| جہاد کرنا سب مسلمانوں پر فرض ہے کیوں اللہ 
		پاک نے قرآن میں مسلمانوں کو مخاطب کرکے فرمایا ہے کہ تم پرقتال کرنا فرض 
		ہے اور ایک اور مقام پہ فرمایا کہ کافروں کے خلاف قوت تیار کروجہاں تک 
		تمھارا بس چلےاورجنگ کے لیے سدھائے ہوئے گھوڑے تیار کروتاکہ اللہ کے دشمن 
		اورتمھارے دشمن خوف زدہ رہیں اسلام کی عظمت کو دنیا میں قائم کرنا سب 
		مسلمانوں پر لازم اور فرض ہے اور اسلام کو غالب کرنے کے لیے جہاد کرنا 
		ضروری ہے سب بڑھ کر یہ کہ جہاد کرنا اس لیے بھی ضروری اور لازم ہے کہ یہ 
		اللہ تبارک وتعالی کا حکم ہے قرآن پاک میں جس کا مفہوم یہ ہے کہ مسلمانوں 
		اگر تم جہاد کرو گے تو تم کافروں کو اپنا غلام بنا لو گے دنیا میں عدل و 
		انصاف اور امن وامان قائم کرنے کےقابل ہوجاو گے اورمظلوموں کو ظلموں اور 
		ظالموں سے نجات دلا سکو گے اللہ کے دین کو دنیا میں نافذ کر سکو گے اور اگر 
		تم جہاد نہیں کرو گے توکافر اور ظالم اور بے دین لو گ تمھیں اپنا غلام بنا 
		لیں گے اور تم ان سے رحم کی توقع رکھوگے مگر وہ تم پر ہرگز رحم نہیں کریں 
		گے تمھیں دین پر سے گمراہ کردیں گے تم جتنا مرضی ان سے کہو گے سر جی ہم 
		پرظلم نا کرو سر جی ہمیں مسجد بنانے دو ہمیں نماز پڑھنے دو وہ تمھیں دین پر 
		چلنے نہیں دیں گے الغرض تمھارا مال جان اور عزّت بھی محفوظ نہیں رہے گا 
		یہاں میں یہ بات ضرور بیان کرنا چاہوں گا کہ مسلمانوں کو تربِیّت تو حاصل 
		کرنی چاہیے اس بات کی جہاد کیسے کرنا ہے غلام بننے سے کیسے بچنا چاہیے 
		فتوحات کی صورت میں جو لونڈیاں اور غلام حاصل ہوں گے ان کے ساتھ کیا سلوک 
		کرنا ہے ان کو کیسے آزادی اور اسلام اور ایمان کا علم دینا ہے خصوصی طور پر 
		ان کو کیسے ایک قابل اور مہذّب شہری بنانا ہے مگر ہماری قوم ان باتوں کو 
		بھول چکی ہے اور فلموں اور ڈراموں میں مگن ہو چکی ہے جو کچھ ڈراموں اور 
		فلموں میں جو کچھ ہوتا ہے اسی کو اپنا کر اسی کے مطابق زندگی گرارتے ہیں 
		اور فلموں اور ڈراموں میں سیکولرازم اور لیڈیزفرسٹ اورانگریزوں کے بنائے 
		ہوئےقوانین کو اجاگر کیا گیا ہوتا ہےہندوستان میں تعزیرات ہند اور پاکستان 
		میں تعزیرات پاکستان کے نام سے جو قوانین رائج ہیں وہی 70سال سے چل ہیں 
		دوچار اسی انداز کی ملتی جلتی ترمیمات ہوگئی ہوںگی باقی سب وہی باتیں وہی 
		مسائل وہی بے دینی اور ظلموں کا لامتناہی سلسلہ اور جس کی لاٹھی اس کی بھیس 
		والا معاملہ میں تو اس بات سے حیران ہوں کہ ہمارے حکمران اللہ سے ڈرتے ہی 
		نہیں ہیں اگر وہ اللہ سے ڈرتے ہوتے تو اللہ کے دین کو ملک میں نافذ نہ کر 
		دیتے ابھی سے سب خاص وعام کو اللہ کے دین کو دل سے قبول کرکے نافذ کرنے کے 
		لیے جہاد شروع کردینا چاہیے یہ تب ہی ممکن ہوسکتا ہے جب ہم یہ فلسفہ 
