ناکامی کے اسباب

ناکام قومیں یونہی ناکام نہیں ہوتیں بلکہ انکی بعض خاص عادات،خصائل، اور طرز عمل انہیں ناکام اور زندگی کی دوڑمیں پیچھے رہ جانیوالی قومیں بناتا ہے۔ہر آنیوالے کو نجات دہندہ سمجھ کراس کی غیر معمولی عزت ا فزا ئی کر نا اور پھر جلد ہی اسے ڈی گریڈ کر کے نا قدری کی کالی دیوی کی بھینٹ چڑھا دینا ان کاخاص وطیرہ ہوتا ہے۔ ان کی شامت اعمال کے باعث اﷲ ان پر ایسے لوگ مسلط کر دیتاہے جو انہیں مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے،احتجاج تک کرنے کاحق ان سے چھین لیا جاتاہے ان کے حکمران انکی آنے والی نسلوں تک کا رزق کھا جاتے ہیں،حکمرانوں کی بد اعمالیوں اور عیاشیوں کے سبب ہر پیدا ہو نے والابچہ ناحق مقروض ہوتا ہے ایک ایسا قرض اس کے سر چڑھاہوتا ہے جو اس بیچارے نے لیا بھی نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے والدین اس قرض سے مستفید ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کے حکمران گروہی اور قومی مفادات کو ذاتی مفادات کے سامنے جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ اگر من حیث القوم ہم اپنا جائزہ لیں تو یہ تمام برائیاں ہمیں اپنے اندر بدرجہ اتم نظر آئیں گی۔ہمارے ہاں جمہوریت کو ایسا مقدس لفظ بنا دیاگیاہے کہ شاید اگر جمہوریت نہ ہو تو ہم سب کے سب برباد ہو جائیں، ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے، ہمیں باور کروایا جاتاہے کہ ہم سب کی بقا اور سلامتی جمہوریت میں ہی مضمر ہے، ہماری جمہوریت ایسی جمہوریت ہے جس سے ہزاروں آمریتیں بہتر ہیں یہ بھلا کیسی جمہوریت ہے جس میں اٹھار ہ یا بیس کروڑ عوام کے حقوق پرر محض چند خاندان او ر چند سو افراد قابض ہیں اور ملک کے سیاہ و سفید کے مالک ہیں ا ن پر کسی قانو ن کاا طلاق نہیں ہوتا اور قوم اپنے ٹیکسوں سے انہیں مقدس گائے کی طرح پالتی نظر آتی۔
بقو ل شاعر
جمہوریت اک یسا طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولانہیں کرتے

