پاکستانی سیاست دانوں کے ا ہم نعرے۔

پاکستانی سیاست دانوں کے ا ہم نعرے۔ جنہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر کے مقبولیت حاصل کرتے رہے۔ اس میں مغربی جو اب موجوہ پاکستان ہے کا احاطہ کیا گیا ہے

کشمیر کا سودا کر لیاگیا ہے وقت آنے پر ان سے پردا اٹھاؤ نگا ! بھٹو

(۱۹۶۵ ء یہ وہ سیاسی نعرہ ہے جس کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کو مقبولیت حاصل ہوئی ۔ لیکن وہ اس راز کو سینے سے لگائے پھانی چڑھ گئے جبکہ شملہ میں حود کشمیر پر کنٹرول لائن کو تسلیم کر کے معاملات دونوں ممالک کے درمیان ھے کر نے کا معاہدہ کر کے کشمیر کو اقوام متحدہ کے فورم سے ایک طرح نکلوا ہی دیا )
مشرقی پاکستان میں مجوزہ اجلاس میں شرکت کے لئے ڈھاکہ گیا اسکی ٹانگیں توڑ دیں گے ! بھٹو
(ایکشن میں برتری نہ ملنے پر ڈھاکہ میں مقررہ اجلاس کے بائکاٹ کا اعلان کیا)
میں اگلے پانچ سال تک اقتدار کے لئے انتظار نہیں کر سکتا ۔ بھٹو
(۱۹۷۰ء برتری نہ ہونے کی باعث حکومت نہیں بنا سکتا تھا لیکن وہ ہر قیمت پر حکمران بننا چاپتا تھا، حکمرانی کے لئے ملک ٹوڑنے سے بھی گریز نہیں کیا)
ادھر تم ادھر ہم ! بھٹو
(۱۹۷۱ء کنفیڈریشن کا نعرہ لگایا اور ادھر تم حکومت بناؤ اور ادھر ہم حکومت بنائیں یے تجویز بھٹو نے جلسہ عام میں دی۔ جب وطنی پر شک نہیں کرنا چاہیئے چونکہ موجودہ پاکستان بھی تو انہی کے مرہون منت ہے۔ تو اب ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ یہ بھٹو کا پاکستان ہے جس کا نچلا دھڑ اس جگہ ہے اور اوپر والا دھڑ تو اب بنگلہ دیش ہے۔ چونکہ دماغ اور سوچ تو وہیں چلی گئی جس پر ہندستان غالب ہے۔ اور یہاں دماغ سے عاری لوگ کرپٹ مافیہ کے پنجوں میں پھڑ پھڑا رہے ہیں)۔
انڈئین ٹینکوں پر آ کر لاہو ر پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ غلام صطفی کھر
(۱۹۷۸ء ضیاء حکومت کے خلاف کھر نے ضیاء کو دھمکی دی کہ اگر اس نے بھٹو کے خلاف کوئی کاروائی کی تو وہ انڈیا کے ٹینکوں پر آ کر لاہور پر قبضہ کر لیں گیج بعد میں گورنر بھی بنا)۔
بی پاکستانی بائی پاکستانی ۔ محمد خان جونیجو
(۱۹۸۷، جونیجو صاحب نے حکومت بننے کے بعد یہ نعرہ لگا یا اور قومی زبان اردو کی ترقی کے لئے احکامات دیے کہ ہر سطی پر قومی زبان کو فروغ دیا جائے، اور سرکاری اور نجی اداروں پر تمام پورڈز اردو میں منتقل کرنے کے احکامات دیے۔ ملک کو حدو کفیک بنانے کے لئے ملکی صنعت کے فروغ کا نرعہ لگایا)۔
ضیاء الحق کا ادھورا مشن پورا کرونگا ! نواز شریف
(ضیاوالحق کے شہادت کے بعد ان کا مشن پورا کرنے کا عزم جلسہ عام کر کے خود کو انکا نائب قرار دیا اور اسی بنیاد پر مذہبی اور جہادی حکقوں میں اپنے لئے جگہ بنائی)۔
بے نظیر ملک کی سلامتی کے لئے ایک خطرہ ہے ! نواز شریف ۔
