مرد مار عورتیں

جسطرح گھر میں ہر روز پھڈا یا مسئلہ رہتا ہے نہ کہ آج کی پکائیے تو اسی طرح لکھنے والے کے ساتھ بھی مسئلہ رہتا ہے کہ کس موضوع تے لکھیا جائے۔ اس بار خود کچھ نہیں لکھا ، صرف للو میاں کی باتیں اور تبصرہ پیش خدمت ہے:
۔ تحقیق کہتی ہے کہ صبح نہار منہ یا خالی پیٹ میاں بیوی ایک دوسرے کے متھے نہ لگیں ورنہ پھڈا ہو سکتا ہے۔
میرے خیال سے تو میاں بیوی ضروری اوقات کے علاوہ کبھی بھی ایک دوسرے کے متھے ہی نہ لگیں ۔ ورنہ پھڈا ہی پھڈا۔

۔ عورت کے د ماغ میں ہر وقت خناس سمایا رہتا ہے۔دوسری عورت کو نیچا دکھانے کے لیے ہر حربہ استعمال کرتی ہے۔
خناس تو آدمی کے دماغ میں بھی ہوتا ہے، پر مصلحتا خاموش رہتا ہے۔ اگر وہ اپنا خناس استعمال کر نا شروع کر دے تو تمام خواتین گھر کی بجائے سڑکوں پر ہوں۔ویسے ایک اور طریقہ بھی ہے کہ کبھی دوسے زیادہ بیویاں یا نندیں ساتھ رکھ کر دیکھیں۔ خود اندازہ ہو جائیگا۔

۔ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کو عقل نہیں ہوتی۔
جی ہاں! جب عقل آتی ہے تو لڑکا آدمی بن چکا ہوتا ہے عورت کا اور لڑکی عورت بن کر اسکے سر پر سوار ہو چکی ہوتی ہے۔جب کہ عورت کو عقل قبر میں یا اسکے آس پاس بھی نہیں آتی۔ ناقابلِ تبصرہ سٹیٹمنٹ ہے۔

۔ عورت کے بارے میں اگر دوسروں کو عقل سکھائی جائے تو لوگ بے عقل کہتے ہیں۔
صرف شادی شدہ مرد ہی اس بات کو بہتر سمجھ سکتے ہیں، کیونکہ ظاہر ہے تجربہ تو ہر جگہ بو لتا ہے۔

۔ مرد شادی سے پہلے جاہل انپڑھ، گنوار ہوتا ہے۔ شادی کے بعد سب ڈگری یافتہ کہنا شروع کر دیتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ ڈگری تو کچھ پڑ ھ لکھ کر ، سیکھ کر یا تجربے کی بنیاد پر ہی ملتی ہے نا۔ اور یہاں تو پریکٹکل کی سہولت بھی ساتھ میسر ہوتی ہے۔کیسا!۔

۔ گھر ہمیشہ آدمی کی عقل مندی سے چلتا ہے، عورت کی نہیں۔ عورت کا بس چلے تو شادی کے پہلے ہی دن گھر اجڑوا بیٹھے۔
جی ہاں یہ حقیقت ہے۔میرے خیال سے مرد کمپرو مائز کر کے چلتا ہے عورت نہیں۔کیونکہ شادی کے اگلے روز جب منہ دھلنے کے بعد اصلی چہرہ ظاہر ہو تا ہے تو وہ مرد ہی ہے نہ جو برداشت کر تا ہے۔ ویسے اسکے علاوہ بھی عورت کو کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ اگر کسی وجہ سے گھر اجڑ گیا تو بچے رل جائیں گے وغیرہ وغیرہ۔ عورت گھر اجڑنے کے بعد بھی کبھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتی اور ہمیشہ یہ سمجھتی ہے کہ شی اِز رائٹ۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا کہ لوگ ترس کھا کر دو روٹی دے ہی دیا کریں گے، گھر وں میں کام کرنا ، سلائی کڑھائی کر کے پیسہ کمانا اور پھر بچے پال کر ڈاکٹر انجینئر بنانا کہانیوں اور پرانے زمانے کا کام اور باتیں ہیں۔اسکے علاوہ یہ کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے تو پہلے ہی کہاتھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ ایسا ہوگا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔تو ہر وقت منہ میں رہتا ہے۔

