ہندوستان میں ،مغلوں ،کے زوال کےبعد
نواب سراج الدولہ ،نواب حیدرعلی،اورٹیپوسلطان ،نےکسی حد تک مسلمانوں
کوسنبھالنے کی کوشش کی مگر اپنوں کی بے وفائی نے یہ قلعے بھی جلدہی
مسمارکردئیے -
اب مسلمان پوری طرح ہندووں کےرحم وکرم پہ تھے-
سیاسی،سماجی،تعلیمی،میدانوں میں ہندووں کی دسترس تھی !
انگریزی استعمار بھی انہی کی حوصلہ افزائی کررہا تھا-
چانکیہ کے چیلے برہمن کے سامراج میں مسلمانوں کو'ذہنی،و،فکری،غلام بنایا
جارہاتھا "
خود ان کے ہم مذہب بھی ان کے مظالم سے محفوظ نہ تھے -
علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے مسلمانان برصغیر کو ایک دفعہ پھر بیدار کیا-
قایداعظم ,محمدعلی جناح, کی پرخلوص انتھک محنتوں اور پوری قوم کی بے پناہ ,قربانیوں,
سےمسلمانوں نے جلد ہی انگریزاورہندو سے آزادی حاصل کرلی-
پاکستان کےمعرض وجود میں آتے ہی ہندو بنیئے کا پورے ایشیاء پہ حکمرانی
کرنےکا خواب چکنا چور ہوگیا !
اسکی امیدوں پہ اوس پڑھ گئی- اب اس نے خفیہ اور اعلانیہ ہر طرح سے پاکستان
کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ،سازشیں، شروع کردیں-
کشیر پہ ناجایز ،تسلط،حیدرآباد،پہ جارحانہ قبضہ ،پینسٹھ میں بڑا ،جنگی،حملہ
اور اکہتر میں پاکستان کو دولخت کرنا اس بات کاکھلااعلان تھا کہ پاکستانیوں
کو اب یا تو بھارتی "جارحیت" کے سامنے دب کر زندگی گزارنی ہوگی-
یا پھر پاکستان کو بھی طاقت اور اسلحے کی دوڑمیں شامل ہوکرجدید قسم کے
خطرناک ہتھیاروں سے لیس ہوناہوگا -
1974میں جب انڈیا نے پہلی بار ایٹمی دھماکے کئیے-
تو علاقے میں طاقت کاتوازن بری طرح سے لڑکھرا گیا ; ہندوستان ایک طرف اگر
ایٹمی طاقت کاحامل بن چکا تھا تودوسری طرف دنیاکی تیسری بڑی بری فوج ,چوتھی
بڑی فضائیہ،اور، پانچویں بڑی بحریہ, بھی اس کے پاس تھی
اب پاکستان کے لیے انتہائی خطرناک صورتحال بن چکی تھی -قومی سلامتی کو شدید
خطرات لاحق ہوچکے تھے-اس وقت کے وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو نے،قرآن
کےحکم
، واعدولہم ماستطعتم من قوة ،
ترجمہ؛
اورجہاں تک تمہارا بس چلے کافروں کے خلاف طاقت تیار رکھو،
کے مطابق پاکستان کو جدید ایٹمی ہتھیاروں سے آراستہ کرنے کے لئیے ,محسن
پاکستان, جناب ،ڈاکٹرعبدالقدیرخان، کی قیادت میں "ایٹمی پروگرام " کا آغاز
کیا -
انتہائی نامساعدحالات میں سرمائے کی قلت کے باوجود یہ پروگرام جاری رکھا
گیا-
لیبیاء اور سعودی عرب نے دل کھول کر" ایٹمی پروجیکٹ" میں پاکستان کی مدد کی
-
ان دو،ممالک، کی امداد کے بغیر پاکستان جیسے ترقی پذیرملک کےلئیے" ایٹمی
طاقت "بننا آسان کام نہ تھا؛
ذوالفقار علی بھٹو ،جنرل ضیاءالحق،محترمہ بینظیربھٹو ،میاں نوازشریف،سبھی
نے اپنےاپنے
، ادوار، میں اس پراجیکٹ کےبارے کسی قسم کا بیرونی و اندرونی دباو قبول
کرنے سے انکار کردیا -
اس مقصد کے لئیےسائنسدانوں کو ہرقسم کی سہولیات پہنچائی گئیں -
1998 تک" محسن پاکستان " کی زیرقیادت ٹیم نے پاکستان کوایٹمی صلاحیت سے
آراستہ کردیا تھا-
اب صرف اعلان کرنا باقی تھا، جس کا موقع قدرت نے مئی 1998میں عطا کردیا -مئی
کے گرم دنوں میں بھارت نے ایک بار پھر راجستھا ن میں ایٹمی دھماکے کر کہ
