اخباری ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط و استحقاق کی ذیلی کمیٹی نے
مطالبہ کیا ہے کہ ارکان اسمبلی کے ارکان کی خاطر خواہ تنخواہوں میں اضافہ
کیا جائے اس کے علاوہ انھوں نے مراعات میں اضافے کی بھی بات کی گزشتہ برس
بھی تنخواہ میں اضافے اور مراعات کی ضمن میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی
امور آفتاب شیخ وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار کو خط لکھ چکے تھے، کسی بھی وزیر
اعلیٰ ،اسپیکرز و اپوزیشن لیڈرز اور وزراء کی تنخواہیں چھ لاکھ پچاس ہزار
سے کم نہیں ہیں۔ جبکہ ملک و بیرون ملک علاج اور مراعات اس کے علاوہ ہیں
اسکے بر عکس رکن پارلیمنٹ کی تنخواہ 79ہزار534روپے ہے ۔یہ ہے وہ طبقاتی فرق
جو ہمارے منتخب لیڈران نے روا رکھا ہوا ہے ان منتخب لیڈران کو اپنی تنخواہ
و مراعات کے فرق کی تو فکر لاحق ہے لیکن جنھوں نے انھیں منتخب کیا ہے انکی
انھیں ذرہ برابر بھی فکر نہیں کیونکہ یہ ہی وہ طبقاتی سوچ ہے جس نے اُن
ووٹرز کو جنھوں نے انھیں پارلیمنٹ تک پہنچایاتھا اُنھیں طبقہِ حشرات الارض
میں لاکھڑا کر دیا ہے۔
پاکستان اسٹیل کو مئی 2015سے ایک سازش کے تحت اچانک بند کر دیا گیا جب اس
کی پیداوار 45فیصد کو کراس کر چکی تھی،ملازمین اپنی حق و حلال کی ماہانہ
تنخواہ کا دسمبر سے منتظر ہیں ملازمین کے گھروں میں فاقہ کشی کی صورتحال ہے
کیونکہ انکی زندگی بھر کی جمع پونجی "پراونڈنٹ فنڈ"کو بھی قرضے کے نام پر
کرپشن کی نذر کر دیا گیا،پاکستان اسٹیل کے افسران کی تنخواہوں میں 2009سے
اضافہ نہیں کیا گیا حد تو یہ ہے کہ سالانہ ملنے والے مہنگائی الاونس(ایڈھاک
ریلیف) کی بھی ادائیگی گزشتہ سات سال سے نہیں کی جارہی ہے جو مجموعی طور
پر105 فیصد بنتی ہے۔2016میں پاکستان کے افسران کو2009کی تنخواہ ادا کی جا
رہی ہے لیکن موجودہ صورتحال یہ ہے خواہ وہ پاکستان اسٹیل کاورکر ہو یا افسر
گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہ ہی سے محروم ہیں،23اپریل کو وزارت صنعت و پیدوار
کی جانب سے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کا اعلان کیا
گیا لیکن وزارت خزانہ اس سلسلے میں لئیم الطبع (وہ جو خود تو کھائے دوسروں
کو نہ دے) ہونے کا اظہار کر رہا ہے تا حال ملازمین تنخواہوں کی آس لگائے
اپنے اہل و عیال کو تسلی و تشفی کی گولیاں کھلا رہے ہیں اﷲ نہ کرے کہ یہ
گولیاں کسی اور گولیوں کی شکل اختیار کر لے۔ 16000ملازمین کا مطلب ہے ان سے
جڑے تین لاکھ افراد بے بسی،لاچارگی اور تنگدستی کا شکار ہیں ان کا میڈیکل ،گریجوٹی،
ٹرانسپورٹ ہر کچھ کرپشن کی نظر ہو چکا ہے اس خوفناک صورتحال کو مد نظر
رکھتے ہوئے اور آشوب ذدہ ماحول کوپنپتے ہوئے دیکھ کر میں علماء اکرام سے
اپیل کرونگا کہ خودکشی کو اب جائز قرار دے دیں ۔حضرت علیؓنے فرمایا "بھوک
سے چوری کرنے والے کے بجائے حاکم کا ہاتھ کاٹا جائے"
مذکورہ تناظر میں تو بہتر یہ ہو گا کہ طبقاتی فرق سے پھیلنے والی احساس
محرومی کا ازلہ کیا جائے ۔ پارلیمانی اراکین جو عوام کے منتخب کردہ ارکان
کہلاتے ہیں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کروڑوں عوام کی بدحالی کی جانب بھی کبھی
ایک نظر ڈال لیا کریں صرف اپنی تنخواہوں میں اضافے کا زور دینے کے ساتھ
ساتھ اپنے ارد گرد کے طبقاتی حشرات الارض پر بھی نظر کرم ڈال لیا کریں صرف
اپنی ذات کے خول میں بند رہنا آپ کو قطعی زیب نہیں دیتا انکے لئے بھی آواز
اٹھانا آپکے فرائض میں شامل ہیں تاکہ واقعی منتخب رکن کا درجہ آپ کو اس
دُنیا و آخرت میں حاصل ہو سکے۔ |