۔ عورت جیلسی چھوڑ دے تو گھر جنت بن جائے۔
واقعی ایسا ہو سکتا ہے۔ مگر کیونکہ جیلسی عورت کی نس نس میں بھری ہوتی ہے ، لہٰذا وہ یہ کام کبھی نہیں چھوڑ سکتی اور جیلسی میں کسی بھی حد تک جاسکتی ہے چاہے اسمیں کوئی ہنستا بستا گھر ہی کیوں نہ اجڑ جائے اور خو د کو اجڑواکر بھی مظلومیت کا ڈھنڈور ا تا عمر پیٹے گی اور ثابت کرے گی کہ شی واز رائٹ۔

۔ ہر وقت جلتی کڑھتی ، کوسنے دیتی عورت اگر اچانک مسکرا مسکرا کر باتیں کرنے لگے تو؟
سمجھو کہ کچھ دال میں کالا ہے اور بڑی فرمائش آنے والی ہے۔

۔ گھر میں سکون چاہیے۔
جب بھی گھر میں سکون چاہو توساس یا سالی کو کچھ دن کے لیے گھر میں رکھ لیا کرو۔

۔ عورت بات دیر سے سمجھتی ہے!
جی ہاں! عورت کو ایک بات بار بار کہو (بچوں کی طرح) تو تب جا کر سمجھ میں آتی ہے۔ وہ بھی اگر کچھ سمجھدار زیادہ ہو تو!کیونکہ ٹیڑھی پسلی کی پیداوار ہے نہ۔

۔ آدمی ہمیشہ عقلمندی کا مظاہرہ کر کے گھر کو تباہ ہونے سے بچا لیتا ہے۔
جی ہاں! یہ بھی حقیقت ہے۔ یقین نہ آئے تو بیس بیس سال سے گذاراکرتے مظلوم شوہروں کی رو داد سن لو۔

۔ حالیہ پاس کیے گئے پنجاب اسمبلی کے بل میں مردوں کو سزا کے طور پر کڑا پہنا نے کا حکم دیا گیا ہے ۔
جناب عالی! یہ کڑا تو ا س بیچارے کی گچی میں نکاح کے ٹائم ہی ڈال جاتا ہے اور صرف ملک الموت ہی اسے نکال پاتے ہیں۔
ْ
۔ بیوی ناراض ہو، بول چال بھی بند ہو، وجہ بھی نہ بتارہی ہو، سب سے بات کرے صرف شوہر سے نہ کرے، ٹی وی بھی دیکھے، فونوں پر ہنس ہنس کے باتیں بھی کرے، پر شوہر کو دیکھتے ہی بی پی ہائی کر بیٹھے تو :
یہ خاموش احتجاج ہوتا ہے کہ سمجھ جائیں کہ آپ نے اسکی مرضی کے بغیر کوئی بڑا کام کر لیا ہے ، لہذا منانے کے لیے پیر دابنے پڑیں گے۔اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

۔ بیوی کے اپنے رشتہ دار آئیں تو منہ باتوں سے بند نہ ہو اور شوہر کے رشتہ دار آئیں تو بات کے لیے منہ کھلے ہی نہ :
تو بھائی صاحب، صاف سمجھ جائیں کہ شوہر کے رشتہ داروں کا آنا ناگوار گزرا ہے۔آپ کو ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی؟

۔ بیوی کے رشتہ دار آئیں تو بچھ بچھ جائے شوہر کے آئیں تو سر پر پٹی باندھ کر لیٹ جائے۔
پھر نا سمجھی کی باتیں؟۔ جناب عالی! سمجھ جائیں کہ وہ انڈائریکٹ کہہ رہی ہے کہ دوبارہ نہ بلوانا۔
ْ
۔ اگر فون پر اچانک فرمائش آگئی کہ گھر میں مہمان آگئے ہیں، چکن روسٹ، یا چکن کڑاہی پکڑتے لانا ۔
توسمجھ جائیں کہ بیوی کے رشتہ دار ہیں۔

۔ اگر فون پر دال سبزی کا آرڈر ہو تو۔
سمجھ جائیں کہ میاں غریب کے گھر سے کوئی بھولا بھٹکا آیا ہے۔

