نواز شریف نے اگر لوڈشیڈنگ ختم نہ کی تو..........

یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اگر اسی طرح گرمی عروج پر رہی ٗ سورج آگ برساتا رہا اور بجلی آنکھ مچولی کھیلتی رہی تو شاید گرمی اور لوڈشیڈنگ کی زد میں آکر مرنے والوں کی بدعاؤں سے حکومت کو کوئی نہیں بچا سکتا ۔ میرے ایک دوست واپڈا میں بہت پرانے ملازم ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آخر لوڈشیڈنگ کا عذاب کب ختم ہوگا تو اس نے بتایا کہ حکومت خودنہیں چاہتی کہ لوڈشیڈنگ ختم ہو وہ عوام کو بیوقوف بنا کر 2018ء تک طفل تسلیاں دے کر اپنا وقت گزارنا چاہتی ہے ۔اگر حکومت اب بھی سنجیدہ ہو تو ایک ہفتے میں لوڈشیڈنگ ختم ہوسکتی ہے ۔ میں نے پوچھا وہ کیسے ؟۔اس نے کہا اس وقت ایک ہزار فیڈر پر ( جن میں پارلیمنٹ ایوان صدر ٗ وزیر اعظم سیکرٹریٹ / ہاوسز ٗ وزیروں اور مشیروں کے دفاتر ٗممبر اراکان پارلیمنٹ شامل ہیں ) بجلی بلا تعطل جاری ہے اگر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق یکساں لوڈشیڈنگ کی جائے تو بجلی بندش کا دورانیہ ایک یا دو گھنٹے رہ جاتاہے ۔اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ دیہاتی علاقوں کے رہنے والوں کو بھی بیس بائیس گھنٹے بجلی مل سکے گی ۔اس نے کہا کہ بنک اس وقت کل پیداوار کا پچیس فیصد بجلی صرف کررہے ہیں جن کی دس ہزار برانچیں تمام کی تمام سنٹرلی ائیرکنڈیشنڈ ہیں ۔ حکومت اگر بنکوں کو سولر انرجی پر منتقل ہونے کا حکم دے تو بچنے والی بجلی عوام کے لیے وافر ہوگی ۔ فائیو سٹار ہوٹل اور شادی گھر بھی بجلی بہت خرچ کرتے ہیں۔اگر انہیں بھی سولر پر منتقل ہونے کا حکم دیا جائے تویہ بجلی فیکٹریوں اور کارخانوں کے لیے کام آسکتی ہے ۔ حکومت یہ کام بھی نہیں کرنا چاہتی ۔ایران دس ہزار میگاواٹ سستی بجلی دینے کابار ہا مرتبہ اعلان کرچکاہے حکومت ایرانی پیشکش سے بھی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتی ۔ فرنس آئل سے چلنے والے آدھے سے زیادہ یونٹ بند پڑے ہیں اگر ان تمام کو چالو کردیاجائے تو پھر بھی لوڈشیڈنگ تقریبا ختم ہوسکتی ہے لیکن حکومت یہ پاور پراجیکٹ پر نہیں چلانا چاہتی ۔حکومت بھارت سے آلو اور سبزیاں تو خریدتی ہے لیکن بجلی خریدنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ۔اگر ایسا ہوجائے تو عوام کو ریلیف مل سکتا ہے ۔ حکومت یہ بھی نہیں کرنا چاہتی ۔گزشتہ دنوں امریکہ میں ہونے والے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے عالمی میلے میں سمندری پانی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کااچھوتا خیال پیش کرکے پاکستان کے پندرہ سالہ نوجوان شامیر خان نیازی نے پوری دنیاکو ورطہ حیرت میں ڈال دیا یہ بجلی کم خرچ اور ماحول دوست بھی ہوگی ۔ حکومت نوجوان نسل کے ان تجربات سے بھی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتی۔ لیکن 2018ء کا جھوٹا وعدہ کرکے عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیاہے ۔ کون جیتا ہے تیر ی زلف کے سر ہونے تک والا معاملہ ہے جو زندہ رہے گا وہی 2018ء کا انتظار کرے گا۔ یہاں روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں والا معاملہ چل رہا ہے ۔اس نے کہانہ عمران عوام کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے اور نہ حکومت ۔یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں اور اپنی نورکشتی سے عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کی ہر ممکن جستجوکررہے ہیں ۔ ڈیرہ اسمعیل خاں میں کے جلسہ عام کے دوران بھی بجلی بجلی کے نعرے لگا ئے گئے لیکن نواز شریف اپنی بات سنا کر اسلام آباد چلے گئے ۔ اس میں شک نہیں کہ خواجہ آصف اور عابد شیر جیسے نااہل ترین افراد کو بجلی کے محکمے پر مسلط کررکھاہے جو خودتو شدید ترین گرمیوں میں بھی کوٹ پینٹ پہن کر اسمبلی میں خطاب کرتے نظر آتے ہیں لیکن عوام کے جسم سے لنگوٹی بھی اتروا لینا چاہتے ہیں۔گزشتہ دنوں ایک خبر نظر سے گزری کہ بھارت کے محکمہ آبپاشی کے وزیر نے دریاؤں کا رخ ان علاقوں کی جانب موڑنے کااعلان کردیا جو علاقے خشک سالی کا شکار ہیں ۔ لیکن اس کے برعکس ہمارے تمام دریا خشک اور صحرا کی شکل دھار چکے ہیں ۔ اگر دریاؤں میں پانی ہی نہ رہا تو سستی بجلی ٗ زراعت اور صنعت اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی ۔میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ نواز شریف محب وطن لیڈر ہیں لیکن اپنی قوم کی تکلیف کا ازالہ کرناکیاان کے فرائض میں شامل نہیں ۔ عوام کوشدید ترین گرمی میں کلپتا اور مرتا دیکھ کر ان کے دل میں رحم کیوں نہیں آتا ۔لوڈشیڈنگ کی وجہ سے آپریشن ملتوی ہوجاتے ہیں نہ دن کو سکون میسر ہے اور نہ رات کو ۔ اگر وہ حقیقی طور پر عوام کے نمائندے ہیں تو عوام جیسی زندگی کیوں بسر نہیں کرتے ۔وہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کیوں یکساں لوڈشیڈنگ کاحکم جاری نہیں کرتے ۔ وہ کیوں بنکوں اور فائیو سٹار ہوٹلوں کو سولر انرجی پر منتقل ہونے کا حکم نہیں دیتے ۔وہ کیوں بند پاور پراجیکٹس چالو نہیں کرتے ۔وہ ایران اور بھارت سے بجلی کیوں درآمد نہیں کرتے ۔ شاید اس شخص کی بات ٹھیک ہو کہ نواز شریف اور ان کی حکومت یہ چاہتی ہی نہیں کہ گرمیوں میں عوام کو بجلی اور سردیوں میں گیس وافر میسر آئے ۔دوران الیکشن جتنے وعدے کیے وہ2018ء تک وعدے ہی رہیں گے عوام ماضی کی طرح بدترین مسائل میں الجھے رہیں گے ۔ میں یہ بات وثوق سے کہتا ہوں کہ اگر نواز شریف نے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات کا کوئی شارٹ کٹ تلاش نہ کیا تو عمران تو شاید حکومت کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے لیکن شدید گرمی اور بدترین لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا غریبوں کی بدعائیں ضرور نواز شریف کو یقینا لے ڈوبیں گی کیونکہ ماہ رمضان میں مانگی جانے والی دعائیں اﷲ کے ہاں مقبول ہوتی ہیں اور اﷲ اپنے مصیبت زدہ بندوں کی دعائیں جلد قبول کرتا ہے ۔
Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 784520 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.