شب برأت : حقائق کے آئینے میں

اللہ رب العزت نے جب سے حضرت انسان کوپیداکیاتبھی سے حق وباطل کی جنگ جاری ہے ،جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ باطل پرست کبھی یہ نہیں چاہتا ہے کہ حق پرست پر اللہ کی رحمت ہو،یااُسے انعام الٰہی ملے ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم کو شرافت و کرامت جیسے انعامات سے سرفراز فرمایا، توابلیس یہ دیکھ کرتلملااٹھاکہ معلم الملکوت ہونے کے بعدبھی اُسے وہ مقام و مرتبہ نہیں مل سکا جومقام ومرتبہ ایک ہی آن میں حضرت آدم کو بخشش دیاگیا، جس کانتیجہ یہ نکلاکہ ابلیس نے حضرت آدم کوسجدہ کرنے سے انکارکردیااوراُسی دن سے ابلیس بنی آدم کے جان وایمان کا دشمن ہوگیا۔

یہاں ایک بات یہ بھی ذہن میں محفوظ کرلینے کی ہے کہ ابلیس نےجب حضرت آدم کو جنت سے نکلوایاتو اُس نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں ابلیس ہوں ، بلکہ حضرت آدم کواُن کے خیرخواہ ہونے کا یقین دلاکراوراللہ کے نام کا واسطہ دے کر ہی بہلایاپھسلایاتھا،تبھی حضرت آدم، ابلیس کی باتوںمیں آئے،اسی طرح آج بھی جولوگ کسی مومن کو حق سے دورکرنے کی کوشش کرتے ہیں تووہ بھی مومن ہی کے لباس میں آتے ہیں اور ایک مومن کوبہکانے کے لیے وہ بھی اللہ ورسول کانام اوراُن کے فرمان وارشادکا ہی سہارا لیتے ہیں،جس کا اثر یہ ہوتاہے کہ ابن آدم تذبذب اورکشمکش کا شکارہوجاتا ہے کہ وہ کریں تو کیااورنہ کریں توکیا؟تقریباً یہ صورت حال جملہ ممالک ایشیامیں ہے ،جب کہ ہندوپاک میں یہ صورت حال کچھ زیادہ ہے۔

بدقسمتی سے ہم جس ملک وملت اورماحول وفضامیں جی رہے ہیں ،اس میں جتنی بھی جماعتیں ہیں ،وہ یاتوشریعت سے اوپر اٹھ گئی ہیں، یاپھرشریعت میں نقص وفسادپیداکررہی ہیںاور مزے کی بات یہ ہے کہ ہرفریق خود کو حق پرست اور دوسرے کو باطل پرست قراردینے میں اپنی ساری توانائی خرچ کررہا ہے،جب کہ دونوںمیں سے کسی کی بات وحی الٰہی نہیں۔

یوں توایسے بے شمار مختلف دینی مسائل ہیں جن میں اختلاف پایاجاتاہے لیکن سردست ہم شب برأت کی حقیقت واضح کریںگے ،جس میں نوافل کی کثرت ،ایصال ثواب اورمُردوں کے لیے دعائے خیرکرناباعثِ ثواب ہے ،البتہ!اس رات میں کوئی بھی عبادت واجب یافرض نہیں ہے بلکہ سنت مستحبہ ہے۔ جس کاادانہ کرناگناہ تو نہیں ہے لیکن اس کا اداکرنااجروثواب کا باعث ضرور ہے۔

جب کہ ایک طبقہ وہ ہے جس کے نزدیک شب برأت کی کوئی اصل ہی نہیں ہے،اس میں نوافل اورکسی بھی طرح کا ذکرو اذکار کرنااس کے نزدیک بدعت و گمراہی ہے۔اُس کی دلیل یہ ہے کہ شب برأت کی عبادتوں کے تعلق سے جتنی بھی حدیثیں ہیں وہ سب ضعیف ہیں ، اس لیے اس رات میںنوافل کا اہتمام، تسبیح وتہلیل اور مُردوںکے لیے دعائے خیرکرنا بدعت وگمراہی ہے۔

