وزیراعظم کے نا م کوئی اثاثے نہیں ہیں اور اگر ثابت ہوجائیں تو گھر چلے جائیگے۔ ا

اتنا صاف گو اور دیانتدار شخصیت جس کا نام پانامہ پیپرز میں موجود نہیں، اس کے بچوں کے بیرون ملک اثاثے ہیں تو وہ ان کا مسئلہ ہے اسکے باوجود بھی خود کو احتساب کے لئے پیش کر دیا، قوم کچھ سیکھے اتنے صاف گو اور دیانتدار شحص پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ ا ب جبکہ سپریم کورٹ کو بھی لکھ دیا کہ احتساب کرنے کے لئے کمیشن قائم کریں، اب کیا کیجئے کہ وہ بھی اس احتساب کرنے پر اپنی مجبوری ظاہر کر رہے ہیں، چونکہ اس میں شروع سے اب تک ان تمام لوگوں کا احتساب شامل ہے جنہوں نے کرپشن کی بینکوں سے قرضے معاف کروائے، اور منی لانڈرنگ کی جبکہ اس کمیشن کو کام کی تکمیل کا اختیار کھلا رکھا ہے کہ وہ جتنا چاہے وقت لے لے لیکن اس ملک میں احتساب ضرور کرے۔ اس سادگی پر قوم خود کشی نہ کر لے یہ خود کو احتساب کے لئے پیش کیا۔ اس کمیشن کی رپورٹ آنے تک ان کی حکومت اپنی مدت کامیابی سے پوری کر لے گی جج صاحب بھی ریٹائر ہو جائیں گے اور احتساب بھی مکمل نہ ہو پائے گا۔
اب اس ملک میں سیاست میں کرپٹ مافیا نے قدم جما لیے ہیں، وہ رقم ہڑپ کرنے کے تمام حربے جانتے ہیں، لیکن ہر وہ اقدام کرتے ہیں جس میں دولت بنائی جائے، نہ کوئی ضمیر نہ حلف کا خیال نہ قوم کی دولت لوٹنے کا احساس نہ پکڑے جانے کا خوف ، چونکہ انکی کتاب میں ہر کام لوگوں کو خرید کر کیا جا سکتا ہے، وہ اس قول پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔

اب ہمارے وزیراعظم ہی کو لے لیں کہ کوئی بھی جائداد ان کے نام نہیں ہے ، رائے ونڈ کا مکان جس کی ڈولپمینٹ قومی خزانے سے کی گئی جو ۱۸۰۰ سو ایکڑ پر محیط ہے ان کی بیگم کے نام ہے، اب اگر ان کی بیگم کا سلسلہ نصب اگر مغل بادشاہوں خاندان سے جوڑا جائے توشاید انہوں نے کوئی مدفون خزانہ بدقسمتی سے اسی وقت ملا جب نواز شریف جب ہنجاب کے وزیراعلی تھے اں میں ان کا تو کوئی قصور نہیں ہے، چلو یہ تو ہوئی مکان کی بات، اب جو لندن میں آپ کے ان بچوں کی ملکیت ہے جو انہوں نے لڑکپن میں خرید لی اور وہ بھی اس وقت جب آپ وزیراعظم تھے ، تو اس میں آپ کا تو نام ہی نہیں ہے لیکن شاباش ہے ایسے نوجوانوں پر جو اتنا ٹیلنٹ رکتے ہووے بھی بیرون ملک اتنی متاثرکن کارہائے انجام دے رہے ہیں اور اس ملک کو اپنے والی کی طرح خدمت سے مہروم رکھے ہوئے ہیں، اور مجھے پورا یقین ہے کہ اگر ان جیسا ٹیلنٹ پاکستان کی فوج کو مل جائے تونہ امریکہ، نہ جدید ترین ٹکنالوجی رکھنے والے ممالک ہمارے ملک سے آگے نہیں ہو سکتے، چونکہ پاکستان سے سارے ممالک جدید ترین ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں لائن لگا کر اپنی باری کا انتظار کرتے، نہ کہ پاکستان کو صرف ایف ۔۱۶ لینے کے لئے سالوں سال انتظار کرنا پڑتا اور وہ بھی اس شرط پر کہ انڈیا کے خلاف ان کو استعمال نہیں کیا جائے گا۔

بات نواز شریف کے بچوں کی تو ملک سے باہر مہنگے ترین فلیٹس ان کے بچوں کے نام ہیں، جہاز جو ذاتی ملکیت ہے وہ بھی انکے نام نہیں ہے جو گاڑی ان کے پاس ہے وہ بھی کسی نے تحفے میں دی ہے اور ان کی بیٹی کی بھی کوئی جائداد نہیں لیکن وہ والد کے ساتھ رہتی ہی بقول انکے اور انکے پاس جو گاڑی ہے وہ بھی کسی نے تحفہ دی تھی۔

اسے کہتے ہیں دوراندیشی اگر کرپشن سے پیشے بنانا ہو تو آپ بھی وزیراعظم کی طرح سارا پیسہ اپنے بچوں کے نام کر کے رکھیں آپ کا نام بھی کوئی نہیں لے سکے گا اور آپ کسی مقدمہ کا سامنا بھی نہیں کریں گے۔ ایک بات جو بہت حد تک بینظیر سے مماثکت رکھتی ہے اپنی صاحبزادی کو سیاست میں لانا، بڑاخوش آئند اقدام ہے، لیکن اس کی کامیابی کے لئے اگر ایک شہادت اس میں شامل ہو جائے تو اسکو کامیابی کی معراج دلا سکتی ہے اور وہ وزیر عظمی کے عہدے پر فائز ہو کر اس ملک وقوم کو بینظیر کا نعمل بدل کے طور پر مل سکتی ہے۔ لوگ پیپلز پارٹی کو بھول کر صرف اور صرف نون لیگ کے ہی گن گاتے رہیں گے۔
کتنی معصومیت ہے اس بیان میں کہ اگر کرپشن ثابت ہو جائے تو وہ گھر چلے جائیں گے، ۔۔۔۔ اس بار آپ گھر نہیں، سعودی عرب بھی نہیں، اس ملک کی مٹی ہی میں رہیں گے چونکہ آپ نے اس ملک کی نہ صرف بڑی خدمت کی ہے اور اس ملک کی سیاست کو وہ رخ دیا کہ قوم آپ کا نام بھٹو، ضیاء الحق ، بینظیر ، کے ساتھ دیکھنا چاہتی ہے ۔

Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82038 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More