پاکستان کے سیاسی منظر نامے سے حمزہ شہباز شریف کی غیبت……؟

پاکستانی سیاست کے کرداروں میں میں حمزہ شہباز شریف کو کئی سیاستدانوں پر فوقیت منفرد مقام و مرتبہ حاصل ہے، اس لیے نہیں کہ وہ وزیر اعلی شہباز شریف کے فرزند ارجمند ہیں، بلکہ اس لیے کہ انہوں نے اب تک کی سیاست میں اپنی صلاحیتوں کاخود کا لوہا منوایا ہے ، بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ حمزہ شہباز نے اب تک کھیلی گئی سیاسی انگز سرکاری سرپرستی، اور سرکاری وسائل کے بل بوتے پر کھیلی ہے، میرے نزدیک یہ کوئی ایسا اعتراض نہیں جس کو لے کر حمزہ شہباز کی کامیابیوں کا اعتراف ہی نہ کیا جائے۔ وزیر اعلی شہباز شریف نے کئی اہم ٹارگٹ اپنے اس ہونہار فرزند کے سپرد کیے جسے انہوں نے با آسانی حاصل کرکے اپنے والد کے سامنے خود کو سرخرو کیا۔ آمر جنرل پرویز مشرف نے جب شریف خاندان کو سعودی عرب جلاوطن کیا تو حمزہ شہباز شریف واحد ’’ شریف خاندان کے چشم و چراغ تھے جنہیں پاکستان میں رہنے کی اجازت عطا ہوئی تھی، کچھ لوگوں کو خیال ہے کہ حمزہ شہباز شریف کو ایک معاہدے کے تحت پاکستان میں قیام کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اس معاہدے کے مطابق حمزہ شہباز پاکستان کی سیاست سے دور رہنے کا پابند ہوگا اور صرف اپنے کاروبار کی نگہداشت کریگا۔لیکن حمزہ شہباز نے اپنے خاندان سے ہزاروں میل دور تنہا رہ کر ثابت کیا کہ وہ کسی سے ڈرنے ،دبنے اور خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔
حمزہ شہباز شریف نے شریف خاندان کی وطن واپسی ، دوہزار آٹھ اور پھر دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں نہ صرف بھرپور حصہ لیا بلکہ حکومت سازی سے لیکر آج تک اپنے والد کی حکومت کے تمام اہم فیصلے میں معاون و مددگار رہے ہیں، حتی کہ زرداری دور میں وزیر اعلی شہباز شریف کی چودہری نثار علی خان کے ہمراہ سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات میں طے پانے والے معاملات کے بھی امین ہیں۔
 
لیکن پچھلے چند ہفتوں سے جب سے پانامہ پیپرز سے پاکستانی کی ہر نئے دن کے ساتھ گھبیر سے گھبیر ہوتی سیاسی صورت حال کے منظر نامے سے حمزہ شہباز شریف کا دکھائی نہ دینا بڑا معنی خیز ہے،ان کا اپنے پاپا اور تایا ابو کی حکومت کو خطرات کے بھنور میں گھری چھوڑ کر سیاسی منظر نامہ کے ساتھ ساتھ میڈیا سے اچانک غائب ہونا کسی اور کے لیے اچنبے کی بات ہو نا ہو میرے لیے پریشانی کا باعث ضرور ہے، کیونکہ پنجاب کی حد تک ہی سہی حمزہ شہباز اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے رہے ہیں، انہیں ڈی فیکٹو وزیر اعلی اور مستقبل کی سیاست میں وزیر اعلی پنجاب قرار دیا جاتا ہے۔ اور یہ بات بھی ان کے کریڈٹ پر ہے کہ انہوں نے پیچیدہ سے پیچیدہ سیاسی صورتحال میں اپوزیشن کے سامنے کھڑے ہوکر انہیں باور کرایا ہے کہ وہ ناقابل شکست ہیں۔ میرے دوست آصف بٹ کا کہنا ہے کہ تین چار روز قبل حمزہ شہباز اپنی بہن اور داماد کے ہمراہ ایک تقریب میں شریک تھا میرے اصرار پر انکا کہنا تھا کہ وہ خاندان میں مصروف ہے، میرا سوال ابھی تک وہیں اٹکا ہوا ہے کہ موجود بحرانی کیفیت سے زیادہ اور کیا مصروفیت ہو سکتی ہے ، ایک اور ذرائع نت بتایا کہ چند سال قبل انکی شادی ہوئی تھی شائد کسی نئے مہمان کی آمد اامد ہے ،لیکن میری حیرانی اس جواب پر اور بڑھ گئی ہے کیونکہ ہماری سیاست خصوصا نواز حکومت کے حوالے سے معاملات جس ڈگر پر چل نکلے ہیں ان کا تقاضا ہے کہ حمزہ شہباز خاندانی امور کو پس پشت ڈال کر ’’عشق کود پڑا آتش نمرود میں‘‘کی طرح میدان سیاست میں کود جانا چاہئیے۔

