پاک بھارت کشیدگی کی تازہ لہر۔۔۔۔۔1

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدرپاکستان ممنون حسین کے خطاب، ڈاکٹر عبد القدیر خان کے ریمارکس، اسلا م آباد میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس، دفتر خارجہ کے حالیہ بیانات نے بھارت میں سفارتی طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ مگر سچ یہ ہے کہ آرمی چیف کے بیان نے دہلی کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ یہ بیان پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بارے میں دیا گیا۔ اس میں انھوں نے پاک چین راہداری منصوبے کے خلاف سازشوں کا ذکر کیا۔ بلا شبہ یہ منصوبہ عوام کی زندگی کو بدل سکتا ہے۔ یہاں خوشحالی آسکتی ہے۔ یہ ایک خواب ہے۔ جنرل راحیل شریف نے انتباہ کیا کہ پاکستان اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے کوئی بھی قیمت چکانے کو تیار ہے۔

ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے پاک فوج نے اپنی جان کی قیمت چکائی ہے۔ جان سے بڑھ کر شاید چکانے کے لئے کوئی اور قیمت نہ ہو۔ بھارت پاک چین منصوبے کے خلاف سرگرم ہے۔ کبھی وہ چینی انجیئنرز اور مزدوروں کو فوجی قرار دیتا ہے اور کبھی وہ چین کو یہ منصوبہ ختم کرنے کی درخواست کرتا ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی بات چیت میں بھی بھارت نے اس منصوبے کو شامل رکھا ہے۔ اس کا اعتراف کل ہی بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سوراج سورپ نے اس بیان سے کیا کہ چین نے کشمیر کے ایک حصے پر قبضہ کیا ہے، سورپ نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے پاکستان اور چین سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سرگرمیاں بند کر دیں۔ بھارتی دھمکیوں کے تناظر میں آرمی چیف کا عزم بھارت کو پیغام ہے۔ جنرل شریف نے یہ بیان جی ایچ کیو میں ایک روزہ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں دیا۔ کانفرنس میں کور کمانڈرز، پرنسپل سٹاف افسران اور تمام فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی۔ کانفرنس کے موقع پر صدارتی خطاب میں آرمی چیف نے اس منصوبے کے لئے کوئی بھی قیمت چکانے کا اعلان کر کے ان تمام چہ میگوئیوں کو مسترد کر دیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ صرف مسلم لیگ ن کی حکومت تک محدود ہے۔ اگر کسی ایجی ٹیشن یا وسط مدتی الیکشن یا کسی بھی وجہ سے یہ حکومت چلی جاتی ہے تو یہ منصوبہ بھی ختم ہو جائے گا۔ ایسا ہر گز نہیں ہے۔ اس لئے پی پی پی ، پی ٹی آئی یا دیگر سیاسی پارٹیاں اس منصوبے میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ کیوں ایسا کرنے سے صرف دشمن کو فائدہ ہو گا۔ اگر اس منصوبے کو روکنے کے لئے ملک کے اندر دہشتگردی یا کوئی بھی سیاسی افراتفری کا ماحول پیدا ہوتا ہے تو اس میں بھارت کا براہ راست ہاتھ ہو گا۔ یا یہ لوگ بھارتی مفادات وک تکمیل دینے کے ذمہ دار تصور ہوں گے۔
 
بھارت کی پریشانی کے لئے ڈاکٹر عبد القدیر خان کا بیان بھی ایک وجہ بن رہا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ اگر پاکستان چاہے تو پانچ منٹ میں دہلی کو ایٹم بم سے تباہ کر سکتا ہے۔ یہ درست ہے۔ پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت ہے۔ اگر چہ دہلی میں پاکستان کے سفیر نے اس بیان پر سفارتی موقف ظاہر کیا اور اس طرح کے تصور کو بے وقوفی سے تعبیر کیا ہے۔ مگر بھارتی دھمکیوں اور خطے میں پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دینے اور پاکستانی مفادات کے خلاف سرگرم مہم چھیڑنے کا سلسلہ بھی بھارت نے شروع کیا ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان مشتعل ہو اور دہلی کو سفارتی فائدہ مل جائے۔ اگر چہ پاکستان میں ایک با اختیار وزیر خارجہ کی کمی محسوس کی جاتی ہے۔ تا ہم اسلام آباد حکومت اور سیکریٹری خارجہ سفارتی مہم کو فعال بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔ تا کہ سیاسی کمی خارجہ پالیسی پر حاوی نہ ہو سکے۔

صدر ممنون حسین نے بدھ کے روز پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران بھارت پر مذاکرات سے راہ فرار ہونے کا الزام لگایا۔ صدر نے کشمیر ایشوکو تقسیم کا نامکمل ایجنڈا قراردیا۔ یہی بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کی بنیاد ہے۔ صدر کے بیان پر بھی بھارت سیخ پا ہو رہا ہے۔ وہ پاکستان پر اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگا رہا ہے۔ جب کہ کشمیر ایک عالمی متنازعہ مسلہ ہے۔ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں۔ نہ ہی یہ دو طرفہ مسلہ ہے ۔ شملہ معاہدے اور اعلان لاہور کو بھارت دلیل ک طور پر پیش کر تا ہے۔ وہ ان معاہدوں کی روشنی میں کشمیر کو دو طرفہ مسلہ قرار دیتا ہے۔ دنیا بھی بھارت کے جواز کو کچھ وقعت دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ممالک پاکستان اور بھارت کو کشمیر سمیت تمام تنازعات باہمی بات چیت سے حل کرنے کی تاکید کرتے رہتے ہیں۔ ان میں امریکہ بھی شامل ہے۔ جب کہ تکنیکی طور پر بھارت کو بلا وجہ ایک موقع فراہم ہو گیا ہے۔ جسے وہ عالمی فورمز پر پیش کر کے دنیا کو گمراہ کر دیتا ہے۔ کشمیر عالمی مسلہ ہے۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اس کے ضامن ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کشمیر کی جنگ بندی لائن کے آر پار تعینات ہیں۔ وہ جنگ بندی لائن کی نگرانی کر رہے ہیں۔ یہی ایک زندہ مثال کشمیر کے متنازعہ عالمی مسلہ کے ثبوت میں پیش کرنے کے لئے کافی ہے۔ پتہ نہیں پاکستانی سفارتکار مرعوب اور دباؤ میں کیوں آ جاتے ہیں۔ اگر میرٹ کے بجائے وابستگیوں کی بنیاد پر سفارتکار تقررہوں گے تو نتائج ایسے ہی منفی بر آمد ہوں گے۔

اسلام آباد میں کشمیر پر عالمی کانفرنس نے بھی بھارت کو پریشان کر دیا ہے۔ اس پر گفتگو آئیندہ نشست میں ہو گی۔ جاری۔
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555027 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More