بجٹ۔۶۱۰۲
(Husnain Hundal, Gujranwala)
ہر سال بجٹ پیش کیا جاتا ہے۔عوام اور
جماعتیں تنقید کرتی ہیں۔ چار پانچ دن تک میڈیا پر بھی بجٹ پر بحث ومباحثہ
ہوتا رہتا ہے۔پھر ہفتہ گزرتا ہے اور ساتھ ہی بجٹ کے مسلئے کو بھی دفن کر
دیا جاتا ہے ۔ ہر سال ایسا ہی ہوتا ہے۔بجٹ۶۱۰۲فلاں چیزپے ٹیکس فلاں پر
بھی۔فلاں کو یہ فائدہ فلاں کے لئے یہ رقم مختص۔
مگر صرف اور صرف لفاظی زبانی کلامی وکتابی ٹیکس صرف غریبوں پر عائد امیر تو
بری قرار۔ فائدہ صرف امیروں کو۔غریبوں کو چونا بجٹ۔۶۱۰۲میں کسانوں کو فائدہ
دینے کے بارے میں زکر ہے۔ متعدد بار پہلے بھی کسانوں کو فائدہ دینے کی
باتیں کی گئیں۔ مگر ان کا حصہ ہمیشہ کرپشن کی نظر یا پھر دوسرے پرا جیکٹس
کی نظر۔
اب کے بار کہا جا رہا ہے کہ کسانوں کو سبسڈی دی جائے گئی۔ یہ صرف زبانی
کلامی ہوگی بلکہ حکومت تو بجٹ کا بہت سارا حصہ میٹرو ٹرین کی نظر کرے گی۔
بجٹ۔۶۱۰۲مزاح سے کم نہیں۔ ہنستے جاؤ بے وقوف بنتے جاؤ۔اور ہنسنا بھی ذرا
دیکھ کر کہیں کوئی حکومتی نمائندہ نہ دیکھ لے۔ نہیں تو اگلے سال ہنسنے پر
بھی ٹیکس۔ |
|