وزیر اعظم چل بسے۔۔۔!!

وزیر اعظم چل بسے ، یقینا ً اس بات سے تمام مکاتب فکر نہ صرف آگاہ ہونگے بلکہ ان کے مطابق سابق صدر بھی چل بسے ہیں،ظاہر ہے ان بسنے والوں کو اپنے ذاتی اعمال کا عکس نظر آیا ہوگا۔۔۔!!چل بسنا یا انتقال ہونا اردو لغت میں منتقلی کے معنی میں آتا ہے جس میں واپسی ممکن ہے جبکہ فوت یا موت ہمیشہ کیلئے نئے سفر کا اشارہ کرتی ہے!!اکثر و بیشترپاکستان کے وزیر اعظم ہوں یا صدر یہ سب کے سب چل بستےہیں ، ان کے بسنے کی تین سے چار جگہیں بہت مشہورہیں سعودی عرب ،دبئی، برطانیہ یا پھر امریکہ!! اب تو یہ حال ہے کہ وزیراعظم اور صدر کیساتھ ساتھ ان کے وزرا بھی چل بستے ہیں، اب دیکھئے نا وزراء نے بھی وزیراعظم اور صدر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ، اے این پی و دیگر سیاسی جماعتوں کے کئی وزرا، سیاسی رہنما چل بسے ہیں کسی نےدبئی کو پسند کیا تو کسی نے برطانیہ کو اور کسی نے تو امریکہ کو سب سے زیادہ محفوظ سمجھا ۔ کچھ لوگ تو ان کے متعلق کہتے ہیں کہ ان وزرا کا انتقال ہوگیا ہے،بات تو سمجھنے کی ہے اور کہنے والے کی بات میں وزن بھی ہے کیونکہ انتقال کبھی بھی اور کہیں بھی کیا جاسکتا ہے مگر فوت صرف ایک بار ہوتا ہے، فوت ہی موت ہے یعنی دوبارہ زندہ نہ ہونے والی زندگی کی ضمانت یعنی اُس وقت تک جب تک قیامت بپا نہ ہو۔۔۔۔!!پاکستانی اشرفیہ،امرااور وزرا کا حال تو یہ ہے کہ تمام تر جرم کرنے کے باوجود معصوم اور بے گناہ ہی رہتے ہیں گویا آسمان سے ان کیلئے خاص رعایت ملی ہواور ہوسکتا ہے کہ دوزخ کے ملائکہ نے کہا ہو کہ ان سیاستدانوں کے اعمال پر ہرگز ہرگز نہ تنقید کی جائے اور نہ انہیں موردالزام ٹھہرایا جائے کیونکہ ً یہ سب ان ملائکہ کےہاتھوں سزا بھگتیں گے۔۔۔!!یہ ملائکہ روزخ کے ہیں اسی کیلئے انہیں تکلیف پہنچتی ہے کہ ان کا کام عام انسان اور عوام کیوں کریں ۔!! دوزخی ملائکہ نے ان سیاسی رہنماؤں کیلئے جس قدر تکلیف دہ ، اذیت ترین سزا منتخب کی ہوئی ہیں شائد اگر ان گمراہ کن لیڈران کے کانوں میں بھنک بھی پڑجائے تو یہ فی الفور توبہ کرکے صراط المستقیم پر چل پڑیں گے۔۔۔۔۔!!دوزخ کے ملائکہ انہیں مزید موقع دے رہے ہیں ، یہ ملائکہ جانتے ہیں کہ اٹھارہ کروڑ پاکستانی عوام کیساتھ ہر لمحہ تکلیف و اذیت پہنچانے والے کبھی بھی راہ راست میں نہیں آئیں گے،ان کے دلوں پر مہر سبت کردی گئی ہے اور یہ خود بھی راہ راست میں آنا نہیں چاہتے کیونکہ گناہ کی پہلی سیڑھی اور بنیاد جھوٹ، تہمت، الزام ہے جو سیاستدانوں کے خون میںرچی بسی ہوتی ہے ،یہ اپنا تمام خون بھی نکال دیں تب بھی اس کا اثر قائم رہیگا، سیاستدانوں نے اپنا جیسا حال ہماری پولیس اور اداروں کا کردیا ہے۔۔۔۔۔!!حیرت و تعجب کی بات تو یہ بھی سامنے آئی کہ وہ ادارہ جو انصاف و عدل فراہم کرنے کیلئے بنا اسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہمارے عدل و انصاف کے ادارے بھی اپنی حیثیت اور ذمہ داریاں کھو بیٹھے ہیں ان کے مطابق عدم و انصاف فراہم کرنے والے اداروں میں نیچے سے لیکر اوپر تک کرپشن، لوٹ ماراور رشوت ستانی کے سبب انصاف میسر نہیں کیا جاسکتا، معصوم شہری بلاوجہ بے قصور کئی کئی سال قید و مشقت کی زندگی گزرتے ہیں اور کئی تو اسی حال میں مر جاتے ہیں ، جسٹس صاحبان کے مطابق عدل و انصاف میں سب سے بڑی رکاوٹ ہماری پولیس ہے جہاں تفتیش کا عمل تمام تر بد دیانتی، اقربہ پروری اور بھاری رشوت پر محیط ہے،ا ن کے مطابق اگر اداروں سے سیاسی اثر و رسوخ کا مکمل خاتمہ کردیا جائے اور اداروں کو آزاد قانونی ضابطوں کی بندش کیساتھ کردیا جائے تو ممکن ہے پاکستان میں ہرشہری عدل و انصاف کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات کو حل کرسکے گا اور اپنی زندگی میں سکون اور ترقی لاسکے گا کیا یہ کوئی خواب ہے۔۔۔؟؟؟ نہیں ہرگز نہیں۔۔!! پاکستان بنا ہی اسی لیئے ےتھا کہ جہاں جاہلیت کا خاتمہ ہو، عدل و مساوات ،بھائی چارگی، امن و سکون، ترقی و تہذیب،تعلیم و صحت با آسانی بہتر انداز میں میسر ہو۔۔۔۔ !! یہ حقیقت ہے کہ وقت کے گزرنے کیساتھ ساتھ پاکستان کے اندورنی حالات ابتر ہوتے چلے گئے لیکن ایسا بھی نہیں کہ اداروں کی درستگی نہ ہوسکے اس لیئے با اختیار اہم عہدوں پر فائز مخلص پاکستانیوں کو ایک جامع پلان تیار کرنا ہوگا جس میں کسی سے بھی رعایت کے بغیر دھلائی کا عمل کیا جائے تاکہ سرط ہو یا برائٹ تمام جیٹرجن پوڈر خود حیرت میں آجائیں یہ اسی وقت ممکن ہوسکے گا جب عوام میں شعوراور عوام بھی خود لائق بننے کیلئے تیار ہوجائےتو پھر کوئی بے موت نہ مارا جائیگا اور اللہ کی دی ہوئی زندگی کو اسی ڈھنگ سے گزارا جائیگا جسکا رب نے حکم دیا ہے ۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور دشمنوں کے مقابلے میں ہمارے اداروں کو کامیابی سے ہمکنار کرے، آمین ثما آمین۔۔۔ پاکستان زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔!!
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245215 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.