ڈرون حملہ، دفاع پاکستان کونسل کا تحریک کا اعلان

نائن الیون کے بعد افغانستان پر حملہ کرنے والا امریکہ نہتے افغانیوں سے تو شکست کھا چکا ہے۔افغانیوں نے جراتمندی سے اسکا مقابلہ کیااور نیٹو ممالک کی پوری’’فوج‘‘ ناکام ہو کر رہ گئی ،اپنی اس عبرتناک شکست کا انتقام اب وہ پاکستان سے لینا چاہتا ہے۔مشرف دور میں شروع ہونے والے امریکی ڈرون حملوں میں پاکستان کے بے گناہ شہری بھی شہید ہو رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کی پانچ سالہ حکومت بھی ڈرون حملوں کی صرف مذمت کرتی رہی ۔میاں نواز شریف جب اپوزیشن میں تھے تو کہتے تھے کہ ہماری حکومت آئی تو ڈرون حملے نہیں ہو ں گے اور کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈرون حملوں میں کمی واقع ہو گئی ہے۔لیکن۔بلوچستان کے علاقے نوشکی میں ہونے والے ڈرون حملے نے پاکستان کی خود مختاری و سلامتی پر کاری ضرب لگائی ہے۔پاکستان نے امریکی سفیر کو بلا کر جب احتجاج کیا تو امریکی صدر نے یہ بیان دیا کہ ہم پاکستان میں جہاں چاہیں گے کاروائی کریں گے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی امریکہ کو سخت پیغام دیا ۔امریکہ کی جانب سے اس دھمکی کے بعد حکومت کی طرف سے خاموشی ہی خاموشی ہے حالانکہ جب مسلم لیگ(ن) اپوزیشن میں تھی تو ڈرون پر کافی سخت بیانات آتے رہے لیکن اب وزیر اعظم کے مشیر کہتے ہیں کہ ہم صرف احتجاج کے سوا کچھ نہیں کر سکتے۔امریکہ جو دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کا نام نہاد ٹھیکیدار بنا ہوا ہے ،ہو خود پاکستان کی خودمختاری پر حملے کر کے دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ڈرون حملوں کے خلاف ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ بھی آچکی ہے کہ یہ غیر قانونی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی ڈرون حملوں کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے ۔مگر اس کے باوجو دامریکہ صرف اپنی سلامتی کے لئے ’’دہشت گردوں کا باپ‘‘ بنا ہوا ہے۔اس امریکی دہشت گردی کے خلاف پوری پاکستانی قوم متحد ہے۔وطن عزیز کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ایک ہی موقف ہے کہ ڈرون حملے ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں،مشرف دور میں شروع ہونے والے حملوں کے خلاف قوم سراپا احتجاج ہے۔نوشکی میں ہونے والے ڈرون حملے کے بعد حکومت کی جانب سے کمزور ترین موقف اور اپوزیشن کی جانب سے صرف پانامہ لیکس کی سیاست،اور پھر وزیر اعظم کی بیماری اور دعاؤ ں سے فرصت نہیں۔بکرے ذبح ہو رہے ہیں لیکن اس ملک کے دفاع کے لئے کسی کو ایک لفظ کہنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ان حالات میں دفاع پاکستان کونسل ایک بار پھر میدان میں آ چکی ہے۔ امریکہ و نیٹو فورسز کی جانب سے سلالہ چیک پوسٹ پر حملے میں پاکستانی فوجیوں کی شہاد ت کے بعد دفاع پاکستان کونسل نے ملک گیر تحریک چلائی تھی۔دفاع پاکستان کونسل میں چالیس سے زائد سیاسی و مذہبی جماعتیں شامل ہیں یہ اتحاد صرف اور صرف ملک کے دفاع کے لئے بنایا گیا ہے تا کہ اس اتحاد کے ذریعے ملک کو درپیش خطرات و دشمنان کی سازشوں سے قوم کو آگاہ کیا جا سکے۔جمعیت علماء اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین ہیں جبکہ جنرل(ر) حمید گل مرحوم اس کے کنوینئر تھے۔اسلام آباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن کو دفاع پاکستان کونسل کا چیف کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا ہے۔ماضی میں دفاع پاکستان کونسل نے ڈرون حملوں،نیٹو سپلائی کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی۔ اس دوران لاہور میں مینار پاکستان،راولپنڈی میں لیاقت باغ،کراچی میں مزار قائد،ملتان،کوئٹہ،پشاور،فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں تاریخی جلسے کئے گئے جن میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔مینار پاکستان میں تحریک انصا ف کا جب پہلا جلسہ ہوا تھا تو یہ کہا جانے لگا کہ اب اس سے بڑا جلسہ یہاں نہیں ہو سکتا مگر اسکے بعد منہاج القرآن نے بھی وہاں جلسہ کیا۔