بوم بوم قائم علی شاہ
(ajmal malik, faisalabad)
قائم علی شاہ نے پہلے شادی کی پھر بی اے اور۔ ایم اے کیا۔ میاں اور بیوی گاڑی کےچونکہ دو پہیے ہوتے ہیں اورشاہ جی کو چونکہ چار پہیوں والی گاڑی پسند تھی سو انہوں نے دومزید شادیاں کرلیں۔بیویوں نے ان پر جو ظلم کیا اس کا ستم سندھیوں نےبرداشت کیا۔وہ تین بار وزیر اعلی اور تین بار شوہربنے۔بلاول نےڈیسوں ڈیسوں سندھ نہ ڈیسوں کاجو نعرہ لگایا تھا وہ صرف شاہ صاحب کوراس آیا ہے۔ وگرنہ بلاول کےتودلیرانہ بیان بھی دلبرانہ لگتے ہیں۔ |
|
|
قائم علی شاہ کی ایک منفرد تصویر |
|
زبان معلومات کے تبادلے کا ایسا ذریعہ ہےجو
کانوں کے بغیر اھورا ہے۔کیونکہ زبان اور کان مل کرگفتگو مکمل کرتے ہیں۔کچھ
لوگ کانوں کے باوجود ۔روڈے اور کچھ زبان کے باوجود ڈورے ہوتے ہیں۔ زبان
ہمارے زبانی جذبات کی ترجمان ہے۔ہم ’’سُنی ان سُنی ‘‘والے معاشرے کے باسی
ہیں۔یہاں کان ’’گونگے‘‘اور زبانیں ’’بہری‘‘بھی ہوتی ہیں۔دنیا کی آسان ترین
زبان مادری زبان ہے۔ ہم جبلی طور پر آسانی پسند ہیں اس لئے گالی بھی مادری
زبان میں ہی دیتے ہیں۔ حتی کہ ہم اسی زبان میں سوچتے اور خواب دیکھتے ہیں۔
بیوی :تم سوتے ہوئے مجھے گالیاں دے رہے تھے
شوہر:یہ تمہاری غلط فہمی ہے
بیوی: کیا غلط فہمی ہے۔؟
شوہر :یہی کہ میں سو رہا تھا
گالیوں کے لئے سونے کی ایکٹنگ کرنے والے شوہر سیاسی ہوتے ہیں ۔اورقوم جانتی
ہے کہ سیاستدان جھوٹے ہیں۔شوہر سیاستدان ہویا ۔ سیاستدان شوہر ۔ بیویوں کے
معاملے میں سب یک زبان ہیں ۔دنیا بھانت بھانت کی بولیاں بولتی ہے۔لیکن
شوہراور سیاستدان’’ف کی بولی‘‘۔بولتے ہیں۔ف ایسی بولی ہے جو خفیہ الفاظ میں
کھلے عام کی جاتی ہے۔پیسہ،لڑائی اور جنس ۔اس بولی کے بنیادی موضوع ہیں۔ف
۔پیدائشی طور پر’’غ اور ق‘‘۔کے درمیان واقع ہے۔بالکل اُسی طرح جیسے بی ۔اے
اور سی کے درمیان ہے۔
استاد( شاگرد سے) :بی ۔بہت ٹھنڈا رہتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے۔؟
شاگرد: کیونکہ بی ہمیشہ اے سی کے اندر۔ رہتا ہے
قائم علی شاہ بھی نِرے بی ہیں۔ ٹھنڈے ٹھار۔انہیں نام کی نسبت سے ق کی بولی
بولنی چاہیے لیکن وہ ف کی بولتے ہیں۔میراد وست مرید بھی ف کی بولی بولتاہے۔
کہتا ہے کہ’’پرویز خٹک پختون یوتھ کے وزیر اعلی ہیں اور قائم علی شاہ سندھی
یوتھ کے ۔یوں ۔ شاہ جی کوسندھ کا پرویز خٹک کہا جا سکتا ہے‘‘۔۔ ’’سندھی خٹک
‘‘کی جنم بھومی توخیر پورہے ۔لیکن پورے صوبے میں ۔ خیر نہیں ۔بلکہ سندھ کے
