ٹرمپ کیا ہونگے صدر؟

امریکہ میں صدارتی امیدواروں کے درمیان رسہ کشی اس بار اتنی شدت اختیار کرتی گئی جو اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا گیا ۔یہاں تک کہ ایک دوسرے کے ذاتی زندگی کو بھی سرعام کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔جہاں ایک دوسرے پر زبانی حملے ہو رہے تھے وہیں ٹرمپ ایک متنازعہ بیان بازی کے لئے مشہور ہوتے جا رہے تھے ۔کبھی تو وہ کہتے نہیں ٹھکتے تھے کہ ہم اگر اقتدار میں آگئے تو امریکہ سے مسلمانوں کا صفایا کر دیں تو کبھی مسلمانوں سے اس قدر نفرت کا اظہار کیا کہ پوری دنیا کو نا صرف اس کے بیان پر حیرانی ہوئی بلکہ ایک عجیب سا خوف بھی محسوس ہونے لگا ۔کہنے کو تو لوگوں نے یہ بھی کہا کہ کہیں یہ دوسرا ہیٹلر تو نہیں بننے جا رہا ہے ۔اس طرح ٹرمپ نے اپنے بیان بازی میں مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کرتا رہا یہی اس کی مقبولیت کی خاص وجہ بنی اور لوگوں نے اس کو نا پسندیدگی سے ہی صحیح لیکن اس قدر شہرت دے دی کہ اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ واقعی اس کے مقابلے میں اب کوئی نہیں رہا ۔چونکہ اس نے نفرت کو تیزی سے پھیلانے کا کام کیا کہ ہر جگہ بس اسی کے چرچے ہونے لگے اور لوگ اسی کے بارے میں ہر طرح سے جاننے کی کوشش میں جٹ گئے ۔اس طرح اگر دیکھا جائے تو شاید اسے محسوس ہو گیا تھا کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت یا ہربہ ایسا نہیں ہے جس سے وہ بہت جلد مشہور ہو جائیں سوائے اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی اسی لئے انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں سب سے آگے رہے۔ان کا مقصد بس یہی تھا کہ کس طرح ہم مشہور ہو جائیں اور ہوا بھی یہی ۔اس تیزی سے وہ مشہور ہوئے کہ مقابلے میں میدان میں خم ٹھوکنے والے ایکے بعد دیگرے میدان چھوڑ کر بھاگنے لگے ۔چونکہ انہیں احساس ہو گیا تھا کہ اب میدان صرف اور صرف ٹرمپ کے لئے ہے جس کا فائدہ انہیں زبردست ہوا ۔یہاں پر ٹرمپ پوری طرح کامیاب ہو گئے ہیں کہ ان کے مخالفین راستے سے ہٹنے لگے ان کی مقبولیت میں اتنی جلدی اس قدر اضافہ ہو گا انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا ۔لیکن ان کا میدان چھوڑ کر بھاگ جانا عقلمندی نہیں ہے ۔انہوں نے اس کے چرچے سے ایسا اقدام کیا ہے لیکن شاید انہیں اس بات کا احساس نہیں ہے کہ نفرت کے پجاری کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں اس لئے انہیں میدان چھوڑ کر نہیں بھاگنا چاہئے تھا ۔اس لئے یہ امید نہیں لگائی جا سکتی ہے کہ ٹرمپ ہی صدر ہونگے چونکہ اپنی پارٹی کے وہ تنہا امیدوار تو ہو سکتے ہیں لیکن اپوزیشن اسے سخت شکست سے دوچار کرنے میں کامیاب ہو جائے گی ۔یہ حقیقت ہے اور ایسا ہو کر رہے گا ۔لوگ آنکھ بند کر کے اپوزیشن پارٹی کے حق میں ووٹ دیں گے اور ٹرمپ کے ساتھ ساتھ ان کی ری پبلکن پارٹی کی بھی شکست فاش ہوگی ۔امریکہ میں اوہائیو کیگورنر جان کیسک کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ رپبلکن پارٹی کے واحد امیدوار بن گئے ہیں۔اوہائیو کے گورنر کے طور پر اسک خاصے مقبول ہیں، لیکن وہ اوہائیو ریاست کے علاوہ کہیں بھی پرائمری انتخابات نہیں جیت پائے۔ٹرمپ کو ووٹ دیا تو امریکہ پاتال میں گر جائے گا: ٹیڈ کروز۔ ’خارجہ پالیسی کا بڑا ہدف انتہا پسند اسلام کو روکنا ہے‘۔ادھر، رپبلکن پارٹی ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے معاملے میں منقسم نظر آ رہی ہے۔ کچھ رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر رکنیت چھوڑنے کا اعلان بھی کیا ہے۔تاہم ٹرمپ کی حمایت میں آنے والے رہنماؤں کی بھی کمی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ممکنہ امیدوار ہلیری کلنٹن کے مقابلے ٹرمپ کو زیادہ پسند کر رہے ہیں۔انڈیانا میں فتح کے بعد ٹرمپ کو یقین ہو گیا تھا کہ وہ ہی رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوارہوں گے۔اس اثنا میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نائب صدر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار ایسے شخص کو منتخب کریں گے جسے سیاسی تجربہ ہو اور جو کانگریس سے قانون منظور کرا سکے تاہم انھوں نے کوئی نام نہیں بتایا۔اسک کو رپبلکن دعویداروں میں سب سے لبرل اور ہلیری کلنٹن کے مقابلے جیتنے کی اہلیت رکھنے والا امیدوار تصور کیا جا رہا تھا لیکن وہ لوگوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ان کی ممکنہ ڈیمو کریٹک حریف ہلیری کلنٹن ہوں گی۔نیویارک کی کاروباری شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی امیداوار کی دوڑ کے آغاز سے ہی کئی متنازع بیانات دیے جن میں میکسیکو کو ریپسٹس اور مجرموں کی سرزمین کہنا شامل ہے۔کئی سینیئر رپبلکن رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کی حمایت نہیں کریں گے بلکہ وہ ان کی کے بجائے ہلیری کلنٹن کو ووٹ دینے کو فوقیت دیں گے۔ٹیکساس کے کے سیٹینر ٹیڈ کروز انڈیانا میں شکست کے بعد دستبردار ہو گئے تھے۔اب یہ یقینی ہو گیا ہے کہ ٹرمپ نامزدگی کے لیے درکار 1237 مندوبین کی حمایت حاصل کر لیں گے۔مشہور محاورہ کہ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے ،کی مثال صادق ہونے والی ہے اور پارٹی اس قدر شکست محسوس کرے گی کہ اسے پھر کبھی اٹھنے میں کافی دقت کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کی جگہ پھر کوئی نئی پارٹی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائے گی ۔ایسا ہو کر رہے گا چونکہ اس قدر نفرت کا اظہار کرنے والے شخص کو امیدوار بنا کر پارٹی خودکشی کرنے جا رہی ہے ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101542 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.