(۱۹۸۹ء وفاق میں حکومت نہ ملنے کے باعث ان کی مخالفت کا محور صرف بینظیر ہی تھی جس کی حکومت کو وہ تسلیم نہیں کرتے تھے اور اسکی مخالفت میں حدود کراس کر کیوفاق کے احکامات نہیں مانتے تھے، اور پھر قوم نے دیکھا کہ وہی شخص اپنی حکمرانی کے احیا کے لئے اپنی بڑی مخالف پارٹی کی قائد کو بہن بنا کر میثاق جمہوریت بھی سائن کرتا نظر آیا، اور اسکی کردار کشی اور غداری کے تمام الزامات سے اسے مبرا قرار دے دیا)۔
مہاجروں کو اس ملک میں حقوق نہیں ملتے ! الظاف حسین
(۱۹۸۷ء مہاجر قومی موؤمنٹ بنا کر کراچی اور حیدرآباد میں برے بڑے جلسوں میں مہاجروں کے حقوق دلانے کی سیاست کا آ غاز کر کے پنجاب سے نفرت کو فروغ دیا۔ اب جبکہ اپنے ہزاروں کارکنان لسانی بنیاد پر مروا نے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں مروا کر بھی کوئی بڑا کارنامہ انجام دینے سے قاصر رہا ۔ لیکن متحدہ بنا کر بھی دیگر ملکی افراد کی ہمدردی یا حمایت سے یکسر محروم رہا ، نہ کوئی اتحاد نہ کوئی احتجاج ان کی قوم کو اس بنیاد پر فائدے پہچا سکا۔ اب ان پر ملک کے تمام میڈیا کے دروازے بند کر کے آزادئے اظہار پر پابندی لگا دی گئی ہے اور انہیں برطانیہ میں منی لانڈرنگ ، را کی فنڈنگ اور ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کا بھی سامنا ہے اور مقدمات اپنے آخری مراحل میں ہیں، جو قوم کا لیڈر بھگت رہا ہے) ۔
زرداری مسٹرٹین پرسنٹ ! شہباز شریف
( ۱۹۹۰ء بینظیر کی حکومت پر الزامات لگاتے ہوئے شہباز شریف زرداری پر مسٹر ۱۰222 کے الزامات عائد کرتا رہا۔ جبکہ بعد میں اسکی صدارت میں ہی پنجاب کا وزیر اعلی بن کر حکومت کرتا رہا )۔
نہ ڈکٹیشن لونگا اور نہ حکومت چھوڑونگا۔
(نواز شریف اپنی پہلی حکومت کی برطرفی پر قوم سے حطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کتے رہے اور کچھ دنوں کے بعد حود ہی حکومت توڑ کر اقتدار سح چلے گئی اور عبدلوحید کاکڑ کی ڈکٹیشن لے کر اپنے عزم سے دستبردار ہو گئے۔ اور الیکشن میں اپنی برتری ثابت کرنے میں ناکام ہو کر اپوزیشن میں بیٹھ کر بینظیر حکومت پر تنقید کرتے رہے )۔
ہم نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا ! نواز شریف
(۱۹۹۸ء ہندوستان کے دوسرے ایٹمی دھماکے کے جواب میں نواز شریف حکومت نے تمام عالمی طاقتوں کے منع کرنے کے باوجو د قوم کے زبردست احتجاج پر عالمی قوتوں کو اپنی مجبوری ظاہر کرتے ہوئے دھماکے کرنے کی منظوری دی اور پاکستان کے سائنں دانوں نے سلسلہ وار ایٹمی دھماکے کر کے کسی بھی مسلمان ریاست میں پہلی ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کر دیا)۔
گھاس کھائیں گے ایٹم بم بنائیں گے ! شہباز شریف
(۱۹۹۸ء ایٹمی دھماکوں کے بعدغیر ممالک کے دورے کر کے وہاں موجود پاکستانیوں سے رقوم جمع کرنے کی اپیل کے موقع پر یہ نعرہ بلند کیا کہ گھاس گھاس کھائیں گے ایٹم بم بنائیں گے، نہ صرف عرب ممالک بلکہ عوام سے بھی مالی تعاون کی اپیلیں کر کے وزیراعظم فنڈ میں پیشے جما کیا جبکہ ملکی سطی پر بھی قوم نے بہت بڑی مالی مدد دی، جس کا کوئی حساب کتاب انہوں نے نہیں دیا۔ کہتے ہیں کہ وہ تمام پیسے پڑپ کر گئے اب جو رکارڈ سامنے آ رہے ہیں وہ ان کے چہرے عیاں کرنے کو کافی ہیں)۔