حالات ہمیشہ نشیب میں رہے اور شاہ جی ’’فراز‘‘ میں۔!انہوں نے پہلے شادی کی
پھر بی اے اور۔ ایم اے کیا۔ میاں اور بیوی گاڑی کےچونکہ دو پہیے ہوتے ہیں
اورشاہ جی کو چونکہ چار پہیوں والی گاڑی پسند تھی سو انہوں نے دومزید
شادیاں کرلیں۔بیویوں نے ان پر جو ظلم کیا اس کا ستم سندھیوں نےبرداشت
کیا۔وہ تین بار وزیر اعلی اور تین بار شوہربنے۔بلاول نےڈیسوں ڈیسوں سندھ نہ
ڈیسوں کاجو نعرہ لگایا تھا وہ صرف شاہ صاحب کوراس آیا ہے۔وگرنہ بلاول کے
سارے دلیرانہ بیان بھی دلبرانہ لگتے ہیں۔شاہ جی کئی بار ایم پی اے بنے
اور12 بار۔ابا بنے۔ وہ دنیا کے عمر رسیدہ وزیر اعلیٰ بھی ہیں۔ بلکہ سوشل
میڈیا تو کہتا ہے کہ۔
محمد بن قاسم سندھ آیا تو اچانک ایک بزرگ ملے اورپوچھا :بیٹا کتنے دنوں سے
نہیں سوئے ۔؟
محمد بن قاسم :ایک ہفتے سے۔
بابا جی نےایک مشروب پلایا تو محمد بن قاسم ایک ہفتے تک سوئے رہے۔ آنکھ
کھلی توپہلو میں سوئے بزرگ کو جگا کرمحمد بن قاسم نےپوچھا: مجھے پلایا کیا
تھااور آپ کا نام کیاہے۔اگر آپ جواب دے دیں تو سندھ آپ کا ۔؟
بزرگ : مشروب کا نام بھنگ ہے اور میرا نام قائم علی شاہ ہے۔
سندھ تب سے ہی قائم علی شاہ کا ہے۔انہوں نے قائم رہنے کا گیان پا لیا
ہے۔بہتی عمر کے سامنے بند باندھ نے ۔کا گیان۔کہتے ہیں کہ بڑھاپا روکنا گدھا
گاڑی روکنے جیسا ہے۔شاہ جی یہ کر بیٹھے ہیں وہ چہرے پر جھریوں کا ماتم نہیں
سالگرہ مناتے ہیں۔پیپلزپارٹی انہیں مسلسل وزیر اعلی بنا رہی ہے اور بیورو
کریسی ماموں ۔۔شاہ جی کو سندھ میں سائیں کہتے ہیں اورپنجا ب میں سائیں ۔مست
کو۔کہا جاتا ہے۔ یہ شاہ جی کا کرشمہ ہے کہ ہمیں سندھی اور پنجابی سائیں
اکھٹے دِکھتے ہیں۔ناصر کاظمی کا شعر ہے ناں’’دل تو میرا۔اداس ہے ناصر۔شہر
کو سائیں سائیں کرتا ہے‘‘۔اس میں سندھی نہ ہی پنجابی ۔بس سائیں سائیں اہم
ہے۔شاہ جی ۔ اپنی حرکتوں سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی کاپی ہیں ۔ دونوں
زبان اور پاؤں پھسلنے سےخبروں میں رہتے ہیں۔دوران تقریب سوجانا اُن کا خاصا
ہے۔گڑوں پر فکس اِٹ لکھ لکھ کر انہیں جگایا جاتا ہے۔اسمبلی میں شاہ جی بھول
کر اپوزیشن لیڈر کی کرسی پر جا بیٹھتے ہیں۔ وہ توبولی بھی ف کی بولتے
ہیں۔کہتے ہیں کہ’’ شراب پی کر مرنے والے شہید ہیں۔باتھ روم کم جائیں سیوریج
سسٹم ٹھیک ہو جائے گا ۔تھر میں بھوک کی وجہ سے نہیں غربت سے ہلاکتیں ہوئیں۔
کراچی کی کل آبادی ” 22کروڑ “ہے۔عبدالستار ایدھی کی تعزیت کے لئے آیا ہوں۔
کراچی میں چالیس انچ تک بارش کا امکان ہے ۔گجر نالے کا طبی معائنہ بھی کیا