٭اولاً تو مخالفین کا یہ کہنا ہی درست نہیں ہے کہ شب برأت کی نوافل ا ور روزہ کے بارے میں جتنی احادیث وارد ہیں وہ سب ضعیف ہیں،بلکہ اس رات کی عبادتوںکے تعلق سے ضعیف احادیث کے ساتھ حسن احادیث بھی وارد ہیں،جیسے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ والی حدیث جوسنن ابن ماجہ میں ہے اور امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ والی حدیث جومسندبزازمیں ہے،جس میں مشرک اورکینہ رکھنے والوںکے سواتمام مخلو ق کی مغفرت کی بات کہی گئی۔خود اہل حدیث کے جانے مانے محدث شیخ البانی نے ان احادیث کو حسن قرار دیاہے۔(السلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ :۱۸۹۸)

٭دوم یہ کہ اگر بالفرض یہ تسلیم کرلیاجائے کہ شب برأت کے تعلق سے تمام حدیثیں ضعیف ہیں،پھربھی یہ لازم نہیں آتاکہ اس میںنفل نماز وروزہ کی ادائیگی گناہ ہے ،یاممنوع ہے،کیوں کہ نفل نمازوروزے کی ممانعت پر صحیح یاحسن حدیث تو دور،کوئی ضعیف حدیث بھی وارد نہیںجس سے ممانعت ثابت ہوسکے۔
٭سوم یہ کہ وہ کون سی صحیح،یاحسن حدیث ہے جس سے یہ واضح ہوتاہے کہ شب برأت میں نفل نمازاداکرنا درست نہیں، یاشریعت کے خلاف ہے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ نفل نماز اداکرنے سے اللہ کا قرب حاصل ہوتاہے،پھر نفل نماز کی ادائیگی بدعت کیسے ہوسکتی ہے؟اس کے باوجود اگر کوئی جماعت شب برأت میں مختلف عبادات،مثلاًتسبیح وتہلیل،ذکرواذکار،ایصال ثواب اور نفل نماز اداکرنے کو درست نہیں مانتی،تو اِس کے سوا کیا کہاجاسکتا ہے کہ وہ دین کے نام پرلوگوں کوگمراہ کررہی ہے ۔

بعض لوگ حلوہ کے لیے بھی ناک بھوںچڑھاتے ہیںکہ اس رات حلوہ پکانااوراس کاکھاناکابھی بدعت ہے ،یہ بھی سراسرنادانی ہے، کیوں کہ حلوہ ایک کھانے کی چیز ہے جس کو اللہ رب العزت نے اپنے بندوںکے لیے حلال کررکھاہے ،اسی طرح حلوہ بنانے کو فرض عین یاواجب جاننابھی ناسمجھی ہے، بلکہ یہ ایک مباح وجائزاورمستحب عمل ہے۔

اب رہ گئی بات شب برأت کے موقع پرسڑکوںپر گھومنا،پھرنااورپٹاخے پھوڑنا،تو یہ کسی بھی طرح سے شرعی عمل نہیں ہے ، بلکہ یہ خرافات اورحرام ہے اوراس طرح کے اعمال سے ہرممکن بچنے کی کوشش کرنی چاہیے ،کیوںکہ ایسے اعمال ،ثواب کے بجائے عذاب کا باعث بنتے ہیں۔نیزپٹاخے پھوڑنا غیراسلامی عمل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک طرح سے اسراف بھی ہے اوراسراف و فضول خرچی کرنے والوںکو شیطان کابھائی قراردیاگیاہے۔

اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہےکہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں اورشیطان اپنے رب کا ناشکراہے۔(بنی اسرائیل)

القصہ!اس مبارک موقع پر زیادہ سے زیادہ نفلی عبادات کااہتمام ،ایصال ثواب اورمُردوںکے لیے دعائے خیر کرنابہترہے ۔

(ایڈیٹر ماہنامہ خضرراہ الہ آباد)

Md Jahangir Hasan Misbahi
About the Author: Md Jahangir Hasan Misbahi Read More Articles by Md Jahangir Hasan Misbahi: 37 Articles with 52212 views I M Jahangir Hasan From Delhi India.. View More