آرمی نے کارگل میں میرے علم میں لائے بغیر کاروائی کی ! نواز شریف
(۱۹۹۹ء کارگل کے مسئلہ پر نواز شریف کا موقف کچھ یوں امریکیوں کے سامنے آیا کہ میں تو اس پورے واقع سے لا علم ہوں کہ بات اتنی بڑھ چکی ہے اور فوج نے مجھے لا علم رکھا اور پھر پاکستانی فوج کو بدمعاش فوج کی عالمی تشہیر میں معاونت کی ، اسے بدنام کر کے اپنے ا و چھے عزائم کی تسکین حاصل کرنے کا کردار ان حکمرانوں سامنے آیا۔ اور اسی بنیاد پر مشرف کو اسکے عہدے سے برطرف کرنے کے اقدامات کیے اور جوابی اقدام پر فوج کے ہاتھوں مزاہمت پر اپنی حکومت کا خاتمہ کروا لیا)۔
بلوچستان کے حقوق پنجابی غصب کر رہے ہیں ! بھگٹی
( ۲۰۰۶ء بلوچستان میں فوجی کاروائی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے پنجاب کو بلوچیوں کے حقوق غصب کرنے اور ان کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے، مخالف مسلح مزاحمت کے عزم کا ا ظہا ر تھا اور اسی کاروائی میں ان کی موت واقع ہو گئی تھی )۔
پیپلز پارٹی نے ملک میں لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے! شہباز شریف
(۲۰۰۹ء پیپلز پارٹی کی حکو مت پر بدعنوانی کے سنگین الزامات جلسۂ عام میں عائد کرتے رہے اور ان کے زبردست اتحادی کا کردار بھی ادا کرتے رہے۔ ان کا ڈرامہ دیکھنے والا ہوتا ہے کبھی مائک تورتے ہیں ، کبھی بھٹو کی طرح قوام سے وعدے لیتے ہیں کہ لڑو گے مرو گے)۔
مسٹر ٹین پرسنٹ ان مسٹر ہنڈریڈ رسنٹ بن کر اس ملک کو لوٹ رہے ہیں ہم ان کا احتساب کریں گے ! شہباز شریف
(۲۰۱۳ء زرداری پر کرپشن کا الزام عائد کر کے انہیں ۱۰۰222 کا خطاب عنایت کر کے اپنے سیاسی قد میں اضافہ کرتے رہے لیکن ان کی حکومت کا ساتھ بھی نبھاتے رہے)۔
لوٹ مار کا پیسہ اس زرداری کا پیٹ پھاڑ کر نکالیں گے، شہباز شریف
(۲۰۱۳ء الیکشن کے جلسوں میں صدر زرداری کے کرپشن کا دھنڈورہ پیٹ کر عوام میں یہ نعرے لگاتے رہے کہ اس ملک کاکھایا ہوا پیسہ پیٹ پھاڑ کر نکالیں گے۔ جبکہ خود شریف خاندان اس ملک کو کس کس طرح ٹیکے لگا کر لوٹ مار میں مصروف رہا ہے کہ ان کی لوٹی ہوئی مجموعی دولت اگر واپس مل جائے تو قوم کو تمام آسایشیں اور آسانیاں مل جائیں گی چونکہ دولت قومی حزانے میں جمع ہو گائے گی جس سے ترقیاتی منصوبوں اور لوگوں کو روم گام ر کے مواقع میثر ہونگے مہنگاوی کا عداب ختم ہو گاوے گا، تمام اشیاء جب سستی ہونگی تو لوگوں کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے انکے پاس پیسے کی فراوانی ہوگی)۔
گلے میں رسی ڈال کر سڑکوں پر گھسیٹیں گیاور چوک پر ٹانگ کر لوٹ ہوئی دولت واپس لائیں گے، شہباز شریف
( ۲۰۱۳ء اپنی الیکشن کمپین میں زرداری پر کرپشن کے الزامات عائد کر کے ان کے گلے میں رسی ڈال کر سرکوں میں گھسیٹنے کے نعرے لگا کر لوگوں میں اپنی مقبولیت بڑھانے میں استعمال کرتے رہے)۔
ہم چھے مہینے میں کے اندر اندر ملک سے بجلی کا بحران ختم کر دیں گے۔ شہباز شریف
