پیپلزپارٹی کی روایت سے نیشنل پارٹی کا ظہور

پیپلزپارٹی وطن پاک کی واحد سیاسی جماعت ہے ۔ جس کو ملک کی عوام میں بے مثال مقبولیت حاصل رہی ہے۔ محنت کش طبقہ رومانس کی حد تک پیپلزپارٹی سے جڑت رکھتا ہے۔ پاکستان کی غریب عوام نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کو ہی اپنی نمائندہ جماعت تصور کیا ہے اور بار بار دھوکے کھائے ہیں ۔ یہ امر روایت کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی قیادت سے عوام ناراض ہوتے ہیں ، غم و غصے کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسٹبلشمنٹ کی نمائندہ حکومتوں اور آمریت کے زخم کھا کر پھر پیپلز پارٹی کی جانب پلٹتے ہیں۔پیپلز پارٹی سے امید لگاتے ہیں کہ شاید اس بار ، شاید بار پیپلز پارٹی کی قیادت عوام سے کیے وعدوں کو پورا کرے گی ۔ لیکن پھر وہی ہوتا ہے ۔ اقتدار ملتے ہی پیپلز پارٹی کی ترجیحات بدل جاتی ہیں ۔ آج کی پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو عوام کی امیدوں کا محور بنانے کی تگ ودو میں ہے ۔ لیکن عہد انگڑائی لے چکا ہے۔میدان سیاست رنگا رنگ ہے۔ عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف متبادل کے طور پر دیکھائی دے رہی ہے۔ تاحال تحریک انصاف میں کارکن پرجوش ہیں ۔ عوامی رجحان بھی عمران خان کی جانب نظر آتا ہے۔ عوامی اجتماعات میں رنگ برنگی رونق بھی خوب ہوتی ہے۔ مقبولیت اور پذیرائی خاصی ہے۔ لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف کا ابھار کئی پہلووں سے پیپلزپارٹی کا متبادل ثابت نہیں ہو رہا ہے۔ کسان ، ہاری اور غریب محنت کش تحریک انصاف کی صفوں میں نظر نہیں آتا ہے۔ تحریک انصاف اشرافیہ کی نمائندہ جماعت کے طور پر دیکھائی دیتی ہے۔ تحریک انصاف طبقہ اشرافیہ کی امیدوں کا محور ضرور ہے لیکن غریب کی جونپڑی میں عمران خان کی تصویر نہیں ہے ۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں بنیادی فرق یہی ہے۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ بلاول اور آصف زرداری بھی غریب عوام سے کوسوں دور ہیں ۔ حاصل تجزیہ یہ ہے کہ موجودہ عہد میں حقیقی قیادت کا فقدان ہے ۔ قیادت کی تعمیر سیاسی جماعتوں ، طلبہ یونین اور ٹریڈ یونین سے ہوتی ہے ۔ قیادت کی تعمیر کا کام شعوری طور پر کیا جاتا ہے ۔جو نہیں کیا جا رہا ہے ۔ پیپلز پارٹی کا کردار اس حوالے سے مجرمانہ ہے ۔ جس نے اقتدار کی دوڑ میں تمام اخلاقیات کو فراموش کردیا ۔ حتی کہ پارٹی کی تنظیم سازی کارکنان کی سیاسی ، اخلاقی تربیت بھی پس و پست ڈال دی جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پیپلز پارٹی عوام کی صفیں درست کرتی ، عوام کو سیاسی طور پر منظم کیا جاتا اور باشعور قیادت فراہم کی جاتی ۔ سیاسی جماعتوں کی بھیڑ میں نیشنل پارٹی حاصل بزنجو اور ڈاکڑ عبدالمالک کی قیادت میں بلوچستان سے نکل کر پنجاب میں آئی ہے ۔پنجاب کے بائیس اضلاع میں نیشنل پارٹی کی تنظیمیں فعال ہیں ۔ بیس مئی سے اکتیس مئی تک ڈاکٹر عبدالمالک پنجاب کے دورے پر ہیں ۔ ڈاکٹر مالک جب بہاولنگر ، خانیوال ، نارووال ،پاکپتن ، تلمبہ ساہیوال میں جلسوں سے خطاب کر رہے تھے تو اس وقت جلسوں کے مناظر اس امر کی چغلی کھا رہے تھے کہ پنجاب کے محنت کشوں ، کسانوں اور غریب عوام کو پیپلز پارٹی کا متبادل مل گیا ہے ۔نیشنل پارٹی کے جلسوں میں عوام کی شرکت کا انداز وہی تھا جو کبھی پیپلزپارٹی کے جلسوں کا خاصا ہوا کرتا تھا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب میں نیشنل پارٹی کی قیادت میں کوئی بڑے نام نہیں ہیں اور نہ جگادری قسم کے سیاسی چہرے ہیں ۔چودھری طالب حسین اور ملک ایوب ، کشور ملک جیسے سیاسی کارکن اور محنت کش نیشنل پارٹی کو منظم کر رہے ہیں ۔ تنظیمی ڈھانچوں کی تشکیل اس طرح کی جا رہی کہ ہر تنظیمی یونٹ فیصلہ سازی میں مکمل آزاد اور جمہوری قدروں کے عین مطابق اپنے عہدے داروں کا چناو کرنے میں بااختیا ر ہے۔ نیشنل پارٹی پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جو بلا امتیاز رنگ و نسل ،مذہب اور صنفی امتیاز ممبر شپ کر رہی ہے ۔ نیشنل پارٹی میں عورت ، مرد اور خواجہ سرا ؤں سمیت معذور افراد کو یکساں اہمیت حاصل ہے۔ پارٹی کی اخلاقیات انسانی بنیادوں پر مبنی ہیں ۔ جو اس نصب العین کی مکمل عکاسی ہے کہ آخری منزل ؛؛ انسانی اخلاقیات پر مبنی استحصال سے پاک پرامن معاشرے کا قیام ہے ؛؛ موجودہ سیاسی انتشار کے دور میں عوام کا نیشنل پارٹی کی جانب راغب ہونا اس امر کی دلیل ہے کہ پنجاب کے عوام اعلیٰ سیاسی شعور رکھتے ہیں ۔ جنہوں نے کھوکھلے نعروں اور مصنوعی تبدیلی اور جعلی قیادت کو مسترد کرتے ہوئے مڈل کلاس طبقے اور محنت کشوں کی حقیقی نمائندہ جماعت کو پذیرئی بخشی ہے ۔ یہ سیاسی شعور کا اعلیٰ اظہار ہے ۔ پنجاب کے عوام نے 1968-69میں بھی ایسے ہی اعلیٰ سیاسی شعور کا اظہار کرتے ہوئے اپنا جھکاؤ پیپلزپارٹی کی جانب کر دیا تھا ۔ بڑے بڑے سیاسی برج اپنا توازن قائم نہ رکھ سکے اور زمین بوس ہوگے تھے ۔ نیشنل پارٹی کے جلسوں میں کسانوں ، ریڑھی بانوں اور مزدوروں کی والہانہ شرکت اس امر کی شہادت ہے کہ پنجاب انگڑائی لے چکا ہے
Arshad Sulahri
About the Author: Arshad Sulahri Read More Articles by Arshad Sulahri: 139 Articles with 103823 views I am Human Rights Activist ,writer,Journalist , columnist ,unionist ,Songwriter .Author .. View More