		اپنائیں گے کام کام کام جہاد جہاد جہاد اور جہاد مانا کہ سکول میں کالج میں 
		یونیورسٹی میں پڑھنا چاہیے پر جہاد کا ہی ہر ایک پیریڈ ہونا چاہیے سود سمیت 
		شرک سمیت فرقہ پرستی سمیت فحاشی وعریانی سمیت جادو گری سمیت تمام کبیرہ 
		گناہوں کی مخالفت کرتے رہیں گے ان شاءاللہ 
 ہمارے کالمسٹ بھی بے چارے نادانستگی میں کافروں اور بے دین لوگوں کی سیکولر 
		اور کیمیونسٹ لوگوں کی ترجمانی اور طرف داری کرتے ہیں ان کو اسلام سے لگتا 
		ہے مایوسی ہو چکی ہے اور بے چارے شکست خوردہ ہو کراپنے آپ کو دشمنوں کے 
		ہوالے کردیتے ہیں اور ان کی طرف سے ملنے والے ٹکڑوں پر پلنا شروع ہوجاتے 
		ہیں اور پھر حق نمک ادا کرنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اللہ کی پناہ ایسی 
		صورت حال سے اللہ کی پناہ فرقہ پرستوں کے شر سے اللہ کی پناہ مجرموں اور 
		ظالموں کے شر سے میں حکمرانوں اوردانشوروں اور لکھاریوں مصنفین سے درخاست 
		کرنا چاہوں گا کہ وہ جہاد کو جاری کرنے کے لیے قرآن وحدیث کا مطالعہ کریں 
		اور اس کے مطابق سکولوں میں کالجوں میں اور ییونیورسٹیز میں جہادی تعلیم کو 
		عام کرنے کے لیے تخیّل کے گھوڑے دوڑائیں فتح کے بعد سکولوں میں غلاموں اور 
		لونڈیوں کو قید کیا جائے اور جتنے ہمارے سکول ہیں ان میں کروڑوں کی تعداد 
		میں غلام قید کیے جاِسکتے ہیں ان کو سدھاتے ہوئے دکھایا جائے اور ان کے لیے 
		آزادی حاصل کرکے معززانسان بننے کے بارے میں تعلیم ہونفاذ اسلام کےنفاذ کے 
		بعدمعاشرہ کس قدر ترقی کرتا ہے اس کی جھلق دکھائی جا ئے سب کے سب تنقید پر 
		اور ناشکری پر گلے شکووں پر ہی لگے ہوے ہیں یہ کیوں نہیں دکھایا جاتا کہ یہ 
		ایک متقی پرہیزگار بندہ ہے اور یہ خوش حال اور خوش گوارزندگی گزارتا ہے اور 
		اپنے ارد گرد کے لوگوں کوظالموں کے ظلم سے بچاتا ہے اور یہ ایک برا آدمی ہے 
		اور اس کی کرتوتوں پر اس کو ذلت و رسوائی میں مبتلا ہوتے ہوئے دکھائیں مگر 
		ہوتا کیا جو حق کی بات کرتا ہے اس کو ولن بنا دیا جاتا ہے اور اس کی آتمہ 
		رولی جاتی ہے -
 
 اسلام کو تنگ نظری بتایا اور دکھایا جاتا ہے او بھائی اہل اسلام سے دہشت 
		گردی کی چھاپ اتارو اللہ کا نام لو اور کوشش کرو اور یہ سب تعلیم حاصل کرنے 
		کے لیے ہو لیکن میں جو باتیں لکھ رہا ہوں اس پر عمل انڈیا والے اپنے مذہب 
		کے مطابق کر رہے ہوتے ہیں یہ غدّاروں کی کارستانی ہے اور کیا اللہ کی پناہ 
		غدّاروں کے شر سے تعلیم شعبہ میں تبدیلی کی ضرورت ہےاسلام کے مطابق تعلیم 
		حاصل کرنا سب مسلمانوں کے لیے از حد ضروری ہے اسلام کے مطابق تعلیم کیسے 
		حاصل کریں آئیں آپ کو میں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں -
 