ہند، و ،پاک کی سیاست میں ہلچل اور گرمی پیدا کردی-
دونوں طرف جنگ کے شدید خطرات منڈلانے لگے - بھارتی غرور،و،تکبر انتہاوں
کوچھونے لگا قریب تھا کہ اب وہ پاکستان (جو انکی نظر میں اب ایک کمزور حریف
تھا) پر حملہ کردیتے-
،ڈاکٹر عبدالقدیرخان ،کی درخواست پہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم میاں نواز
شریف نے جواب میں ایٹمی دھماکے کرنے کا شاندار فیصلہ کیا -
عالمی طاقتوں نے فوراََنوٹس لیا ، اور پاکستان کو اس اقدام سے ہرممکن روکنے
کی کوشش کی - طرح طرح کے فریب اور لالچ بھی جب کام نہ کرسکے ، تو دھمکیاں
دینی شروع کردیں -
اقتصادی پابندیوں سمیت قرضوں کی روک تھام اور دوسرے کئی شیطانی ہتھکنڈے
آزمائے گئے
مگرپوری قوم ہرقسم کی" قربانی " دینے کا عزم کرچکی تھی , میاں نوازشریف پہ
دباو بڑھتا جارہاتھا -
نوائے وقت کےبزرگ چیف ایڈیٹر جناب ، مجیدنظامی ، مرحوم نے جناب وزیراعظم کو
مشورہ دیا ،میاں صاحب اگر آپ نے دھماکے نہ کئیے ،تو قوم آپ کا دھماکہ کردے
گی !
قریبی دوست اسلامی ممالک نے بھی ہرطرح کے تعاون کا یقین دلایا -
قومی سلامتی کے ادارے ہیجان میں مبتلاہورہےتھے؛ آخرکار تما م مصلحتوں
کویکسر فراموش کرکہ پاکستان کو ،عالم اسلام کی ،پہلی، اور دنیاء عالم کی
ساتویں ایٹمی طاقت بنانے کا اعزاز حاصل کرنےکا فیصلہ کیا گیا -
اس مقصد کے لئیے بلوچستان کے ضلع چاغی کا انتخاب کیا گیا جہاں سرنگیں
کھودنے کاکام پہلےہی مکمل ہوچکاتھا:
دوپہرکے تین بج کر سولہ منٹ اور"28مئی1998" کاسخت گرم مگر "وطن عزیز "
کے لئیے بہت مبارک دن ہے-
بلوچستان کے , ضلع چاغی ,کےدور دراز پہاڑوں میں ،بارہ رکنی، پاکستانی
ساینسدانوں کی ٹیم کے دل زور زور سے دھڑک رہے ہیں -
پاکستان اپنے ازلی ،حریف ، کو آج دندان شکن جواب دینے والا ہے-
آج کا دن پاکستان کی قومی ،سلامتی، کا ضامن بننے والا ہے-آج سارے عالم
اسلام کی دعائیں رنگ لانےوالی ہیں ؛
نعرہ تکبیر کی صدا بلندہوتی ہے ، انگلیاں ، حرکت کرتی ہیں ، اور دیکھتے ہی
دیکھتے ،پینتیس کلومیٹر طویل سیاہ پہاڑی سلسلہ انگڑائی لے کہ بیدار
ہوتاہے-زمین ہلکی سی لرزتی ہے ، اور چند منٹوں میں یہ راس کوہ
کا35کلومیٹرطویل پہاڑی سلسلہ سفیدی کی چادر اوڑھ لیتا ہے-
گویا پاکستان کی سلامتی پہ چھائے مایوسی، و ، عدم استحکام، کے کالے اندھیرے
امید ،یقین، اور نئے عزم وحوصلے میں بدل جاتے ہیں -
ایک نئی صبح طلوع ہوتی ہے: جس کی روشنی میں ہرپاکستانی عزت و وقار سے
سراٹھا کرجی سکتاہے-
ایٹمی دھماکوں کی وطن عزیز سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں نے خوشیاں منائیں -
سعودی عرب کے مفتی اعظم نے ڈاکٹر عبدالقدیرکو عالم اسلام کا ہیروقرار دیا -
اللہ رب العالمین کا یہ ازحد احسان ہے کہ اس "مملکت خداداد" کو ایٹم بم(
اسلامی بم)جیسی انمول نعمت سے نوازا
جہاں اس نعمت خداوندی پہ شکرکرنا واجب ہے -
وہیں ضرورت اس امر کی بھی ہے ، کہ اس ایٹمی قوت کو سارے عالم اسلام کے تحفظ
اور،دفاع،کاضامن بنایا جائے -
بالخصوص موجودہ حالات میں عالم اسلام کو متحدہ فوج ،اور،اسلحے میں
جدیدٹیکنالوجی کی سخت ضرورت بھی ہے-
|