مچھ نئیں تے کچھ نئیں

پاکستان میں دو طرح کے مرد ہوتے ہیں مونچھوں والے اور بنا مونچھوں والے.

مونچھوں والے مرد بھی دو طرح کے ہوتے ہیں. ایک تو ایسے جن کی مونچھیں ہمارے پی. ایم صاحب نواز شریف صاحب کے سر کے بالوں کے برابر ہوتی ہیں یعنی برائے نام. اور دوسرے ایسے کہ جن کی مونچھیں سری لنکن پلیئر لستھ ملنگا کے سر کے بالوں جیسی ہوتی ہیں. یعنی کہ چڑیا کے گھونسلے کی طرح. کوئی سمجھ نہیں آتی مونچھیں ہیں یا پھر حجام کی دکان پہ بالوں کا ڈھیر. پہلی قسم کے زیادہ تر مرد شہروں میں پائے جاتے ہیں. اس قسم کی مونچھوں والوں کو لوگ پڑھے لکھے اور معصوم تصور کرتے ہیں. ایسے مرد شہری زبان میں ڈیسنٹ اور گڈ لکنگ جیسے القابات سے پکارے جاتے ہیں. ایسے مرد عاشقی معشوقی کے چکر میں کافی کم عمر میں ہی لگ جاتے ہیں. ایسے لوگوں کا پسندیدہ لباس پینٹ کوٹ سمجھا جاتا ہے. یہ اچھے شوہر ثابت ہوتے ہیں. اپنی بیوی کے غلام ہوتے ہیں. سسرالیوں کے مانگیں پوری کرنا انکا بہترین شیوا ہوتا ہے. اپنے سالہ صاحب کو بھائی کہتے نہیں تھکتے. انکی آدھی عمر عورتوں کی باتیں سننے میں گزرجاتی ہے. ایسے افراد کی گھر میں اکثر بحث اس بات پر ہوتی ہے کہ بازار سے سودا سلف منگواتے وقت انہیں دہی کا کیوں نہیں کہا گیا. یہ اپنی پسند سے زیادہ اپنی بیوی محترمہ کی پسند کے کپڑوں کو ترجیح دیتے ہیں. چھوٹی مونچھوں والے مرد کو اپنی مردانگی کا ثبوت اچھی تنخواہ کی صورت میں دینا پڑتا ہے. انکی عید اس دن ہوتی ہے جب بیوی میکے چلی جائے. ایسے مردوں کی ایک خاص تعداد ڈپریشن کا شکار ہوتی ہے. ایسے مردوں کو ساری زندگی اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ وہ اپنی بیوی کے سرتاج ہیں یا پھر بیوی انکی سرتاج ہے. جبکہ دوسری قسم کے مونچھوں والے مرد یعنی کہ ملنگا کے سر کے بالوں جیسی مونچھ والے مرد مزاجا کافی غصے والے دکھائی دیتے ہیں. انکے بارے میں ایک بات مشہور ہے کہ مال و دولت سے زیادہ اہمیت اپنی مونچھوں کو دیتے ہیں. ایسے مرد کافی حد تک قبیلہ پسند اور رسم و رواج کے پابند ہوتے ہیں.

کچھ دن پہلے ایسے ہی ایک مونچھوں والے ملنگا سے ہماری ملاقات ہوئی. ہمارے رشتے دار ہیں. 17 سال سے پاک آرمی میں ہیں. میں نے ان سے کہا اگر آپکی مونچھوں کی شان میں گستاخی نہ ہوتو میں کچھ عرض کروں؟ انہوں نے ایک لمبی سانس کے بعد اپنی مونچھوں کو تاؤ دیا اور اشارتا کہا ہاں بولو. میں نے کہا آپکی مونچھیں اتنی بڑی کیسے ہوئیں؟ اسکی وجہ وقت پر شیو نہ کرنا ہے یا پھر کوئی شیمپو؟ اگر کوئی شیمپو ہے تو ہمیں بھی بتا دیں ہم اپنے بالوں پر لگا لیں گے کیونکہ وہ بہت جھڑتے ہیں. تو کہنے لگے اتنا خیال ہم اپنے چہرے کا نہیں رکھتے جتنی مونچھوں کی پرواہ ہے. چہرہ داغ دھبے والا ہو یا کالا کوئی پرواہ نہیں مگر مونچھیں تو مرد کی شان ہوتی ہیں.
"مچھ نئیں تے کچھ نئیں"

کوئی تیل شیمپو نہیں لگاتا بس ہر آدھے گھنٹے بعد تاؤ دینا نہیں بھولتا. میں نے کہا آپ تو پاک آرمی میں ہیں کیا وہاں اتنی بڑی مونچھوں پر کوئی اعتراض نہیں؟ وہاں اسکی اجازت ہے؟ تو کہنے لگے ہاں ہاں ماشاء اﷲ ہمیں تو مونچھوں کی بنا پر خاص الاؤنس ملتا ہے. آرمی میں مونچھوں کیلئے تیل کا خرچہ الگ سے ملتا ہے. تاکہ مونچھیں اور زیادہ اچھی ہوں.