ہماری جمہوریت کا دائرہ، شریف خاندا ن،بھٹوخاندان ،مولانافضل الرحمن اور عمران خان کے گرد ہی کیوں گھومتا رہتاہے۔ تمام اہل عقل و دانش اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان میں آنے والی تمام حکومتوں میں سے سب سے بہتر دور پرویز مشرف کادورتھاجسے غدارثابت کرنے کیلئے ہمارے نا م نہا د جمہور ی حکمران اور انکے طبلہ بردار درباری ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے ہیں، بلا شبہ اور بلا مبالغہ پرویز مشرف ایک قابل حکمران اور قابل لیڈر ہیں جن کی ناقدری کی سزا ہمیں آصف زرداری اور اسحاق ڈارکی شکل میں ملی۔اگراسحق ڈار کابس چلے تو غریب کے منہ سے روٹی کا آدھا نوالہ بھی ٹیکس کے نام پر چھین کر میاں نوازشریف کے سوئس اکاؤنٹ میں جمع کروا دے۔ میں نہیں کہتا وہ خود سپریم کو رٹ میں تحریری اعترا ف کر چکے ہیں کہ انہوں نے نواز شریف کیلئے منی لانڈرنگ کی۔ان کابس چلے تو تازہ ہو اپر بھی ٹیکس لگا دیں کہ لوگ اتنی تازہ اور مفت ہوا میں سانس کیوں لے رہے ہیں۔آج کے حکمران بھی زمینی حقائق کی مجبوریوں کے تحت پرویز مشرف کی انہی پالیسیوں کو اپنائے ہوئے ہیں جن پر وہ اتنی تنقید کیاکرتے تھے کہ کا ن پڑ ی آواز بھی نہیں سنائی دیتی تھی،آج مولوی عبدالعزیز کو انتہا پسندوں کا سب سے بڑ اہمدرد سمجھاجاتاہے جس نے سانحہ اے پی ایس کی مذمت کرنے سے صاف انکار کرکے قوم کے دل چھلنی کر دیے دبے لفظوں میں انہیں لگا م ڈالنے کی باتیں کی جا رہی ہیں لیکن پرویز مشرف نے اس وقت انکے خلاف آپریشن کیا جب وہ اپنے عروج پر طاقت کے نشے میں چور ہوکر حکومتی رٹ کو چیلنج کر رہے تھے۔پرویزمشرف نے انتہاپسندوں اور عسکر ی گروہوں کے خلاف جس کاروائی کی داغ بیل ڈالی آج اسی کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر ہمارے محبوب سپہ سالار جنر ل ر احیل شریف نیک نامی کما رہے ہیں اور سار ی قوم کے ہیرو بھی ہیں لیکن کبھی کسی نے سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کی کہ اس کارروائی کاآغاز کس نے کیاتھا ،پرویزمشرف پہلے حکمر ان تھے جنہوں نے صاف صاف کہہ دیاتھا کہ ا فواج پاکستان کے متوازی کوئی لشکر یاجیش ہر گز برداشت نہیں کی جائے گااسی لشکر کشی کو روکنے اورملک دشمن عناصر کوکچلنے جبکہ ریاست کی رٹ قائم کرنے کیلئے پرویز مشرف کسی سے مرعوب یابلیک میل نہیں ہوئے ۔ افتخار چودھری اور نوازشریف کاگٹھ جوڑ قوم پر اب جا کر کھلا ہے ۔افتخار چودھری کے بیٹے ارسلان ک یبدعنوانی کے چرچے ہوئے اور سابق چیف جسٹس نے کہ دیاکہ انہیں اپنے بیٹے کے کاروبارتک کاپتہ نہیں، انہی صاحب کو بلوچستان میں معدنیات کے شعبے کا سربراہ بنا دیاگیا وہ تو اﷲ بھلا کرے میڈیاکا جس نے شو ر مچاکر ساراپروگرام چوپٹ کر دیا، پرویز مشرف ہی وہ حکمران تھے جنہوں نے ان تمام بد عنوان عناصر کولگام ڈالی۔ انکے دور میں عام آدمی مہنگائی کی چکی میں نہیں پس رہاتھا لوگ خوشحال تھے کاروباری افراد کو بینکوں سے کاروبارکیلئے باآسانی قرض مل جاتاتھا جو اب صرف حکمرانوں کو ملتا ہے اور وہ بھی قابل معافی ہوتاہے،مشرف دور میں پاکستان کو کو مغربی ممالک اور سرمایہ کاروں کا جو اعتماد حاصل تھا اس کی نظیر نہیں ملتی امریکی صدرجارج بش سے لیکر جرمن چانسلر انجیلا مرکل تک سب نے پاکستان کا دورہ کیا۔ انہیں غدار کہنے والوں کو شاید فوجی تربیت کے اس نکتے کا علم نہیں کہ فوجیوں کو پہلی تربیت ہی حب الوطنی کی دی جاتی ہے اور پرویز ،شرف کا تو تعلق ہی ایس ایس جی کمانڈوز سے تھا جنکانعرہ ہی فتح یا شہادت ہے،غدار وہ ہوتاہے جو ملکی اور قومی عسکری رازچند سکوں کے عوض دشمن کو فروخت کر دے دنیا کی تما م لغات میں غدار کی یہی تعریف لکھی ہوئی ہے۔ اﷲ پاک ان حکمرانوں اور ان کے تنخواہ درباریوں اورلکھاریوں کو پوچھے جنہوں نے پاک فوج کے سابق سربراہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف پرغداری کا الزام لگادیا۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی
خرد کانام جنوں رکھ دیا خرد کا جنوں
جو بھی چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

بڑے لوگوں کے ساتھ کچھ ٹریجڈیز بھی ہو جاتی ہیں، پرویز مشرف کو اقتدار کے بھو کے ایک ٹولے نے عارضی طورپرگھیرلیا تھا، جنہوں نے اس صاف ستھرے ،بااصول ،باوقار لیڈر کی ساکھ کوراکھ کاڈھیربنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ،یہی لوگ گلا پھاڑ پھاڑ کرپرویزمشرف کو ہزار بار وردی میں صدر منتخب کروانے کا دعویٰ کیا کرتے تھے اورآج میاں نوازشریف کی وکالت کررہے ہیں ۔ پرویز مشرف کی ایوان صدرسے آبرومندانہ رخصتی کے بعد یہ اصحاب بھی نظر نہ آئے جیسی کرنی ویسی بھرنی، آج حکمرانوں کے پروٹوکول کے نا م پر لوگوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں سڑکیں بند کر دی جاتی ہیں اور بیچارے عوام کیڑے مکوڑوں کی طرح بھوکے ننگے سڑکوں پر کھڑے رہ جاتے ہیں، کوئی ثابت کرے کہ پرویز مشرف دور میں کسی غریب نے گردے بیچے ہوں یا کسی نے غربت سے تنگ آ کر خود کشی کی ہو یاکوئی دواؤں کی عدم دستیابی کیوجہ سے مراہویہ میرا کھلا چیلنج ہے جس کا دل کرے اسے قبو ل کرے اب بھی وقت ہے کہ پاکستانی قوم ہو ش کرے اور سچ اور جھوٹ میں تمیز کرنا سیکھ جائے ورنہ ہونی کو کو ن روک سکتاہے شاید ہماری نسلیں بھی حکمرانوں کے بچوں کی غلامی کرتی رہیں کیونکہ تمام وسائل پر تو یہ لوگ قابض ہو چکے ہیں۔
Muhammad Altaf Shahid
About the Author: Muhammad Altaf Shahid Read More Articles by Muhammad Altaf Shahid: 11 Articles with 7711 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.