جرمنی کی تاریخ کا پہلا دلچسپ موڑ اُس وقت
نظرآتا ہے جب قیصر جرمنی فریڈرک ولیم نے 1862ء میں بسمارک کو وزیر اعظم
مقرر کیا ۔ اُس نے داخلی سطح پر اپنے بہترین فیصلوں اور دوسرے ممالک سے دو
طرفہ معاہدوں سے جرمنی کو وہ مقام دِلوا دیا جسکی جتنی بھی تعریف کی جائے
کم ہے۔ لیکن بادشاہ کے پوتے ولیم دوئم( جو برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ کی بیٹی
کا بیٹا بھی تھا) نے بسمارک کی 28سالہ خدمات کے بدلے اُسکو گھر بھیج دیا
اور اُسکے معاہدوں کو ایک طرف کرتے ہوئے آسٹریا ،ہنگری اور ترکی کو اتحادی
بنا کر جنگِ عظیم اول میں کود پڑا۔جنگ کا اختتام شکست کا باعث بنا تو ولیم
دوئم بھاگ کر ہالینڈ چلا گیا اور جرمنی میں ایک عبوری نوعیت کی جمہوری
حکومت کا قیام عمل میں لا یا گیا۔
1919ء میں معاہدہِ ورسائی پر دستخط ہوئے۔ جس میں امریکہ ،برطانیہ،اٹلی ،فرانس
اور جاپان نے جرمنی پر سخت گیر شرائط عائد کیں اور تاوانِ جنگ ادا کرنا بھی
قبول کروا لیا ۔ جب یہ معاہدہ جرمنی کی عوام کو دُنیا کے سامنے شرمندہ کر
رہا تھا اور وہ بسمارک کو دِل سے یاد کر رہے تھے کہ اُس وقت اَسٹریا سے
تعلق رکھنے والا ایک فرد " اڈولف ہٹلر" جرمنی کی ایک نئی تاریخ لکھنے کی
طرف قدم بڑھا چکا تھا۔
ہٹلر 3 سال کی عمر میں والدین کے ساتھ اَسٹریا سے جرمنی آیا اور پھر جوانی
میں اَسٹریا چلا گیا۔ بعدازاں واپس آکر پہلی جنگِ عظیم میں فوج میں معمولی
سپاہی بھرتی ہو کر جنگ میں حصہ لیا۔زخمی بھی ہوا اور بہادری کی وجہ سے پہلے
اَئرن کرس اور پھر بلیک وُنڈ بیج بھی حاصل کیا۔
1920ء میں نازی جماعت و تحریک کی بنیاد ڈالی گئی تو اگلے سال ہی ہٹلر نے
اُسکی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے 1922ء میں حکومتِ وقت کے خلاف بغاوت کر دی جو
ناکام ہو ئی ۔ 1923ء میں جرمن چانسلر کے عہدے کیلئے انتخاب لڑا اور اُس میں
بھی ناکام ہو گیا۔ 1933ء میں ہنڈ بزگ نے اُ س سے اپنا وزیرِ اعظم (چانسلر)
مقرر کیا کیونکہ وہ اکثریتی جماعت کا سربراہ تھا۔
ہٹلر نے بر سر اقتدار آنے کے بعد جرمن پارلیمنٹ توڑ دی۔تمام سیاسی جماعتوں
کو سوائے نازی پارٹی کے خلاف قانون قرار دیا۔ 1935ء میں ہٹلر نے سواستیکاکو
نازی تحریک کا نشان بنایا۔ جوسنکسرت زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی خوش
قسمتی کے ہیں۔اس سے وہ نشان مراد ہے جو قدیم آریاؤں اور بدھ مذہب کے پیروؤں
نے اختیار کیا۔
ہٹلر نے مزید جارحانہ فیصلے کرتے ہوئیکمیونسٹوں و سوشلسٹوں اور جمہوریت
پسندوں کو قید کر دیا یا گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اُس کے اس عمل پر امریکہ
و برطانیہ خاموش ہو کر خطے میں ایک نیا توازن دیکھنے کے خواہش مند ہو
گئے۔گو کہ فرانس نے خبردار کر دیا تھا کہ وہ آگے بڑھ رہا ہے۔ اُس نے جرمنی
میں یہودیوں پر خاص طور سے بہت مظالم ڈھائے جنکو "ہولو کوسٹ" کے نام سے
کبھی نہیں بُھلایا جا سکتا ۔
ہٹلر نے معاہدہ ورسائی سے منحرف ہو کر رہائن لینڈ ،آسٹریا اور پھر
چیکوسلواکیہ پر قبضہ کر لیا اور پھر وہ وقت آ ہی گیا جب ہٹلر نے لومڑی کی
چال چلی اور یکم ستمبر1939ء کو پولینڈ میں جرمن فوجیں داخل کرکے جنگِ عظیم
دوم کے شعلے بھڑکا دیئے۔قدم آگے بڑھاتے ہوئے ہٹلر نے ڈنمارک ،ناروے، ہالینڈ
،بلجئیم ،فرانس اور بلاقانی ریاستوں کو تسخیر کر لیا اور آخر کار 22ِ جون
1941ء کو " آپریشن بار باڈوس " کے نام سے روس پر بھی حملہ آور ہو کر آدھے
ملک پر قبضہ کر لیا۔
روس کا وزیرِ اعظم جوزف سٹالن آگے بڑھا اور اُس نے بذاتِ خود سپریم کمانڈر
کی حیثیت میں روسی فوج کی کمان سنبھال لی۔
1943ء میں جنگ کا رُخ نازیوں کے خلاف ہو گیا اور روسی محاذ پر اُسے پے در
پے شکست ہو نے لگی جسکی وجہ سے نازی فوجوں کو پسپا ہونا پڑا۔ اس دوران
شمالی افریقہ میں بھی اُس سے شکست ہوگئی۔ |