حمزہ شہباز شریف کی مصروفیات جتنی بھی اہم ہوں وہ سب کی سب موجودہ سیاسی حالات کی سنگینی کے مقابل کم تر ہیں ۔ انکی سیاسی منظر نامے سے روپوشی اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے دوری سے مخالفین کو باتیں بنانے کا جواز فراہم کرتی ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز شریف کی خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے کیونکہ وہ پس پردہ رہ کر اہم نوعیت کے کام نبٹانے میں مصروف عمل ہیں، اس قیاس آرائی کو جھٹلانے کی گنجائش اس لیے نہیں ہے کہ پانامہ پیپرز کے معاملات پر اپوزیشن کے اتحاد کو اپنی اوقات میں رکھنے اور ناکامی سے دوچار کرنے کے لیے کسی باقاعدہ منصوبہ سازی کی اشد ضرورت ہے سو ہو سکتا ہے کہ جناب حمزہ شہباز شریف میڈیا کی آنکھوں سے اوجھل رہ کر کوئی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہوں۔ ور وہ ا اپوزیشن کو بھی اپنی حکمت عملیوں اور سیاسی چالوں کی بھنک نہ پڑنے دینا چاہتے ہوں۔

پچھلے ماہ جب وزیر اعطم علاج کی غرض سے لندن گئے تو اسی دن ایک اور خبراخبارات کی زینت بنی کہ شہباز شریف کی فیملی بھی بیرون ملک گئی ہے لیکن اسکی تفصیلات دستیاب نہ ہو سکیں کہ شہباز شریف فیملی سے کون کون لندن پہنچے ہیں، حمزہ شہباز شریف کی پراسرار خاموشی یا پردہ سکرین سے غائب ہونے سے متعلق میں نے بہت سے خود سے سنئیر دوستوں سے پوچھا ہے لیکن مجھے کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا…… خیر مجھے اس سے کوئی غرض نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ حمزہ شہباز شریف کا پرسنل معاملہ ہے، بس مجھے تو جمہوریت سے لگاؤ ہے پیار ہے اور انس یا جنون کہہ لیں……میں چاہتا ہوں جمہوریت کے ناتواں وجود پر منڈلانے والے خطرات کو ٹالنے کے لیے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے……سیاستدان تو کہتے ہی اسے ہیں جو اپنے ذاتی ،مفادات ،خواہشات کو وطن پر قربان کردے جیسے ایک سچے سولجر کا سب کچھ اسکا وطن ہوتا ہے اسی طرح حمزہ شہباز شریف کو بھی پاکستان اور اسکی بقاء کے لیے ضروری جمہوریت کے تحفظ کے لیے کونے کھدروں میں چھپنے کی بجائے میدان کار زار میں کودنا چاہیے…… اور مسلم لیگ نواز ،اپنے والد محترم اور تایا ابو کی حکومت کے سر منڈلانے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے انکے شانہ بشانہ چلیں۔بصورت دیگر جمہوریت دشمن نان سٹیٹ ایکٹرز کو اپنا کام کرنے میں آسانی ہوگی۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161244 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.