موٹاپا۔۔۔ قابلِ علاج بیماری

موٹاپا کس کو پسند ہوتا ہے یہ نہ صرف ظاہری شخصیت کو تباہ کردیتا ہے بلکہ یہ امراض کی جڑ بھی ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس سے ذیابیطس، بلڈپریشر، امراض قلب اور فالج غرض کہ لاتعداد بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اور یہ تو سب کو ہی معلوم ہے کہ موٹاپا اب ایک عالمی وباء بن چکا ہے اور گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق موٹاپے سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں پاکستان نویں نمبر پر ہے۔

نوجوان نسل اور بچوں میں موٹاپے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ غیر صحت بخش خوراک اور ورزش کی کمی ہے۔ طبی ماہرین نے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ دس سال بعد ہر پانج میں سے ایک بالغ شخص کے موٹاپے کا شکار جائے گا۔اس سلسلے میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 1975ء سے اب تک موٹاپے کے شکار بالغ افراد کی شرح میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2014ءمیں قریباً 5 بلین بالغ افراد میں سے 641 ملین موٹاپے کا شکار تھے۔ یہ تعداد 2025 ء تک بڑھ کر 1.1 بلین تک ہو جائے گی۔ پاکستان کی نئی نسل میں موٹاپا تیزی سے پھیل رہاہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق نوجوان نسل اور بچوں میں موٹاپے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ غیر صحت بخش خوراک اور ورزش کی کمی ہے۔ طبی ماہرین کئی بیماریوں کی اضافے کی وجہ بڑھتے ہوئے وزن کو قراردیتے ہیں۔177 ممالک کے سروے کیا گیا اور اس کے بعد جو رپورٹ جاری کی گئی اس کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت موٹاپے اور وزن کی زیادتی کے شکار افراد کی تعداد تقریباً دوارب ہے۔ موٹاپے میں مبتلا افراد کی اکثریت کا تعلق امریکہ، چین اور بھارت میں ہے۔لیکن پاکستان میں بھی یہ مرض موجود ہے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ کہنا قطعی طور پر غلط ہے کہ موٹاپے کا تعلق امیروں اور کھاتے پیتے طبقے سے ہے۔ کیونکہ، وزن کی زیادتی میں متوازن غذا ہی نہیں بلکہ غیر متوازن خوراک ا اور زندگی گذارنے کا انداز بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر ہم چین کی بات کرے تو چین میں سماجی اور معاشی تبدیلیوں کی وجہ سے چین کے دیہی نوجوانوں میں موٹاپا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔2014 میں 19 سال کے نوجوانوں میں 17 فیصد لڑکے اور آٹھ فیصد لڑکیاں موٹاپے کا شکار تھے جبکہ تشویش کی بات تو یہ ہے کہ 1985 میں یہ تعداد صرف ایک فیصد تھی۔عالمی سطح پر 1975ء میں 3.2 فیصد مرد موٹاپے کے شکار ہوا کرتے تھے۔ اس شرح میں تین فیصد اضافے کے بعد 2014ء میں یہ شرح 10.8 فیصد ہو گئی جو 266 ملین مردوں کے برابر ہے۔

دوسری جانب موٹاپے کی شکار خواتین کی شرح 6.4 فیصد سے بڑھ کر 14.9 تک پہنچ گئی یعنی 2014 ءمیں موٹاپے کی شکار خواتین کی تعداد 375 ملین ہو چکی تھی۔اگر جغرافیائی لحاظ سے دیکھا جائے تو حیران کن حقائق سامنے آتے ہیں 2014 ءمیں دنیا کے موٹے ترین افراد اقیانوس کے ذیلی خطے جو مرکزی اور جنوبی بحرالکاحل کے ایک ہزار کے قریب جزیروں پر مشتمل ہے، میں پائے گئے۔ اس کے علاوہ مائیکرو نیشیا یا کا خط جو اوقیانوس کا سینکڑوں چھوٹے چھوٹے جزائر پر مبنی علاقہ ہے جو مغربی بحر الکاہل کے وسیع علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کے شمال مغرب میں فلپائن، مغرب اور جنوب مغرب میں انڈونیشیا، پاپوا نوئے گنی اور میلایشیا اور مشرق میں پولینیشیا واقع ہے میں بھی 38 فیصد مرد اور اس علاقے کی خواتین کی آبادی کا نصف حصہ موٹاپے کا شکار نظر آیا۔طبی ماہرین کا کہناہے کہ موٹاپا لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کے لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے۔ صحت مند زندگی گذارنے اور مستقبل میں مہلک امراض سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سادہ اور متوازن خوراک استعمال کریں۔ سادہ طرز زندگی اپنائیں ، ہلکی پھلکی ورزش کو اپنے روزمرہ کے معمول کا حصہ بنائیں اور پریشانیوں سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کریں۔ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہی کا زیادہ استعمال موٹاپا کم کرنے میں کارگر ثابت ہوتا ہے۔
خوراک کو مناسب طریقے سے چبا کر نگلنا جسمانی وزن میں کمی کا آسان ترین نسخہ ہے۔ اسی طرح جو لوگ سست روی سے کھاتے ہیں وہ زیادہ پانی بھی پیتے ہیں جس سے انہیں طبیعت سیر ہونے کا احساس زیادہ ہوتا ہے اپنی غذا میں زیادہ پروٹین کا استعمال آپ کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اپنے جسمانی وزن میں کمی کیلئے کیلیوریز جلانے کی بجائے آپ غذا میں پروٹین سے بھرپور اشیاءکا استعمال زیادہ کریں۔ طبی ماہرین کے نزدیک یہ بھی کہا جاتا ہے گوشت، مچھلی، انڈے وغیرہ کا استعمال اس حوالے سے بہترین ہے کیونکہ یہ پروٹین سے بھرپور غذائیں ہوتی ہیں۔روزانہ ایک سیب کھانا ڈاکٹر کو دور رکھتا ہی ہے مگر یہ موٹاپے سے بچاﺅ کے لیے بھی اہم ثابت ہوتا ہے۔ سبز رنگ کے سیبوں کا روزانہ استعمال نہ صرف پیٹ بھرنے کے احساس کو زیادہ دیر تک برقرار رکھتا ہے بلکہ یہ معدے میں موجود صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی تعداد بھی بڑھاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان سیبوں کے روزانہ استعمال سے صحت مند بیکٹریا کی تعداد بڑھتی ہے جو موٹاپے کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت ہوتے ہیںبچوں کو جلد سلانے کی عادت انہیں موٹاپے سے بچانے کا سب سے آسان اور سستا طریقہ ہے وزن کم کرنے کے اس طریقے کے بارے میں سن کر آپ حیران ہوجائے گے کہ کسی کے ہاتھوں دل ٹوٹنے کے ایک ماہ کے اندر ہی خواتین کے وزن میں 2.26 کلوگرام کی کمی واقع ہوتی ہے۔ اگر تعلق ٹوٹنے کے بعد خواتین ایک سال تک تنہا رہ کر گزار لیں تو ان میں موٹاپا اگر واقعی ہو تو اس میں 6 سے 7 کلو کی کمی ہوجاتی ہے۔طبی ماہرین کے مطابق پاکستان سمیت دیگر ممالک میں اگر کھانے پینے اور لائف سٹائل کا موجودہ رجحان جاری رہا توطبی مسئلے کی شکل میںایک اور ک اور چیلنج کا سامنے آنا ناگزیر بن جائے گا۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Bilawal Jutt
About the Author: Bilawal Jutt Read More Articles by Bilawal Jutt: 12 Articles with 20586 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.