جیسے ہی میرا گزر امی کے کمرے کے سامنے سے
ہوا امی کی آوازآ ئی، بیٹا ذرا کچن میں جا کے چولہے کی آنچ آھستہ کر دینا...
ہانڈی چڑھی ہوئی ہے، میں ویسے بھی کچن کی طرف ہی جا رہا تھا پچھلے ایک
گھنٹے میں میرا یہ تیسرا چکر تھا کچن کی طرف اور ہر بار کی طرح میں پھر سے
فرج کھول کے کھڑا ہو گیا کہ شاید کچھ کھانے کو مل جائے مگر اس بار بھی فرج
میں رکھی کچھ سبزیاں اور انڈے مجھے منہ چڑا رہے تھے. ابھی اسی سوچ میں تھا
ک اچانک امی کی بات یاد آئ بھاگ کر گیا اور چولہے کو دھیمی آنچ پر لگایا
پھر ہانڈی کا ڈھکن ہٹا کے دیکھنے لگا تو گرما گرم بھاپ نے میرے منہ کا
استقبال کیا باوجود کوشش کہ سمجھ نہیں آیا کہ کیا پک رہا ہے پھر سوچا کہ
اپنا دماغ لگانے سے بہتر ہے کہ امی سے ہی جا کے پوچھ لیا جائے، میں نے وہیں
سے ہی آواز لگا دی.....امی کیا پک رہا ہے.
جواب نہ آنے پر امی کے کمرے میں گیا تو دیکھا کہ امی سبزی بنا رہیں تھیں،
میں نے حیرت سے پوچھا..... امی کھانا تو پہلے ہی پک رہا ہے پھرآپ یہ سبزی
کیوں بنا رہی ہیں........ تو امی نے مجھے اپنے پاس بلایا اور شفقت سے سر پے
ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا......بیٹا جو کھانا ابھی پک رہا ہے وہ تمہاری ہی پسند
کا ہے اوریہ سبزی تو میں رات کے کھانے کے لیے بنا رہی ہوں، بھول گئے تمہارے
ابّو کو یہ سبزی کتنی پسند ہے. بیٹا آج تو چھٹی کا دن ہے نا اور آج کے دن
تو ہم سب ساتھ مل کر کھانا کھاتے ہیں اور ویسے بھی روز روز تم اور تمہارے
ابّو میرے ساتھ کہاں ھوتے ہیں.....بیٹا تم ایک کام کرو تم جا کر اپنے کمرے
میں آرام کرو میں بس آدھے گھنٹے میں کھانا نکالتی ہوں.
آج دن میں میرے گھر پہ ہونے کی وجہ بھی یہی تھی کہ آج جمعہ کا دن تھا، اپنے
کمرے میں آ کر میں بستر پہ لیٹ گیا اور سوچنے لگا.....مجھے گزرے ہوئے پورے
ہفتے کی باتیں یاد آنے لگیں کہ کیسے آفس میں پورا ہفتہ کام کر کے مجھے
جمعرات کے دن کا انتظار رہتا تھا کہ جمعرات کو ویک اینڈ ہو گا پھر جمعہ کو
پورا دن آرام کر کے میں اپنے پورے ہفتے کی تھکن اتارونگا.... میں ہمیشہ یہی
سمجھتا تھا کہ میں ہی بہت زیادہ کام کرتا ہوں اسی لیے چھٹی کے دن مجھے آرام
کی سخت ضرورت ہے.
بستر پر لیٹے لیٹے میں نے کچن کی طرف دیکھا تو امی روٹیاں پکا رہیں تھیں،
رہ رہ کر مجھے یہی خیال آ رہا تھا کہ ہم مرد تو اپنا کام کر کے چھٹی گزار
لیتے ہیں مگر امی........ امی کو چھٹی کب ملے گی، انکو بھی تو ذہنی اور
جسمانی تھکن ہوتی ہو گی، یہی سوچ لیے میں امی کے پاسس پہونچا اور امی سے
کہا....
امی آپ پورا دن کام کر کر کے تھک جاتی ہونگی امی آپ اپنے لے ایک بہو کیوں
نہیں لے آتیں.... امی میری شرارت سے بھری بات پے مسکرائیں اور میرے کان
کھینچتے ہوے بولیں.....بیٹا بہولانے سے تمہاری امی کو تو چھٹی مل جائے گی
مگر یاد رکھو ایک عورت کو کبھی چھٹی نہیں ملتی یہ کہہ کرامی پھر سے اپنے
کام میں لگ گئیں اور میں اپنا سر کھجاتا ہوا باہر نکل گیا. |