ہے‘‘۔
ایک چرسی نے آنكھیں عطیہ کیں تو ڈاکٹر نے پوچھا آپ کچھ کہنا چاہیں گے ؟
چرسی : ہاں جسے بھی یہ آنکھیں لگاؤ۔ اسے بتا دینا یہ دو کش لگانے کے بعد
کھلتی ہیں۔
اللہ جانےسائیں سگریٹ پیتے ہیں یا نہیں لیکن ٹی وی چینلز کہتے ہیں کہ وہ
بھنگ پیتے ہیں۔ اسی لئے سوتے پائے جاتے ہیں۔ ویسے تو بڑھاپے کی ایک نشانی
نیند بھی ہے لیکن ڈاکٹر یونس بٹ کے فارمولے کے مطابق وہ بالکل بوڑھے نہیں
لگتے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’دنیا میں تین قسم کے بوڑھے ہوتے ہیں ایک وہ جو
خود کو بوڑھا سمجھتے ہیں دوسرے وہ جنہیں دوسرے بوڑھا سمجھتے ہیں اور تیسرے
وہ جو واقعی بوڑھے ہوتے ہیں ‘‘۔پھر بھی قوم یہ راز جاننا چاہتی ہے کہ شاہ
جی کی عمر کتنی ہے۔؟پاکستانیوں کی اوسط عمر 65 سال ہے ۔وہ کتنی بار 65 کے
ہو چکے ہیں۔؟ ان کے دانت اور بال کتنی بار ۔دوبارہ اُگے ہیں۔ مجھے کامیڈین
سخاوت ناز کا ایک جملہ یاد آگیا وہ کہتاہے ’’ شاہ جی نے فرشتوں کو بتایا
تھا کہ دنیا فلاں جگہ پر بنانی ہے‘‘۔
اس قیاس کواگرچے سچ نہیں مانا جا سکتا لیکن تازہ خبر آئی ہے کہ سندھ
اسمبلی کی ویب سائٹ سے قائم علی شاہ کی عمر کا کالم ہٹا دیا گیا ہے ۔ قومی
راز افشا ہونے سے بچا لیا گیا ہے۔ وہ ملک کاتاریخی اثاثہ ہیں اورملکی اثاثے
تو پتہ ہی ہے کہ خطرے میں ہیں۔
سندھ سپریم کورٹ نے لینڈ کمپیوٹرائزیشن کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ جب
تک مسڑ شاہ ہیں سندھ کے حالات بہتر نہیں ہو سکتے ۔ سوشل میڈیا کہتا ہے کہ
۔’’قائم علی شاہ اگر قائم رہے تو سندھ فوت ہو جائے گا‘‘۔ مریدتو کہتا ہے
’’وہ سیاست کے بوم بوم ہیں۔صرف شُوں ۔شُاں۔نتیجہ صفر ۔۔۔ہر کوئی ف کی بولی
بولنے لگا ہے۔برطانیہ کی ویلز کاؤنٹی کےسکول آف میڈیسن کی ایک رپورٹ کے
مطابق ۔۔ ’’ شادی شدہ افراد تنہائی پسندوں کی نسبت 15 سال زیادہ جیتے
ہیں‘‘۔یہ سچ ہے تو شاہ جی کے پاس عام آدمی سے 45 سال زیادہ زندہ رہنے کا
شرعی حق ہے۔اور اگر سائیں۔۔محمد بن قاسم کے دور سے ہیں تو شادیوں کی تعداد
کا اندازہ لگانا میرا کام نہیں۔لیکن مجھے یہ اندازہ ہے کہ زبان اور کان کا
رشتہ ٹوٹ چکا ہے۔
ڈاکٹر یونس بٹ کے بقول مہاتمابدھ کہتا ہے ’’اگر دنیا میں پیدا ہونے سے پہلے
مجھے پوچھا جاتا ۔تو میں بوڑھا پیدا ہوتا اور بچہ ہو کر مرتا ۔‘‘ ۔دعا کریں
کہ شاہ جی ۔نے مہاتمابدھ والی دعا نہ مانگی ہو ۔ کیونکہ سائیں کی دعا رد
نہیں ہوتی۔ہمیں تو سندھ ہی زند ہ چاہیے۔ |
|