بڑی بڑی مونچھوں والے مرد ایک اچھے زن مرید کبھی بھی نہیں بن سکتے. جس بڑی مونچھوں والے نے شادی کے بعدیا پھر شادی سے کچھ ماہ پہلے اپنی مونچھیں کٹوا دیں تو سمجھو وہ زن مرید ہوگیا.

بڑی مونچھوں والے مرد مونچھوں کو اپنی مردانگی کی ایسے علامت سمجھتے ہیں جیسے ہماری خواتین اپنے سر کے بالوں کو. انکی نظر میں بنا مونچھ پا پھر نواز شریف صاحب کے سر کے بالوں جیسی مونچھوں والے مرد، مرد نہیں بلکہ تیسری جنس ہیں. انکو سب سے زیادہ چڑ مونچھیں کٹوانے کی بات پر ہوتی ہے.

بڑی مونچھوں والے مرد زیادہ تر وڈیرے کے بیٹے،سائیں،خان لوگ یا پھر ہمارے بلوچ بھائی ہوتے ہیں. بلوچستان میں بہت زیادہ تعداد میں بڑی مونچھوں والے ملنگا ملتے ہیں. بات بات پہ مرنے مارنے پر اتر آتے ہیں. بڑی مونچھوں والے اگر بدقسمتی سے معصوم بھی ہوں تو کوئی انہیں معصوم نہیں سمجھتا. شاید انکی مونچھیں انکی شرافت کا لائسنس منسوخ کردیتی ہیں. بڑی مونچھوں والے مردوں کا پسندیدہ رنگ سفید یا پھر کالا ہوتا ہے. اگر آپ کو اپنے آس پاس اس قسم کے لوگ دکھیں تو غور کیجئے گا انکا لباس سفید یا پھر کالا ہوگا. بڑی مونچھوں والے مردوں کو سن بلاک لگانے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ انکی مونچھیں ہی انکے چہرے کو دھوپ سے بچانے کیلئے کافی ہیں. بڑی مونچھوں والے مردوں کا ماہانہ خرچ بنا مونچھوں والے مردوں کے نسبت تھوڑا کم ہوتا ہے. کیونکہ یہ شیو تو کراتے نہیں. خود قینچی اٹھائی سائڈ سے سیٹ کیں ہوگیا کام.

بڑی مونچھوں والے مرد زیادہ تر خاندان میں ہی شادیاں کرتے ہیں. محبت کے معاملے میں ستم گر پائے جاتے ہیں.

انڈین فلم رام لیلا میں جب انڈین اداکار رنویر سنگھ نے بڑی مونچھیں رکھیں تو انکی دیکھا دیکھی یہ فیشن ہوگیا. اسکے بعد پاکستانی کرکٹر فواد عالم کو بھی شوق چڑھا انہوں نے بھی رکھ لیں مگر یہ فیشن زیادہ دیر ٹکا نہ. کیونکہ چھوٹی سی مونچھ انسان کی پرسنیلٹی پر بہت گہرا اثر ڈالتی ہے. اگر چھوٹی مونچھ ہوگی تو شہر والے آپکو گڈ لکنگ،ہینڈ سم نہ جانے کیا کیا کہیں گے جبکہ بڑی مونچھ والے آپکو تیسری جنس سے تشبیع دیں گے. اور اگر بڑی رکھیں گے، گلو بٹ جیسی تو آپکا نام بھی گلو بٹ جیسے لوگوں میں شمار کیا جائے گا. ہے تو یہ ایک مونچھ. پر اسکے اثرات بڑے بڑے ہیں.
یقین نہ آئے تو آزما کے دیکھ لیجئے بھائیو مشورہ مفت ہے
Nadia Khan Baloch
About the Author: Nadia Khan Baloch Read More Articles by Nadia Khan Baloch: 18 Articles with 13258 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.