مزاحمت کر سکتی ہو پھرعلاقے کی مکمل
بربادی کے بعد ہمدردی کی بنیاد پر ترقیاتی پیکج کے نام پر کڑی شرائط پر
معاہدات کرنا۔ کرزئی جیسے لیڈروں کے باہر اکاؤنٹس میں بھاری رقومات ڈال کر
اسکے عوض اپنی شرائط پر معاہدے کرنا اور ٹھیکے مغربی امریکی اور ہندوستانی
کمپنیوں کو دینا۔ پھر صدیوں اس کے فوائد کشید کرنا۔
کیا خبر خاموش ڈپلومیسی کی آڑ میں ہمارے معدنیات بلوچستان سے لے جا رہا ہو۔
بلوچستان میں بھی ایسے ہی وسیع ذخائر کی دسترس کے لئے کھیل تو شروع ہے ابھی
مقامی لوگوں کو حقوق کے نام پر اٹھایا جا رہا ہے۔ کل حکومت سے لڑا کر
باغیوں کی ہمدردی حاصل کر کے ان ذخائر پر دسترس پا لے۔ اور مقامی لوگ
مزاحمت پر طالبان کی طرح ختم کر دئے جائیں۔ اب کےاس دسترس کے کھیل میں
ہندوستان بھی شامل ہے۔
اس کھیل کو سمجھیں اپنی ذمہ داری کا احساس کریں افریقہ دنیا کا امیر ترین
معدنیات سے مالا مال خطہ کی قوم کے حالات بدلنے میں ان کی ہیروں۔ سونے
چاندی۔ یورینئم۔ تامبے۔فولاد کے ذخائر ان کی غربت اور افلاس نہ دور کر سکے۔
لیکن مغربی پورپی اور امریکی کمپنیوں کی طفیل یورپ اور امریکہ اس دولت سے
امیر اور ترقی یافتہ ہوتے چلے گئے۔
یہ کہانی ہمارے خطہ میں نہ دھرائی جائے۔ الله ہمیں اس شیطانی جال اور اسکی
تباہ کاریوں سے محفوظ رکھے۔ اگر مسلمان ہوش سے کام لے کر متفقہ تدبیر کریں
تو اس بار ان شیطانی قوتوں کی معاشی او اقتصادی موت بھی قریب ہے جس میں
پھنس کر انکا وجود بھی ختم ہو جائیگا۔ |