عمران خان نے بھی ایک بار پھر لوگوں کو اکٹھا کیا مگر دفاع پاکستان کونسل کا مینار پاکستان پر ہونے والا جلسہ تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا۔نیٹو سپلائی کے خلاف اور پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے انڈیا کو پسندیدہ ملک قرار دیئے جانے کے خلاف دفاع پاکستان کونسل نے لاہور سے اسلام آباد ڈی چوک تک لانگ مارچ کیا۔دو روزہ لانگ مارچ میں دفاع پاکستان کونسل میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین نے لاکھوں لوگوں کے ہمراہ رات سڑک پر ہی کھلے آسمان تلے گزاری تھی۔اب پھر حکومت و اپوزیشن کی جانب سے خاموشی کی وجہ سے دفاع پاکستان کونسل نے ڈرون حملوں و امریکی دھمکیوں کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں مولانا سمیع الحق کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پروفیسر حافظ محمد سعید، سید منور حسن، مولانا محمد احمد لدھیانوی، سردار عتیق احمد خاں، مولانا فضل الرحمن خلیل، شیخ رشید احمد، اعجاز الحق، مولانا محمد اویس نورانی، لیاقت بلوچ، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی،حافظ عاکف سعید، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری، مولانا امیر حمزہ،قاری محمد یعقوب شیخ و دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں اس با ت کا فیصلہ کیا گیا کہ ڈی پی سی کا پہلابڑا پروگرام 5جون کو اسلام آباد میں ہو گا جس میں ملک بھر کی مذہبی و سیاسی قیادت کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔وطن عزیز پاکستان کو درپیش چیلنجز کے مقابلہ کیلئے 18کروڑ عوام کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہو گا۔ ڈرون حملوں پر حکومت جراتمندانہ مؤقف نہیں اپنا سکی۔امریکہ نے پاکستان کی خود مختاری و سلامتی کو چیلننج کیا۔امریکہ اس خطہ میں امن کا قیام نہیں چاہتا۔ڈرون حملوں و امریکی دھمکیوں کے خلاف دفاع پاکستان کونسل میں شمولیت کے لئے دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں سے بھی رابطے کئے جائیں گے۔اجلاس میں ایک دس رکنی کمیٹی بھی بنائی گئی ۔اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ دفا ع پاکستان کونسل کو فعال کرنے اور ملکی دفا ع کیلئے تمامتر جدوجہد اسی پلیٹ فارم سے جاری رکھی جائے گی۔امریکہ کی طرف سے بلوچستان میں ڈرون حملہ پاکستان پر حملہ ہے۔امریکی اقدام نے ایک دفعہ پھر دوستوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اورقیام امن کے عمل کو تباہ کیا ہے۔خطہ میں امن کیلئے امریکہ اور نیٹوفورسز افغانستان کی سرزمین چھوڑ دیں۔وطن عزیز پاکستان کی سلامتی وخودمختاری پر حملوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔امریکی صدر اوبامہ کی پاکستان میں ڈرون حملے جاری رکھنے کی دھمکیاں کھلی جارحیت ہے۔سیاسی و عسکری قیادت جرأتمندانہ پالیسیاں اختیا رکرتے ہوئے اس مسئلہ کوتمام عالمی فورمز پر اٹھائے ۔ سپریم کورٹ کو بھی اس مسئلہ کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ امریکی دھمکیوں اور ڈرون حملوں کیخلاف تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے فعال کردار ادا کریں گی۔سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کے بعد نیٹوفورسز کی سپلائی لائن بند کی گئی تھی۔ بلوچستان میں ڈرون حملہ کے بعد بھی ایسے ہی جرأتمندانہ اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔دفاع پاکستان کونسل میدان میں نکل چکی اب اس تحریک میں دیگر جماعتوں کو بھی شامل ہونا چاہئے۔گزشتہ برس عزم نو مشقوں میں پاک فوج نے ڈرون گرانے کا عملی مظاہرہ بھی کیا ہے جہاں وزیراعظم بھی موجو د تھے،ڈرون گرنے پر وزیر اعظم مسکرائے۔اب وقت ہے پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اگر امریکہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کا بدلہ لینے کے لئے نہتے افغانیوں پر چڑھائی کر سکتا ہے تو ہم اپنے ملک کے دفاع کے لئے ڈرون کیوں نہیں گراتے،اب سوچنے،چپ رہنے کا وقت نہیں بلکہ عملی اقدامات کا وقت ہے۔
Mumtaz Haidar
About the Author: Mumtaz Haidar Read More Articles by Mumtaz Haidar: 88 Articles with 70645 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.