’’ہیلو‘‘۔ میں نے فون اٹھایا۔
’’سر کچھ کرکراکے میرا نام اپنی ویب سائٹ پر ڈال دیجئے‘‘۔
’’کتنی بار بتایا ہے کہ ایسا ممکن نہیں۔ دوبارہ پریشان مت کرنا‘‘
وہ پچھلے دس دن سے مسلسل کال کررہا تھا اور میں ہر بار یہی جواب دیتا۔
وہ دوبارہ بولا۔ــ’’آپ نے کبھی محبت کی ہوتی توپھرآپ کو میرے دکھ کا احساس
ہوتا‘‘
’’اس میں محبت کہاں سے آگئی کہ تم اپنا نام پانامہ لیکس میں لگوانا چاہتے
ہو؟‘‘
’’میری محبوبہ ایک ڈان کی بیٹی ہے‘‘ ۔ و ہ بولا۔ ’’اور اس کے پاپا کی شرط
ہے لڑکا اشتہاری ہو‘‘ |