۔ بیوی کے رشتہ داروں میں شادی ہو تو ہزار کے دو نوٹ ، شوہر کے رشتہ داروں میں ہو تو پانچ سو کا ایک نوٹ بھی کافی رہتا ہے، کیوں۔
بھائی الو! بیوی کی ناک زیادہ اونچی رکھنی ہوتی ہے۔
۔ سائنسدانوں نے مصنوعی دل بنا لیا، دماغ بنانے اور اسکے قریب چپ لگانے والے ہیں، کمپیوٹر قصہ پارینہ ہونے والا ہے، مصنوعی دل، گردہ، جگر، لبلہ وغیرہ ، غرضیکہ ہر شے میں تازگی یعنی ترقی ہور ہی ہے۔ کبھی ہم نے نہ سنا کہ عورت کی زبان اور دماغ کو کنٹرول کرنے میں کسی سائنسدان کو کبھی کامیابی ہوئی ہو؟۔جی نہیں! کیونکہ
ابھی وہ سائنسدان ہی پیدا نہیں ہوا جو اس موضوع پر تحقیق کر سکے۔

۔ مرد نے گھر اجاڑنا بھی ہو تو پہلے کئی دوستوں سے مشورہ کرتا ہے ، جب تلک نبھاہ ہوتا ہے کرتا ہے ، پر عورت؟
عورت جیلسی میں بہت کم ہی کسی سے مشورہ کرتی ہے کیونکہ اسے اپنی عقل پر ہمیشہ ناز ہوتا ہے؟

خواتین کے دماغی فتور کے مزید کارنامے ملاحظہ کیجئے:

۔ ایک مسلم ملک میں بیوی اور شوہر کی اتنی زیادہ توں تکار اور بحث مباحثہ طویل ہوا کہ شوہر نے بیوی کو گولی ماردی اور خود تھانے میں پیش ہوگیا۔

۔ ایک تحقیق کے مطابق خواتین کی بد زبانی کی وجہ سے طلاق کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

۔ سعودی عرب میں ایک نئی نویلی دلہن کو اسکے شوہر نے صرف اسلیے طلاق دے دی کہ وہ فون پر میسجنگ میں مصروف تھی ، دولہا موصوف نے پوچھا کہ بی بی کیا فون مجھ سے زیادہ ضروری ہے تو پاگل عورت نے کہاکہ ہاں! میاں نے وہیں اسی روز طلاق ہاتھ میں پکڑا کر چلتا کر دیا۔ ہے نہ عورت کا الٹا دماغ۔

۔ اسی طرح ایک شوہر نے اپنی پرانی بیگم کو فون کیا کہ میں نے ایک اور شادی کر لی ہے اور نئی بیوی کے ساتھ ہنی مون پر با ہر کے ملک جارہاہوں، مطلع رہنا۔ بیگم نے غصے میں آکر پورے گھر کو آگ لگادی اور اب تھا نے میں بندہے۔
َ
۔ اسی طرح یو اے ای میں ایک شکی مزاج بیگم روز اپنے میاں کا موبائل چیک کرتی تھی، میاں نے عدالت میں کیس کر دیا، عدالت نے جرمانے ساتھ ساتھ عورت کو ملک بد ر بھی کر دیا۔ اب دیکھیں کہ اسکے ایک شک نے اسکا گھر اجاڑ کر رکھ دیا َ۔

۔ ایک اور عورت کا کارنامہ سنیں۔ انڈیا میں ایک عورت نے اپنے شوہر کو موٹا بھینسا کہہ دیا ، شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی۔ بیوی عدالت چلی گئی۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ کیونکہ شوہر کی عزتِ نفس مجروح ہوئی ہے ، لہٰذا طلاق کا فیصلہ درست تھا۔ ہے نہ حیرت انگیز واقعہ۔! سنا ہے کہ اب اس بیچاری کو لوگ موٹا آلو پلپا کہہ کر چھیڑ تے اور بھاگ جاتے ہیں۔

ہمارے ملک کے ایک مشہور کالم نگار کے نوے فیصد کالم خواتین کے بارے میں ہوتے ہیں۔ جس روز وہ مردوں کے بارے میں لکھیں تو اخبار کی ریٹنگ ڈاؤن ہو جاتی ہے۔ ہے نہ عجیب بات!۔ آپ سب لوگ بھی خواتین کی باتیں مزے لے لے کر پڑھتے ہیں۔ کیوں ٹھیک لکھ رہا ہوں نہ؟ اسی لیے تو اس کالم کی ریٹنگ روز بروز بڑھ رہی ہے۔ آپ کے پوزیٹو کمینٹس کا انتظار رہیگا۔اﷲ حافظ۔
Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660
About the Author: Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660 Read More Articles by Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660: 93 Articles with 247555 views self motivated, self made persons.. View More