 1 اسلام کے مطابق تعلیم حاصل کرنا ایسا عمل ہے جس سے بچے تعلیم بھی حاصل کر 
		سکتے ہیں اور مناسب کمائی بھی کر سکتے ہیں اس لیے ضرورت ہے ایسے سکولز کی 
		جن میں بچے کام بھی کریں اور ساتھ ساتھ ان کو تعلیم بھی دی جائے ہنر بھی 
		سیکھیں اورکام بھی کریں اور جہاد کی ٹریننگ بھی کریں اور مہینے بعد گھر 
		والوں کو 5000 یا 10000 تنخواہ بھی دیں اور ان کو نماز بھی سکھائی جائے اور 
		اسلامی قوانین بھی سکھائے جائیں اور ان کی جسمانی فٹنس کے لیے ان کو ورزشیں 
		کرائی جائیں الغرض ایسا ماحول فراہم کیا جائے کہ بچہ جب سکول چھوڑے تو ایک 
		بہادر اور جنگجو فوجی اور مجاہد بن کے فارغ التحصیل ہو اور ایک ہنر مند 
		کاریگر بن کر نکلے ڈاکٹر اور انجنئیر بن کر ایک تاجر اور ایماندار امانت کی 
		حفاظت کرنے والا حساب کتاب کا ماہر اچھے اخلاق کا حامل انسانی حقوق کی 
		پاسداری کرنے والا ایک پڑھا لکھا سلجھا ہوا انسان بن کر سکول چھوڑے اور اس 
		طرح سے ہماری افواج کی تعداد اور جنگ لڑنے کی صلاحیّتیں اس قدر بڑھ جائیں 
		گی کہ ہم دوسرے ظالم ملکوں کو فتح کرکے وہاں امن وامان قائم کرنے میں 
		کامیاب ہو جائیں گے اللہ کے حکم کو پورا کر پائیں گے اللہ کا حکم پورا کرنا 
		ہم سب پر فرض ہے لیکن ہم غلامی کی دلدل میں دھنسے ہوے ہیں اگر ہم اللہ کے 
		حکم کے مطابق اپنے بچوں کو تعلیم دینے کا بندوبست کرپائیں تو ہمارے ملک کے 
		پاس کروڑوں کی تعداد میں فوج ہو گی اور کم از کم عالم اسلام کے پاس 10 کروڑ 
		مسلح فوج ہو تو دنیا کے ظالم اور انسانیّت کے قاتل اور اپنی عبادت کرانے 
		والے فرعونوں کے سر قلم کرکے اور گرفتار کرکے ان کو اللہ کا عبادت گزار 
		بنایا جاسکتا ہے اللہ کے دین کو ناماننے والوں کو اور ان کی اولادوں کو 
		اسلام کی ملکییّت بنایا جاسکتا ہے دنیا سے ظلم اور جرائم اور فحاشی و 
		عریانی اور بدکرداری اور بداخلاقی کا خاتمی کیا جاسکتا ہے-
 
 2 اسلام کے مطابق تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں اللہ نے قرآن میں بہت سارے 
		احکامات نازل فرمائے ہیں اور فرمایا کہ اے مسلمانوں اس بات کا علم حاصل کرو 
		کہ صرف اور صرف اللہ ہی عبادت کے لائق ہے اور ایک مسلمان کے لیے اللہ کا 
		حکم پورا کرنا سب معاملات سے بڑھ کر اہم معاملہ ہے اور آج کل کے نام نہاد 
		ترقّی یافتہ ممالک کے دانشور بھی اس بات کو مانتے ہیں کہ علم بہت بڑی دولت 
		ہے اور مسلمانوں کے لیے اللہ کا حکم ہے کہ مسلمانوں جہاں تک تمھارا بس چلے 
		کافروں کے خلاف قوّت تیّار کرو بلکل ایسے ہی انداز میں جیسے اللہ نے نماز 
		کے بارے میں حکم فرمایا اور نماز قائم کرو اورزکواۃ ادا کرو اور رکوع کرو 
		رکوع کرنے والوں کے ساتھ معلوم ہوا کہ نماز قائم کرنے جتنا اہم فریضہ ہے 
		علم حاصل کرنا
 |