(۲۰۱۳ ء ملک میں بجلی اور گیس کے بحران حل کرنے کے لئے جسلوں میں دعوے کرتے رہے کہ وہ کامیاب ہو کر صرف چھے مہینے میں اس ملک سے بجلی کے بحران کو ختم کر دیں گے۔ یہ ایک مصنوعی بحران ہے جس کے زمہ دار کووی اور نہیں یہ دونوں پارٹیاں نواز لیگ اور پیپلز پارٹی اسکے مجرم ہیں انہوں نے پن بجلی کے منصوبوں کی جگہ کراوے کے بجلی گھروں کو اس ملک میں روشناس کر کے پن بجلی کے کسی منصوبے پر کام نہیں کیا اور ملک میں بجلی کا بحران کھڑا ہوگیا)۔
الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے الیکشن کمیشن صرف چار حلقے کھول دے، عمران خان
(۲۰۱۴ء عمران خان میڈیا کمپین چلا کر نوجوان نسل میں اچانک ایک مقبول لیڈر کے طور پر ہمدردیاں حاصل کرنے میں تو کامیاب ہو گیا اور اس ملک کی تیسری بڑی قوت کے طور پر سامنے آیا، اسے امید تھی کہ وہ الیکشن میں بھاری کامیابی حاصل کرے گا لیکن ایسا نہ ہونے پر اس نہ دھاندلی کے الزامات عائد کر کے احتجاجی تحریک چلائی اور تاریخ کا ایک بہت بڑا دھرنا دیا لیکن نہ عدالتی کمیشن میں اپنے لگائے ہوئے الزامات ثابت کر سکا لیکن اس نے دو جگہوں ہر ریالیکشن کروانے کیں کامیابی حاصل کر لی لیکن ان ہی سیٹوں ہر وہ دوبارہ بھی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ ابھی اسکی سیاسی بصیرت میں پختگی کا فقدان ہے اسی لئے اسکی میڈیا پارٹی اپنی مقبولیت کا گراف تیزی سے گرنے سے روکنے سے معزور ہے اور الیکشن تک کا کا گراف نچلی سطح تک آنے کا امکان ہے)۔
۲۰۱۶ء پانامہ لیکس میں نواز شریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے
(ان کے بچوں نے اپنی ملکیت کا اعترف کر لیا، جبکہ نواز شریف نے الیکشن کمیشن میں جمع کراوے کاغذات میں اپنے پچوں کی جائدادوں کا ذکر نہیں کیا تھا جبکہ اس ملک کے آئین میں اپنے خاندان کے بارے میں اطلاعات بھی ظاہر کرنے کی شرط ہے جسے پورا نہیں کیا گیا اسی الزام میں وہ آئین کی خکاف ورزی کے مرتکب قرار دیے جا سکتے ہیں۔ جس وقت سے ان فلیٹوں کی ملکیت کا دعوا کیا گیا ہے وہ اس وقت کم عمر تھے جبکہ وہ فلیٹ جو ان کی ملکیت ہیں لندن کے امیر ترین فلیٹس ہیں جنہیں خریدنے کے لئے ان کے پاس پیسا کہاں سے آیا۔ جس کا جواب قوم مانگ رہی ہے)۔
نواز شریف کے حکومت نہیں رہے گی۔ شیخ رشید
(۰۱۶ ۲ء شیخ رشید کا کہنا ہے کہ یہ کرپٹ لوگوں کا ٹولہ ہے جو اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے اگر یہ خود کو احتساب کے لئے پیش کر دیں تو ان کے لئے بہتر ہے لیکن اگر یہ اس کی راہ میں رکاوٹیں کھری کریں گے تو کوئی اور قوت نہ صرف انکا بلکہ تمام کرپٹ عناصر کا اتنا حطرناک محاسبہ کرے گی کہ جس کی نطیر نہیں مل سکے گی۔ اب یہ ان حکمرانوں پر ہیں کہ وہ خود اقتدار سے علیحدہ ہو کر کمیشن کو آزاد تحقیق کرنے دینگے یا کڑے احتساب کے لئے کسی تیسری قوت کو آنے کی دعوت دیں گے ان کو ہر صورت جانا ہے)۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75371 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More